poporizvi مراسلہ: 20 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 20 اگست 2007 (ترمیم شدہ) kia kahtey hain Ulma is barey mai kay Shab-e-Mairaj kia Aaqa Hazrat Mohammed () nay Allah Ko Dekha? Edited 14 فروری 2011 by Usman Razawi PBUH ki jga mukammal Durood Shareef likha kran اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza مراسلہ: 20 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 20 اگست 2007 ]<span style='font-family:Urdu Naskh Asiatype'><span style='font-size:17pt;line-height:100%'><span style='color:blue'><span style="line-height: 180%"> پارہ 15،سورۃ النجم میں ارشاد ہوتا ہے۔ پھر وہ جلوہ نزدیک ہوا (ف10 تفسیر خزائن العرفان ف10) اس کے معنٰی میں بھی مفسّرین کے کئی قول ہیں ۔ ایک قول یہ ہے کہ حضرت جبریل کا سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم سے قریب ہونا مراد ہے کہ وہ اپنی صورت اصلی دکھادینے کے بعد حضورِ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قرب میں حاضر ہوئے دوسرے معنٰی یہ ہیں کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم حضرتِ حق کے قرب سے مشرف ہوئے تیسرے یہ کہ اللہ تعالٰی نے اپنے حبیب صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو اپنے قرب کی نعمت سے نوازا اور یہ ہی صحیح تر ہے ۔ پھر خوب اُتر آیا (ف11) تو اس جلوے اور اس محبوب میں دو ہاتھ کا فاصلہ رہا بلکہ اس سے بھی کم (ف12 تفسیر خزائن العرفان ف11) اس میں چند قول ہیں ایک تویہ کہ نزدیک ہونے سے حضور کا عروج و وصول مراد ہے اور اتر آنے سے نزول ورجوع تو حاصلِ معنٰی یہ ہے کہ حق تعالٰی کے قرب میں باریاب ہوئے پھر وصال کی نعمتوں سے فیض یاب ہو کر خَلق کی طرف متوجّہ ہوئے ۔ دوسرا قول یہ ہے کہ حضرت ربُّ العزّت اپنے لطف و رحمت کے ساتھ اپنے حبیب سے قریب ہو اور اس قرب میں زیادتی فرمائی تیسرا قول یہ ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے مقربِ درگاہِ ربوبیّت ہو کر سجدۂِ طاعت ادا کیا ۔ (روح البیان) بخاری ومسلم کی حدیث میں ہے کہ قریب ہوا جبّار ربُّ العزّت الخ ۔ (خازن) (ف12)یہ اشارہ ہے تاکیدِ قرب کی طرف کہ قرب اپنے کمال کو پہنچا اور با ادب احبّاء میں جو نزدیکی متصور ہو سکتی ہے وہ اپنی غایت کو پہنچی ۔ اب وحی فرمائی اپنے بندے کو جو وحی فرمائی (ف13 تفسیر خزائن العرفان ف13) اکثر علماءِ مفسّرین کے نزدیک اس کے معنٰی یہ ہیں کہ اللہ تعالٰی نے اپنے بندۂِ خاص حضرت محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کو وحی فرمائی ۔ (جمل) حضرت جعفر صادق رضی اللہ تعالٰی عنہ نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے اپنے بندے کو وحی فرمائی جو وحی فرمائی یہ وحی بے واسطہ تھی کہ اللہ تعالٰی اوراس کے حبیب کے درمیا ن کو ئی واسطہ نہ تھا اور یہ خدا اور رسول کے درمیان کے اسرار ہیں جن پر ان کے سوا کسی کو اطلاع نہیں ۔ بقلی نے کہا کہ اللہ تعالٰی نے اس راز کو تمام خَلق سے مخفی رکھا اور نہ بیان فرمایا کہ اپنے حبیب کو کیا وحی فرمائی اور محبّ و محبوب کے درمیان ایسے راز ہوتے ہیں جن کو ان کے سوا کوئی نہیں جانتا ۔ (روح البیان) علماء نے یہ بھی بیان کیا ہے کہ اس شب میں جو آپ کو وحی فرمائی گئی وہ کئی قِسم کے علوم تھے ۔ ایک تو علمِ شرائع و احکام جن کی سب کو تبلیغ کی جاتی ہے دوسرے معارفِ الٰہیہ جو خواص کو بتائے جاتے ہیں تیسرے حقائق و نتائجِ علومِ ذوقیہ جو صرف اخصّ الخواص کو تلقین کئے جاتے ہیں اور ایک قِسم وہ اسرار جو اللہ تعالٰی اور اس کے رسول کے ساتھ خاص ہیں کوئی ان کا تحمّل نہیں کرسکتا ۔ (روح البیان) دل نے جھوٹ نہ کہا جو دیکھا (ف14 تفسیر خزائن العرفان ف14) آنکھ نے یعنی سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کے قلبِ مبارک نے اس کی تصدیق کی جو چشمِ مبارک نے دیکھا ۔ معنٰی یہ ہیں کہ آنکھ سے دیکھا دل سے پہچانا اور اس رویت و معرفت میں شک وتردّد نے راہ نہ پائی اب یہ بات کہ کیا دیکھا بعض مفسّرین کا قول یہ ہے کہ حضرت جبریل کو دیکھا لیکن مذہبِ صحیح یہ ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اپنے رب تبارک و تعالٰی کو دیکھا اور یہ دیکھنا کس طرح تھا چشمِ سرسے یا چشمِ دل سے اس میں مفسّرین کے دونوں قول پائے جاتے ہیں ، حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما کا قول ہے کہ سیّدِ عالَم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے رب عزَّوجلّ کو اپنے قلبِ مبارک سے دوبار دیکھا (رواہ مسلم) ایک جماعت اس طرف گئی ہے کہ آپ نے رب عزَّوجلّ کو حقیقتہً چشمِ مبارک سے دیکھا ۔ یہ قول حضرت انس بن مالک اور حسن و عکرمہ کا ہے اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما سے مروی ہے کہ اللہ تعالٰی نے حضرت ابراہیم کو خُلّت اور حضرت موسٰی علیہ السلام کو کلام اور سیّدِ عالَم محمّد مصطفٰی کو اپنے دیدار سے امتیاز بخشا ۔ (صلوات اللہ تعالٌٰی علیہم) کعب نے فرمایا کہ اللہ تعالٰی نے حضرت موسٰی علیہ السلام سے دوبار کلام فرمایا اور حضرت محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے اللہ تعالٰی کو دو مرتبہ دیکھا ۔ (ترمذی) لیکن حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا نے دیدار کا انکار کیا اور آیت کو حضرت جبریل کے دیدار پر محمول کیا اور فرمایا کہ جو کوئی کہے کہ محمّد (صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم) نے اپنے رب کو دیکھا اس نے جھوٹ کہا اور سند میں لَاتُدْرِکُہُ الْاَبْصَارُتلاوت فرمائی ۔ یہاں چند باتیں قابلِ لحاظ ہیں ایک یہ کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنہا کا قول نفی میں ہے اور حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما کا اثبات میں اور مثبت ہی مقدم ہوتا ہے کیونکہ نافی کسی چیز کی نفی اس لئے کرتا ہے کہ اس نے سنا نہیں اور مثبت اثبات اس لئے کرتا ہے کہ اس نے سنا اور جانا تو علم مثبت کے پاس ہے علاوہ بریں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالٰی عنھا نے یہ کلام حضور سے نقل نہیں کیا بلکہ آیت سے اپنے استنباط پر اعتماد فرمایا یہ حضرت صدیقہ رضی اللہ تعالٰی عنھاکی رائے ہے اور آیت میں ادراک یعنی احاطہ کی نفی ہے نہ رویت کی ۔ مسئلہ : صحیح یہ ہی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم دیدارِ الٰہی سے مشرّف فرمائے گئے ۔ مسلم شریف کی حدیثِ مرفوع سے بھی یہی ثابت ہے ، حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنہما جو بحرالامّۃ ہیں ، وہ بھی اسی پر ہیں ۔ مسلم کی حدیث ہے رَاَیْتُ رَبِّیْ بِعَیْنِیْ وَبِقَلْبِیْ میں نے اپنے رب کو اپنی آنکھ اوراپنے دل سے دیکھا ۔ حضرت حسن بصری علیہ الرحمۃ قَسم کھاتے تھے کہ محمّد مصطفٰی صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے شبِ معراج اپنے رب کو دیکھا ۔ حضرت امام احمد رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا کہ میں حدیثِ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ تعالٰی عنھما کا قائل ہوں حضو ر نے اپنے رب کو دیکھا اس کو دیکھا اس کو دیکھا ۔ امام صاحب یہ فرماتے ہی رہے یہاں تک کہ سانس ختم ہوگیا ۔ </span></span></span></span> اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
سگِ عطار مراسلہ: 20 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 20 اگست 2007 Raza Bhayi.. Buhut Khoob.. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Attaria786 مراسلہ: 21 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 21 اگست 2007 app nai bohat achee posting ke hai kai loogow kay zahnow may ye sawal tha .qtv may mufti muhammad akmal attari nay iss ka jawab bilkul iss tahrin dia tha ,mujay acha laga app nay written b shair kar dia alhamdollah allah azwjal app ko jazay khar ata farmay ammen اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ubaid-e-Raza مراسلہ: 21 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 21 اگست 2007 Aap ke woh fazail jo shab e mairaj ata kye gaye اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mudasir Yaseen مراسلہ: 22 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 22 اگست 2007 Brothers. Subhan Allah buhat hee achhe knowledge share ki hay aap ne. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
umme abdul malik مراسلہ: 24 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 24 اگست 2007 thanks 4 sharing اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 14 فروری 2011 Report Share مراسلہ: 14 فروری 2011 kia kahtey hain Ulma is barey mai kay Shab-e-Mairaj kia Aaqa Hazrat Mohammed () nay Allah Ko Dekha? صحیح ترین اورراجح مذہب یہی ہے کہ نبی پاک صلی الله علیہ و سلم نے سر کی آنکھوں سے الله عزو جل کا دیدار فرمایا mazeed dekheay: http://www.islamimehfil.com/topic/10299-%D8%AF%DB%8C%D8%AF%D8%A7%D8%B1-%D8%A7%D9%84%DB%81%DB%8C-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%86%D8%A8%DB%8C-%D9%BE%D8%A7%DA%A9-%D8%B5%D9%84%DB%8C-%D8%A7%D9%84%D9%84%D9%87-%D8%B9%D9%84%DB%8C%DB%81-%D9%88%D8%B3%D9%84%D9%85/ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔