Khalil Rana مراسلہ: 19 مئی 2015 Report Share مراسلہ: 19 مئی 2015 (ترمیم شدہ) Edited 19 مئی 2015 by Khalil Rana 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
MuhammedAli مراسلہ: 19 مئی 2015 Report Share مراسلہ: 19 مئی 2015 salam alayqum wr wb,Allah ta'ala hamaray dilloon ko narm aur walden say muhabbat karay. Ameen. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 19 مئی 2015 Report Share مراسلہ: 19 مئی 2015 جب ہم آپ جیسے لوگ، جو صرف سُن کر اتنا دُکھی ہوجاتے ہیں تو سوچیں کہ اللہ عزّوجل اور ہمارے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم پر کیسے گزرتے ہونگے یہ مناظر۔۔۔ اللہ عزّوجل اپنے پیارے حبیب پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے صدقے ہم سب پر اپنا رحم و کرم فرمائے اور ہمارے والدین کو، وہ اِس وقت جہاں کہیں ہوں، ہماری طرف سے راحت پہنچانے کا سامان عطافرمائے۔ آمین۔ جزاک اللہ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 19 مئی 2015 Report Share مراسلہ: 19 مئی 2015 (ترمیم شدہ) انسان بھی کتنا عجیب ہے۔ کبھی بیٹیوں کو زندہ در گور کرتا ہے اور کبھی ماں کو بلا سہارا چھوڑ دیتا ہے۔ شکر ہے کہ اللہ تعالیٰ سب کے لئے سہارا بھی ہے اور ماں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے اوربالناس رؤوف رحیم ہے۔ اورشکر ہے کہ رسول اللہ ﷺ رحمت للعالمین ہیں اور بالمؤمنین رؤوف رحیم ہیں۔ ورنہ بے سہاروں کا کون سہارا بنتا!!!؟ Edited 19 مئی 2015 by Saeedi 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ahmad Lahore مراسلہ: 20 مئی 2015 Report Share مراسلہ: 20 مئی 2015 (ترمیم شدہ) قریب چار سال ہونے کو آئے، مگر آج بھی وہ منظر بھلائے نہیں بھولتا۔ رات کا آخری پہر جب والدہ کی طبیعت اتنی شدید خراب ہوئی کہ فوراً ہسپتال لے جانا پڑا۔ پھیپھڑوں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے سانس لینے میں انتہائی دشواری تھی، ساتھ ہی ہلکا ہارٹ اٹیک ہو گیا۔ ایمرجنسی وارڈ میں باوجود کوشش کے جب کچھ بہتری کی صورت نظر نہ آئی تو ڈاکٹروں نے انہیں آئی سی یو میں شفٹ کر دیا مگر وہاں بھی طبیعت سنبھل نہ سکی، یہاں تک کہ دن چڑھ آیا۔ بالآخر ڈاکٹر نے مجھے بلا کر کہا کہ انہیں ہم زیادہ دیر تک اس طرح نہیں رکھ سکتے، اب انہیں وینٹی لیٹر پر منتقل کرنا پڑے گا، آپ اس فارم پر دستخط کر دیں۔ لرزتے ہاتھوں سے جو دستخط میں نے کیے، بعد میں خود انہیں پہچان نہیں سکا۔ خیر، بیس پچیس منٹ اور اسی طرح اذیت کی حالت میں زندگی کی جنگ لڑتے گزرے ہوں گے کہ اچانک ان کی طبیعت میں بہتری کے آثار پیدا ہونا شروع ہو گئے اور پھر حالت اس حد تک سنبھل گئی کہ وینٹی لیٹر کی ضرورت نہ رہی۔ اسی اثنا میں ایک وارڈ بوائے نے میری حالت سے متاثر ہو کر چپکے سے اشارہ کیا کہ آئیں، آپ کو ان کی ایک جھلک دیکھا دوں۔ شیشے کے اس پار بیڈ پر بیٹھی تھیں، چہرے پر ابھی تک شدید کرب کے آثار موجود تھے، مگر جیسے ہی مجھ پر نظر پڑی، ہونٹوں پر مسکراہٹ بکھیر لی۔ ناتوانی کے عالم میں دایاں ہاتھ اٹھایا اور منہ کے قریب لے جا کر کچھ اشارہ کیا۔ پہلے تو سمجھ میں نہیں آیا کہ کیا کہنا چاہتی ہیں، مگر پھر میرا منہ حیرت سے کھلا رہ گیا۔ اس عالم میں بھی ماں یہ کہنا چاہ رہی تھی ابھی تم نے ناشتہ بھی نہیں کیا ہو گا، جاؤ جا کر کچھ کھا لو اس ہستی کی محبتوں، شفقتوں اور قربانیوں کا حق ادا ہو ہی نہیں سکتا، چاہے کچھ بھی کر لوں۔ اللہ تعالیٰ میری اور سب کی ماؤں کو سلامت رکھے اور مقدور بھر ہمیں ان کی خدمت کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ جن کے والدین دنیا سے چلے گئے، انہیں صبر عطا فرمائے اور مرحومین کی مغفرت فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین Edited 20 مئی 2015 by Ahmad Lahore 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔