Zahidmobi88 مراسلہ: 20 اکتوبر 2014 Report Share مراسلہ: 20 اکتوبر 2014 Assalaamo AlaikumEk wahabi ne is par aitraz kiya hai ki malfoozat e alahazrat me likha hai ki "semiya jo ek nihayat hi napaak ilm haihttp://data2.dawateislami.net/Data/Books/Read/ur/2009/496/1/p249.jpgLekin dusri jagah mufti ahmad yaar khan naeemi rehmatullah alaih likhte hai ki koi bhi ilm boora nahi hota warna wo khuda e paak ko bhi hasil nahi hota(jal-haq)To ab yaha un wahabio ko kha jawab diya jayeMehrbani kar ke jald se jald jawab inayat farma kar meri islah bhi karenShukriya اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AqeelAhmedWaqas مراسلہ: 3 مئی 2015 Report Share مراسلہ: 3 مئی 2015 (ترمیم شدہ) اِس کا تفصیلی جواب پھر کبھی دیا جائے گا اِن شاء اللہ ۔فی الحال آپ اِس مُختصر جواب کو پڑھ لیں ، اُمید ہے کافی حد تک مُشکل حل ہو جائے گی۔ ۔۔۔۔۔ کوئی بھی علم چاہے کیسا بھی ہو ، فی نفسہٖ بُرا یا مذموم نہیں ہے (کیونکہ علم کا مُقابل ہے جہل اور جہل فی نفسہٖ عیب و نقص ہے تو معلوم ہوا کہ علم فی نفسہٖ حسن و کمال ہی ہوگا)۔ اور اِسی بات کی طرف حکیم الامت علامہ مفتی قبلہ احمد یار خان نعیمی صاحب نوّر اللہ مرقدہ نے جاء الحق شریف میں اشارہ فرمایا ہے۔ ۔۔۔۔۔ اس بات کو وہابی (دیوبندی اور اہلحدیث) بھی مانیں گے کیونکہ بالکل یہی کی یہی بات علامہ شاہ عبدُالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر فتح العزیز جلد اول صفحہ 445 پر رقم فرمائی ہے ۔ (اب وہابیہ کو طوعاََ و کرھاََ یہ تسلیم کرنا پڑے گا)۔ اور اس سے حضرت حکیم الامت پر ہونے والا اعتراض ختم ہو گیا کیونکہ بعینہٖ یہی بات وہابیوں کے نزدیک معتبر شخصیت یعنی علامہ شاہ عبدُالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ لکھ چکے ہیں ۔ ۔۔۔۔۔ کچھ ایسے اسباب و وجوہات (خارجہ) ہیں جن کی وجہ سے کسی علم میں خرابی آ سکتی ہے اور خود شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی قدس سرہ العزیز نے تفسیر فتح العزیز جلد 1 صفحہ 445 پر ان اسباب اور وجوہات کی تفصیل بیان فرمائی ہے ، جن کا خُلاصہ درج ذیل ہے:۔ ۔ علم کی وجہ سے توقع ضرر (یعنی نقصان کا اندیشہ) ہو ۔ عالِم (یعنی علم والے) کی استعداد (یعنی صلاحیت و قابلیت) کا قصور ۔ علومِ شرعیہ میں بے جا غور و فکر کرنا ان اسباب کی بنا پر علم میں خرابی و ناپاکی آسکتی ہے ، اور انہی وجوہاتِ خارجہ کی وجہ سے وہی اچھا اور پاک علم خاص اُسی شخص کیلئے بُرا اور ناپاک بن جاتا ہے جس کے حق میں یہ اسباب و وجوہات پائے جاتے ہوں۔ (جیسے امامِ اہلسنت اعلیحضرت بریلوی رضی اللہ عنہ کے ملفوظات والی عبارت میں بیان ہوا ہے)۔ نتیجہ:۔ تو معلوم ہوا کہ ہرعلم فی نفسہٖ واقعی اچھا اور کمال والا ہے (جیسے قبلہ حکیم الامت نے جاء الحق میں تحریر فرمایا اور حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی نے بھی بالکل ایسا ہی فرمایا)۔ لیکن اگر کچھ اسباب (جن کا خُلاصہ اوپر بیان ہوا بحوالہ شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی) کسی شخص کے اندر واقع ہو جائیں تو وہی علم (جو فی نفسہٖ اچھا اور خوب تھا) اُس کیلئے بُرا اور ناپاک بن جائے گا (جیسے امامِ اہلسنت مجدد دین و ملت اعلیحضرت بریلوی رضی اللہ عنہ کے ملفوظات میں شیخ شہاب الدین مقتول کے بارے میں ہے اور بالکل ایسا ہی حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اپنی تفسیر میں فرمایا)۔ تو اعلیحضرت بریلوی رضی اللہ عنہ کے ملفوظات کے حوالے سے ہونے والا اعتراض بھی اُٹھ گیا!۔ Edited 3 مئی 2015 by AqeelAhmedWaqas 4 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
qadri rana مراسلہ: 9 جون 2015 Report Share مراسلہ: 9 جون 2015 yehi hawala manzoor numani ny bhe faisala kun munazra me diya hai اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zahidmobi88 مراسلہ: 25 اکتوبر 2015 Author Report Share مراسلہ: 25 اکتوبر 2015 JazakAllah aqeelahmadwaqas bhai... Allah ta'aala aap ke ilm me aur barkat ata farmaye اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔