Eccedentesiast مراسلہ: 19 جولائی 2013 Report Share مراسلہ: 19 جولائی 2013 Bahar-e-Shariat Hissa 7 Pages 36-42 : http://www.trueislam.info/BooksLibrary/UrduBooks/BahareShariat/Part07/index.htm قسم نہم :رضاعت اس کا بیان مفصل آئے گا۔ دودھ کے رشتہ کا بیان مسئلہ ۱: بچہ کو دو برس تک دودھ پلایا جائے، اس سے زیادہ کی اجازت نہیں۔ دودھ پینے والا لڑکا ہو یا لڑکی اور یہ جو بعض عوام میں مشہور ہے کہ لڑکی کو دو برس تک اور لڑکے کو ڈھائی برس تک پلا سکتے ہیں یہ صحیح نہیں۔ یہ حکم دودھ پلانے کا ہے اور نکاح حرام ہونے کے ليے ڈھائی برس کا زمانہ ہے یعنی دو ۲ برس کے بعد اگرچہ دودھ پلانا حرام ہے مگر ڈھائی برس کے اندر اگر دودھ پلا دے گی، حرمت نکاح (1) ثابت ہو جائے گی اور اس کے بعد اگر پیا، تو حرمت نکاح نہیں اگرچہ پلانا جائز نہیں۔ مسئلہ ۲: مدّت پوری ہونے کے بعد بطورعلاج بھی دودھ پینا یا پلانا جائز نہیں۔ (2) (درمختار) مسئلہ ۳: رضاع (یعنی دودھ کا رشتہ) عورت کا دودھ پینے سے ثابت ہوتا ہے، مرد یا جانور کا دودھ پینے سے ثابت نہیں اور دودھ پینے سے مراد یہی معروف طریقہ نہیں بلکہ اگر حلق (3)یا ناک میں ٹپکایا گیا جب بھی یہی حکم ہے اور تھوڑا پیا یا زیادہ بہرحال حرمت ثابت ہوگی، جبکہ اندر پہنچ جانا معلوم ہو اور اگر چھاتی مونھ میں لی مگر یہ نہیں معلوم کہ دودھ پیا تو حرمت ثابت نہیں۔ (4) (ہدایہ، جوہرہ وغیرہما) مسئلہ ۴: عورت کا دودھ اگر حقنہ سے(5) اندر پہنچایا گیا یا کان میں ٹپکایا گیا یا پیشاب کے مقام سے پہنچایا گیا یا پیٹ یادماغ میں زخم تھا اس میں ڈالا کہ اندر پہنچ گیا تو ان صورتوں میں رضاع نہیں۔ (6) (جوہرہ) مسئلہ ۵: کوآری یا بڑھیا کا دودھ پیا بلکہ مردہ عورت کا دودھ پیا، جب بھی رضاعت ثابت ہے۔ (7) (درمختار) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔نکاح کاحرام ہونا۔ 2۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۳۸۹ . 3۔۔۔۔۔۔گلا۔ 4۔۔۔۔۔۔''الہدایۃ''،کتاب الرضاع ،ج۱،ص۲۱۷. و''الجوھرۃ النیرۃ''،کتاب الرضاع،الجزء الثانی،ص۳۴،وغیرہما. 5۔۔۔۔۔۔یعنی پیچھے کے مقام سے بطور علاج۔ 6۔۔۔۔۔۔''الجوھرۃ النیرۃ''،کتاب الرضاع،الجزء الثانی،ص۳۴. 7۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۳۹۹ . مگرنو برس سے چھوٹی لڑکی کا دودھ پیا تو رضاع نہیں۔ (1) (جوہرہ) مسئلہ ۶: عورت نے بچہ کے مونھ میں چھاتی دی اور یہ بات لوگوں کو معلوم ہے مگر اب کہتی ہے کہ اس وقت میرے دودھ نہ تھا اور کسی اور ذریعہ سے بھی معلوم نہیں ہوسکتا کہ دودھ تھا یا نہیں تو اس کا کہنا مان لیا جائے گا۔ (2) (ردالمحتار) مسئلہ ۷: بچہ کو دودھ پينا چھڑا دیا گیا ہے مگر اُس کو کسی عورت نے دودھ پلا دیا ،اگر ڈھائی برس کے اندر ہے تو رضاع ثابت ورنہ نہیں۔ (3) (عالمگیری) مسئلہ ۸: عورت کو طلاق دے دی اس نے اپنے بچہ کو دو ۲ برس کے بعد تک دودھ پلایا تو دو ۲ برس کے بعد کی اُجرت کا مطالبہ نہیں کرسکتی یعنی لڑکے کا باپ اُجرت دینے پر مجبور نہیں کیا جائے گا اور دو ۲ برس تک کی اُجرت اس سے جبراً لی جا سکتی ہے۔ (4) (عالمگیری) مسئلہ ۹: دو ۲ برس کے اندر بچہ کاباپ اس کی ماں کو دودھ چھڑانے پر مجبور نہیں کرسکتا اور اس کے بعد کرسکتا ہے۔ (5) (ردالمحتار) مسئلہ ۱۰: عورتوں کو چاہيے کہ بلاضرورت ہر بچہ کو دودھ نہ پلا دیا کریں اور پلائیں تو خود بھی یاد رکھیں اور لوگوں سے یہ بات کہہ بھی دیں، عورت کو بغیر اجازت شوہر کسی بچہ کو دودھ پلانا مکروہ ہے، البتہ اگر اس کے ہلاک کا اندیشہ ہے تو کراہت نہیں۔ (6) (ردالمحتار) مگر میعادکے اندر رضاعت بہر صورت ثابت۔(7) مسئلہ ۱۱: بچہ نے جس عورت کا دودھ پیا وہ اس بچہ کی ماں ہو جائے گی اور اس کا شوہر (جس کا یہ دودھ ہے یعنی اُس کی وطی سے بچہ پیدا ہوا جس سے عورت کو دودھ اترا) اس دودھ پینے والے بچہ کا باپ ہو جائے گا اور اس عورت کی تمام اولادیں اس کے بھائی بہن خواہ اسی شوہر سے ہوں یا دوسرے شوہر سے، اس کے دودھ پینے سے پہلے کی ہیں یا بعد کی یا ساتھ ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔''الجوھرۃ النیرۃ''،کتاب الرضاع،الجزء الثانی،ص۳۷. 2۔۔۔۔۔۔''ردالمحتار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۳۹۲. 3۔۔۔۔۔۔''الفتاوی الھندیۃ''،کتاب الرضاع،ج۱،ص۳۴۲۔۳۴۳. 4۔۔۔۔۔۔المرجع السابق،ص۳۴۳. 5۔۔۔۔۔۔''ردالمحتار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۳۹۱. 6۔۔۔۔۔۔المرجع السابق،ص۳۹۲. 7۔۔۔۔۔۔ یعنی ڈھائی سال یا اس سے کم عمرکے بچے کو دودھ پلایا تو حرمت رضاعت ثابت ہو جائے گی ۔ کی اور عورت کے بھائی، ماموں اور اس کی بہن خالہ۔ يوہيں اس شوہرکی اولادیں اس کے بھائی بہن اور اُس کے بھائی اس کے چچا اور اُس کی بہنیں، اس کی پھوپیاں خواہ شوہر کی یہ اولادیں اسی عورت سے ہوں یا دوسری سے۔ يوہيں ہر ایک کے باپ ،ماں اس کے دادا دادی، نانا ،نانی۔ (1) (عالمگیری) مسئلہ ۱۲: مرد نے عورت سے جماع کیا اوراس سے اولاد نہیں ہوئی مگر دودھ اتر آیا تو جو بچہ یہ دودھ پيے گا، عورت اس کی ماں ہو جائے گی مگر شوہر اس کا باپ نہیں، لہٰذا شوہر کی اولاد جو دوسری بی بی سے ہے اس سے اس کا نکاح ہوسکتا ہے۔ (2) (جوہرہ) مسئلہ ۱۳: پہلے شوہر سے عورت کی اولاد ہوئی اور دودھ موجود تھا کہ دوسرے سے نکاح ہوا اور کسی بچہ نے دودھ پیا، توپہلا شوہر اس کا باپ ہوگا دوسرا نہیں اور جب دوسرے شوہر سے اولاد ہوگئی تو اب پہلے شوہر کا دودھ نہیں بلکہ دوسرے کا ہے اورجب تک دوسرے سے اولاد نہ ہوئی اگرچہ حمل ہو پہلے ہی شوہر کا دودھ ہے دوسرے کا نہیں۔ (3) (جوہرہ) مسئلہ ۱۴: مولیٰ نے کنیز سے وطی کی اور اولاد پیدا ہوئی ،تو جو بچہ اس کنیز کا دودھ پيے گا یہ اس کی ماں ہوگی اور مولیٰ اس کا باپ۔ (4) (درمختار) مسئلہ ۱۵: جو نسب میں حرام ہے رضاع (5)میں بھی حرام مگر بھائی یا بہن کی ماں کہ یہ نسب میں حرام ہے کہ وہ یااس کی ماں ہوگی یا باپ کی موطؤہ (6)اور دونوں حرام اور رضاع میں حرمت کی کوئی وجہ نہیں، لہٰذا حرام نہیں اور اس کی تین صورتیں ہیں۔ رضاعی بھائی کی رضاعی ماں یا رضاعی بھائی کی حقیقی ماں یا حقیقی بھائی کی رضاعی ماں۔ يوہيں بیٹے یا بیٹی کی بہن یا دادی کہ نسب میں پہلی صورت میں بیٹی ہوگی یا ربیبہ(7) اور دوسری صورت میں ماں ہوگی یا باپ کی موطؤہ۔ يوہيں چچایا پھوپی کی ماں یا ماموں یا خالہ کی ماں کہ نسب میں دادی نانی ہو گی اور رضاع میں حرام نہیں اور ان میں بھی وہی تین صورتیں ہیں۔ (8) (عالمگیری، درمختار) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔''الفتاوی الھندیۃ''،کتاب الرضاع، ج۱،ص۳۴۳. 2۔۔۔۔۔۔''الجوھرۃ النیرۃ''،کتاب الرضاع،الجزء الثانی،ص۳۵. 3۔۔۔۔۔۔المرجع السابق. 4۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۴۰۵. 5۔۔۔۔۔۔دودھ کارشتہ۔ 6۔۔۔۔۔۔ یعنی وہ عورت جس سے باپ نے صحبت کی ہو۔ 7۔۔۔۔۔۔سوتیلی بیٹی۔ 8۔۔۔۔۔۔''الفتاوی الھندیۃ''،کتاب الرضاع،ج۱،ص۳۴۳. و''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۳۹۳۔۳۹۶. مسئلہ ۱۶: حقیقی بھائی کی رضاعی بہن یا رضاعی بھائی کی حقیقی بہن یا رضاعی بھائی کی رضاعی بہن سے نکاح جائزہے اور بھائی کی بہن سے نسب میں بھی ایک صورت جواز کی ہے، یعنی سوتیلے بھائی کی بہن جو دوسرے باپ سے ہو۔ (1) (درمختار) مسئلہ ۱۷: ایک عورت کا دو بچوں نے دودھ پیا اور ان میں ایک لڑکا، ایک لڑکی ہے تو یہ بھائی بہن ہیں اور نکاح حرام اگرچہ دونوں نے ایک وقت میں نہ پیا ہو بلکہ دونوں میں برسوں کا فاصلہ ہو اگرچہ ایک کے وقت میں ایک شوہر کا دودھ تھااوردوسرے کے وقت میں دوسرے کا۔ (2) (درمختار) مسئلہ ۱۸: دودھ پینے والی لڑکی کا نکاح پلانے والی کے بیٹوں، پوتوں سے نہیں ہوسکتا، کہ یہ ان کی بہن یا پھوپی ہے۔ (3) (درمختار) مسئلہ ۱۹: جس عورت سے زنا کیا اور بچہ پیدا ہوا، اس عورت کا دودھ جس لڑکی نے پیا وہ زانی پر حرا م ہے۔ (4) (جوہرہ) مسئلہ ۲۰: پانی یا دوا میں عورت کا دودھ ملا کر پلایا تو اگر دودھ غالب ہے یا برابر تو رضاع ہے مغلوب ہے تو نہیں۔ يوہيں اگر بکری وغیرہ کسی جانور کے دودھ میں ملا کر دیا تو اگر یہ دودھ غالب ہے تو رضاع نہیں ورنہ ہے اور دو عورتوں کا دودھ ملا کر پلایا تو جس کا زیادہ ہے اس سے رضاع ثابت ہے اور دونوں برابر ہوں تو دونوں سے۔ اور ایک روایت یہ ہے کہ بہرحال دونوں سے رضاع ثابت ہے۔ (5) (جوہرہ) مسئلہ ۲۱: کھانے میں عورت کا دودھ ملا کر دیا، اگر وہ پتلی چیز پینے کے قابل ہے اور دودھ غالب یا برابر ہے تو رضاع ثابت، ورنہ نہیں اور اگر پتلی چیز نہیں ہے تو مطلقاً ثابت نہیں۔ (6) (ردالمحتار) مسئلہ ۲۲: دودھ کا پنیر یا کھویا بنا کر بچہ کو کھلایا تو رضاع نہیں۔(7) (درمختار) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۳۹۸. 2۔۔۔۔۔۔المرجع السابق. 3۔۔۔۔۔۔المرجع السابق، ص۳۹۹. 4۔۔۔۔۔۔''الجوھرۃ النیرۃ''،کتاب الرضاع،الجزء الثانی،ص۳۵. 5۔۔۔۔۔۔المرجع السابق،ص۳۶،۳۷. 6۔۔۔۔۔۔''ردالمحتار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۴۰۱. 7۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۴۰۱. مسئلہ ۲۳: خنثے مشکل کو دودھ اترا اُسے بچہ کو پلایا ،تو اگر اُس کا عورت ہونا معلوم ہوا تو رضاع ہے اور مرد ہونا معلوم ہوا تو نہیں اور کچھ معلوم نہ ہوا تو اگر عورتیں کہیں اس کا دودھ مثلِ عورت کے دودھ کے ہے تو رضاع ہے ورنہ نہیں۔ (1) (جوہرہ) مسئلہ ۲۴: کسی کی دو عورتیں ہیں بڑی نے چھوٹی کو جو شیر خوار (2) ہے دودھ پلا دیا تودونوں اس پر ہمیشہ کو حرام ہوگئیں بشرطیکہ بڑی کے ساتھ وطی کر چکا ہو اور وطی نہ کی ہو تو دو صورتیں ہیں، ایک یہ کہ بڑی کو طلاق دے دی ہے اور طلاق کے بعد اس نے دودھ پلایا تو بڑی ہمیشہ کو حرام ہوگئی اور چھوٹی بدستور نکاح میں ہے۔ دوم یہ کہ طلاق نہیں دی ہے اور دودھ پلا دیا تو دونوں کا نکاح فسخ ہوگيا مگر چھوٹی سے دوبارہ نکاح کر سکتا ہے اور بڑی سے وطی کی ہو تو پورا مہر پائے گی اور وطی نہ کی ہو تو کچھ نہ ملے گا مگر جب کہ دودھ پلانے پر مجبور کی گئی یا سوتی تھی سوتے میں چھوٹی نے دودھ پی لیا یا مجنونہ تھی حالتِ جنون میں دودھ پلا دیا یا اس کا دودھ کسی اور نے چھوٹی کے حلق میں ٹپکا دیا تو ان صورتوں میں نصف مہر بڑی بھی پائے گی اور چھوٹی کو نصف مہر ملے گا پھر اگر بڑی نے نکاح فسخ کرنے کے ارادہ سے پلایا تو شوہر یہ نصف مہر کہ چھوٹی کو دے گا، بڑی سے وصول کرسکتا ہے ۔ يوہيں اُس سے وصول کر سکتا ہے جس نے چھوٹی کے حلق میں دودھ ٹپکا دیا بلکہ اُس سے تو چھوٹی اور بڑی دونوں کا نصف نصف مہر وصول کرسکتا ہے جب کہ اُس کا مقصد نکاح فاسد کر دینا ہو اور اگر نکاح فاسد کرنا مقصود نہ ہو تو کسی صورت میں کسی سے نہیں لے سکتا اور اگر یہ خیال کر کے دودھ پلایا ہے، کہ بھوکی ہے ہلاک ہو جائے گی تو اس صورت میں بھی رجوع نہیں۔ عورت کہتی ہے کہ فاسدکرنے کے ارادہ سے نہ پلایا تھا تو حلف(3) کے ساتھ اس کا قول مان لیا جائے۔ (4) (جوہرہ، درمختار، ردالمحتار) مسئلہ ۲۵: بڑی نے چھوٹی کو بھوکی جان کر دودھ پلا دیا بعد کو معلوم ہوا کہ بھوکی نہ تھی، تو یہ نہ کہا جائے گا کہ فاسد کرنے کے ارادہ سے پلایا۔ (5) (جوہرہ) مسئلہ ۲۶: رضاع کے ثبوت کے ليے دو مرد یا ایک مرد اور دو عورتیں عادل گواہ ہوں اگرچہ وہ عورت خود دودھ پلانے والی ہو، فقط عورتوں کی شہادت سے ثبوت نہ ہوگا مگر بہتر یہ ہے کہ عورتوں کے کہنے سے بھی جدائی کرلے۔ (6) (جوہرہ) ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔''الجوھرۃ النیرۃ''،کتاب الرضاع،الجزء الثانی،ص۳۷. 2 ۔۔۔۔۔۔دودھ پیتی۔ 3۔۔۔۔۔۔قسم۔ 4 ۔۔۔۔۔۔''الجوھرۃ النیرۃ''،کتاب الرضاع،الجزء الثانی،ص۳۷،۳۸. و''الدرالمختار''و''ردالمحتار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۴۰۲۔۴۰۵. 5۔۔۔۔۔۔''الجوھرۃ النیرۃ''،کتاب الرضاع،الجزء الثانی،ص۳۸. 6۔۔۔۔۔۔المرجع السابق. مسئلہ ۲۷: رضاع کے ثبوت کے ليے عورت کے دعویٰ کرنے کی کچھ ضرورت نہیں مگر تفریق قاضی کے حکم سے ہوگی یا متارکہ سے مدخولہ میں کہنے کی ضرورت ہے، مثلاً یہ کہے کہ میں نے تجھے جدا کیا یا چھوڑا اور غیر مدخولہ میں محض اس سے علیحدہ ہوجانا کافی ہے۔ (1) (ردالمحتار) مسئلہ ۲۸: کسی عورت سے نکاح کیا اور ایک عورت نے آکر کہا، میں نے تم دونوں کو دودھ پلایا ہے اگر شوہر یا دونوں اس کے کہنے کو سچ سمجھتے ہوں تو نکاح فاسد ہے اور وطی نہ کی ہو تو مہر کچھ نہیں اور اگر دونوں اس کی بات جھوٹی سمجھتے ہوں تو بہتر جدائی ہے اگر وہ عورت عادلہ ہے، پھر اگر وطی نہ ہوئی ہو تو مرد کو افضل یہ ہے کہ نصف مہر دے اور عورت کو افضل یہ ہے کہ نہ لے اور وطی ہوئی ہو تو افضل یہ ہے کہ پورا مہر دے اور نان نفقہ بھی اور عورت کو افضل یہ ہے کہ مہر مثل اور مہر مقرر شدہ میں جو کم ہے وہ لے اور اگر عورت کو جدا نہ کرے جب بھی حرج نہیں۔ يوہيں تصدیق کی اور شوہر نے تکذیب تو نکاح فاسد نہیں مگرزوجہ شوہر سے حلف لے سکتی ہے اگر قسم کھانے سے انکار کرے تو تفریق کر دی جائے۔ (2) (عالمگیری) مسئلہ ۲۹: عورت کے پاس دو عادل نے شہادت دی اورشوہر منکر ہے(3) مگر قاضی کے پاس شہادت نہیں گزری، پھر یہ گواہ مر گئے یا غائب ہوگئے تو عورت کو اس کے پاس رہنا جائز نہیں۔ (4) (درمختار) مسئلہ ۳۰: صرف دو عورتوں نے قاضی کے پاس رضاع کی شہادت دی اور قاضی نے تفریق کا حکم دے دیا تو یہ حکم نافذ نہ ہوگا۔ (5) (درمختار) مسئلہ ۳۱: کسی عورت کی نسبت کہا کہ یہ میری دودھ شریک بہن ہے پھر اس اقرار سے پِھرگیا (6) اس کا کہنا مان لیا جائے اور اگر اقرار کے ساتھ یہ بھی کہا کہ یہ بات ٹھیک ہے، سچی ہے، صحیح ہے ، حق وہی ہے جو میں نے کہہ دیا تو اب اقرار سے پھر نہیں سکتا اور اگر اس عورت سے نکاح کر چکا تھا، اب اس قسم کا اقرار کرتا ہے تو جدائی کر دی جائے اور اگر عورت اقرار کر کے پھر گئی اگرچہ اقرار پر اصرار کیا اور ثابت رہی ہو تو اس کا قول بھی مان لیا جائے۔ دونوں اقرار کر کے پھر گئے جب بھی یہی ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ 1۔۔۔۔۔۔''ردالمحتار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۴۱۰. 2۔۔۔۔۔۔''الفتاوی الھندیۃ''،کتاب الرضاع،ج۱،ص۳۴۷. 3۔۔۔۔۔۔انکارکرتاہے۔ 4۔۔۔۔۔۔''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۴۱۰. 5۔۔۔۔۔۔المرجع السابق،ص۴۱۱. 6۔۔۔۔۔۔یعنی مکرگیا۔ حکام ہیں۔ (1) (درمختار) مسئلہ ۳۲: مرد نے اپنی عورت کی چھاتی چوسی (2) تو نکاح میں کوئی نقصان نہ آیا اگرچہ دودھ مونھ میں آگیا بلکہ حلق سے اتر گیا۔ (3) (درمختار) ۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۴۰۶۔۴۰۸. 2۔۔۔۔۔۔اعلی حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃالرحمن ''فتاوی رضویہ'' ج۲۳ص۳۷۷پرفرماتے ہیں:''اگرعورت شیردار(دودھ والی)ہوتو ایسا چوسنا نہ چاہیے جس سے دودھ حلق میں چلاجائے اوراگرمنہ میں آجائے اورحلق میں نہ جانے دے تومضائقہ(حرج)نہیں کہ شیرزن (عورت کادودھ پینا) حرام ہے''۔...عِلْمِیہ 3۔۔۔۔۔۔ ''الدرالمختار''،کتاب النکاح،باب الرضاع،ج۴،ص۴۱۱. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔