Taimoor Rana مراسلہ: 25 جولائی 2014 Report Share مراسلہ: 25 جولائی 2014 kia koe bahi ye sacene laga sakta hai k Imam Ahmad bin hanbil ny yazeed ko kafer kaha ho?pleze jald az jald اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Khalil Rana مراسلہ: 29 جولائی 2014 Report Share مراسلہ: 29 جولائی 2014 (ترمیم شدہ) حضرت شیخ محمد بن علی الصبان شافعی علیہ الرحمہ کی کتاب اسعاف الراغبین کےحوالہ سے یہ بات ملتی ہے کہ امام احمد بن حنبل علیہ الرحمہ نے یزید کے کفر کا قول کیا ہے۔ حضرت ملا علی قاری علیہ الرحمہ نے بھی شرح فقہ اکبر میں یہ قول نقل کیا ہے۔ Edited 30 جولائی 2014 by Khalil Rana 3 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Taimoor Rana مراسلہ: 5 اگست 2014 Author Report Share مراسلہ: 5 اگست 2014 Jazakh Allah اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Usman.Hussaini مراسلہ: 23 اکتوبر 2015 Report Share مراسلہ: 23 اکتوبر 2015 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 25 اکتوبر 2015 Report Share مراسلہ: 25 اکتوبر 2015 Imam Ahmad Bin Hanbal Rh ka Yazeed se rewayat na leny ka faisla.. Imam ZEHBI (Rh.) Likhte Hain Ke, Imam AHMAD Bin Hambal (Rh.) Farmate hain: “ YAZEED Se Riwayat NAA Ki Jaye ” [Meezanul Aiteedal, Jild: 4, Safa: 440, Raqam: 9754] اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Smart Ali مراسلہ: 25 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 25 اکتوبر 2016 IS ka jawab inayat fermadien Ahle khabees ka tamam muqalidoon ko challege kay koi muqalid is ko gahlat sabit karey برادر حسین رضی اللہ عنہ محمد بن حنفیہ کی طرف سے یزید بن معاویہ کی مدح وثناء بسندصحیح۔ امام ابن كثير رحمه الله (المتوفى774)نے امام مدائنى کی روایت مع سند نقل کرتے ہوئے کہا: وقد رواه أبو الحسن على بن محمد بن عبد الله بن أبى سيف المدائنى عن صخر بن جويرية عن نافع ۔۔۔۔۔۔۔۔ ولما رجع أهل المدينة من عند يزيد مشى عبد الله بن مطيع وأصحابه إلى محمد بن الحنفية فأرادوه على خلع يزيد فأبى عليهم فقال ابن مطيع إن يزيد يشرب الخمر ويترك الصلاة ويتعدى حكم الكتاب فقال لهم ما رأيت منه ما تذكرون وقد حضرته وأقمت عنده فرأيته مواضبا على الصلاة متحريا للخير يسأل عن الفقه ملازما للسنة قالوا فان ذلك كان منه تصنعا لك فقال وما الذى خاف منى أو رجا حتى يظهر إلى الخشوع أفأطلعكم على ما تذكرون من شرب الخمر فلئن كان أطلعكم على ذلك إنكم لشركاؤه وإن لم يطلعكم فما يحل لكم أن تشهدوا بما لم تعلموا قالوا إنه عندنا لحق وإن لم يكن رأيناه فقال لهم أبى الله ذلك على أهل الشهادة فقال : ’’ إِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ‘‘ ولست من أمركم فى شىء قالوا فلعلك تكره أن يتولى الأمر غيرك فنحن نوليك أمرنا قال ما أستحل القتال على ما تريدوننى عليه تابعا ولا متبوعا قالوا فقد قاتلت مع أبيك قال جيئونى بمثل أبى أقاتل على مثل ما قاتل عليه فقالوا فمر ابنيك أبا القاسم والقاسم بالقتال معنا قال لو أمرتهما قاتلت قالوا فقم معنا مقاما تحض الناس فيه على القتال قال سبحان الله آمر الناس بما لا أفعله ولا أرضاه إذا ما نصحت لله فى عباده قالوا إذا نكرهك قال إذا آمر الناس بتقوى الله ولا يرضون المخلوق بسخط الخالق [البداية والنهاية: 8/ 233]۔ امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748) رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو مع سند نقل کرتے ہوئے کہا: وَزَادَ فِيهِ الْمَدَائِنِيُّ، عَنْ صَخْرٍ، عَنْ نَافِعٍ: فَمَشَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ وَأَصْحَابُهُ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ، فَأَرَادُوهُ عَلَى خَلْعِ يَزِيدَ، فَأَبَى، وَقَالَ ابْنُ مُطِيعٍ: إِنَّ يَزِيدَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ، وَيَتْرُكُ الصَّلاةَ، وَيَتَعَدَّى حُكْمَ الْكِتَابِ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ مِنْهُ مَا تَذْكُرُونَ، وَقَدْ أَقَمْتُ عِنْدَهُ، فَرَأَيْتُهُ مُوَاظِبًا لِلصَّلاةِ، مُتَحَرِيًّا لِلْخَيْرِ، يَسْأَلُ عَنِ الْفِقْهِ۔۔۔۔۔[تاريخ الإسلام للذهبي ت تدمري 5/ 274]۔ جب اہل مدینہ کے یزید کے پاس سے واپس آئے تو عبداللہ بن مطیع اوران کے ساتھی محمدبن حنفیہ کے پاس آئے اوریہ خواہش ظاہر کی کہ وہ یزید کی بیعت توڑدیں لیکن محمدبن حنفیہ نے ان کی اس بات سے انکار کردیا ، تو عبداللہ بن مطیع نے کہا: یزیدشراب پیتاہے ، نماز چھوڑتاہے کتاب اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ تو محمدبن حنفیہ نے کہا کہ میں نے تو اس کے اندر ایسا کچھ نہیں دیکھا جیساتم کہہ رہے ہو ، جبکہ میں اس کے پاس جاچکاہوں اوراس کے ساتھ قیام کرچکاہوں ، اس دوران میں نے تو اسے نماز کا پابند، خیرکا متلاشی ، علم دین کاطالب ، اورسنت کا ہمیشہ پاسدار پایا ۔ تولوگوں نے کہاکہ یزید ایسا آپ کو دکھانے کے لئے کررہاتھا ، تو محمدبن حنفیہ نے کہا: اسے مجھ سے کیا خوف تھا یا مجھ سے کیا چاہتاتھا کہ اسے میرے سامنے نیکی ظاہرکرنے کی ضرورت پیش آتی؟؟ کیا تم لوگ شراب پینے کی جوبات کرتے ہو اس بات سے خود یزید نے تمہیں آگاہ کیا ؟ اگرایسا ہے تو تم سب بھی اس کے گناہ میں شریک ہو ، اوراگر خود یزید نے تمہیں یہ سب نہیں بتایا ہے تو تمہارے لئے جائز نہیں کی ایسی بات کی گواہی دو جس کا تمہیں علم ہی نہیں ۔ لوگوں نے کہا: یہ بات ہمارے نزدیک سچ ہے گرچہ ہم نے نہیں دیکھا ہے ، تو محمدبن حنفیہ نے کہا: اللہ تعالی نے اس طرح گواہی دینے کوتسلیم نہیں کرتا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: ’’جو حق بات کی گواہی دیں اورانہیں اس کا علم بھی ہو‘‘ ، لہذا میں تمہاری ان سرگرمیوں میں کوئی شرکت نہیں کرسکتا ، تو انہوں نے کہا کہ شاید آپ یہ ناپسندکرتے ہیں کہ آپ کے علاوہ کوئی اورامیر بن جائے توہم آپ ہی کو اپنا امیربناتے ہیں ، تو محمدبن حنفہ نے کہا: تم جس چیز پرقتال کررہے ہو میں تو اس کوسرے سے جائز نہیں سمجھتا: مجھے کسی کے پیچھے لگنے یا لوگوں کو اپنے پیچھے لگانے کی ضرورت ہی کیا ہے ، لوگوں نے کہا: آپ تو اپنے والد کے ساتھ لڑائی لڑچکے ہیں؟ تو محمدبن حنفیہ نے کہا کہ پھر میرے والد جیسا شخص اورانہوں نے جن کے ساتھ جنگ کی ہے ایسے لوگ لیکر تو آؤ ! وہ کہنے لگے آپ اپنے صاحبزادوں قاسم اور اورابوالقاسم ہی کو ہمارے ساتھ لڑائی کی اجازت دے دیں ، محمدبن حنفیہ نے کہا: میں اگران کا اس طرح کا حکم دوں تو خود نہ تمہارے ساتھ شریک ہوجاؤں ۔ لوگوں نے کہا : اچھا آپ صرف ہمارے ساتھ چل کرلوگوں کو لڑالی پر تیار کریں ، محمدبن حنفیہ نے کہا: سبحان اللہ ! جس کو میں خود ناپسندکرتاہوں اوراس سے مجتنب ہوں ، لوگوں کو اس کا حکم کیسے دوں ؟ اگر میں ایسا کروں تو میں اللہ کے معاملوں میں اس کے بندوں کا خیرخواہ نہیں بدخواہ ہوں ۔ وہ کہنے لگے پھر ہم آپ کو مجبورکریں گے ، محمدبن حنفیہ نے کہا میں اس وقت بھی لوگوں سے یہی کہوں گا کہ اللہ سے ڈرو اورمخلوق کی رضا کے لئے خالق کوناراض نہ کرو۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
M Afzal Razvi مراسلہ: 25 اکتوبر 2016 Report Share مراسلہ: 25 اکتوبر 2016 IS ka jawab inayat fermadien Ahle khabees ka tamam muqalidoon ko challege kay koi muqalid is ko gahlat sabit karey برادر حسین رضی اللہ عنہ محمد بن حنفیہ کی طرف سے یزید بن معاویہ کی مدح وثناء بسندصحیح۔ امام ابن كثير رحمه الله (المتوفى774)نے امام مدائنى کی روایت مع سند نقل کرتے ہوئے کہا: وقد رواه أبو الحسن على بن محمد بن عبد الله بن أبى سيف المدائنى عن صخر بن جويرية عن نافع ۔۔۔۔۔۔۔۔ ولما رجع أهل المدينة من عند يزيد مشى عبد الله بن مطيع وأصحابه إلى محمد بن الحنفية فأرادوه على خلع يزيد فأبى عليهم فقال ابن مطيع إن يزيد يشرب الخمر ويترك الصلاة ويتعدى حكم الكتاب فقال لهم ما رأيت منه ما تذكرون وقد حضرته وأقمت عنده فرأيته مواضبا على الصلاة متحريا للخير يسأل عن الفقه ملازما للسنة قالوا فان ذلك كان منه تصنعا لك فقال وما الذى خاف منى أو رجا حتى يظهر إلى الخشوع أفأطلعكم على ما تذكرون من شرب الخمر فلئن كان أطلعكم على ذلك إنكم لشركاؤه وإن لم يطلعكم فما يحل لكم أن تشهدوا بما لم تعلموا قالوا إنه عندنا لحق وإن لم يكن رأيناه فقال لهم أبى الله ذلك على أهل الشهادة فقال : ’’ إِلَّا مَنْ شَهِدَ بِالْحَقِّ وَهُمْ يَعْلَمُونَ ‘‘ ولست من أمركم فى شىء قالوا فلعلك تكره أن يتولى الأمر غيرك فنحن نوليك أمرنا قال ما أستحل القتال على ما تريدوننى عليه تابعا ولا متبوعا قالوا فقد قاتلت مع أبيك قال جيئونى بمثل أبى أقاتل على مثل ما قاتل عليه فقالوا فمر ابنيك أبا القاسم والقاسم بالقتال معنا قال لو أمرتهما قاتلت قالوا فقم معنا مقاما تحض الناس فيه على القتال قال سبحان الله آمر الناس بما لا أفعله ولا أرضاه إذا ما نصحت لله فى عباده قالوا إذا نكرهك قال إذا آمر الناس بتقوى الله ولا يرضون المخلوق بسخط الخالق [البداية والنهاية: 8/ 233]۔ امام ذهبي رحمه الله (المتوفى748) رحمہ اللہ نے بھی اس روایت کو مع سند نقل کرتے ہوئے کہا: وَزَادَ فِيهِ الْمَدَائِنِيُّ، عَنْ صَخْرٍ، عَنْ نَافِعٍ: فَمَشَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُطِيعٍ وَأَصْحَابُهُ إِلَى مُحَمَّدِ بْنِ الْحَنَفِيَّةِ، فَأَرَادُوهُ عَلَى خَلْعِ يَزِيدَ، فَأَبَى، وَقَالَ ابْنُ مُطِيعٍ: إِنَّ يَزِيدَ يَشْرَبُ الْخَمْرَ، وَيَتْرُكُ الصَّلاةَ، وَيَتَعَدَّى حُكْمَ الْكِتَابِ، قَالَ: مَا رَأَيْتُ مِنْهُ مَا تَذْكُرُونَ، وَقَدْ أَقَمْتُ عِنْدَهُ، فَرَأَيْتُهُ مُوَاظِبًا لِلصَّلاةِ، مُتَحَرِيًّا لِلْخَيْرِ، يَسْأَلُ عَنِ الْفِقْهِ۔۔۔۔۔[تاريخ الإسلام للذهبي ت تدمري 5/ 274]۔ جب اہل مدینہ کے یزید کے پاس سے واپس آئے تو عبداللہ بن مطیع اوران کے ساتھی محمدبن حنفیہ کے پاس آئے اوریہ خواہش ظاہر کی کہ وہ یزید کی بیعت توڑدیں لیکن محمدبن حنفیہ نے ان کی اس بات سے انکار کردیا ، تو عبداللہ بن مطیع نے کہا: یزیدشراب پیتاہے ، نماز چھوڑتاہے کتاب اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ تو محمدبن حنفیہ نے کہا کہ میں نے تو اس کے اندر ایسا کچھ نہیں دیکھا جیساتم کہہ رہے ہو ، جبکہ میں اس کے پاس جاچکاہوں اوراس کے ساتھ قیام کرچکاہوں ، اس دوران میں نے تو اسے نماز کا پابند، خیرکا متلاشی ، علم دین کاطالب ، اورسنت کا ہمیشہ پاسدار پایا ۔ تولوگوں نے کہاکہ یزید ایسا آپ کو دکھانے کے لئے کررہاتھا ، تو محمدبن حنفیہ نے کہا: اسے مجھ سے کیا خوف تھا یا مجھ سے کیا چاہتاتھا کہ اسے میرے سامنے نیکی ظاہرکرنے کی ضرورت پیش آتی؟؟ کیا تم لوگ شراب پینے کی جوبات کرتے ہو اس بات سے خود یزید نے تمہیں آگاہ کیا ؟ اگرایسا ہے تو تم سب بھی اس کے گناہ میں شریک ہو ، اوراگر خود یزید نے تمہیں یہ سب نہیں بتایا ہے تو تمہارے لئے جائز نہیں کی ایسی بات کی گواہی دو جس کا تمہیں علم ہی نہیں ۔ لوگوں نے کہا: یہ بات ہمارے نزدیک سچ ہے گرچہ ہم نے نہیں دیکھا ہے ، تو محمدبن حنفیہ نے کہا: اللہ تعالی نے اس طرح گواہی دینے کوتسلیم نہیں کرتا کیونکہ اللہ کا فرمان ہے: ’’جو حق بات کی گواہی دیں اورانہیں اس کا علم بھی ہو‘‘ ، لہذا میں تمہاری ان سرگرمیوں میں کوئی شرکت نہیں کرسکتا ، تو انہوں نے کہا کہ شاید آپ یہ ناپسندکرتے ہیں کہ آپ کے علاوہ کوئی اورامیر بن جائے توہم آپ ہی کو اپنا امیربناتے ہیں ، تو محمدبن حنفہ نے کہا: تم جس چیز پرقتال کررہے ہو میں تو اس کوسرے سے جائز نہیں سمجھتا: مجھے کسی کے پیچھے لگنے یا لوگوں کو اپنے پیچھے لگانے کی ضرورت ہی کیا ہے ، لوگوں نے کہا: آپ تو اپنے والد کے ساتھ لڑائی لڑچکے ہیں؟ تو محمدبن حنفیہ نے کہا کہ پھر میرے والد جیسا شخص اورانہوں نے جن کے ساتھ جنگ کی ہے ایسے لوگ لیکر تو آؤ ! وہ کہنے لگے آپ اپنے صاحبزادوں قاسم اور اورابوالقاسم ہی کو ہمارے ساتھ لڑائی کی اجازت دے دیں ، محمدبن حنفیہ نے کہا: میں اگران کا اس طرح کا حکم دوں تو خود نہ تمہارے ساتھ شریک ہوجاؤں ۔ لوگوں نے کہا : اچھا آپ صرف ہمارے ساتھ چل کرلوگوں کو لڑالی پر تیار کریں ، محمدبن حنفیہ نے کہا: سبحان اللہ ! جس کو میں خود ناپسندکرتاہوں اوراس سے مجتنب ہوں ، لوگوں کو اس کا حکم کیسے دوں ؟ اگر میں ایسا کروں تو میں اللہ کے معاملوں میں اس کے بندوں کا خیرخواہ نہیں بدخواہ ہوں ۔ وہ کہنے لگے پھر ہم آپ کو مجبورکریں گے ، محمدبن حنفیہ نے کہا میں اس وقت بھی لوگوں سے یہی کہوں گا کہ اللہ سے ڈرو اورمخلوق کی رضا کے لئے خالق کوناراض نہ کرو۔ Ye Rewayat Imam maidani ki asal book se dikhayain.. Kun k Ibne kaseer aur Imam Zahabi ny to dekha tak ni Imam Madaini ko phr un se ye bt kaisy naqal kr li q k Imam Madaini 300 hijari k darmyan k rawi hain. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
wasim raza مراسلہ: 17 مارچ Report Share مراسلہ: 17 مارچ On 10/25/2016 at 10:24 AM, Smart Ali said: برادر حسین رضی اللہ عنہ محمد بن حنفیہ کی طرف سے یزید بن معاویہ کی مدح وثناء بسندصحیح۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔