Abdul wahab مراسلہ: 2 جون 2015 Report Share مراسلہ: 2 جون 2015 بریلویوں سے ایک سادہ سا مطالبہ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ahmad Lahore مراسلہ: 2 جون 2015 Report Share مراسلہ: 2 جون 2015 اللہ کی عطا سے ہزاروں میل دور کی آواز سننا اور مدد پر قادر ہونا آپ کے نزدیک ممکن ہے یا نہیں؟ یا پھر سننا ممکن، مگر مدد پر قادر ہونا محال؟ یا اس کے برعکس؟ یا پھر ایسا سننا اور مدد پر قادر ہونا دونوں محال؟ کچھ ارشاد فرمائیے تاکہ آپ کے اس سادہ سے مطالبے کی وضاحت ہو سکے اور پتہ چلے وہ کون سی بےچینی ہے جس نے اس مطالبے پر مجبور کیا۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Abdul wahab مراسلہ: 2 جون 2015 Author Report Share مراسلہ: 2 جون 2015 اللہ کی عطا سے ہزاروں میل دور کی آواز سننا اور مدد پر قادر ہونا آپ کے نزدیک ممکن ہے یا نہیں؟ یا پھر سننا ممکن، مگر مدد پر قادر ہونا محال؟ یا اس کے برعکس؟ یا پھر ایسا سننا اور مدد پر قادر ہونا دونوں محال؟ کچھ ارشاد فرمائیے تاکہ آپ کے اس سادہ سے مطالبے کی وضاحت ہو سکے اور پتہ چلے وہ کون سی بےچینی ہے جس نے اس مطالبے پر مجبور کیا۔ سننا اور مدد پر قادر ہونا دونوں محال اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 2 جون 2015 Report Share مراسلہ: 2 جون 2015 موجودہ دور کی شرط کا مطلب ھے کہ سابقہ دور میں آپ مانتے ھیں۔ آپ لوگوں کا ولی ابلیس یہ اختیارات رکھتا ھے یا نہین؟ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ahmad Lahore مراسلہ: 2 جون 2015 Report Share مراسلہ: 2 جون 2015 (ترمیم شدہ) سننا اور مدد پر قادر ہونا دونوں محال محال عقلی ہے؟ محال شرعی؟ یا محال عادی؟ مزید برآں، فاصلہ اگر ہزاروں میل کے بجائے سینکڑوں میل یا اس سے کم ہو، مثلاً دس، بیس یا پچاس میل، تب بھی محال ہی ہو گا؟ Edited 2 جون 2015 by Ahmad Lahore 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Abdul wahab مراسلہ: 3 جون 2015 Author Report Share مراسلہ: 3 جون 2015 موجودہ دور کی شرط کا مطلب ھے کہ سابقہ دور میں آپ مانتے ھیں۔ آپ لوگوں کا ولی ابلیس یہ اختیارات رکھتا ھے یا نہین؟ سابقہ دور والے قبر شریف میں موجود ہیں اس لئے موجودہ دور کا کہا ۔۔۔۔ ابلیس تو تمہارا ولی ہے تمہارے اعلی حضرت نے اسے نماز پڑھتے بھی دیکھا ہے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Abdul wahab مراسلہ: 3 جون 2015 Author Report Share مراسلہ: 3 جون 2015 محال عقلی ہے؟ محال شرعی؟ یا محال عادی؟ مزید برآں، فاصلہ اگر ہزاروں میل کے بجائے سینکڑوں میل یا اس سے کم ہو، مثلاً دس، بیس یا پچاس میل، تب بھی محال ہی ہو گا؟ عقلی ، شرعی ، اور عادی فاصلے کو اور کم کر لو ۔۔۔ تمہارے موجودہ ولی کے گھر سے چند میٹر دور اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ahmad Lahore مراسلہ: 3 جون 2015 Report Share مراسلہ: 3 جون 2015 (ترمیم شدہ) محال عقلی ہے؟ محال شرعی؟ یا محال عادی؟ مزید برآں، فاصلہ اگر ہزاروں میل کے بجائے سینکڑوں میل یا اس سے کم ہو، مثلاً دس، بیس یا پچاس میل، تب بھی محال ہی ہو گا؟ عقلی ، شرعی ، اور عادی فاصلے کو اور کم کر لو ۔۔۔ تمہارے موجودہ ولی کے گھر سے چند میٹر دور یعنی عقلاً، شرعاً، عادتاً ہر طرح محال۔ اور فاصلہ بھی ہزاروں میل سے گھٹا کر محض چند میٹر کر دیا؟ لگتا ہے جذبات کی رَو میں کچھ زیادہ ہی بہک گئے۔ اب ذرا سورہ النمل کی آیت 18 اور 19 کو ملاحظہ کرو۔ ترجمہ: حتی کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا، اے چیونٹیو! اپنے اپنے بلوں میں گھس جاؤ، کہیں سلیمان اور ان کا لشکر بےخبری میں تمہیں روند نہ ڈالے۔ اس کی بات سے سلیمان مسکرا کر ہنس دیے۔الخ اس کے بعد اسی سورہ النمل کی آیت 38 تا 41 ملاحظہ کرو۔ ترجمہ: سلیمان نے کہا اے سردارو! تم میں کون ان کے اطاعت گزار ہو کر آنے سے پہلے اس کا تخت میرے پاس لا سکتا ہے؟ ایک بہت بڑے جن نے کہا میں آپ کے مجلس برخواست کرنے سے پہلے اس تخت کو اس کے پاس حاضر کر دوں گا اور میں اس پر ضرور قادر اور امین ہوں۔ جس شخص کے پاس کتاب کا علم تھا اس نے کہا میں آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے اس تخت کو آپ کے پاس حاضر کر دوں گا، سو جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے۔ الخ کیوں جناب؟ قرآن حکیم نے تمہارے محال عقلی و شرعی و عادی کا کیا حال کیا؟ ایک طرف سیدنا سلیمان علیہ السلام نے انسان کجا، ایک چیونٹی کی بات نہ صرف سن لی بلکہ سمجھ بھی لی۔ کتنے میٹر یا کلومیٹر سے سنی اور سمجھی، یہ اپنے کسی مولوی سے پوچھ لو اگرچہ وہ خود کسی چیونٹی کی بات کان لگا کر بھی سننے کے قابل نہ ہو، سمجھنا تو دور کی بات ہے۔ دوسری طرف سیدنا سلیمان علیہ السلام کے ایک درباری کی قوت اور تصرف ملاحظہ کرو کہ آنکھ جھپکنے کی دیر میں ملکہ بلقیس کا تخت خدمت میں حاضر کر دیا جو ہزاروں میل کے فاصلے پر سخت پہروں میں رکھا تھا، جسے لانے کے لیے ایک عفریت جن نے بھی مجلس کے خاتمے تک کی مہلت مانگی تھی۔ تو کیا ہوا تمہارے محال عقلی، محال شرعی و محال عادی کا؟ Edited 3 جون 2015 by Ahmad Lahore 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Abdul wahab مراسلہ: 3 جون 2015 Author Report Share مراسلہ: 3 جون 2015 یعنی عقلاً، شرعاً، عادتاً ہر طرح محال۔ اور فاصلہ بھی ہزاروں میل سے گھٹا کر محض چند میٹر کر دیا؟ لگتا ہے جذبات کی رَو میں کچھ زیادہ ہی بہک گئے۔ اب ذرا سورہ النمل کی آیت 18 اور 19 کو ملاحظہ کرو۔ ترجمہ: حتی کہ جب وہ چیونٹیوں کی وادی میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا، اے چیونٹیو! اپنے اپنے بلوں میں گھس جاؤ، کہیں سلیمان اور ان کا لشکر بےخبری میں تمہیں روند نہ ڈالے۔ اس کی بات سے سلیمان مسکرا کر ہنس دیے۔الخ اس کے بعد اسی سورہ النمل کی آیت 38 تا 41 ملاحظہ کرو۔ ترجمہ: سلیمان نے کہا اے سردارو! تم میں کون ان کے اطاعت گزار ہو کر آنے سے پہلے اس کا تخت میرے پاس لا سکتا ہے؟ ایک بہت بڑے جن نے کہا میں آپ کے مجلس برخواست کرنے سے پہلے اس تخت کو اس کے پاس حاضر کر دوں گا اور میں اس پر ضرور قادر اور امین ہوں۔ جس شخص کے پاس کتاب کا علم تھا اس نے کہا میں آپ کی پلک جھپکنے سے پہلے اس تخت کو آپ کے پاس حاضر کر دوں گا، سو جب سلیمان نے اس تخت کو اپنے پاس رکھا ہوا دیکھا تو کہا یہ میرے رب کے فضل سے ہے۔ الخ کیوں جناب؟ قرآن حکیم نے تمہارے محال عقلی و شرعی و عادی کا کیا حال کیا؟ ایک طرف سیدنا سلیمان علیہ السلام نے انسان کجا، ایک چیونٹی کی بات نہ صرف سن لی بلکہ سمجھ بھی لی۔ کتنے میٹر یا کلومیٹر سے سنی اور سمجھی، یہ اپنے کسی مولوی سے پوچھ لو اگرچہ وہ خود کسی چیونٹی کی بات کان لگا کر بھی سننے کے قابل نہ ہو، سمجھنا تو دور کی بات ہے۔ دوسری طرف سیدنا سلیمان علیہ السلام کے ایک درباری کی قوت اور تصرف ملاحظہ کرو کہ آنکھ جھپکنے کی دیر میں ملکہ بلقیس کا تخت خدمت میں حاضر کر دیا جو ہزاروں میل کے فاصلے پر سخت پہروں میں رکھا تھا، جسے لانے کے لیے ایک عفریت جن نے بھی مجلس کے خاتمے تک کی مہلت مانگی تھی۔ تو کیا ہوا تمہارے محال عقلی، محال شرعی و محال عادی کا؟ میں نے موجودہ دور کے تمہارے والی کا نام پوچھا ہے ۔۔۔۔ یہ ساری تفصیل نہیں اور میں نے تمہارے ولی کا پوچھا ۔۔۔۔۔ تم حضرت سلیمان کی مثال کیوں دینے لگے ؟؟؟ کیا حضرت سلیمان تمہارے اولیا میں شمار ہوتے ہیں ؟؟؟؟ جانوروں کی بولیاں سننا حضرت سلیمان کے معجزات میں شمار ہوتا ہے اور معجزہ تو ہوتا ہی وہ جو انسانی عقل میں نہ آ سکے ۔۔۔۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ahmad Lahore مراسلہ: 3 جون 2015 Report Share مراسلہ: 3 جون 2015 جناب نے کیا سمجھا، میں نے بغیر وجہ کے سوال کیا تھا؟ نہیں، بلکہ سوچ سمجھ کر ہی پوچھا تھا۔ سیدنا سلیمان علیہ السلام جلیل القدر نبی ہیں۔ ان کی مثال دینے کی بھی ایک وجہ تھی، جو تمہاری سمجھ میں نہیں آئے گی۔ اور جب آئے گی، تب تک دیر ہو چکی ہو گی۔ جی ہاں، جانوروں کی بولیاں سمجھنا سیدنا سلیمان علیہ السلام کے معجزات میں شمار ہوتا ہے۔ مگر جناب کو معلوم نہیں کہ دعویٰ محال عقلی و محال شرعی و محال عادی کا کیا تھا۔ تو کیا معجزات کو باوجود وقوع کے محال کہتے ہو؟ کیا تمہارے فرقے میں اور بھی کسی نے معجزے یا کرامت کو محال کہا یا تم ہی وہ پہلے فاضل ہو جس نے یہ دعویٰ کیا؟ کچھ کچھ سمجھ تو گئے ہو گے کہ اگر عقل ہوتی تو محال عقلی کا اور شریعت سے کچھ تعلق ہوتا تو محال شرعی کا دعویٰ نہ کرتے۔ تو کہاں گیا اب وہ دعویٰ؟ یا پھر محال عقلی و محال شرعی کا مطلب ہی نہیں جانتے؟ اور سیدنا سلیمان علیہ السلام کے خادم کے تخت حاضر کر دینے کا معاملہ کیوں گول کر گئے؟ وہ تو نبی بھی نہیں تھے نہ ہی ان کا یہ عمل ان کا معجزہ تھا۔ اس بارے میں بھی کچھ لب کشائی کی ہوتی۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Khalil Rana مراسلہ: 4 جون 2015 Report Share مراسلہ: 4 جون 2015 بد حواس نجدی امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے ابلیس کو نماز پڑھتے نہیں دیکھا بلکہ یہ بات تو تمہارے نہایت قابل اعتماد محدث ابن حجر عسقلانی علیہ الرحمہ شارح بخاری نے اپنی معتبر کتاب الاصابہ میں لکھی ہے ،اور یہی واقعہ امام احمد رضا علیہ الرحمہ نے ملفوظات میں بیان کیا ہے۔ اس حدیث کو اکیلے ابن جوزی نے موضوع کہا ہے ، حافظ ذ ھبی نے بھی اسے ابن جوزی کے حوالے سے موضوع کہا ہے ،ابن جوزی ضعیف حدیث کو بھی موضوع کہنے میں متشدد ہے ، جیسا کہ امام جلال الدین سیوطی نے اس بارے میں ابن جوزی کا تعاقب کیا ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
MUSHTAQ مراسلہ: 5 جون 2015 Report Share مراسلہ: 5 جون 2015 سبحان اللہ بہت خوب Allah Tala Aap Hazrat K Ilm Me Aur Iazafa Kare اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
MUSHTAQ مراسلہ: 5 جون 2015 Report Share مراسلہ: 5 جون 2015 سبحان اللہ سبحان اللہ Bhaut Khoob Hazrat Ahmad Lahor Aur Hazrat Khali Rana Sab mun Tod jawab Diya Hai aap Ne ' Ager Inhone " chullu Bhar Pani Me Dub Kar Marne " Wali Kawahat Suni Hongi....To Kam As Kam Is Martaba Us per Aaml Zarur Karna Chahiye In Wahabi Sab Ko اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔