Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 10 جنوری 2014 Report Share مراسلہ: 10 جنوری 2014 جناح صاحب کا یہ کارنامہ تھا کہ اِس فانی دُنیا میں زمین کا ایک ٹکڑا ہمیں دِلایا جس کے لیئے ہم سب اُن کے بہت مشکور ہوتے ہیں کیونکہ قیادت اُن کی تھی۔ ہر سال ایک دن مقرّر کرکے اُن کے نام پر مناتے ہیں، اُن کو مختلف انداز سے خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں، اُن کی تعریف میں زمین و آسمان کے قلابے ملاتے ہیں، لوگوں کی آگاہی کے لیئے مختلف پروگرام منعقد کیئے جاتے ہیں، نغمے لکھے اور بجائے جاتے ہیں۔ اِسی طرح یومِ پاکستان 14 اگست کو اِس لیئے مناتے ہیں کہ اِس دُنیا میں زمین کا ایک ٹکڑا اِس دن ہمیں ملا۔اِس دن کو بھی خوب سے خوب منانے کی کوشش کرتے ہیں۔خوب چراغاں بھی کرتے ہیں۔ کیا ہم روزانہ جناح صاحب کے فرمان پر عمل پیرا نہیں ہوسکتے اور اُن کی تعریفیں نہیں کرسکتے۔ اُن کی شان میں نغمے نہیں پڑھ یا سُن سکتے۔مگر سال میں ایک ایک دن مخصوص کرنے کی کوئی تو وجہ ہے۔ پھر اگر ایک دن ہم اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کے نام پر مخصوص کرکے اسی طرح کے کام کریں (صرف تھوڑی سی تبدیلیوں کے ساتھ) تو سب لوگوںکواتنا بُرا کیوں لگتا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وسیلے سے ہی قرآن ملا، ایمان کی دولت ملی، خود اللہ عزّوجل بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہی کے وسیلے سے ہمیں عطا فرماتا ہے ( تقسیم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہی دستِ مُبارک سے ہوتا ہے جو بھی عطا ہوتا ہے) کیا ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہم پر اتنا بھی حق نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو ساری مبارک زندگی ہمارے لیئے ہی وقف کردی تو سال میں اگر ہم ایک دن خصوصیت کے ساتھ وقف کریں تو اِس میں کیا غلطی ہے؟ ہر سال اِس مُبارک موقع پر باقاعدگی سے اہلِ وہابیہ اپنے دل کی سیاہی نکال کر کاغذ کالے کرتے ہیں اور نئی نئی تاویلیں لاتے ہیں، فتوے لاتے ہیں۔کیا ہم نے کہیں کسی ایسے کو جو جشنِ عیدِ میلادُ النّبی صلی اللہ علیہ وسلم نہ منائے اُس کو کافر کہا ہے؟ اگر نہیں تو پھر اِس کا کیا مطلب ہے کیا اہلِ وہابیہ کی سمجھ میں نہیں آتی۔ اگر اہلِ وہابیہ کو نہیں منانا تو نہ منائیں لیکن جو وطیرہ اہلِ وہابیہ نے اپنایا ہوا ہے اِس سے تو صرف اور صرف ہٹ دھرمی ہی ثابت ہوتی ہے۔ ( اہلِ وہابیہ سے مُراد ہیں: اہلِ حدیث، دیوبندی-تبلیغی، جماعتِ اسلامی، جماعت السّنۃ، جماعت المسلمین وغیرہ) اللہ عزّوجل ہمیں اپنے پیارے آقا صلی اللہ علیہ وسلم سے بے حد محبّت عطا فرمائے ایسی جیسے صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین کو عطا ہوئی کہ (مفہوم: کسی صحابی سے پوچھا گیا "تم اس درخت کے گرد اُونٹ کو کیوں گھما رہے ہو" تو فرما یا "میر ے آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ایسا ایک مرتبہ کیا تھا اس لیئے" اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے بال مُبارک ترشواتے تو یہی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیھم اجمعین دیوانہ وار آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گرد گھومتے اور کوئی بال زمین پر گرنے نہ دیتے) اللہ حافظ 2 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
wasim raza مراسلہ: 11 جنوری 2014 Report Share مراسلہ: 11 جنوری 2014 Ghulam.e.Ahmed bhai aapne wo kahaawat to suni hogi ''kadwa kadwa gat gat, meetha meetha tho tho. Wahabi bhi kuch iss type ke hi hain. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 13 جنوری 2014 Author Report Share مراسلہ: 13 جنوری 2014 Ghulam.e.Ahmed bhai aapne wo kahaawat to suni hogi ''kadwa kadwa gat gat, meetha meetha tho tho. Wahabi bhi kuch iss type ke hi hain. بے غیرتی اور بے شرمی اِنہوں نے یہودیوں سے سیکھی ہے۔۔۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔