Naveed Akhtar مراسلہ: 30 ستمبر 2013 Report Share مراسلہ: 30 ستمبر 2013 (ترمیم شدہ) Aslam-o-Alaikum Janab e Hazarat sb Deen ke tehqeeq main rahnumaie fermain k ( Azan ke ebtada kab howe year and hijri wazahat krain or us waqat app S.W. ke umar Muabrak Kitni thee)...... Buhat Shukria Talib e Dua Naveed Akhtar Aslam-o-Alaikum Janab e Hazarat sb Deen ke tehqeeq main rahnumaie fermain k ( Azan ke ebtada kab howe year and hijri wazahat krain or us waqat app S.W. ke umar Muabrak Kitni thee)...... Buhat Shukria Talib e Dua Naveed Akhtar Edited 30 ستمبر 2013 by Mughal... Do not post your number اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mughal... مراسلہ: 30 ستمبر 2013 Report Share مراسلہ: 30 ستمبر 2013 اذان کی ابتداءہجرت کا پہلا سال :مسجد نبوی کی تعمیر تو مکمل ہو گئی مگر لوگوں کو نمازوں کے وقت جمع کرنے کا کوئی ذریعہ نہیں تھا۔ جس سے نماز باجماعت کا انتظام ہوتا۔ اس سلسلہ میں حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے صحابہء کرام سے مشورہ فرمایا۔ بعض نے نمازوں کے وقت آگ جلانے کا مشورہ دیا بعض نے ناقوس بجانے کی رائے دی۔ مگر حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے غیر مسلموں کے ان طریقوں کو پسند نہیں فرمایا۔ حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ نے یہ تجویز پیش کی کہ ہر نماز کے وقت کسی آدمی کو بھیج دیا جائے جو پوری مسلم آبادی میں نماز کا اعلان کر دے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس رائے کو پسند فرمایا اور حضرت بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ کو حکم فرمایا کہ وہ نمازوں کے وقت لوگوں کو پکار دیا کریں۔ چنانچہ وہ “ الصلوٰۃ جامعۃ “ کہہ کر پانچوں نمازوں کے وقت اعلان کرتے تھے۔ اسی درمیان میں ایک صحابی حضرت عبداللہ بن زید انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ نے خواب میں دیکھا کہ اذان شرعی کے الفاظ کوئی سنا رہا ہے۔ اس کے بعد حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم اور حضرت عمر رضی اللہ تعالٰی عنہ اور دوسرے صحابہ کو بھی اس قسم کے خواب نظر آئے۔ حضور صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم نے اس کو منجانب اللہ سمجھ کر قبول فرمایا اور حضرت عبداللہ بن زید رضی اللہ تعالٰی عنہ کو حکم دیا کہ تم بلال کو اذان کے کلمات سکھا دو۔ کیونکہ وہ تم سے زیادہ بلند آواز ہیں۔ چنانچہ اسی دن سے شرعی اذان کا طریقہ جو آج تک جاری ہے اور قیامت تک جاری رہے گا شروع ہو گیا۔ ( زرقانی ج2 ص376 و بخاری ) 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔