Haq3909 مراسلہ: 18 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) Mufti Ahmed Yar Khan sahab eik jaga likhtay hay kay: روایت ہے ، حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتےہیں کہ رسول اللہﷺ جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے توتین بار استغفار پڑھتے ۔ ( مسلم ) ( مرات المفاجیح اردو ترجمہ و تشریح مولانا مفتی احمد یار خان بریلوی گجراتی ج2ص 117) بعض مشائخ پنجاب کا عمل بعض مشاءخ ہرنماز کے بعد بلند آواز سے تین بار کلمہ طیبہ پڑھتے ہیں ، پنجاب میں فجر اور عشاء کےبعد اونچی آواز سے درود شریف پڑھا جاتا ہے ۔ ( ایضاً ص116) Aur apkay Ala Hazrat sahab Fatawa Razawiya may likhtay hay: مسئلہ ۱۱۵۲: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرح متین اس مسئلہ میں کہ ایک یا زیادہ شخص نماز پڑھ رہے ہیں یا بعد جماعت نماز پڑھنے آئے ہیں اور ایک یا کئی لوگ بآوازِ بلند قرآن یا وظیفہ یعنی کوئی قرآن کوئی وظیفہ پڑھ رہے ہیں یہاں تک کہ مسجد بھی گونج رہی ہے تو اس حالت میں کیا حکم ہونا چاہئے کیونکہ بعض دفعہ آدمی کا خیال بدل جاتا ہے اور نماز بھول جاتاہے۔ الجواب: جہاں کوئی نماز پڑھتا ہو یا سوتا ہو کہ بآواز پڑھنے سے اس کی نماز یا نیند میں خلل آئے گا وہاں قرآن مجید و وظیفہ ایسی آواز سے پڑھنا منع ہے، مسجد میں جب اکیلا تھا اور بآواز پڑھ رہاتھا جس وقت کوئی شخص نماز کے لئے آئے فوراً آہستہ ہوجائے۔ واﷲتعالٰی اعلم انقلاب زمانہ دیکھئے کہ آج جو شخص بلند آواز کے ساتھ مل کر درود و سلام نہیں پڑھتا ۔ اسے اہل بدعت وہابی کے نام سے بدنام کرتے ہیں ۔ مگر علماء احناف بھی اس ذکر بالجہر کو حرام کہتے ہیں۔ Edited 18 جنوری 2015 by Haq3909 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 18 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 حق صاحب. آپ اعلی حضرت کے فتویٰ کو پڑھیں اور مجھے اس عبارت کا مطلب تو بتائیں اس کی نماز یا نیند میں خلل آئے گا اور آپ کی دوسری بات کے جو نماز کے بعد ایسا نہ کرے اسے بدعتی اور وہابی کہا جاتا ہے یہ بھی بلکل جھوٹ ہے. اہلسنّت کی بہت سی مساجد میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا . کبھی دیوبندیوں کی مسجد کے بجاے اہلسنّت کی مسجد میں نماز پڑھیں تو پتہ چلے گا. ہاں جو سرے سے ہی ذکر بالجہر کو حرام بدعت کہے باوجود اسکے کہ اس سے کسی کو پریشانی نہیں تو وہ ضرور غلطی پر ہے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Haq3909 مراسلہ: 18 جنوری 2015 Author Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) حق صاحب. آپ اعلی حضرت کے فتویٰ کو پڑھیں اور مجھے اس عبارت کا مطلب تو بتائیں اس کی نماز یا نیند میں خلل آئے گا Kya Masbooq ki namaz may khalal nahi ayay ga?Yakeenan ayay ga. Aur har jammat kay baad masbooq to hotay hi hay. اور آپ کی دوسری بات کے جو نماز کے بعد ایسا نہ کرے اسے بدعتی اور وہابی کہا جاتا ہے یہ بھی بلکل جھوٹ ہے. اہلسنّت کی بہت سی مساجد میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا Yay Jhoot nahi balkay sach hay. Apkay Munazir Maulana Muhammad Umar Ichravi sahab apni kitab Miqyas e Hanafiyat may likhtay hay: Yani baqaul unkay , jo yay LAZMI amal na karay , who wahabi hay aur uska Hanfiyat say koi taluq nahi.Jee janab to aap kin masajid ki baat kar rahay hay? . کبھی دیوبندیوں کی مسجد کے بجاے اہلسنّت کی مسجد میں نماز پڑھیں تو پتہ چلے گا May nay itifaqan kahi dafa barelwi masajid may namaz parhi hay aur sab may yay riwaaj paya siwai eik masjid kay (may Islamabad ka rehna wala ho agar aap chahay to may un masajid kay naam bhi bata deta ho.Khud check kar lena aap :-) . ہاں جو سرے سے ہی ذکر بالجہر کو حرام بدعت کہے باوجود اسکے کہ اس سے کسی کو پریشانی نہیں تو وہ ضرور غلطی پر ہے Baat mutlaqan zikr bil jahr ki nahi horahi balkay masjid may jamaat kay baad zikr bil jahr ki ho rahi hay.In sab kay baray may aap ka kya fatwa hay Janab Saad Qadri Sahab? عن فتاوی القاضی انہ حرام لما صح عن ابن مسعود انہ اخرج جماعۃ من المسجد یہللون و یصلون علی النَّبی صلی اللّٰہُ علیہ وسلم جہرا و قال لہم ما اراکم اِلاَّ مبتدعین (شامی ج:۵۔۳۵۰) فتاوی قاضی خاں میں ہے کہ ذکر بالجہر حرام ہے کیوں کہ ابن مسعودؓ سے ثابت ہے کہ انہوں نے ایک ایسی جماعت کو مسجد میں سے نکال دیا تھا جو کلمہ اور نبی کریم ؐپر بلند آواز سے درود پڑھ رہی تھی اور فرمایا میں تو تمہیں بدعتی خیال کرتا ہوں۔ حموی اور فتاوی قاضی خاں میں ذکر بالجہر کی تصریح میں ہے۔ : الذّکرُ بِالْجَہْرِ حَرَامٌ وقد صح عن ابن مسعود انہ سمع قوماً اجتمعوا فی مسجد یہللون و یصلون علیہ الصلاۃ والسلام جہر افراح الیہم وقال ما عہد وا ذلک علی عہدہ علیہ الصلوۃ والسلام ما اراکم مبتدعین فما زال یذکر ذلک حتی اخرجہم من المسجد۔ ذکر بالجہر حرام ہے۔ کیوں کہ ابن مسعود ؓ سے صحت کے ساتھ ثابت ہے کہ انہوں نے سنا کہ ایک جماعت مسجد میں جمع ہو کر کلمہ اور درود بلند آواز سے پڑھتی ہے۔ ابن مسعودؓ ان کے پاس گئے اور فرمایا صحابہ کرام نے نبی کریم ؐکے زمانہ میں کوئی ایسی حرکت نہ کی تھی۔ میں تو تمہیں بدعتی خیال کرتا ہوں۔ ابن مسعودؓ اسی قسم کے الفاظ بار بار دہراتے رہے ۔ پھر انہیں مسجد سے نکال دیا۔ ''فتاویٰ بزازیہ '' میں فتاویٰ قاضی خان کےحوالے سے نقل کیا ہے ،بلند آواز سے ذکر کرنا حرام ہے ، حضرت ابن مسعود سے لہٰذا صحیح منقول ہے کہ آپ نے سنا کہ کچھ لوگ مسجد میں جمع ہو کر بلند آواز سے کلمہ طیبہ اور درود شریف کا ذکر کر رہےہیں ۔ آپ ان کے پاس تشریف لے گئے اور فرمایا ہم نے آنحضرت ﷺ کے زمانے میں یہ چیز نہیں دیکھی ۔ میرا خیال ہے کہ تم بدعت کر رہے ہو ، آپ بار بار یہی بات کہتے رہے یہاں تک کہ انہیں مسجد سے نکال دیا ۔(بزازیہ برحاشیہ فتاویٰ عالمگیری ج6ص 378) ملا علی قاری حمتللہعلیہ حنفی کی بھی عبارت غبار خاطر نہیں لاتے جس میں انہوں نے فرمایا "ہمارے بعض علماء نے صراحت سے یہ حکم بیان کیا ہے کہ مسجد میں آواز بلند کرنا اگرچہ ذکر کے باعث ہی کیوں نہ ہو حرام ہے" [مرقات شرح مشکوۃ جلد ۲ صفحہ 470 Jee Janab Hanafi kay tareeqo par kon hay? Insaaf pasand hazraat kay liyay hay hawalay kafi hay. Edited 18 جنوری 2015 by Haq3909 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 18 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) جناب حق صاحب. اس وقت مسبوق کی نماز میں خلل کیوں نہیں آتا جب تبلیغی جماعت والے جماعت کے بعد کھڑے ہو کر اعلان کرتے ہیں " الله نے ہماری کامیابی ....."؟ یا جب مائک پر دعا کرائی جاتی ہے تب بھی خلل نہیں آتا پھر ایام تشریق میں نماز کے بعد تکبیر پڑھی جاتی ہے تب بھی مسبوق کی نماز میں خلل نہیں آتا میں بھی کراچی کی سینکڑوں مساجد کے نام گنوا سکتا ہوں جن میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا Edited 18 جنوری 2015 by Saad Qadri اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 18 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 18 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Haq3909 مراسلہ: 18 جنوری 2015 Author Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 جناب حق صاحب. اس وقت مسبوق کی نماز میں خلل کیوں نہیں آتا جب تبلیغی جماعت والے جماعت کے بعد کھڑے ہو کر اعلان کرتے ہیں " الله نے ہماری کامیابی ....."؟ یا جب مائک پر دعا کرائی جاتی ہے تب بھی خلل نہیں آتا Imam Abu Hanifa Rahimahullah kay nazdeeq Taleem o Tadress kay liyay masjid may awaz buland karna jaiz hay leikin jiss say namazio ko tashweesh na ho. Aur jaha tak loudspeaker par Dua ka talluq hay , to is say to apkay Ala Hazrat aur hamaray akabireen mutafiq hay kay yay jaiz nahi kyonkay Dua to asal may kamooshi say mangni chahiyay.Allah Ta'ala sab ko in tareeqo say bachai. میں بھی کراچی کی سینکڑوں مساجد کے نام گنوا سکتا ہوں جن میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا Icharwi Sahab kay fatwa ki nazar may in masajid walo par kya hukam hoga? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 18 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 دیوبندیوں کی کتابوں سے بغیر دیکھے حوالے چھاپو گے تو ہمیشہ منہ کی کھاؤ گے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 18 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) حق صاحب امام ابو حنیفہ کی پوری عبارت تو لکھیں . پھر تعلیم و تدریس بلند آواز سے جائز ہے اور نماز میں خلل نہیں آتا تو ذکر الله اور ذکر رسول سے کیوں آپکی نماز میں خلل آ جاتا ہے؟ کیا اچاروی صاحب نے حنفیوں کے لیے ذکر بالجہر کو فرض لکھا ہے جو نہ کرنے والا گناہگار ہو گا؟جن مساجد میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا وہ اسکو حرام بدعت بھی نہیں کہتے اوپر جو وہابی علماء کے فتوے دئیے گئے ہیں ذکر بالجہر کہ حق میں انکے بارے میں کیا خیال ہے؟ Edited 18 جنوری 2015 by Saad Qadri اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 18 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 18 جنوری 2015 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Haq3909 مراسلہ: 19 جنوری 2015 Author Report Share مراسلہ: 19 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) حق صاحب امام ابو حنیفہ کی پوری عبارت تو لکھیں . پھر تعلیم و تدریس بلند آواز سے جائز ہے اور نماز میں خلل نہیں آتا تو ذکر الله اور ذکر رسول سے کیوں آپکی نماز میں خلل آ جاتا ہے؟ Saad Qadri sahab.May nay pehlay bhi kaha ta kay Imam Abu Hanifa Rahimahullah kay nazdeek Taleem o Tadrees kay liyay masjid may awaaz buland karna kay jis say namazio ko tashweesh na ho to yay jaiz hay. Khair yay abhi hamara mazmoon nahi.Agar phir bhi apko hawalay chahihay to may tayar ho is shaart par kay niyyat apki islah ho , na kay bhes o harana. کیا اچاروی صاحب نے حنفیوں کے لیے ذکر بالجہر کو فرض لکھا ہے جو نہ کرنے والا گناہگار ہو گا؟جن مساجد میں ذکر بالجہر نہیں ہوتا وہ اسکو حرام بدعت بھی نہیں کہتے Janab unki ibarat doobara ghor say parhay. Woh farmatay hay kay "AHNAF ki masajid may salat e farziya kay baad durood shareef ko BULAND AWAAZ say LAZMI parha jata hay..." aur is kay baad eik sawal bhi poocha hay. Yani jo yay amal na karay , woh Hanafi nahi hay balkay wahabi hay.Akhir LAZMI amal ko fiqhi istilha may kya kehtay hay? اوپر جو وہابی علماء کے فتوے دئیے گئے ہیں ذکر بالجہر کہ حق میں انکے بارے میں کیا خیال ہے؟ Pehli baat to yay kay may nay kahi bhi mutlaqan zikr bil jahr ko biddat ya makhrooh nahi kaha. Yay poora mazmoon MASAJID may HAR NAMAZ kay baad BA AWAZ BULAND kalma o darood parhnay pay hay.Apnay Ghulam Rasool Saeedi sahab ki kitaab say chapa mar kar samjha kay baas jeet gaya.Jo hadeeth aur hawalay aap nay peesh kiyay , unka jawab sunnay. امام صاحب حمتللہعلیہ کے نزدیک دعا بالجہر یا ذکر بالجہر مکروہ ہے۔ لیکن مقتدیوں کی تعلیم کے واسطے ایسا کرنا درست ہے۔ ذکر بالجہر اگر آداب ذکر اور آداب شریعت کے خلاف نہ ہو اور اس سے کسی کو تکلیف نہ ہو مثلا کسی نمازی کی نماز میں خلل نہ پڑے، پڑوس میں کوئی بیمار شور سے پریشان نہ ہو تو سنت سمجھے بغیر اصلاح نفس کے لئے ذکر کرنا جائز ہے۔ بعض صوفیاء اور علامہ ابن جزم حمتللہعلیہ کے نزدیک ذکر بالجہر جائز ہے۔ اور علامہ ابن حزم حمتللہعلیہ نے انہی دلائل کی روشنی میں اس کو جائز کہا ہے جو بریلوی حضرات پیش کررہے ہیں۔ اب ان بریلوی حضرات سے پوچھا جائے کہ علامہ ابن حزم حمتللہعلیہ کب سے آپ کے نزدیک حجت ہوگئے؟ ابن حزم حمتللہعلیہ کا یہ استدلال بھی درست نہیں کیونکہ جن احادیث سے انہوں نے استدلال کیا ہے اس کے جواب میں امام نووی حمتللہعلیہ نے شرح مسلم میں فرمایا کہ "آئمہ مذاہب جن کی لوگ اتباع کرتے ہیں وہ اس بات پر متفق ہیں کہ بلند آواز سے ذکر کرنا اور تکبیر کرنا مستحب نہیں اور حضرت ابن عباس ضللہعنہ کی روایت [جس سے امام ابن حزم حمتللہعلیہ نے استدلال کیا ہے اس ] کا مطلب امام شافعی حمتللہعلیہ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ کچھ عرصہ تک لوگوں کو تعلیم دینے کی غرض سے ذکر بالجہر ہوتا رہا ، نہ یہ کہ انہوں نے اس پر دوام کیا [شرح صحیح مسلم نووی جلد 1 صفحہ 217] Imam Shafiee Rahimahullah ki zabani hi khud sunlay: وأختار للإمام والمأموم أن يذكر الله بعد الانصراف من الصلاة ، ويخفيان الذكر إلا أن يكون إماماً يجب أن يُتعلم منه فيجهر حتى يرى أنه قد تُعلم منه ، ثم يسر ؛ فإن الله عز وجل يقول ( ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها ) يعنى – والله تعالى أعلم - : الدعاء ، ( ولا تجهر ) ترفع ، ( ولا تخافت ) حتى لا تُسمع نفسك . وأحسب ما روى ابن الزبير من تهليل النبي صلى الله عليه وسلم ، وما روى ابن عباس من تكبيره كما رويناه - قال الشافعي : وأحسبه إنما جهر قليلاً ليتعلم الناس منه ؛ وذلك لأن عامة الروايات التي كتبناها مع هذا وغيرها ليس يذكر فيها بعد التسليم تهليل ، ولا تكبير .وقد يذكر أنه ذكر بعد الصلاة بما وصفت ويذكر انصرافه بلا ذكر وذكرتْ أم سلمة مكثه ولم تذكر جهراً ، وأحسبه لم يمكث إلا ليذكر ذكراً غير جهر " عمدة القاري شرح صحيح البخاري (6/ 126) اسْتدلَّ بِهِ بعض السّلف على اسْتِحْبَاب رفع الصَّوْت بِالتَّكْبِيرِ وَالذكر عقيب الْمَكْتُوبَة، وَمِمَّنْ استحبه من الْمُتَأَخِّرين: ابْن حزم، وَقَالَ ابْن بطال: أَصْحَاب الْمذَاهب المتبعة وَغَيرهم متفقون على عدم اسْتِحْبَاب رفع الصَّوْت بِالتَّكْبِيرِ، وَالذكر، حاشا ابْن حزم، وَحمل الشَّافِعِي هَذَا الحَدِيث على أَنه جهر ليعلمهم صفة الذّكر، لَا أَنه كَانَ دَائِما. قَالَ: وَاخْتَارَ للْإِمَام وَالْمَأْمُوم أَن يذكر الله بعد الْفَرَاغ من الصَّلَاة، ويخفيان ذَلِك، إلاّ أَن يقْصد التَّعْلِيم فيعلما ثمَّ يسرا. وَقَالَ الطَّبَرِيّ: فِيهِ الْبَيَان على صِحَة فعل من كَانَ يفعل ذَلِك من الْأُمَرَاء والولاة، يكبر بعد صلَاته وَيكبر من خَلفه، وَقَالَ غَيره: لم أجد أحدا من الْفُقَهَاء قَالَ بِهَذَا إِلَّا ابْن حبيب فِي (الْوَاضِحَة) : كَانُوا يستحبون التَّكْبِير فِي العساكر والبعوث إِثْر صَلَاة الصُّبْح وَالْعشَاء، وروى ابْن الْقَاسِم عَن مَالك أَنه مُحدث، وَعَن عُبَيْدَة، وَهُوَ بِدعَة. وَقَالَ ابْن بطال: وَقَول ابْن عَبَّاس: كَانَ على عهد النَّبِي صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، فِيهِ دلَالَة أَنه لم يكن يفعل حِين حدث بِهِ، لِأَنَّهُ لَو كَانَ يفعل لم يكن لقَوْله معنى، فَكَانَ التَّكْبِير فِي إِثْر الصَّلَوَات لم يواظب الرَّسُول، صلى الله عَلَيْهِ وَسلم، عَلَيْهِ طول حَيَاته، وَفهم أَصْحَابه أَن ذَلِك لَيْسَ بِلَازِم فَتَرَكُوهُ خشيَة أَن يظنّ أَنه مِمَّا لَا تتمّ الصَّلَاة إلاّ بِهِ، فَذَلِك كرهه من كرهه من الْفُقَهَاء. وَفِيه: دلَالَة أَن ابْن عَبَّاس كَانَ يُصَلِّي فِي أخريات الصُّفُوف لكَونه صَغِيرا مرقاة المفاتيح شرح مشكاة المصابيح (2/ 760) (عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ) ، أَيِ: انْتِهَاءَهَا (بِالتَّكْبِيرِ) : مُتَعَلِّقٌ بِ (أَعْرِفُ) يَعْنِي: إِذَا فَرَغَ مِنَ الصَّلَاةِ يَقُولُ: اللَّهُ أَكْبَرُ، قَالَ الْأَشْرَفُ: يَعْنِي كَانَ يُكَبِّرُ اللَّهَ فِي الذِّكْرِ الْمُعْتَادِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، فَأَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاتِهِ، وَقِيلَ: إِنَّ هَذَا إِنَّمَا يَسْتَقِيمُ إِذَا كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ بَعِيدًا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهُوَ يَخْفِضُ صَوْتَهُ إِلَّا فِي التَّكْبِيرِ، كَذَا ذَكَرَهُ الطِّيبِيُّ، وَيُمْكِنُ أَنَّهُ كَانَ بَدْؤُهُ بِالتَّكْبِيرِ لِمَا وَرَدَ: " لَا يَضُرُّكَ بِأَيِّهِنَّ بَدَأْتَ "، أَوِ الْمُرَادُ بِالتَّكْبِيرِ قَوْلُهُمْ: اللَّهُ أَكْبَرُ مَرَّةً، وَقِيلَ: مُكَرَّرًا، وَقِيلَ: هُوَ الَّذِي وَرَدَ مَعَ التَّسْبِيحِ وَالتَّحْمِيدِ عَشْرًا أَوْ أَكْثَرَ قَالَهُ فِي الْأَزْهَارِ، وَقَالَ الطِّيبِيُّ: وَيُحْتَمَلُ أَنْ يُرَادَ كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ كُلِّ هَيْئَةٍ مِنَ الصَّلَاةِ إِلَى أُخْرَى بِتَكْبِيرَةٍ أَسْمَعُهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَكِنَّ هَذَا التَّأْوِيلَ يُخَالِفُ الْبَابَ، قَالَ السَّيِّدُ جَمَالُ الدِّينِ: وَيُحْتَمَلُ أَنْ يُرَادَ كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ الصَّلَاةِ بِانْقِضَاءِ التَّكْبِيرِ، أَيْ: لِأَنَّهُ آلَةُ الْإِعْلَامِ بِأَفْعَالِ الْإِمَامِ فِي الصَّلَاةِ فَلْيَكُنْ آلَةَ الْإِعْلَامِ بِفَرَاغِهِ مِنْهَا، (مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ) : وَقَالَ ابْنُ حَجَرٍ: هُوَ بِمَعْنَى رِوَايَةِ الصَّحِيحَيْنِ عَنْهُ أَيْضًا أَنَّهُ قَالَ: إِنَّ رَفْعَ الصَّوْتِ بِالذِّكْرِ حِينَ يَنْصَرِفُ النَّاسُ مِنَ الْمَكْتُوبَةِ كَانَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرَادَ بِالتَّكْبِيرِ فِي الْأَوَّلِ مُطْلَقَ الذِّكْرِ، وَحَمَلَ الشَّافِعِيُّ جَهْرَهُ هَذَا عَلَى أَنَّهُ كَانَ لِأَجْلِ تَعَلُّمِ الْمَأْمُومِينَ لِقَوْلِهِ تَعَالَى: {وَلَا تَجْهَرْ بِصَلَاتِكَ} [الإسراء: 110] الْآيَةَ، نَزَلَتْ فِي الدُّعَاءِ كَمَا فِي الصَّحِيحَيْنِ، وَاسْتَدَلَّ الْبَيْهَقِيُّ وَغَيْرُهُ لِطَلَبِ الْإِسْرَارِ بِخَبَرِ الصَّحِيحَيْنِ: أَنَّهُ عَلَيْهِ السَّلَامُ أَمَرَهُمْ بِتَرْكِ مَا كَانُوا عَلَيْهِ مِنْ رَفْعِ الصَّوْتِ بِالتَّهْلِيلِ وَالتَّكْبِيرِ، وَقَالَ: " «إِنَّكُمْ لَا تَدْعُونَ أَصَمَّ وَلَا غَائِبًا إِنَّهُ مَعَكُمْ إِنَّهُ سَمِيعٌ قَرِيبٌ» " اهـ. وَيُسَنُّ الْإِسْرَارُ فِي سَائِرِ الْأَذْكَارِ أَيْضًا، إِلَّا فِي التَّلْبِيَةِ وَالْقُنُوتِ لِلْإِمَامِ، وَتَكْبِيرِ لَيْلَتَيِ الْعِيدِ، وَعِنْدَ رُؤْيَةِ الْأَنْعَامِ فِي عَشْرِ ذِي الْحِجَّةِ، وَبَيْنَ كُلِّ سُورَتَيْنِ مِنَ الضُّحَى إِلَى آخِرِ الْقُرْآنِ، وَذِكْرِ السُّوقِ الْوَارِدِ وَعِنْدَ صُعُودِ الْهَضْبَاتِ وَالنُّزُولِ مِنَ الشُّرُفَاتِ Qareeb yahi matlab Shah Abdul Haq Muhadith Dehlwi Rahimahullah nay bhi liya: Qareeb yahi alfaaz Umdatul Qari may bhi hay.Balkay Ghair muqalideen ki zibaani hi sun lay: Ab batao. Kya aap Ghair muqallid hay ya Muqallid?Idhr to sab Kehtay hay kay Namaz kay baad buland awaz say takbeer bhi mansookh ho gai hay , aur aphay jo Ghair muqalideen kay naksh e kadam par balkay un say bhi agay Kalma parhtay hay bawaz buland? 1.) Apkay Ghulam Rasool sahab nay Allama Shaami ki ibaraat ka akhri hissa chor diya.May likh deta hoon. 2.) Jaha tak Mulla Ali Qari Rahimahullah ki ibaraat ka talluq hay to woh to kehtay hay: "ہمارے بعض علماء نے صراحت سے یہ حکم بیان کیا ہے کہ مسجد میں آواز بلند کرنا اگرچہ ذکر کے باعث ہی کیوں نہ ہو حرام ہے" [مرقات شرح مشکوۃ جلد ۲ صفحہ 470] aur upaar wala hawala bhi hazir hay. 3. ) Imam Nawawi kay upar walay hawalay aap hi kay khilaaf hay. 4. ) Tafseer azeezi ap logay kay ha motabar nahi hay. 5. ) Sheikh Abdul Haq ki adhi ibaraat day kar bari khiyanat ki hay apkay Ghulam Rasool sahab nay.Unka poora hawala upaar guzar chuka.Ulta woh aap hi kay khilaaf nikla. 6. ) Baki koi bhi ibaraat hamray khilaf nahi. Edited 19 جنوری 2015 by Haq3909 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 19 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 19 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) جناب حق صاحب. تو ہمارے علماء نے بھی یہ ہی لکھا کہ ایسی بلند آواز سے ذکر الله کیا جائے جس سے نمازیوں کو تکلیف نہ ہو. اب اگر کوئی دیوبندی نمازی بولتا ہے کہ مجھے تدریس سے خلل نہیں ہوتا ذکر اللہ سے ہوتا ہے تو ایسے دیوبندی کو کیا کہیں؟ آپ ایک کام کریں دیوبندیہ کا کوئی فتویٰ دیکھا دیں جس میں لکھا ہو کہ نماز کہ بعد ذکر بالجہر جائز ہے اگر کسی کو تکلیف نہ ہو اوپر شیخ عبدالحق کی عبارت لکھی شاید اپ نے پڑھنا گوارا نہیں کیا بلند آواز سے ذکر کرنا نماز کے بعد مطلاقاً مشروع ہے اس بارے میں احادیث وارد ہیں (أشعة أللمعات جلد ١ ،٤١٩) پھر اپنے شافعی حضرات کا ذکر کیا تو دیکھیں امام ابن حجر شفعی کیا فرماتے ہیں صوفیاء کرام جو نمازوں کے بعد اپنی سلوک کے مطابق ذکر بالجہر کرتے ہیں اسکی مضبوط اصل موجود ہے.... اور جب ثابت ہو گیا کہ صوفیاء کرام جو نمازوں کے بعد ذکر بالجہر کرتے ہیں اسکی اصل سنّت صحیحہ سے ثابت ہے - پس انکے اس ذکر پر کوئی اعتراض نہیں ہے (فتاویٰ حدیثیہ ٦٥) اب شاہ عبدلعزیز محدث دہلوی کو بھی سن لیں نیز حدیث میں ہے کہ ہم حضور کی نماز کے اختتمام کو ذکر سے پہچانتے تھے اور جس ذکر کو فرشتے سنیں اسکی اس ذکر پر ستر درجے فضیلت ہے جس کو وہ نہ سنیں اور طریقہ چشتیہ ، اویسیہ ، قادریہ کی بناء ذکر بالجہر پر ہے اور یہ سب ہمارے پیر ہیں فتاویٰ عزیزیہ جلد ١ ،١٧ ) Edited 19 جنوری 2015 by Saad Qadri اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 19 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 19 جنوری 2015 جناب حق صاحب آپ پہلے تو اپنا موقف واضح لکھیں . کیا نماز کے بعد ذکر بالجہر حرام ہے باوجود اسکے کے اس سے کسی کو پریشانی نہیں؟ یا ذکر بالجہر ناجائز ہے اگر کسی کی نماز میں خلل آئے؟ آپ نے اپنی پوسٹ میں خیانت کا الزام لگایا جو کہ دیوبندیوں کا جدی پشتی کام ہے اور اسکی مثال ابن مسود والی روایت میں اوپر موجود ہے. آپکا الزام تب مانا جائے گا جب اہلسنّت کا موقف ہو کہ ذکر بالجہر جائز ہے اگرچہ کسی کی نماز میں خلل ہوتا ہو اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Haq3909 مراسلہ: 20 جنوری 2015 Author Report Share مراسلہ: 20 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) جناب حق صاحب. تو ہمارے علماء نے بھی یہ ہی لکھا کہ ایسی بلند آواز سے ذکر الله کیا جائے جس سے نمازیوں کو تکلیف نہ ہو. May nay pehlay bhi eik sawal poocha tha.Doobara dhora deta ho . Kya ajkal jin barewli masajid may har namaz kay baad jo kalma aur durood parha jata hay ba awaz buland to is say Masbooq ki namaz may khalal nahi ata? Takleef nahi hoti?Ha ya Na. اب اگر کوئی دیوبندی نمازی بولتا ہے کہ مجھے تدریس سے خلل نہیں ہوتا ذکر اللہ سے ہوتا ہے تو ایسے دیوبندی کو کیا کہیں؟ Kisi Deobandi nay yay nahi kaha. Dars to waisay bhi sunnat o nawafil kay baad hotay hay yani jab sab namazi farigh ho jai, nay kay foran farz namaz kay baad. آپ ایک کام کریں دیوبندیہ کا کوئی فتویٰ دیکھا دیں جس میں لکھا ہو کہ نماز کہ بعد ذکر بالجہر جائز ہے اگر کسی کو تکلیف نہ ہو Iska jawab neechay araha hay اوپر شیخ عبدالحق کی عبارت لکھی شاید اپ نے پڑھنا گوارا نہیں کیا بلند آواز سے ذکر کرنا نماز کے بعد مطلاقاً مشروع ہے اس بارے میں احادیث وارد ہیں (أشعة أللمعات جلد ١ ،٤١٩) Sheikh sahab ki ibarat to phar li leikin us ki wazahat unhi ki zibaani nahi parhi. Woh eik makam par kehtay hay : Ab zara inhi say poocho kay Taleem , Izhar aur Ilaan say namaz may khalal nahi ata? پھر اپنے شافعی حضرات کا ذکر کیا تو دیکھیں امام ابن حجر شفعی کیا فرماتے ہیں صوفیاء کرام جو نمازوں کے بعد اپنی سلوک کے مطابق ذکر بالجہر کرتے ہیں اسکی مضبوط اصل موجود ہے.... اور جب ثابت ہو گیا کہ صوفیاء کرام جو نمازوں کے بعد ذکر بالجہر کرتے ہیں اسکی اصل سنّت صحیحہ سے ثابت ہے - پس انکے اس ذکر پر کوئی اعتراض نہیں ہے (فتاویٰ حدیثیہ ٦٥) 1. ) Apko eik Shaafi Imam Ibn Hajar Makki Rahimahullah ki ibaraat to nazar agai leikin Khud Imam Shafi Rahimahullah , Imam Nawawi Rahimahullah aur Imam Ibn Hajr Asqallani Rahimahullah ka fatwa nazar nahi aya? Imam Shafi Rahimahullah apni kitaab كـتـاب الأم may saaf alfaaz may likha hay: وأختار للإمام والمأموم أن يذكر الله بعد الانصراف من الصلاة ، ويخفيان الذكر إلا أن يكون إماماً يجب أن يُتعلم منه فيجهر حتى يرى أنه قد تُعلم منه 2. ) Yay ibaraat waisay bhi Sufiya e Karam kay baray may hay , na kay sab kay baray may. 3. ) Ibarat ka agay wala hiss bhi to parhay " Unkay Jahr say kisi ki neend ya namaz may harj ho to...." اب شاہ عبدلعزیز محدث دہلوی کو بھی سن لیں نیز حدیث میں ہے کہ ہم حضور کی نماز کے اختتمام کو ذکر سے پہچانتے تھے اور جس ذکر کو فرشتے سنیں اسکی اس ذکر پر ستر درجے فضیلت ہے جس کو وہ نہ سنیں اور طریقہ چشتیہ ، اویسیہ ، قادریہ کی بناء ذکر بالجہر پر ہے اور یہ سب ہمارے پیر ہیں فتاویٰ عزیزیہ جلد ١ ،١٧ ) 1. )Shayad apnay sunna nahi.Aphi kay forum kay Saeedi Sahab nay kaha ta kay Fatawa Azeezi ho hum nahi mantay kyon kay yay tahreef shuda hay. 2. ) Bilfarz maan bhi lay to apkay Ghulam Rasool sahab nay adhoori ibaraat likhi hay. Fatawa azeezi ki poori ibaraat yaha likhi khasoosan akhri hissa to masla hi haal ho jaiga. Edited 20 جنوری 2015 by Haq3909 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Haq3909 مراسلہ: 20 جنوری 2015 Author Report Share مراسلہ: 20 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) جناب حق صاحب آپ پہلے تو اپنا موقف واضح لکھیں . کیا نماز کے بعد ذکر بالجہر حرام ہے باوجود اسکے کے اس سے کسی کو پریشانی نہیں؟ Yay moqif to aaj tak kisi ka bhi nahi warna to Takbeer Tashreeq hi najaiz ho jai ga. Upaar may nay jitnay hawalay diyay , unkay nazdeek Takbeer Tashreeq to jaiz hay leikin aam dino may farz namaz kay baad buland awaaz say takbeer kehnay ka hukm mansookh hay. یا ذکر بالجہر ناجائز ہے اگر کسی کی نماز میں خلل آئے؟ Jee bikul yahi mera mokif hay. Aur jaiz kis soorat may hay? Woh Fatawa Bazaziya ki zabaani sun lay. Yahi baat may upar Imam Shafi Rahimahullah kay hawalay say nakal kar chuka hu.Bas sirf issi taleem kay wastay Ulema nay ijazat dee hay. Jab dua wagahira seekh gay , to us kay baad jahr jaiz nahi. آپکا الزام تب مانا جائے گا جب اہلسنّت کا موقف ہو کہ ذکر بالجہر جائز ہے اگرچہ کسی کی نماز میں خلل ہوتا ہو Ai apnay Hakeem ul Ummat ki sunnay Is Ibarat say apka yay iteraz bhi khatam hojata hay kay tumhary dars wagahira say namaz may khalal nahi ata. Baki apnay Umar Icharwi sahab ki ibaraat ka bhi koi jawab nahi diya.Dekho yay mazmoon masajid may har namaz kay baad buland awaz say kalma parhnay par hay na kay mutlaqan zikr bil jahr pay.Insaaf pasand hazraat kay liyay yay hawalay kafi hay.Baki zid aur hat dharmi ka mera paas koi ilaaj nahi. Edited 20 جنوری 2015 by Haq3909 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mughal... مراسلہ: 20 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 20 جنوری 2015 o jnab ku Itna Farooi masalo mean uljh rahy ho ................... lagta ha wahbeo najdi k pass Etraz kahtam ho gay hean .. ab in k pass ko etraz ni tow is tahraha dil pashori kr rahy hean Khana kaba mean jamat e ula k leay tawaf band hota ha baki time jari rahta ha dua ki zikar awazwen bhot unchi hoti hean log namz b parh rahy hotay ..... ab koi late anay wala waha bi kah k zikar bnd karo meari namz mean kahlal arha ha ? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 20 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 20 جنوری 2015 آپ نے ابھی تک جتنے حوالے دے اسمیں یہ ہی کہ ذکر بالجہر ناجائز ہے اگر کسی کی نماز میں خلل آئے اور یہ ہی فتویٰ تعلیم و تدریس پر بھی ہے, بس دیوبندیوں کی ہٹ دھرمی ہے کہ تعلیم و تدریس سے خلل نہیں آتا اور ذکر اللہ سے آ جاتا ہے حق صاحب. میری نماز میں تو خلل نہیں آتا، البتہ ہمارا سوال دیوبندیہ وہابیہ سے ہے کہ آپکی نماز میں تعلیم و تدریس سے خلل کیوں نہیں آتا اور ذکر اللہ اور ذکر رسول سے کیوں آتا ہے؟ میں بتاتا ہوں. تعلیم سے اس لیے نہیں آتا کیوں کہ اس سے تبلیغی حضرات سادہ لوح مسلمانوں کا عقیدہ بگاڑتے ہیں حضرت کیا درس کے وقت مسجد میں نمازی نہیں ہوتے؟ اور ویسے بھی تبلیغی مولانا جماعت ختم ہوتے ہی دعا سے پہلےاعلان کرتے ہیں اور درس نماز نماز کے بعد ہوتا ہے شیخ اعبدالحق کی واضح عبارت کو انکی دوسری عبارت کے ساتھ ملا کر گڈ مد نہیں کرو جناب . پھر آپ نے جو عبارت لکھی اسمیں کدھرنماز کہ بعد ذکر بالجہر کو حرام کہا گیا؟ امام نووی اور امام شافعی کی عبارت کا ترجمہ لکھو. اور ثابت کرو نماز کے بعد ذکر بالجہر مطلاقاً حرام ہے کیوں کہ اس سے نماز میں خلل آتا ہے. امام ابن حجر مکی کی بات آپکو کیوں بری لگی؟ حلانکے صاف لکھا ہے پس انکے اس ذکر پر کوئی اعتراض نہیں اچھا چلو ہم فتاویٰ عزیزی کو نہیں مانتے دیوبندی وہابی تو مانتے ہیں؟ وہابیہ کے لیے تو حجت ہوا کہ نہیں؟اور اگر عبارت پوری نہیں توآپ فتاویٰ عزیزیہ کی پوری عبارت لکھ دیں حکیم الامت کی عبارت کہاں سے چھاپی ہے حوالہ دو. اور اس عبارت میں تارک الجماعت کا لفظ ہے یعنی جماعت سے نماز نہ پڑھنے والا . اور اس سے ہمارا درس والا اعتراض مزید پختہ ہوتا ہے مولانا عمر اچاروی کی عبارت مجھے مقیاس حنفیت میں نہیں ملی. مہربانی کر کہ سکین لگا دیں پتہ نہیں فتاویٰ بزازیہ کی کون سی عبارت کس ضمن کی کہاں لگا دی . اور اچھا ہی کیا . اب سنو فتاویٰ بزازیہ میں ہے کہ مساجد میں ذکر بالجہر سے نہ روکا جائے تاکہ قرآن کی آیت کریمہ ومن أظلم ممن منع مساجد الله أن يذكر فيها اسمه کے تحت داخل ہونا لازم نہ آئے اور امام شعرانی نے ذكر الذكر المذكور والشأكر للمشكور میں تصریح فرمائی ہے کہ قدیم و حدیث علماء کا اس پر اجماع ہے کہ مساجد میں جماعت کے ساتھ ذکر بالجہر بغیر کسی انکار کے مستحب ہے سوا اسکے کہ اس ذکر سے کسی کی نماز یا نیند یا قرات میں خلل پڑے . اس طرح کتب فقہہ میں مرقوم ہے اور حلبی میں ہے کہ ریا کا خوف نہ ہو تو بلند آواز سے قرات افضل ہے (طحطاوی ١٩٠ ، فتاویٰ امدادیہ جلد ٤ ، ٤٥) انصاف پسند قارئین کو جب پکاڑنا جب اپنے دعوے aam dino may farz namaz kay baad buland awaaz say takbeer kehnay ka hukm mansookh hay پر ایک حوالہ بھی پیش کردو اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Haq3909 مراسلہ: 21 جنوری 2015 Author Report Share مراسلہ: 21 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) آپ نے ابھی تک جتنے حوالے دے اسمیں یہ ہی کہ ذکر بالجہر ناجائز ہے اگر کسی کی نماز میں خلل آئے اور یہ ہی فتویٰ تعلیم و تدریس پر بھی ہے, بس دیوبندیوں کی ہٹ دھرمی ہے کہ تعلیم و تدریس سے خلل نہیں آتا اور ذکر اللہ سے آ جاتا ہے حق صاحب. میری نماز میں تو خلل نہیں آتا، البتہ ہمارا سوال دیوبندیہ وہابیہ سے ہے کہ آپکی نماز میں تعلیم و تدریس سے خلل کیوں نہیں آتا اور ذکر اللہ اور ذکر رسول سے کیوں آتا ہے؟ میں بتاتا ہوں. تعلیم سے اس لیے نہیں آتا کیوں کہ اس سے تبلیغی حضرات سادہ لوح مسلمانوں کا عقیدہ بگاڑتے ہیں Bajai kay may khud iska jawab do , khud hi Mulla Ali Qari Rahimahullah ki zabaani sun lay: Mazeed Ab zara poocho insay kay kyon woh masjid may mutlqan zikr bil jahr ko makrooh keh rahay hay chahay namazi hi kyon na ho jabkay Ilmi behs aur tadrees ko jaiz?Aur zahir si baat hay kay dars o ilmi behs waghaira sab kay sab sunnat o nawafil kay baad hotay hay. حضرت کیا درس کے وقت مسجد میں نمازی نہیں ہوتے؟ ہیں اور درس نماز نماز کے بعد ہوتا ہے Iska jawab may nay pehlay bhi Mufti Ahmed Yar sahab ki zabaani likha tha. Shayd aap samjhay nahi. اور ویسے بھی تبلیغی مولانا جماعت ختم ہوتے ہی دعا سے پہلےاعلان کرتے ہیں Agar is ilaan say namzio ko takleef hoti hay jo kabhi ho bhi jati hay, to phir yay bhi ghalat hay.... Waisay bhi tableeghi jammat kisi bhi masjid may 3 din kay liyay ati hay , uskay ilawa yay ilaanat waisay bhi nahi hotay jabkay ap logo ka amal to din may 5 dafa hota hay , saal may 365 din. شیخ اعبدالحق کی واضح عبارت کو انکی دوسری عبارت کے ساتھ ملا کر گڈ مد نہیں کرو جناب . پھر آپ نے جو عبارت لکھی اسمیں کدھرنماز کہ بعد ذکر بالجہر کو حرام کہا گیا؟ Kamazkam unko poori ibaraat to likh detay.Sirf akhri hissay ka chappa mar liya? امام ابن حجر مکی کی بات آپکو کیوں بری لگی؟ حلانکے صاف لکھا ہے پس انکے اس ذکر پر کوئی اعتراض نہیں Sufia e karam par to may nay iteraz kiya hi nahi? اچھا چلو ہم فتاویٰ عزیزی کو نہیں مانتے دیوبندی وہابی تو مانتے ہیں؟ وہابیہ کے لیے تو حجت ہوا کہ نہیں؟اور اگر عبارت پوری نہیں توآپ فتاویٰ عزیزیہ کی پوری عبارت لکھ دیں Jab ibaraat ka adha hissay hay , to baki kyon nahi? حکیم الامت کی عبارت کہاں سے چھاپی ہے حوالہ دو. اور اس عبارت میں تارک الجماعت کا لفظ ہے یعنی جماعت سے نماز نہ پڑھنے والا . اور اس سے ہمارا درس والا اعتراض مزید پختہ ہوتا ہے Yay Ja al Haq ki ibarat hay jo is iteraz kay jawab may hay: مولانا عمر اچاروی کی عبارت مجھے مقیاس حنفیت میں نہیں ملی. مہربانی کر کہ سکین لگا دیں Yay surkhio wali ibaraat apko nazar nahi ati? پتہ نہیں فتاویٰ بزازیہ کی کون سی عبارت کس ضمن کی کہاں لگا دی . اور اچھا ہی کیا . اب سنو فتاویٰ بزازیہ میں ہے کہ مساجد میں ذکر بالجہر سے نہ روکا جائے تاکہ قرآن کی آیت کریمہ ومن أظلم ممن منع مساجد الله أن يذكر فيها اسمه کے تحت داخل ہونا لازم نہ آئے اور امام شعرانی نے ذكر الذكر المذكور والشأكر للمشكور میں تصریح فرمائی ہے کہ قدیم و حدیث علماء کا اس پر اجماع ہے کہ مساجد میں جماعت کے ساتھ ذکر بالجہر بغیر کسی انکار کے مستحب ہے سوا اسکے کہ اس ذکر سے کسی کی نماز یا نیند یا قرات میں خلل پڑے . اس طرح کتب فقہہ میں مرقوم ہے اور حلبی میں ہے کہ ریا کا خوف نہ ہو تو بلند آواز سے قرات افضل ہے (طحطاوی ١٩٠ ، فتاویٰ امدادیہ جلد ٤ ، ٤٥) Kabtak apnay Ghulam Rasool sahab ki kitab ka chapa maray gay? 1. ) Is ibaraat may khud likha hay kay اس ذکر سے کسی کی نماز یا نیند یا قرات میں خلل پڑے 2. ) Yay ibarat masjid may mutlaqan zikr bil jahr kay baray may hay , aur jo may nay ibarat peesh ki woh khaas namaz kay baad zikr bil jahr par hay. Akhir apko itna bhi farq nahi nazar araha kay woh kis cheez ko biddat keh rahay hay? انصاف پسند قارئین کو جب پکاڑنا جب اپنے دعوے aam dino may farz namaz kay baad buland awaaz say takbeer kehnay ka hukm mansookh hay پر ایک حوالہ بھی پیش کردو Upaar may nay takreeban 6 hawaly peesh kiya leikin kisi eik ko bhi parhna gawara nahi kiya. Sunno Umdatul Qari ki ibaraat doobara. Imam Ibn Hajar Asqallani Rahimahullah ko bhi doobara sun lo "آئمہ مذاہب جن کی لوگ اتباع کرتے ہیں وہ اس بات پر متفق ہیں کہ بلند آواز سے ذکر کرنا اور تکبیر کرنا مستحب نہیں اور حضرت ابن عباس ضللہعنہ کی روایت [جس سے امام ابن حزم حمتللہعلیہ نے استدلال کیا ہے اس ] کا مطلب امام شافعی حمتللہعلیہ نے یہ بیان فرمایا ہے کہ کچھ عرصہ تک لوگوں کو تعلیم دینے کی غرض سے ذکر بالجہر ہوتا رہا ، نہ یہ کہ انہوں نے اس پر دوام کیا [شرح صحیح مسلم نووی جلد 1 صفحہ 217] Akhir may Ghair muqalideen ki bhi sun lo: Insaaf pasand hazraat kay liyay yay hawalay kafi hay. Edited 21 جنوری 2015 by Haq3909 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 21 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 21 جنوری 2015 تم نے تو آج تک اپنے ایک بڑے بلکہ بہت ہی بڑے کی کفریہ عبارت کے بارے میں جواب نہیں دیا یعنی تحزیر الناس میں نانوتوی نے جو انبیاء اور اُمّتی کے حوالے سے لکھا تھا، بلکہ بار بار توجہ دلانے کے باوجود تم نے اُس پوسٹ کو ہی نظرانداز کیا، اب پھر تم یہاں بڑکیاں مار رہے ہو؟ یہاں اُس ٹاپک کا لنک بھی دے رہاہوں جوتم نے ہی شروع کیا تھا۔ پوسٹ نمبر 28 میں تحزیرالناس (ستیاناس) کا اسکین لگایا تھا اور پوسٹ نمبر 125 جس میں آخری بار تمھیں توجہ دلانے کی کوشش کی۔ LINK: http://www.islamimehfil.com/topic/22025-wahabi-deobandi-ebarat-or-un-ka-difa-mean-deobandi-wazahat/ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 21 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 21 جنوری 2015 وہ ہی وہابیہ کی ایک ٹانگ Ab zara poocho insay kay kyon woh masjid may mutlqan zikr bil jahr ko makrooh keh rahay hay chahay namazi hi kyon na ho jabkay Ilmi behs aur tadrees ko jaiz?Aur zahir si baat hay kay dars o ilmi behs waghaira sab kay sab sunnat o nawafil kay baad hotay hay. حضرت آپکو تھوڑا یاد دلا دوں اپکا موقف عام دنوں میں جہر کی ممانعت پر تھا اور یہ عبارت مطلاقاً جہر کی ممانعت پر ہے . جسکی گرفت میں دیوبندی بھی آتے ہیں اب اسی مرقاة سے سنو عبدالرحمان بن ابزی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول الله سلام پھرنے کہ بعد ٣ بار سبحان الملك القدوس فرماتے اور تیسری مرتبہ آواز بلند فرماتے اس حدیث کہ تحت ملا علی قاری الحنفی لکھتے ہیں علامہ مظہر نے فرمایا یہ حدیث بلند آواز سے ذکر کرنے کے جواز بلکے استحباب پر دلالت کرتی ہے مرقاة جلد ٣ ، ٧٣ ) تبلیغی جماعت ایک دن آ ئےیا دو دن مجھے تو بہت پریشانی ہوتی ہے Kamazkam unko poori ibaraat to likh detay.Sirf akhri hissay ka chappa mar liya? اچھا آپ نے کسی دوسرے مقام سے عبارت اٹھا کر پوری کر دی میں دوبارہ لکھ دیتا ہوں اب اس عبارت میں مجھے اپنا موقف کہ عام دنوں میں ذکر بالجہر ممنوع ہے دیکھا دو . تمہارا باقی کا جواب تب آئےگا جب اس عبارت سے اپنا موقف ثابت کرو گے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Haq3909 مراسلہ: 22 جنوری 2015 Author Report Share مراسلہ: 22 جنوری 2015 وہ ہی وہابیہ کی ایک ٹانگ حضرت آپکو تھوڑا یاد دلا دوں اپکا موقف عام دنوں میں جہر کی ممانعت پر تھا Mujh par jhoot na bandhay:Mera mokif yay tha: "Upaar may nay jitnay hawalay diyay , unkay nazdeek Takbeer Tashreeq to jaiz hay leikin aam dino may farz namaz kay baad buland awaaz say takbeer kehnay ka hukm mansookh hay." اور یہ عبارت مطلاقاً جہر کی ممانعت پر ہے . جسکی گرفت میں دیوبندی بھی آتے ہیں Kya apko masjid ka lafz nahi dikha? Aur him is ibarat ki گرفت may kaisay ayay? اب اسی مرقاة سے سنو عبدالرحمان بن ابزی اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول الله سلام پھرنے کہ بعد ٣ بار سبحان الملك القدوس فرماتے اور تیسری مرتبہ آواز بلند فرماتے اس حدیث کہ تحت ملا علی قاری الحنفی لکھتے ہیں علامہ مظہر نے فرمایا یہ حدیث بلند آواز سے ذکر کرنے کے جواز بلکے استحباب پر دلالت کرتی ہے مرقاة جلد ٣ ، ٧٣ ) 1. ) Kisi nay sach kaha tha. Barelwi boltay hay magar samjhtay nahi.Upar aap nay kaha tha kay : یہ عبارت مطلاقاً جہر کی ممانعت پر ہے Phir aap khud hi unki doosri ibarat say nakal kartay hay kay: یہ حدیث بلند آواز سے ذکر کرنے کے جواز بلکے استحباب پر دلالت کرتی ہے Kash kay aap poori ibaraat likh detay to apko pata chalta kay zikr bil jahr ki yay karwai تعلیم سامعین ki khatir thee jis ko khud Mulla Ali Qari Rahimahulla nay وَحَمَلَ الشَّافِعِيُّ جَهْرَهُ هَذَا عَلَى أَنَّهُ كَانَ لِأَجْلِ تَعَلُّمِ الْمَأْمُومِينَ say tabeer kiya aur yahi to hum keh rahaay hay kay taleem kay wastay yay jahr jaiz hay warn mansookh hay. تبلیغی جماعت ایک دن آ ئےیا دو دن مجھے تو بہت پریشانی ہوتی ہے Aray to samjaho na unko. Hamari masjid may to kabhi kabar unko dant bhi par jati hay bazurgo say.Jo cheez ghalat hay woh ghalat hay.Kya apnay kabhi bhi apni masjid kay logo ko samjhaya? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Haq3909 مراسلہ: 22 جنوری 2015 Author Report Share مراسلہ: 22 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) Akhir me may Molana Abdul Hay Lakhnawi Rahimahullah ka fatwa chap raha hu jinhay barelwi aur deobandi dono mantay hay: Mazeed bhes nahi . Edited 22 جنوری 2015 by Haq3909 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
MunAAm مراسلہ: 22 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 22 جنوری 2015 mai topic se kuch alg keh raha hu magr kya waqayi wahabi najdi deobandi molana Abdul Haiyi lakhnavi alairehma ko mante hai??? abtal e aglat qasmiya ko haq maano aur tehzirunnas ka khula rad krk nanotavi ko kafir maanlo اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 22 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 22 جنوری 2015 (ترمیم شدہ) تم نے تو آج تک اپنے ایک بڑے بلکہ بہت ہی بڑے کی کفریہ عبارت کے بارے میں جواب نہیں دیا یعنی تحزیر الناس میں نانوتوی نے جو انبیاء اور اُمّتی کے حوالے سے لکھا تھا، بلکہ بار بار توجہ دلانے کے باوجود تم نے اُس پوسٹ کو ہی نظرانداز کیا، اب پھر تم یہاں بڑکیاں مار رہے ہو؟ یہاں اُس ٹاپک کا لنک بھی دے رہاہوں جوتم نے ہی شروع کیا تھا۔ پوسٹ نمبر 28 میں تحزیرالناس (ستیاناس) کا اسکین لگایا تھا اور پوسٹ نمبر 125 جس میں آخری بار تمھیں توجہ دلانے کی کوشش کی۔ LINK: http://www.islamimehfil.com/topic/22025-wahabi-deobandi-ebarat-or-un-ka-difa-mean-deobandi-wazahat/ دیکھ لیں سب، یہ دیوبندی وھابی بہ نام حق 3909 ایک بار پھر وہی اپنی اصلیت دکھا رہا ہے۔ یہاں بھی جان بوجھ کر اِس کو نظر انداز کررہا ہے کہ اِس کا جواب یہ تو کیا دے گا، اِس کے بڑے بھی نہیں دے سکتے۔۔۔ Edited 22 جنوری 2015 by Ghulam.e.Ahmed اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saad Qadri مراسلہ: 22 جنوری 2015 Report Share مراسلہ: 22 جنوری 2015 Kisi nay sach kaha tha. Barelwi boltay hay magar samjhtay nahi.Upar aap nay kaha tha kay : Phir aap khud hi unki doosri ibarat say nakal kartay hay kay: جی جناب اور دیوبندی نہ دیکھتے ہیں نہ سمجھتے ہیں . یہ مطلب میں نے نہیں نکالا مرقاة سے حوالہ دیا ہے Kash kay aap poori ibaraat likh detay to apko pata chalta kay zikr bil jahr ki yay karwai تعلیم سامعین ki khatir thee jis ko khud Mulla Ali Qari Rahimahulla nay وَحَمَلَ الشَّافِعِيُّ جَهْرَهُ هَذَا عَلَى أَنَّهُ كَانَ لِأَجْلِ تَعَلُّمِ الْمَأْمُومِينَ say tabeer kiya aur yahi to hum keh rahaay hay kay taleem kay wastay yay jahr jaiz hay warn mansookh hay. یہ لو دیوبندی صاحب پوری عبارت اور دکھاؤ کدھر ہےمنسوخ؟ Akhir me may Molana Abdul Hay Lakhnawi Rahimahullah ka fatwa chap raha hu jinhay barelwi aur deobandi dono mantay hay: مولانا عبدلحی کی عبارت بعد میں لانا پہلے شیخ عبدالحق کی عبارت میں سے اپنا موقف ثابت کرو جس کے بارے میں آپ نے بار بار کہا کہ پوری عبارت لکھو اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔