Jad Dul Mukhtar مراسلہ: 5 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 5 اگست 2007 (ترمیم شدہ) السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ کیا تلاوت قرآن کا ثواب میت کو پہنچتا ہے ابو حامد امام غزالی رحمۃ اللہ تعالی علیہ " الاحیاء " میں اور ابو محمد عبدالحق رحمۃ اللہ تعالی علیہ کتاب " العاقبہ " میں رقمطراز ہیں : امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ جب تم قبرستان میں داخل ہو تو سورہ فاتحہ ، معوذتین اور " قل ھو اللہ احد " پڑھو اور ان کا ثواب اہل قبور کو پہنچا دو کیونکہ یہ پہنچتا ہے ـ علی بن موسی حداد بیان کرتے ہیں : میں احمد بن حنبل اور محمد بن قدامہ جوہری کے ہمراہ ایک جنازہ میں موجود تھا ، جب میت کو دفن کیا گیا تو ایک نابینا شخص آیا اور قبر کے پاس بیٹھ کر قرآن مجید پڑھنے لگا ، حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا : اے فلاں ! قبر پر قرآن خوانی بدعت ہے ـ علی بن موسی حداد فرماتے ہیں : جب ہم قبرستان سے باہر آئے تو محمد بن قدامہ رحمۃ اللہ نے حضرت امام حمد رحمۃ اللہ سے عرض کیا : اے ابو عبد اللہ ! مبشر حلبی کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے ؟ انہوں نے فرمایا : وہ ثقہ ( قابل اعتماد ) آدمی تھے ، میں نے دریافت کیا کہ آپ نے ان سے کچھ لکھا ہے ؟ فرمایا : ہاں ! علی بن موسی بن حداد نے عرض کیا کہ حضرت مبشر حلبی بن اسماعیل نے عبد الرحمن بن العلاء بن الحجاج سے اور انہوں نے اپنے والد سے نقل کیا کہ انہوں نے وصیت فرمائی کہ ان کے دفن کرنے کے بعد ان ( کی قبر ) کے سرہانے سورہ بقرہ کی ابتدائی اور آخری آیتیں تلاوت کی جائیں اور انہوں نے فرمایا : میں نے حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سے سنا کہ آپ نے اس بات کی وصیت فرمائی تھی ـ (یہ سن کر ) حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ تعالی عنہ نے ان سے فرمایا : میں اپنے موقف سے رجوع کرتا ہوں اور اس شخص سے کہو کہ وہ (قبر کے پاس ) پڑھے ـ کتاب الروح مصنفہ علامہ ابن قیم (شاگرد ابن تیمیہ ) ، التذکرہ فی احوال موتی و امور آخرہ مصنفہ امام علامہ شمس الدین ابو عبد اللہ محمد بن احمد بن ابی بکر انصاری قرطبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ شیخ قرطبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں : ہمارے بعض علماء نے میت کو ثواب پہنچنے پر حدیث عسیب سے استدلال کیا ہے اور وہ یہ کہ حضور سید عالمین صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے ملاخطہ فرمایا کہ دو قبروں کو عذاب ہو رہا ہے تو آپ نے ایک تر شاخ منگائی اور اس کے دو ٹکڑے کیے اور ہر ایک قبر پر ٹکڑا لگا دیا اور فرمایا کہ جب تک یہ تر رہیں گی قبر والوں سے عذاب میں تخفیف ہوگی ـ صحیح بخاری ج 3 ص 222 ، صحیح مسلم ج 3 ص 200 ، نسائی ج 4 ص 106 ، ترمذی رقم الحدیث : 70 ، ابن ماجہ رقم الحدیث : 347 - 349 ، مسند احمد ج 1 ص 35 ، صحیح ابن حبان ج 5 ص 52 ، مصنف عبد الرزاق رقم الحدیث : 6753 ، مصنف ابن ابی شیبہ ج 3 ص 375 ، البیہقی ج 1 ص 104 ـ اور مسند ابی داؤد طیالسی میں ہے کہ آپ نے شاخ کا ایک ایک ٹکڑا ہر ایک قبر پر رکھ دیا اور فرمایا کہ جب تک یہ شاخ تر رہے گی ان کا عذاب ہاکا ہو جائے گا ـ معالم السنن ج 1 ص 27 ، ترمذی ج 1 ص 103 ، صحیح مسلم ج 8 ص 231 - 236 ـ علماء کہتے ہیں : یہ حدیث قبر کے پاس درخت وغیرہ لگانے کی اصل ہے اور یہ کہ جب اللہ تعالی درختوں اور شاخوں وغیرہ کی تسبیح سے عذاب میں تخفیف فرماتا ہے تو کوئی مومن قبر کے پاس اگر قرآن مجید پڑھے گا تو کیا عالم ہو گا ؟؟ حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : جو شخص قبرستان سے گزرے اور گیارہ مرتبہ سورہ اخلاص پڑھ کر اہل قبور کو ثواب پہنچائے تو اللہ تعالی پڑھنے والے کو مردوں کی تعداد کے برابر اجر عطا فرمائے گا ـ کنز العمال رقم الحدیث : 42596 ، احکام الجنائز ص 193 ، القراءۃ علی القبور ج ق 201 ص 6 خادم رسول صلی اللہ تعالی علیہ و سلم حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم علیہ الصلوۃ و السلام نے فرمایا : جب کوئی مسلمان آیت الکرسی پڑھ کر اس کا ثواب اہل قبور کو پہنچاتا ہے تو اللہ تعالی ( اس کی برکت سے ) مشرق سے لے کر مغرب تک ہر مومن کی قبر میں چالیس ( 40 ) روشنیاں داخل کرتا ہے اور اللہ تعالی ان مردوں کی قبروں کو کشادہ فرما دیتا ہے اور قاری کو ستر نبیوں کا ثواب عطا فرماتا ہے اور ہر میت کے بدلے اس کا ایک درجہ بلند فرماتا ہے اور ہر مرنے والے کے بدلے اس کے لیے دس نیکیاں لکھ دیتا ہے ـ احکام الجنائز ص 191 ، صحیح مسلم ج 2 ص 188 ، ترمذی ج 4 ص 42 ، مسند احمد ج 2 ص 284 ـ حضرت حسن فرماتے ہیں کہ جو شخص قبرستان میں داخل ہو اور یہ دعا پڑھے : ـ اللھم رب الاجساد البالیۃ و العظام الناخرۃ خرجت من الدنیا و ھی بک مومنۃ فادخل علیھا روحا منک و سلاما منی الا کتب بعددھم حسنات ـ ترجمہ : ـ اے اللہ ! اور ان پرانے جسموں اور بوسیدہ ہڈیوں کے مالک ! جب یہ اجسام دینا سے قبروں میں گئے تھے تو تجھ پر ایمان رکھنے کی حالت میں گئے تھے پس تو ان پر اپنی طرف سے راحت اور میری طرف سے سلامتی داخل فرما ـ تو اس دعا کی بدولت اللہ تعالی ان کی تعداد کے برابر پڑھنے والے کے لیے نیکیاں لکھ دیتا ہے ـ Edited 5 اگست 2007 by JAD DUL MUKHTAR اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mudasir Yaseen مراسلہ: 6 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 6 اگست 2007 JAD DUL MUKHTAR Bhai, Masha Allah buhat achee baaten theen aap ki is post men. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza مراسلہ: 6 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 6 اگست 2007 ماشاء اللہ عزوجل اردو یونیکوڈ میں تو تحریر دیکھ کر بہت زیادہ خوشی ہوتی ہے۔ اللہ تعالی آپ کو جزائے خیر عطا فرمائے۔ کاش! دیگر اراکین بھی رومن اردو کی بجائے اردو زبان میں ہی لکھا کریں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
سگِ عطار مراسلہ: 6 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 6 اگست 2007 Brother... Buhut Hi Achi Sharing Ki Hai Aap Ney... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Jad Dul Mukhtar مراسلہ: 6 اگست 2007 Author Report Share مراسلہ: 6 اگست 2007 السلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم سے روایت کرتے ہیں کہ روئے زمین پر چلنے والی تمام مخلوق سے اور سب انسانوں میں افضل وہ ہے جو لوگوں کو علم سکھائے ، جب بھی دین اپنے لباس اور شعار کو پرانا کر لیتا ہے تو معلم دین اس دین کو ( اپنے تجدیدی کارناموں ) نیا لباس پہناتے ہیں اور اس تعلیم پر اجرت طلب نہیں کرتے بلکہ اس کو گناہ تصور کرتے ہیں ـ (معلم کا یہ مقام اور درجہ اس لیے ہے کہ ) معلم جب بچے کو کہتا ہے کہ کہہ دو " بسم اللہ الرحمن الرحیم " تو اللہ تعالی معلم دین ، طالب علم بچے اور بچے کے والدین سب کے لیے دوزخ سے برات کو لکھ دیتا ہے ـ ( رواہ الثعلبی ) ـ حضرت انس رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : جس نے قبرستان میں سورہ " یس " پڑھی تو اللہ تعالی اس کی برکت سے مردوں کے عذاب میں تخفیف فرما دے گا اور پڑھنے والے کو مردوں کی تعداد کے برابر ثواب ملے گا ـ احکام الجنائز رقم الحدیث : 259 ابو محمد عبد الحق کہتے ہیں کہ روایت ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما نے حکم دیا تھا کہ ان کی قبر کے پاس سورہ بقرہ پڑھی جائے ـ قبر پر قرآن خوانی کی اباحت و جواز پر حضرت علاء بن عبدالرحمن سے روایت آئی ہے اور امام نسائی اور دوسرے محدثین نے معقل بن یسار سے روایت کی ہے ، وہ بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا : اپنے مردو ں کے پاس سورہ " یس " پڑھو ـ ابو داؤد رقم الحدیث : 3105 ، ابن ماجہ رقم الحدیث : 1448 ، مسند احمد ج 5 ص 26 ، المستدرک ج 1 ص 565 ، ابن حبان ج 4 ص 3 شیخ قرطبی رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں کہ یہ حدیث کہ " اپنے مردوں کے پاس " یس " پڑھو " دو احتمال رکھتی ہے ، ایک تو یہ کہ مرتے وقت اور دوسرا یہ کہ قبر پر ـ پہلا قول جمہور کا ہے اور دوسرا عبدالواحد مقدسی کا ہے اور متاخرین میں سے محب طبری نے اس کو عام رکھا ـ ابن تیمیہ لکھتا ہے کہ میت کو اس کے گھر والوں کی قرات ، تسبیح و تکبیر اور اللہ تعالی کے تمام اذکار کا ثواب جب میت کو ایصال ثواب کیا جائے تو پہنچہتا ہے ـ فتاوی ابن تیمیہ 24 / 324 ابن قیم نے لکھا کہ تحقیق سلف کی ایک جماعت سے منقول ہے کہ انہوں نے وصیتیں کی کہ مرنے کے بعد دفن کے وقت ان کی قبروں کے پاس قرآن کی تلاوت کرنا ـ کتاب الروح 64 امام نووی فرماتے ہیں کہ اور علماء کی کثیر جماعتوں کا موقف یہ ہے کہ میت کو تمام عبادات کا ثواب پہنچتا ہے خواہ نماز ہو یا روزہ ہو یا تلاوت وغیرہ وغیرہ ـ مسلم مع تووی 1 / 13 امام شعبی سے مروی ہے کہ انصار کا یہ طریقہ تھا کہ جب ان کا کوئی آدمی فوت ہوتا تو وہ اس کی قبر پر جایا کرتے اور وہاں قرآن مجید کی تلاوت کیا کرتے تھے ـ التذکرہ فی احوال موتی و امور آخرہ للقرطبی 46 ، کتاب الروح للابن قیم 66 بحوالہ القول المنصور زعفرانی کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رضی اللہ تعالی عنہ سے سوال کیا کہ قبر پر قرآن پڑھنا کیسا ہے آپ رضی اللہ تعالی عنہ نے فرمایا کہ اس میں کوئی حرج نہیں ـ الامر بالمعروف و نھی عن المنکر للخلال 123 ، شرح الصدور 403 ابن نجار نے اپنی تاریخ میں نقل کیا کہ مالک بن دینار سے روایت ہے کہ میں جمعۃ المبارک کی رات ایک قبرستان میں داخل ہوا تو دیکھا کہ ایک نور چمک رہا ہے تو میں نے کہا کہ لا الہ الا اللہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالی نے قبرستان والوں کی مغفرت کر دی ہے تو ایک غیبی آواز آتی ہے کہ اے مالک بن دینار کہ مومنوں کا تحفہ ہے اپنے بھائیوں کے لیے میں نے اس کو خدا کا واسطہ دے کر پوچھا کہ یہ کس نے ہدیا بھیجا ہے تو آواز آئی ایک مومن بندہ اس قبرستان میں آیا اور اس نے اچھی طرح وضو کیا اور پھر دو رکعت نماز ادا کی اور ان دو رکعتوں میں سورہ فاتحہ کے بعد پہلی رکعت میں قل یایھا الکافرون اور دوسری میں قل ھو اللہ احد پڑھا اور کہا اے اللہ میں ان دو رکعتوں کا ثواب ان تمام قبرستان والے مسلمانوں کو بخشتا ہوں تو اللہ تعالی نے اس ثواب کی وجہ سے یہ روشنی اور نور ہم کو دے دیا اور ہماری قبروں کو مشرق و مغرب میں وسعت دی اور فرحت پیدا فرما دی ـ حضرت مالک بن دینار فرماتے ہیں کہ اس کے بعد میں ہمیشہ ہر حمعہ کی رات کو دو رکعت اس طرح پڑھ کر مسلمانوں کی ارواح کو بخشتا ـ پس ایک رات میں نے نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کو خواب میں دیکھا تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا اے مالک بن دینار بے شک اللہ تعالی نے تجھ کو بخش دیا ہے ـ جتنی مرتبہ تو نے میری امت کو نور کا تحفہ بھیجا ہے اتنا ہی ثواب اللہ تعالی نے تیرے لیے کیا ہے اور اللہ تعالی نے تیرے لیے جنت میں ایک مکان بنایا ہے جس کا نام منیف ہے ـ مالک بن دینار فرماتے ہیں میں نے عرض کی منیف کیا ہے تو آپ صلی اللہ تعالی علیہ و سلم نے فرمایا جس پر اہل جنت بھی جھانکیں گے ـ حافظ شمس الدین عبدالواحد کہتے ہیں ہر شہر میں مسلمانوں کا یہ طریقہ رہا ہے کہ وہ اکٹھے ہوتے ہیں اور اپنے فوت شدگان کے لیے قرآن کریم کی قرات کرتے ہیں اور کبھی کسی نے اس پر اعتراض نہیں کیا گویا کہ اس پر امت کا اجماع ہے ـ مظھری زیر آیت و ان لیس للانسان الا ما سعی ، ضیاء القرآن ایضا اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Iqra مراسلہ: 6 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 6 اگست 2007 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
SanaAli مراسلہ: 6 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 6 اگست 2007 bohut hi zaberdast post yahan canada mein aik sahiba hai furhat hashmi wo yahan bohut baray level pay dar day rahi hain un ka kehna hai kay murdon pay quran phurna najayaz hai aisay un kay mododi bay namaz-e- janazah lahad pay paink dey gaey they un ka bhi yahi injaam hoga اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
سگِ عطار مراسلہ: 7 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 7 اگست 2007 Ghalban Yeh Farhat Hashmi wohi hai.. Jis Ney Aurton Mardoun Ki Imamat Karayi Thi? Ager Wohi Hai Tu Is Key Aur Bhi Buhut Sarey Fitney Hain.. Aur Esal-e-Sawab Key Munkireen Key Liye Tu Aik Maqoola Hai.. Jo Key Allamah Hashmi Miyaan Sahib Ney Apni Speech Ilm-e-Ghaib Mein Bhi Aik Jaga Perha Hai.. Mar Gaya Mardood .:. Na Fatiha Na Darood اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ussaid-e-Raza مراسلہ: 7 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 7 اگست 2007 Bohat Khub............. Imtiaz اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔