RazaviTiger مراسلہ: 21 اگست 2014 Report Share مراسلہ: 21 اگست 2014 مولانا ظہور الحسن درس کے بارے میں انفارمیشن ضرورت ہے کہ ان کا . کس مسلک سے تعلق تھا .. 1972ء:مولانا ظہور الحسن درس کی وفات ٭14 نومبر 1972ء کو مشہور عالم دین مولانا ظہور الحسن درس نے وفات پائی اور کراچی میں قبرستان مخدوم صاحب نزد دھوبی گھاٹ کراچی میں آسودۂ خاک ہوئے۔ آپ 9 فروری 1905ء کو کراچی میں مولانا عبدالکریم درس کے ہاں پیدا ہوئے۔ آپ 1940ء سے 1947ء تک آل انڈیا مسلم لیگ کونسل کے رکن اور اہم عہدوں پر فائز رہے۔قائداعظم آپ کو سندھ کا بہادر یارجنگ کہا کرتے تھے۔ قیام پاکستان کے بعد قائد اعظم نے عید الفطر اور عید الاضحی کی نمازیں آپ ہی کی اقتداء میں ادا کیں۔ اکتوبر 1947ء میں جب عید الاضحی کی نماز کے وقت قائد اعظم کے عید گاہ میں پہنچنے میں تاخیر ہوئی اور اعلیٰ حکام نے آپ سے نماز کو کچھ وقت کے لیے مؤخر کرنے کی درخواست کی تو آپ نے کہا کہ میں قائد اعظم کے لیے نماز پڑھانے نہیں آیا ہوں بلکہ خدائے عزوجل کی نماز پڑھانے آیا ہوں چنانچہ انہوں نے صفوں کو درست کرکے تکبیر فرما دی اتنے میں قائد اعظم بھی عید گاہ پہنچ گئے اور انہوں نے پچھلی صفوں میں نماز ادا کی۔ نماز کے بعد قائد اعظم نے مولانا ظہور الحسن درس کی جرأت ایمانی کی تعریف کی اور کہا کہ ہمارے علما کو ایسے ہی کردار کا حامل ہونا چاہیے۔ مولانا ظہور الحسن درس کئی کتابوں کے مصنف تھے جن میں چشم تلطف پنجتن‘ خون کے آنسو اور تحقیق الفقہ اما فی کلمتہ الحق کے نام سرفہرست ہیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
shahzad6058811 مراسلہ: 21 اگست 2014 Report Share مراسلہ: 21 اگست 2014 jahan tak maira ilam hay qiam i pakistan k baad pehli eid ul fitar ke namaz shah ahmad nooraani sahib k walid e muhtaram shah abdul aleem siddiki nay parahee thee karachi main. ho sakta hay may be i wrong. am i write ? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
RazaviTiger مراسلہ: 21 اگست 2014 Author Report Share مراسلہ: 21 اگست 2014 bahi muje in ka maslik ka bare main malomat chaye ya in ki koi book mil jaye jis sa in ka maslik ka pata chal sake اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
shahzad6058811 مراسلہ: 21 اگست 2014 Report Share مراسلہ: 21 اگست 2014 karachi main mashoor alam asghar daras hain kisi masjid k khateeb, muharaam main t v par nazar aatay hain. darcheenee colour k amama pehntay hain. agar aap karachi kay hain to ptcl say un ka number lay kar aasaani say un say pata chal sakta . ya jahan bhee rehtay hain ptcl say 1217 par MOULANA MUHAMMAD ASGHAR DARAS ka number lay lain. asghar daras zahoor sahib k baitay ya potay hain. aap ko sahee maalumaat mil ja ain gee. itna he guide kar sakta hoon. DARAS family k naam say ya log pehchaanay jaatay hain aur mashoor khateeb aur alam hain.1217 say karachi ka kahain. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 14 اگست 2017 Report Share مراسلہ: 14 اگست 2017 مولانا ظہور الحسن درس صحیح العقیدہ سنی حنفی تھے ۔ آپ کے والد ماجد شیخ الحدیث مولانا عبد الکریم درس مدرسہ درسیہ صدر کراچی کے بانی تھے ۔ ہوا یوں کہ پیر سید ظہور الحسن بٹالوی مدرسہ درسیہ میں تشریف لائے ہوئے تھے اور کسی علمی بحث میں مصروف تھے کہ اطلاع ملی کی مولانا عبد الکریم درس کے ہاں بیٹے کی ولادت ہوئی ہے ۔ آپ نے سب چھوڑ چھاڑ کر نو مولود کو لانے کا حکم دیا پھر خود ہی اس کے کان میں اذان اور اقامت پڑھی اور اپنے نام پر اس کا نام ظہور الحسن تجویز فرمایا ۔والد ماجد مولانا عبد الکریم درس اور صوفی محمد عبد اللہ درس سے درسی نصاب میں تکمیل کے بعد فارغ التحصیل ہوئے ۔روحانی اعتبار سے خانوادہ گیلانیہ بغداد شریف کے ایک بزرگ سید عبد السلام الگیلانی القادری کے ہاتھ پر بیعت ہوئے اور سلسلہ قادریہ کی خلافت سے سرفراز ہوئے ۔سنی کانفرنس بنارس کے موقع پر صدر الافاضل حضرت مولانا سید نعیم الدین مراد آبادی نے آپ کو جماعتِ اہلِ سنت کے احیاء کے لیے 50 روپے کا فنڈ عنایت فرمایا جس میں سے 23 روپے خرچ ہوئے اور باقی 27 روپے یہ کہہ کر حضرت صدر الافاضل کو واپس کر دئیے کہ جماعت اب خود کفیل ہو گئی ہے ۔تقسیم ہند سے قبل کراچی میں عید کا مرکزی اجتماع صرف جامع مسجد قصاباں بندر روڈ کے ساتھ ملحق عید گاہ میں ہوا کرتا تھا جہاں عید کی نماز آپ خود پڑھایا کرتے تھے ۔ مادری زبان سندھی تھی البتہ اردو بھی بولا کرتے تھے ۔ شعر وشاعری کے بھی شوقین تھے اور کچھ تصانیف بھی آپ کی یادگار ہیں ۔اہلِ سنت کی مذہبی وسیاسی تحریکات میں نمایاں طور پر شریک ہوا کرتے تھے ۔ 1948ء کو JUP کے قیام کے لیے علمائے اہلِ سنت نے غزالی زماں رازی دوراں حضرت علامہ سید احمد سعید کاظمی کی صدارت میں ملتان میں ایک نمائندہ اجلاس منعقد کیا تو اس میں علامہ عبد الحامد بدایونی، مولانا ناصر جلالی، پیر احمد صدیق کے علاوہ آپ بھی شریک ہوئے ۔ 13 فروری 1949ء کو جہانگیر پارک صدر کراچی میں جمعیت علمائے پاکستان کے قیام کے بعد اس کے سالانہ اجلاس میں جمعیت علمائے پاکستان کی سالانہ کارکردگی بحیثیت ناظم عمومی پیش کی ۔67 سال کی عمر میں انتقال ہوا اور مزار دھوبی گھاٹ قبرستان لیاری میں ہے ۔قیامِ پاکستان کے بعد بندر روڈ پر عید الفطر کی نماز کے لیے امامت سفیر اسلام مولانا عبد العلیم صدیقی (قائد ملتِ اسلامیہ مولانا شاہ احمد نورانی صدیقی کے والد ماجد) کے حصے میں آئی اور عید الاضحی کی نماز کی امامت آپ نے فرمائی ۔ دونوں موقعوں پر قائد اعظم نے نماز عید گاہ میں ہی ادا فرمائی ۔ https://www.facebook.com/ShehzadAhmedMujjaddi/posts/1972952759648922 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔