Jump to content

حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے من&#1


Raza

تجویز کردہ جواب

<span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%">

وہابی اور حدیث :

 

غیر مقلدوں کا اصلی نام وہابی ہے، لقب نجدی کیونکہ ان کا مورث اعلٰی محمد ابن عبدالوہاب ہے جو نجد کا رہنے والا تھا، اگر انہیں مورث اعلٰی کی طرف نسبت کیا جاوے تو وہابی کہا جاتا ہے اور اگر جائے پیدائش کی طرف نسبت دے جائے تو نجدی جیسے مرزا غلام احمد قادیانی کی امت کو مرزائی بھی کہتے ہیں اور قادیانی بھی پہلی نسبت مورث کی طرف ہے، دوسری نسبت جائے پیدائش کی طرف اسی جماعت کی پیشن گوئی خود حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے کی تھی کہ نجد کے متعلق ارشاد فرمایا تھا۔

ھناک الزلازل والفتن ویخرج منھا قرن الشیطان۔

 

Link to comment
Share on other sites

<span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%">

احادیث شریف :

 

اس بارے میں احادیث بہت ہیں کچھ بطور نمونہ پیش کی جاتی ہیں ۔

حدیث نمبر 1 :

ابن ماجہ میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت کی :

اتبعو السواد الاعظم فانہ من شذ شذ فی النار ۔

 

Link to comment
Share on other sites

<span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%">

1۔ فاسئلو اھل الذکر ان کنتم لا تعلمون۔

ترجمہ: پھر اگر تم نہ جانتے ہو تو اہل علم والوں سے پوچھو ۔

اس آیت شریف سے معلوم ہوا کہ دینی بات میں اپنی اٹکل نہ لگائے ناواقف کو ضروری ہے کہ واقف سے پوچھے جاہل عالم سے نہ پوچھے ، غیر مجتہد عالم مجتہد علماء سے دریافت کریں ، اس ہی کا نام تقلید ہے ۔

2۔ یا ایھا الذین امنو اطیعو اللہ واطیعو الرسول واولی الامر منکم ۔

ترجمہ: اے ایمان والو اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی فرمانبرداری کرو اور اپنے میں‌سے امر والے علماء کی ۔

قرآن کریم پر عمل اللہ کی اطاعت ہے، حدیث شریف پر عمل حضور کی فرمانبرداری اور فقہ پر عمل اولی الامر کی اطاعت ہے یہ تینوں اطاعتیں ضروری ہیں ، امام رازی نے تفسیر کبیر میں فرمایا ہے کہ یہاں اولو الامر سے مراد علماء دین ہیں نہ کہ سلاطین ، کیوں ‌کہ بادشاہوں‌پر علماء کی اطاعت بہرحال ضروری ہے ، مگر علماء‌پر بادشاہوں کی اطاعت ہر حال میں واجب نہیں ، صرف انہی احکام میں واجب ہے جو شریعت کے موافق ہوں ایسے ہی حکام و سلاطین علماء‌سے احکام حاصل کریں گے ۔

3۔ والسابقون الاولون من المھاجرین والانصار والذین اتبعوھم باحسان رضی اللہ عنھم ورضواعنہ۔

ترجمہ: اول سبقت کرنے والے مہاجرین اور انصار اور وہ جنہوں نے ان کی اتباع کی اللہ ان سے راضی ہوا ، یہ اللہ سے راضی ۔

اس سے پتہ لگا کہ اللہ تعالٰی مسلمانوں کی تین جماعتوں سے راضی ہے ، مہاجرین، انصار اور تاقیامت ان کی اتباع و تقلید کرنے والے مسلمان ۔ غیر مقلد ان تینوں جماعتوں سے خارج کیونکہ نہ تو وہ مہاجر صحابی ہیں‌نہ انصاری اور نہ ان کے مقلد ان کے نزدیک تقلید شرک ہے ۔

4۔ واتبع سبیل من اناب الی۔

ترجمہ: اس کی راہ چلو جو میری طرف رجوع لایا ۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ ہر مسلمان پر لازم ہے کہ اللہ کے مقبول بندوں کا راستہ اختیار کرے چاروں‌امام خود بھی اللہ کے مقبول بندے ہیں اور تمام اولیاء علماء‌صالحین مومنین ان کے مقلد لہذا تقلید مقبولوں کا راستہ ہے غیر مقلدیت وہابیت مردودوں‌کا راستہ ہے ۔

5۔ یا ایھا الذین امنو اتقو اللہ وکونو ا مع الصدقین۔

ترجمہ : اے ایمان والو ! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ رہو ۔

معلوم ہوا کہ صرف ہمارا تقوٰی و پرہیزگاری بخشش کے لئے کافی نہیں ، پرہیزگاری کے ساتھ اچھوں کی سنگت بھی لازم ہے ، ورنہ راستہ میں ڈکیتی کا اندیشہ ہے چاروں امام اچھے ہیں اور امت کے سارے اچھوں‌نے تقلید کی سارے اولیاء محدثین مفسرین مقلد گزرے ، غیر مقلدوں میں‌اگر کوئی ولی گزرا ہو تو دکھادو ، جس شاخ میں‌پھل پھول پتے نہ لتیں وہ چولھے کے لائق ہوتی ہے کیونکہ اس کا تعلق جڑ سے ٹوٹ چکا ہے ایسے ہی فرقہ میں ‌اولیاء اللہ نہ ہوں وہ دوذخ کے قابل ہے کیونکہ اس کا تعلق حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ٹوٹ چکا ہے ۔

6۔ اھدنا الصراط المستقیم صراط الذین انعمت علیھم۔

ترجمہ : ہم کو ہدایت دے سیدھے راستے کی ، ان کا راستہ جن پر تونے انعام کیا۔

اس سے معلوم ہوا سیدھے راستے کی پہچان یہ ہے کہ اس پر اولیاء اللہ علماء صالحین ہوں دیکھ لو سارے اولیاء‌صالحین مقلد ہیں ، ، حضور غوث پاک ، خواجہ اجمیری خواجہ بہاءالدین نقشبند امام ترمذی وغیرہ جیسے پایہ کے بزرگ مقلدین گزرے لہذا تقلید سیدھا جنت کا راستہ ہے اور وہابیت غیر مقلدیت ٹیڑھا راستہ جو دوذخ کو پہنچائے گا ۔

7۔ ومن یشاقق الرسول من بعد ما تبین لہ الھدی ویتبع غیر سبیل المومنین نولہ ما تولی ونصلہ جھنم ۔

ترجمہ : جو کوئی ہدایت ظاہر ہونے کے بعد رسول کی مخالفت کرے اور مسلمانوں کی راہ کے علاوہ دوسرا راستہ اختیارکرے جدھر وہ پھرے گا ہم ادھر ہی پھیر دینگے اور اسے دوذخ میں پہنچائیں گے۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ جو سزا حضور کی مخالفت کرنے والے کفار کی ہے وہ ہی سزا ان بے دینوں کی بھی ہے جو مسلمانوں کا راستہ چھوڑکر اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد الگ بنائیں ، تقلید عام مسلمانوں کا راستہ ہے ، غیر مقلد ان سب سے علیحدہ وہ اپنا انجام سوچ لیں ۔

8۔ وکذالک جعلناکم امۃ وسطا لتکونو اشھداء علی الناس ویکون الرسول علیکم شھیدا۔

ترجمہ : اسی طرح ہم نے تم کو درمیانی امت بنایا تاکہ تم لوگوں پر گواہ ہو اور نبی تمہارے گواہ ۔

اس آیت سے معلوم ہوا کہ مسلمان رب تعالٰی کے دنیا و آخرت میں گواہ ہیں ، جس آدمی یا جس راستہ یا جس مسئلہ کو عام مسلمان اچھا کہیں واقعی اچھا ہے اور جس کو برا کہیں وہ واقعہ میں برا عام دیکھ لو ، مسلمان تقلید کو اچھا کہتے ہیں اور مقلد ہیں اور غیر مقلدوں کو برا جانتے ہیں لہذا تقلید ہی اچھا راستہ ہے اور مقلدیں اچھی جماعت ۔

 

دوسرا مسئلہ :

 

 

 

 

Link to comment
Share on other sites

<span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%">

امام اعظم کے مناقب :

 

حقیقت یہ ہے کہ حضرت امام اعظم کے فضائل و مناقب ہماری حد و عدّ سےباہر ہیں ، حضرت امام حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا زندہ جاوید معجزہ اور حضرت امیر المومنین علی مرتضٰی حیدر کرار رضی اللہ عنہ کی نہ مٹنے والی کرامت ہیں ، امت مصطفویہ کے چراغ دینی مشکلات کو حل فرمانے والے ہیں ، الحمد اللہ اہلسنت احناف بڑے خوش نصیب ہیں ، ہمارا رسول رسول اعظم صلی اللہ علیہ وسلم ، ہمارا پیر غوث اعظم رضی اللہ عنہ ، ہمارا امام امام اعظم رضی اللہ عنہ ، عظمت و عزت ہمارے ہی نصیب میں ہے ، بفضلہ تعالٰی و کرمہ، ہم تبرک کے لئے چند مناقب عرض کرتے ہیں، حنفی سنیں اور باغ باغ ہوجائیں ۔

 

1۔ حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت امام اعظم رضی اللہ عنہ کی پیشنگوئی اور فضیلت نہایت اہتمام سے بیان فرمائی چنانچہ مسلم و بخاری نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور طبرانی نے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے ابونعیم ، شیرازی ، طبرانی نے قیس ابن ثابت ابن عبادہ سے روایت کی۔

 

Link to comment
Share on other sites

<span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:15pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%">

امام اعظم کا نام و نسب :

حضرت امام ابو حنیفہ کا نام شریف نعمان ابن ثابت ابن زوطی ہے۔ حضرت زوطی یعنی امام کے دادا فارسی النسل ہیں، حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے عاشق زار اور آپ کے خاص مقربین بارگاہ میں سے تھے آپ ہی کی محبت سے کوفہ میں قیام اختیار کیا، جو حضرت علی مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس دارلخلافہ تھا، حضرت زوطی اپنے فرزند حضرت ثابت کو جو بچہ ہے حضرت علی رضی اللہ تعالٰی عنہ کے پاس دعا کیلئے لے گئے، حضرت علی مرتضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ثابت کے لیے دعا فرمائی اور بہت برکت کی بشارت دی، حضرت امام حضور علی مر تضٰی رضی اللہ تعالٰی عنہ کی کرامت و بشارت ہیں۔

حضرت امام ابو حنیفہ سنہ 70ھ میں کوفہ میں پیدا ہوئے ارو سنہ 150 ہجری میں بغداد میں وفات پائی، خیر زان قبرستان میں دفن ہوئے، آپ کی قبر زیارت گاہ خاص و عام ہے۔ ستر سال عمر شریف ہوئی۔

حضرت امام نے بہت صحابہ کا زمانہ پایا، جن میں سے چار صحابہ سے ملاقات کی، انس بن مالک جو بصرے میں تھے، عبداللہ ابن ابی اونٰی جو کوفہ میں تھے، سہیل ابن سعد ساعدی جو مدینہ منورہ میں تھے۔ ابو طفیل عامر ابن ساصلہ جو مکہ معظمہ میں تھے اس کے متعلق اور بھی روایات ہیں، مگر یہ قول راحج ہے۔ امام اعظم حضرت حماد کے شاگرد رشید اور حضرت امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے تلمیذ خاص اور مخصوص صحبت یافتہ ہیں۔ دو سال تک امام جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ کی معیت نصیب ہوئی، حضرت امام کو منصور بادشاہ کوفہ سے بغداد لایا، پھر آپ سے قاضی القضاۃ کا عہدہ قبول کرنے کی درخواست کی آپ نے انکار کیا اس پر آپ کو قید کر دیا اور قید میں ہی یہ آفتاب و عمل غروب ہو گیا۔ رضی اللہ تعالٰی عنہ۔

 

حضرت امام اعظم ابو حنیفہ رضی اللہ عنہ کے مناقب :

 

 

 

 

غیرمقلد وہابی امام اعظم ابوحنیفہ رضی اللہ عنہ کے سخت دشمن ہیں ، ان کے مسائل پر پھبتیاں کستے اور مزاق اڑاتے ہیں ، ان میں سے بعض نے امام اعظم رضی اللہ عنہ کی تاریخ ولادت سگ، اور تاریخ وفات کو کم جہاں پاک، لکھی ہے ، نعوذباللہ

اسی کے جواب میں بعض احناف نے کہا وہابی اور گد کے عدد ایک ہی ہیں ‌یعنی 24 ۔ گد بھی مردار خور ہے اور یہ بھی گزرے ہوئے بزرگوں کی تبرائی ، غیبت کو قرآن حکیم نے مرے بھائی کا گوشت کھانا قرار دیا ہے ۔

خیال رہے کہ وہابی کے عدد چوبیس،ٍچوہےکےعدر چو بیس،وہابی چوہےکی طرح دین کترتے ہیں ،گرکی طرح غیبت کرکے مردار کھاتےہیں- مجھے اس سے صدمہ ہوا،دل نے چاہا کہ اس عالی جناب کے کچھ حالات اور مناقت مسلمانوں کو سنائوں اور بتائوں‌ کہ حضرت امام کا اسلام میں کیا درجہ و منزرلت ہے،شائد رب تعالٰی ان بزر گوں کی مدح خوانی کو میرے لیئے کفارہ سّیات بنادے اور مجھے ان بزرگوں کے غلاموں میں حشر نصیب فرماوے مسلمان اپنے امام کے مناقب سنیں اور ایمان تازہ کریں۔

</span></span></span></span>

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...