ghulam e murshid مراسلہ: 21 اکتوبر 2013 Report Share مراسلہ: 21 اکتوبر 2013 ایک وہابی کا اعتراض ہے اعلی حضرت کے ترجمہ کنزلاایمان پر وه کہتا ہے:- یاد رہے "دعو" کا (یعنی لانا، پکارنا، مانگنا) سے نکلے الفاظ کا ترجمہ احمد رضا نے "پوجنا" کِـیا ہے بار بار اور اس کا ترجمہ پوجا یا بندگی نہیں ہے اور عبد کا معنا پوجا کرنے والا یا بندگی کرنے والا ہوگا عبد کا ترجمہ لانے والا، پکارنے والا، مانگنے والا نہیں ہوگا کیوں کہ عبد کا معنی بنده ہے."دَعَو" یعنی پکارنے سے نکلے ہوے الفاظ یدعو، تدعو، ندعو، یدعون، یعبد، تعبدون، یعبدون، وغیره ہونگے. اس ان آیات کے حوالے دئے ہیں :- سوره نساء آيت 117، سوره انعام آيات 56، 71، 108، سوره اعراف آيات 37، 189، 198.اس نے ایک اور بات یہ بھی کہی کہ حافظ نظر احمد صاحب کا ترجمہ تینوں مسالک بریلوی، دیوبندی اور اہل حدیث کے کے نزدیک متفق علیہ ہے. کیا یہ بات صحیح ہے؟آپ لوگ ان میٹرس پر رہنمای کرے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ya Mohammadah مراسلہ: 21 اکتوبر 2013 Report Share مراسلہ: 21 اکتوبر 2013 http://www.islamimehfil.com/topic/9865-قرآن-کے-ترجمے-میں-احمد-رضا-خان-بریلوی-کی-طرف-سے-کی/#entry59385 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔