AbuAhmad مراسلہ: 13 جون 2015 Report Share مراسلہ: 13 جون 2015 Sahaba-e-Kiram k baad Makkah o Madinah per kae baar AhleBatil nay Qabza kya Hadees- Munafiqin ka Qabza Haram aur Masjid E Nabvi Video link Daily motion http://www.dailymotion.com/video/x2nsooy Video link Utube www.youtube.com/watch?v=al25p6Gow0w اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Usman.Hussaini مراسلہ: 23 جون 2015 Report Share مراسلہ: 23 جون 2015 کیا مکہ مدینہ کا امام ھونا یا قابض ھونا مومن و مسلم ھونے کی دلیل ھے ؟ اور گستاخوں کے پیچھے نماز کیوں نہیں ھوتی ؟٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭تاریخ سے نا بلد انسان اپنے مذھب کی تائید و حمایت میں اکثر یہی دلیل پیش کرتا ھے-کعبہ الله کا گھر ھے وھاں باطل کا قبضہ نہیں ھو سکتا، کعبے کا امام غلط نہیں ھو سکتا، امام کعبہ کا عقیدہ و عمل عین اسلامی تعلیمات پر مبنی ھے-یہ ایک ایسی بات ھے جسے کم پڑھا لکھا انسان اپنے کم علمی کی بنیاد پر اسے سچ مان لیتا ھے-کعبہ کی تاریخ اتنی ھی پرانی ھے جتنی دنیا کی تاریخبلکہ اس سے بھی پرانی ھے-مکہ مکرمہ کا ایک نام ام القری بھی ھے-یعنی بستیوں کی ماںسب سے پہلے الله نے مقدس سرزمین مکہ مکرمہ کو پیدا فرمایا اور پھر اسی سے زمین کو پھیلا دیا،یہی وجہ ھیکہ اس کا نام ام القری ھےگویا زمین کی اصل مکہ مکرمہ باقی زمینی حصہ اس کی فرع ھے-اہل حق ھو- یا - اھل باطلہر فریق نے اسے مقدس جانا اور باعث نجات مانا-صبح قیامت تک لوگ طواف کرتے رھیں گے-البتہ اتنا ضرور ھے طواف کے طریقے مختلف تھے-جو جس مذھب کا پیرو کار تھا اسی کے مطابق طواف کا عمل کیا-کفار مکہ ننگے ھو کر طواف کرتے تھے، اور اسکی توضیح یہ کرتے کہ جن کپڑوں میں ھم گناہ کرتے ھیں،انہیں پہن کر ھم طواف کیسے کریں-طواف بھی کرتے تھے اور بتوں کی پرستش بھی کرتے تھے-اھل باطل کا مکہ پر قابض ھونا اس کی حقانیت کی دلیل ھر گز نہیں بن سکتی-ایمان کا معیار قران و حدیث سے ھے نہ کہ تخت و تاج و امامت و خطابت سے-اگر آپ کے نزدیک مکہ کا حاکم یا امام ھونا مومن مسلم ھونے کی دلیل ھےبلفظ دیگرصاحب ایمان ھونے کا معیار مکہ کی حکومت و سلطنت و امامت و کلید بردار کعبہ کو تسلیم کرتے ھیں تو تاریخی حقائق سے نا واقفیت کی دلیل ھے-آپ کے بقولمکہ مدینہ کا حاکم یا امام ھونا،مومن و مسلم اور جنتی ھونے کی دلیل ھے توابو جہل و ابو لہب وکفار مکہ کو بھی جنتی اور اھل حق ماننا پڑیگا-کیونکہ نبی علیہ السلام کے مکی دور میںکفار مکہ ھی مکہ مکرمہ کے حاکم و کلید بردار کعبہ تھے،حاکم ھونے کے سبب انہیں بھی آپ جنتی مسلمان کہئیےحالانکہ ان کے جہنمی ھونے کی گواھی قران و حدیث دے رھا ھے-آئیے تاریخ مکہ پر ایک نظر ڈالیں:1. نبی علیہ السلام کے حیات طیبہ میں مکہ میں کافروں کی حکومت تھی کفار مکہ تین سو ساٹھ بتوں کی پرستش کرتے تھے اور کعبہ کا طواف بھی کرتے تھےنبی علیہ السلام کافروں کے ظلم و ستم کو دیکھ کر اور الله کے حکم سے مدینہ منورہ ھجرت فرمایا-نبی صلی الله علیہ وسلم کے اس عمل اور الله کے حکم سے یہ سبق ملا کہ مقدس سرزمین پر جب اھل باطل کا قبضہ ھو جائے اور تمہارے اندر اتنی طاقت نہیں کہ باطل مقابلہ کر سکو تو اس سرزمین کو چھوڑ دو-2. یزید مکہ و مدینہ میں قتل و غارت کیا تین دن تک مسجد نبوی میں اذان نہیں ھوئی،صحابہ،تابعین کو شہید کیا، اپنی فوج پر مدینہ کی عورتوں کو حلال کیا،کعبۃ الله میں آگ کے گولے برسائے،غلاف کعبہ کو جلایا،3. تین سو ساٹھ 360 ھجری کو منکرین زکوۃ نے مکہ مدینہ پر قبضہ جمایااور مرتد ابوطاھر قرمتی کی وجہ سے حج بند ھوگیاحاجیوں کو شہید کیا گیابیس سال تک حجر اسود کعبہ سے غائب رھا-(حجۃ الله علی العلمین)4. 654 ھجری خلیفہ معتصم بالله کے دور میںشیعہ رافضیوں نے مکہ و مدینہ پے قبضہ جمایامکہ مدینہ کے حاکم وامام بھی شیعہ تھے5. ایک ڈیڑھ صدی پہلے محمد بن عبد الوہاب نجدی ایک نیا مذھب لیکر ظاھر ھوا اہل اسلام پر کفر و شرک کا فتوی لگایا، اپنے مذھب کے پیرو کاروں کو چھوڑ کر سب کو وہ کافر مشرک کہتا تھا اور واجب القتل جانتا تھااور اس نے اپنے فتوی پر سختی سے عمل بھی کیا ھزاروں علماء و صلحاء کو شہید کر دیا-1925عیسوی شاہ عبد العزیز نے محمد بن عبدالوھاب نجدی کے فتوے کے مطابق تمام مزارات کو توڑ دیا-شاہ عبد العزیز اور محمد بن عبد الوھاب نجدی ایک ھی سکے کا دو رخ ھے،دونوں نے ایک دوسرے کی خوب حمایت کیآج بھی سعودی سلطنت میں دو خاندانوں کا قبضہ ھے-امور شرعیہ محمد بن عبد الوھاب نجدی کے نئے دین و مسلک کے علماء کے ھاتھوں میں ھے-اورامور سلطنت کی ذمہ داری ال سعود کے پاس ھے-مذکورہ بالا تاریخی حقائق کے انکشاف سے یہ صاف ھو گیا کہ یہ کوئی ضروری نہیں کہ مکہ و مدینہ کا حاکم یا امام حق پر ھواور مومن و مسلم ھو-انکار کی صورت میں آپ کوکافر و مشرکمرتدشیعہ رافضیابو جہلابولہبابو طاہرشیعہ امام کعبہ کومومن مسلم ماننا پڑیگا-کیونکہ مذکورہ اشخاص بھی مکہ کے حاکم تھےاور یہ قران و حدیث اور اجماع کے خلاف ھے-چلے تھے دوسرے کا دفاع کرنے خود کافر مشرک ھو گئے-آخر اہلحدیث،دیوبندیوں کی نماز شیعہ رافظی کے پیچھے کیوں نہیں ھوتی؟جو جواب آپ کا ھوگا وھی جواب اھلسنت کا ھوگاوھابی امام کے پیچھے اہلسنت کی نماز نہیں ھوتی ھے- ان کے کفریہ عقائد کی وجہ سے-زمانہ ماضی کی طرح آج بھی مکہ و مدینہ پر مرتدوں کا قبضہ ھے- اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
auzu shan مراسلہ: 9 جولائی 2015 Report Share مراسلہ: 9 جولائی 2015 HAZRAT IS BAT KA SCAN AL WAFA UL WAFA WALA LAGA DE... PLZ.. ... 654 Hijri Me Khalifa Mustasim Billah K Dor Me Shia Rafzio Ne Makke Madine Pe Qabza Jamaya Ye Wo Zamana Tha K Makke Madine K Tamam Imamo Khateeb Or Imame Kaba Sab Shia Rafzi Thy Waha sunni Hona To Door Ki Baat Sunnio Ki Kitab Parhne Par Bhi Pabandi Thi.. Ref;Wafa-Ul-Waf a j#01 p#429... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔