Faysal مراسلہ: 24 جون 2013 Report Share مراسلہ: 24 جون 2013 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان مَنْ صَامَ رَمَضَانَ ثُمَّ أَتْبَعَهُ سِتًّا مِنْ شَوَّالٍ، كَانَ كَصِيَامِ الدَّهْرِ»من شخص نے رمضان کے بعد شوال کے چھ روزے رکھے وہ ایسے ہی ہے جیسے اس نے ایک سال کے روزے رکھے۔ (صحيح مسلم:كتاب الصيام13، باب39،حديث1164) dosri taraf ابو حنیفہ کے نزدیک صوم ست من شوال مكروه عند أبي حنيفة رحمه الله متفرقاً كان أو متتابعاًشوال کے چھ روزے رکھنا ابو حنیفہ کے نزدیک مکروہ ہیں خواہ علیحدہ علیحدہ رکھے جائیں یا اکٹھے۔ فتاوی عالمگیر:ص١٠١،المحيط البرهاني في الفقه النعماني:کتاب الصوم،ج٢ص٣٩٣ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 24 جون 2013 Report Share مراسلہ: 24 جون 2013 Please read this topic.. http://www.islamimehfil.com/topic/8629-%D8%A7%D9%85%D8%A7%D9%85-%D8%A7%D8%A8%D9%88%D8%AD%D9%86%DB%8C%D9%81%DB%81-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D9%85%D8%B3%D8%A6%D9%84%DB%81-%D8%B1%D8%B6%D8%A7%D8%B9%D8%AA/ 2 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Aashiq Koun مراسلہ: 14 اگست 2013 Report Share مراسلہ: 14 اگست 2013 تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم ان نام نہاد اہلحدیث نے علماء احناف کا حوالہ آدھا نقل کیا ہے اور اگلی بات نقل ہی نہیں کی جس سے مسئلہ کی وضاحت ہوتی ہے۔وَيُكْرَهُ صَوْمُ سِتَّةٍ من شَوَّالٍ عِنْدَ أبي حَنِيفَةَ رَحِمَهُ اللَّهُ تَعَالَى مُتَفَرِّقًا كان أو مُتَتَابِعًا وَعَنْ أبي يُوسُفَ كَرَاهَتُهُ مُتَتَابِعًا لَا مُتَفَرِّقًا لَكِنْ عَامَّةُ الْمُتَأَخِّرِينَ لم يَرَوْا بِهِ بَأْسًا هَكَذَا في الْبَحْرِ الرَّائِقِ وَالْأَصَحُّ أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ كَذَا في مُحِيطِ السَّرَخْسِيِّ وَتُسْتَحَبُّ السِّتَّةُ مُتَفَرِّقَةً كُلَّ أُسْبُوعٍ يَوْمَانِفتاوی عالمگیری میں ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے نزدیک شوال کے روزے مکروہ ہیں خواہ جدا رکھے یا اکھٹے رکھے اور امام ابو یوسف رحمہ اللہ سے روایت یہ ہے کہ پے درپے رکھا مکروہ ہے متفرق رکھنا مکروہ نہیں۔لیکن عامہ متاخرین کا یہ قول ہے کہ پے درپے رکھنے میں بھی مضائقہ نہیں ہے۔ یہ بحر الرائق میں لکھا ہے اور اصح یہ ہے کہ اس میں مضائقہ نہیں اوریہ ہی مخیط سرخسی میں لکھا ہے۔ اور احناف کے متاخرین علماء ان روزوں کو مستحب سمجھتے ہیں۔ اور یہ مزہب صرف امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کا نہیں بلکہ امام مالک رحمہ اللہ کا بھی ہے۔یحییٰ کہتے ہیں: کہ میں نے عید الفطر کے بعد چھ روزوں کے بارے میں امام مالک کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ: ”میں نے اہل علم وفقہ (اور اہل اجتہاد) میں سے کسی کو یہ روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا ہے اور نہ ہی سلف میں سے (جن حضرات کو میں نے نہیں پایا‘ جیسے صحابہ اور کبار تابعین) کسی سے کوئی روایت پہنچی‘ چنانچہ اہل علم اس کو پسند نہیں کرتے تھے‘ اور ان کو اس کے بدعت بن جانے اور بے علم لوگوں کا رمضان کے ساتھ غیر رمضان کو ملانے کا اندیشہ تھا۔ ( مغنی مع شرح الکبیر جلد 3 صفحہ 102،103)“اب ان غیر مقلدین نام نہاد اہلحدیثوں کو چاہیے کہ جو اعتراض امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بغض اور حسد میں یہ کرتے ہیں وہی اعتراض امام مالک رحمہ اللہ پہ بھی کریں کیونکہ وہ بھی ان روزوں کو مکروہ کہتے ہیں۔ اور کتابیں چھاپیں امام مالک رحمہ اللہ کے خلاف کہ انہوں نے حدیث کے خلاف عمل کیا۔ میرا سوال ہے تمام نام نہاد اہلحدیثوں سے کہ امام مالک رحمہ اللہ کا فتوی حدیث کے خلاف ہے یا نہیں۔ اور ان جاہلوں نے اب تک کتنی کتابیں اور مضامین اس مسئلہ پہ امام مالک رحمہ اللہ کے خلاف لکھے ہیں۔جو فتوی یہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ پہ لگاتے ہیں وہی امام مالک رحمہ اللہ پہ بھی لگائیں اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
wasim raza مراسلہ: 22 ستمبر 2013 Report Share مراسلہ: 22 ستمبر 2013 pata nahi faysal saab kahan gayeb ho gaye? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔