Jump to content

Syedina Abdullah Ibn E Masud Raziallahanhu Nay Har Naiy Kaam Ko Biddat Kaha Aur Rad Kia Chahay Acha He Kyu Na Ho


Tanveer Afridi

تجویز کردہ جواب

wahabio nay yei post kia hai ...

 

 

 

ابو موسى اشعرى رضى اللہ تعالى عنہ نے عبد اللہ بن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما سے عرض كي اے ابو عبد الرحمن ميں نے ابھى ابھى مسجد ميں ايك كام ديكھا ہے اور اس سے انكار نہيں اور الحمد للہ وہ اچھا ہى معلوم ہوتا ہے، ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما نے دريافت كيا وہ كيا ؟

تو ابو موسى اشعرى رضى اللہ تعالى عنہ نے كہنے لگے اگر تم زندہ رہے تو ديكھو گے، وہ بيان كرنے لگے:

ميں نے مسجد ميں لوگوں كو نماز كا انتظار كرتے ہوئے ديكھا كہ وہ حلقے باندھ كر بيٹھے ہيں اور ہر حلقے ميں لوگوں كے ہاتھوں ميں كنكرياں ہيں اور ايك شخص كہتا ہے سو بار تكبير كہو، تو وہ سو بار اللہ اكبر كہتے ہيں، اور وہ كہتا ہے سو بار لا الہ الا اللہ كہو تو وہ سو بار لا الہ الا اللہ كہتے ہيں، وہ كہتا ہے سو بار سبحان اللہ كہو تو وہ سو بار سبحان اللہ كہتے ہيں.

ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كہتے ہيں: تو پھر آپ نے انہيں كيا كہا ؟

ابو موسى اشعرى رضى اللہ تعالى عنہ نے جواب ديا:

ميں نے انہيں كچھ نہيں كہا ميں آپ كى رائے اور حكم كا انتظار كر رہا ہوں.

ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما كہنے لگے:

تم نے انہيں يہ حكم كيوں نہ ديا كہ وہ اپنى برائياں شمار كريں اور انہيں يہ ضمانت كيوں نہ دى كہ ان كى نيكياں ضائع نہيں كى جائيگى ؟

پھر وہ چل پڑے اور ہم بھى ان كے ساتھ گئے حتى كہ وہ ان حلقوں ميں سے ايك حلقہ كے پاس آ كر كھڑے ہوئے اور فرمانے لگے: يہ تم كيا كر رہے ہو ؟

انہوں نے جواب ديا: اے ابو عبد الرحمن كنكرياں ہيں ہم ان پر اللہ اكبر اور لا الہ الا اللہ اور سبحان اللہ پڑھ كر گن رہے ہيں.

ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما نے فرمايا:

تم اپنى برائيوں كو شمار كرو، ميں تمہارى نيكيوں كا ضامن ہوں وہ كئى ضائع نہيں ہو گى، اے امت محمد صلى اللہ عليہ وسلم افسوس ہے تم پر تم كتنى جلدى ہلاكت ميں پڑ گئے ہو، نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے صحابہ كتنے وافر مقدار ميں تمہارے پاس ہيں، اور ابھى تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے كپڑے بھى بوسيدہ نہيں ہوئے اور نہ ہى ان كے برتن ٹوٹے ہيں، اس ذات كى قسم جس كے ہاتھ ميرى جان ہے كيا تم ايسى ملت پر ہو جو ملت محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور طريقہ سے زيادہ ہدايت پر ہے يا كہ تم گمراہى كا دروازہ كھولنے والے ہو.

انہوں نے جواب ديا: اے ابو عبد الرحمن ہمارا ارادہ تو صرف خير و بھلائى كا ہى ہے.

ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہما نے جواب ديا:

اور كتنے ہى خير و بھلائى كا ارادہ ركھنے والے اسے پا نہيں سكتے.

تو ہر خير و بھلائى كا ارادہ ركھنے والا اسے پا نہيں سكتا اور ہر عبادت اس وقت تك قبول نہيں ہو سكتى جب تك وہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كے طريقہ اور سنت پر نہ ہو"

سنن دارمى حديث نمبر ( 206 ).

ابن مسعود رضى اللہ تعالى عنہ كا يہ انكار اور انہيں اس كام سے روكنا بدعتيوں اور اختراعات كرنے والوں كا رد اور قطعى حجت كا متقاضى ہے جو ہميشہ يہ كہتے ہيں كہ نماز اور قرآن اور اذكار ميں كيا چيز مانع ہے ؟! ہم تو صرف خير و بھلائى كے ليے اور اللہ كا قرب حاصل كرنے كے ليے ايسا كرتے ہيں
post-14216-0-69074300-1374528285_thumb.jpg
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...