Jump to content

Brailvioon Ki Tafseer Or Quran May Tehreef


Smart Ali

تجویز کردہ جواب

Ahle HAdith ka aietraz:

 

 

 

j8im8i.jpg

 

 

 
بریلویوں کی قرآن کی تفسیر اور ترجمہ میں تحریف۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا جس نے بغیر علم کے قرآن کی تفسیر کی وہ اپنا ٹھکانہ جہنم میں تلاش کر لے۔ تفسير الطبري میں اس آیت کی تفسیر میں حضرت آدم ؑ کا نام استعمال ہوا ہے۔ اس کے حوالہ جات نیچے لکھے ہیں۔ 
 
خلق الإنسان کے ترجمے میں لکھا ہے کہ انسانیت کی جان محمد کو پیدا کیا۔ اور تفسیر میں بھی یہی کہا ہے۔ جو کہ کسی طرح بھی ثابت نہیں ہوتا۔ تعجب کی بات ہے کہ قرآن میں ہر چیز واضع ہے اس کے باوجود اس آیت سے محمدﷺ کو کیسے ثابت کیا ؟ نہ تو اس آیت میں محمدﷺ کا نام مبارک ہے اور نہ ہی کوئی اشارہ اور یہ لفظ خلق الإنسان قرآن میں بہت سی جگہ پر استعمال ہوا لیکن وہاں پر تو بریلوی نے ایسا کچھ نہیں لکھا۔ 
تفسير الطبري کے حوالہ
حَدَّثَنَا بِشْر , قَالَ : ثنا يَزِيد , قَالَ : ثنا سَعِيد , عَنْ قَتَادَة فِي قَوْله : { خَلَقَ الْإِنْسَان } قَالَ : الْإِنْسَان : آدَم عَلَيْهِ السَّلَام .
حَدَّثَنَا ابْن حُمَيْد , قَالَ : ثنا مِهْرَان , قَالَ : ثنا سَعِيد , عَنْ قَتَادَة { خَلَقَ الْإِنْسَان } قَالَ : الْإِنْسَان : آدَم عَلَيْهِ السَّلَام 
حَدَّثَنَا بِشْر , قَالَ : ثنا يَزِيد , قَالَ : ثنا سَعِيد , عَنْ قَتَادَة فِي قَوْله : { خَلَقَ الْإِنْسَان } قَالَ : الْإِنْسَان : آدَم عَلَيْهِ السَّلَام * -حَدَّثَنَا ابْن حُمَيْد , قَالَ : ثنا مِهْرَان , قَالَ : ثنا سَعِيد , عَنْ قَتَادَة { خَلَقَ الْإِنْسَان } قَالَ : الْإِنْسَان : آدَم عَلَيْهِ السَّلَام . 

 

 

 

 

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

AHle Hadith Reply:

 

 

srif Tafseer khazin may muhammad (saw)  ka naam hay. wo bhi without any reference. baki jitni tafaseer hien us may kahi muhammad (saw)  ka naam nahi hay. Hazrat adam aleh alam ka naam hay. tafseer khazin may is baat ka koi reference dhikaoo. ya kisi or tafseer may dhikaoo

 

Tafseer Tibri may References kay sath mojood hay:

 

 

 

 

 

 

حَدَّثَنَا بِشْر , قَالَ : ثنا يَزِيد , قَالَ : ثنا سَعِيد , عَنْ قَتَادَة فِي قَوْله : { خَلَقَ الْإِنْسَان } قَالَ : الْإِنْسَان : آدَم عَلَيْهِ السَّلَام .
حَدَّثَنَا ابْن حُمَيْد , قَالَ : ثنا مِهْرَان , قَالَ : ثنا سَعِيد , عَنْ قَتَادَة { خَلَقَ الْإِنْسَان } قَالَ : الْإِنْسَان : آدَم عَلَيْهِ السَّلَام 
Edited by Smart Ali
Link to comment
Share on other sites

نہایت ہی سطحی قسم کا اعتراض ہے وہابیہ کی جانب سے

وہابی حضرات پہلے تحریف،اور تفسیر باالرائے کی تعریف کریں پھر وہ اس ترجمہ کو تحریف اور تفسیر با لرائے ثابت کرنے کے لئے ہمت دکھائیں۔

وہابی کہتا ہے کہ سب تفاسیر میں حضرت آدم علیہ السلام مراد ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہیں۔سوائے تفسیر خازن کے۔

تو جناب تفسیر الجامع لاحکام القرآن المعروف بہ تفسیر قرطبی میں یہ قول بھی نقل کیا گیا ہے

وعن ٱبن عباس أيضاً وٱبن كيسان: الإنسان هاهنا يراد به محمد صلى الله عليه وسلم

کہ ابن عباس اور ابن کیسان سے مروی ہے کہ انسان سے یہاں مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
وہابیہ کو ویسے ہی شان نبی سے جلن ہے اس لئے ایسے اعتراض کرتے رہتے ہیں۔

 

Link to comment
Share on other sites

نہایت ہی سطحی قسم کا اعتراض ہے وہابیہ کی جانب سے

وہابی حضرات پہلے تحریف،اور تفسیر باالرائے کی تعریف کریں پھر وہ اس ترجمہ کو تحریف اور تفسیر با لرائے ثابت کرنے کے لئے ہمت دکھائیں۔

وہابی کہتا ہے کہ سب تفاسیر میں حضرت آدم علیہ السلام مراد ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نہیں۔سوائے تفسیر خازن کے۔

تو جناب تفسیر الجامع لاحکام القرآن المعروف بہ تفسیر قرطبی میں یہ قول بھی نقل کیا گیا ہے

وعن ٱبن عباس أيضاً وٱبن كيسان: الإنسان هاهنا يراد به محمد صلى الله عليه وسلم

کہ ابن عباس اور ابن کیسان سے مروی ہے کہ انسان سے یہاں مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔
وہابیہ کو ویسے ہی شان نبی سے جلن ہے اس لئے ایسے اعتراض کرتے رہتے ہیں۔

قاضی شوکانی نے بھی اپنی تفسیر  فتح القدیرمیں یہی قول نقل کیا ہے۔

وقال ابن كيسان: المراد بالإنسان ها هنا: محمد صلى الله عليه وسلم،

Link to comment
Share on other sites

تفسیر معالم التنزیل (بغوی) میں بھی یہ قول لکھا ہے

وقال ابن كيسان: { خَلَقَ ٱلإِنسَـٰنَ } يعني: محمداًً صلى الله عليه وسلم { عَلَّمَهُ ٱلبَيَانَ } يعني: بيان ما كان وما يكون لأنه كان يبين عن الأولين والآخرين وعن يوم الدين.

ابن جوزی علیہ رحمہ کی تفسیر زاداالمسیر فی علم التفسیر میں بھی یہ قول نقل کیا گیا ہے

والقول الثالث: أنه محمد صلى الله عليه وسلم، علَّمه بيانَ ما كان وما يكون، قاله ابن كيسان.

 

تفسیر مدارک التنزیل میں بھی یہ قول لکھا ہے  ٱلرَّحْمَـٰنُ عَلَّمَ ٱلْقُرْءانَ خَلَقَ ٱلإِنسَـٰنَ } أي الجنس أو آدم أو محمداً عليهما السلام

 



 

Link to comment
Share on other sites

مزید کئی تفاسیر کے حوالہ جات دئے جا سکتے ہیں وہابی چونکہ جھوٹے ہوتے ہیں اس لئے ان کے اعتراض کی طرف توجہ نہ کرنی چاہئے ۔گویا اب وہابیہ کے نزدیک جن جن مفسرین نے یہ قول بیان کیا ہے انہوں نے تفسیر با الرائے کی ہے معاذ اللہ

جب الانسان کے بارے میں تین اقوال ملتے ہیں کہ یا تو اس سے مراد جنس انسان ہے یا آدم علیہ لسلام یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو ان میں سے جسے چاہیں اختیار کر سکتے ہیں الانسان سے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات کو مراد لینے کو تفسیر بالرائے تحریف وغیرہ کہنا وہابیہ کا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بغض کا واضح ثبوت ہے۔

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

Ahle Khabees Reply:

 

تم نے کہاں سے لے لیا یہ حوالہ؟

 

ابھی تک تمہارے صرف دو حوالے دیکھے ہیں اور ان دونوں میں آدمؑ کا ذکر ہے

 

امام شوکانی اور قرطبی کے دونوں حوالے ان میں تو آدم ؑ کا ذکر ہے

 

 

in tamam tafaseeer kay scan page dhikaooo.

Edited by Smart Ali
Link to comment
Share on other sites

بھائی وہابی نے میرے سوال کا جواب نہیں دیا۔

اسے کہیں کے تم نے اعلی حضرت علیہ رحمہ کے ترجمہ کو تحریف کہا اور تفسیر بالرائے کہا ہے ،وہابی صاحب سب سے پہلے تحریف اور تفسیر بالرائے کی تعریف کرو پھر اعلی حضرت کے ترجمہ پر ان دونوں کی تعریفوں پر منطبق کریں ہمیں بھی پتہ چلے کے اعلی حضرت نے تحریف یا معاذ اللہ تفسیر بالرائے کی ہے یا وہابی جی کی مت ماری گئی ہے بغض رسول کی وجہ سے ۔

 

دوسری بات اسے کہیں کہ وہابی جی تم نے کہا تھا کہ یہ قول صرف تفسیر خازن میں ہے جب کہ ہم نے اس قول کا منقول ہونا کئی تفاسیر سے دکھا دیا اور وہ بھی مستند تفاسیر سے ۔

اب تم نے چھلانگ لگائی اور بات کو گھمانے کی کوشش کی کہ ان تفاسیر میں تو حضرت آدم علیہ السلام کو الا نسان کہا گیا ہے۔حالانکہ کے ہم نے تو انکار کیا ہی نہیں۔ہم تو یہی کہہ رہے ہیں کہ الانسان کا مصداق کیا ہے اس پر تین اقوال ہے۔جنس بشر،حضرت آدم علیہ السلام ،اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ،حضرت ابن عباس اور ابن کیسان کا قول یہی ہے کہ الانسان سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔اور اعلی حضرت کا مختار یہی قول ہے تو پھر اعلی حضرت پر لعن طعن کیوں؟ اگر لعن طعن کرنا ہے تو ان مفسرین بلکہ حضرت ابن عباس وغیرہ پر کیوں نہیں کرتے؟

وہابی نے کہا کہ ان تفاسیر میں تو الانسان کا مصداق حضرت آدم علیہ السلام کو بتایا گیا ہے تو وہابی جی گزارش ہے کہ آپ دعوی ایسے کر رہے ہیں کہ جیسے ساری تفاسیر آپ کے سامنے ہیں اگر اتنی ہی خوش فہمی ہے تو ان تفاسیر کے صفحات آپ پیش کریں دکھا ہم دیتے ہیں کہ یہ قول وہاں موجود ہے یا نہیں۔

 

اگر تفاسیر نہیں ہے اور محض تعلی سے کام لے رہے ہیں تو آپ مذکورہ حوالہ جات اس ویب سائٹ پر دیکھ سکتے ہیں۔

 

http://www.altafsir.com/Tafasir.asp?tMadhNo=0&tTafsirNo=0&tSoraNo=1&tAyahNo=1&tDisplay=no&LanguageID=1

 

Edited by Shan E Raza
Link to comment
Share on other sites

Ahle Hadith Reply:

 

 

 

 

تو جناب تفسیر الجامع لاحکام القرآن المعروف بہ تفسیر قرطبی میں یہ قول بھی نقل کیا گیا ہے

وعن ٱبن عباس أيضاً وٱبن كيسان: الإنسان هاهنا يراد به محمد صلى الله عليه وسلم

کہ ابن عباس اور ابن کیسان سے مروی ہے کہ انسان سے یہاں مراد محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔


 

 

is ki sanad kiya hay? bay sanad hay

 

 

 

 

قاضی شوکانی نے بھی اپنی تفسیر  فتح القدیرمیں یہی قول نقل کیا ہے۔

وقال ابن كيسان: المراد بالإنسان ها هنا: محمد صلى الله عليه وسلم،

 

is ki bhi koi sanad nahi hay. 

hum nay jo tafseer paish ki hay. us may sanad kay sath likha howa hay. doobara perh lien ap loog

 

 


تفسير الطبري کے حوالہ
حَدَّثَنَا بِشْر , قَالَ : ثنا يَزِيد , قَالَ : ثنا سَعِيد , عَنْ قَتَادَة فِي قَوْله : { خَلَقَ الْإِنْسَان } قَالَ : الْإِنْسَان : آدَم عَلَيْهِ السَّلَام .
حَدَّثَنَا ابْن حُمَيْد , قَالَ : ثنا مِهْرَان , قَالَ : ثنا سَعِيد , عَنْ قَتَادَة { خَلَقَ الْإِنْسَان } قَالَ : الْإِنْسَان : آدَم عَلَيْهِ السَّلَام 

 

 

baghair sanad kay baat nahi mani jati. 

Link to comment
Share on other sites

 اپنی ہی مارتا ہے حق نہیں سنتا

وہابی کے پوسٹر پر ہیڈنگ تھی

بریلویوں کی قرآن کی تفسیر اور ترجمہ میں تحریف

ساتھ میں تفسیر بالرائے کی مذمت میں ایک حدیث نقل کی 

اب اس پر میں نے ایک جائز سوال کیا تھا کہ جناب وہابی تھی آپ نے اعلی حضرت علیہ رحمہ کے ترجمہ کو تحریف و تفسیر بالرائے کہا ہے سب سے پہلے تحریف اور تفسیر بالرائے کی تعریف کریں۔پھر اس ترجمہ و تفسیر پر ان تعریفوں کو منطبق کریں۔ہمیں بھی تو پتہ چلے کے تحریف یا تفسیر بالرائے کی ہے یا وہابی کی مت ماری گئ ہے اور لغو اعتراض کر رہا ہے۔
وہابی مسلسل اس بات سے اپنی جان چھڑانے کی کوشش میں مصروف عمل ہے لیکن یہ جان ایسے نہیں چھوٹے گی ہمارا مطالبہ ہر بار یہی ہو گا تانکہ جواب نہ مل جائے۔

 

وہابی جھوٹ سے توبہ کرے۔

وہابی صاحب نے کہا تھا کہ

 

 

srif Tafseer khazin may muhammad ka naam hay. wo bhi without any reference. baki jitni tafaseer hienus may kahi muhammad ka naam nahi hay. Hazrat adam aleh alam ka naam hay. tafseer khazin may is baat ka koi reference dhikaoo.

 

وہابی صاحب نے یہ جھوٹ بولا کہ تفسیر خازن کے علاوہ کہیں بھی یہ بات نہیں لکھی ۔میں نے مزید کئی تفاسیر کے حوالہ جات دیئے اور ثابت کیا کہ یہ قول صرف تفسیر خازن میں نہیں لکھا۔

 

پھر وہابی نے مزید جھوٹ بولا کہ 

 

تم نے کہاں سے لے لیا یہ حوالہ؟



ابھی تک تمہارے صرف دو حوالے دیکھے ہیں اور ان دونوں میں آدمؑ کا ذکر ہے



امام شوکانی اور قرطبی کے دونوں حوالے ان میں تو آدم ؑ کا ذکر ہے

اس کے جواب میں فقیر نے کہا کہ وہابی جی آپ ہمت کریں ان کتابوں کے سکین پیجز دیں ہم آپ کو یہ حوالہ جات وہیں پر دکھا دیں گے۔

وہابی کو جب پتہ چلا کہ بھئی یہاں تو جان ہی نہیں چھوٹ رہی بغض رسول کا عذاب تو سہا ہی نہیں جاتا پھر چھلانگ لگائی کہ 

اور کہا کہ تم نے جو قول بیان کیا اس کی سند نہیں بغیر سند کے نہیں مانا جائے گا۔

 

تو وہابی جی اگر بغیر سند کے قول کو نقل کرنا تحریف قرآن (کفر)ہے اور تفسیر بالرائے ہے تو اٹھائیں قلم اور لگائیں ان اکابرین پر کفر کا فتوی کے ان سب نے تحریف قرآن کا ارتکاب کیا ہے۔

لیکن وہابی مر تو سکتا ہے ایسا نہیں کر سکتا۔

امام طبرانی نے اسی آیت کے تحت اپنی تفسیر میں یہ لکھا ہے 

 

ويجوز أنْ يكون الإنسانُ اسمُ جنسٍ بمعنى جميعَ الناسِ

کہ جائز ہے کہ مراد ہو انسان اسم جنس اور اس کا مطلب جمیع انسان ہو۔

یہی بات کئی مفسرین نے کی ہے اب وہابی بتائیں کہ اس تفسیر کی سند کیا ہے ؟

کیا یہ مفسرین بغیر سند کے یہ تفسیر کر کے تحریف قرآن کر کے کافر ہوئے یا نہیں؟

اور امام طبرانی تو اس اسم جنس والی تفسیر کو جائز فرما رہے ہیں گویا کہ آپ کے نزدیک تو وہ کفر کو جائز قرار دے رہےہیں صحیح یا غلط؟

نوٹ :وہابی جی آپ پر لازم ہے کہ قرآن و حدیث سے تحریف قرآن اور تفسیر بالرائے کی تعریف کریں۔

Edited by Shan E Raza
Link to comment
Share on other sites

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

 

سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ

 

توحیدی بھائی آپ کا شکریہ ادا کرنے کا لیے میرے پاس الفاظ نہیں ہیں۔

 

اللہ آپ کا سایہ ہمارے سروں پر قائم رکھے آمین

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

Ahle Hadith Reply

 


امام طبرانی نے اسی آیت کے تحت اپنی تفسیر میں یہ لکھا ہے 

 

ويجوز أنْ يكون الإنسانُ اسمُ جنسٍ بمعنى جميعَ الناسِ

کہ جائز ہے کہ مراد ہو انسان اسم جنس اور اس کا مطلب جمیع انسان ہو۔

 

یہ طبرانی کی کونسی تفسیر ھے ذرا اسکا اسکین تو لگادو بھائی۔۔

 

یہ ھے انکی حالتبس جھاں سے کاپی پیسٹ ملا دبا دب ,خود کو ٹکے کا وی نھی پتا۔

 

فرنٹ پیج لگا ناں پہلے امام طبرانی کی لکھی ھوئی تفسیر کا پھر آگے دیکھین گے کہ تم نے اسی کے حوالے سے بات اٹھائی ھے

 

تم نے تفسیر ایک کا حوالہ دیا ھے جس کے مصنف کا نام تم نے امام طبرانی بتایا ھے اسکا فرنٹ پیج لگاو

 

تیرے سارے جواب دوں گا پہلے فرنٹ پیج لگا

Edited by Smart Ali
Link to comment
Share on other sites

Wahabi sab to musalsal jhoot bolney par lageye hain .daway ayse kartey hain k buhat bary muhaqiq hon or saari tafaseer in k ilm mey hain imam tabarani ki tafseer tafseer ul kabeer ka scan dey raha hoon ab wahabi hamari baaton k jawab dey or tuheedi bhai ney jo hawalajat diye hain un ka b jawab dey k qazi sana ullah pani pati alaih e rahma ney al insaan sey murad huzooor sallallaho alaih e wasallam leney ko jayez farmaya hai 

647ffdd824e90d.jpg

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

Ahle Hadith Reply

 

اچھا ایسا کر اس کی سند تو لکھ یہاں پر اس کتاب کی

 

تم نے تو آج عجیب چکر میں ڈال دیا

 

ابھی صبر کر تفسیر طبرانی جب تک مجھے مل نہیں جاتی میں کچھ نہیں کہہ سکت

 

باقی یہ جب ملے گی تب حقیقت کھلے گی

 

تیرا ایک بھائی ایک تفسیر اٹھا لایا تھا تفسیر ابن عباس اور تیری ہی طرغ رعب جھاڑ رہا تھا مگر جب حقیقت کھلی تو پھس ھو گی

 

خَلَقَ الْإِنْسَانَ مِنْ نُطْفَةٍ فَإِذَا هُوَ خَصِيمٌ مُبِينٌ

 

تو جناب "خلق الانسان" کا جو ترجمہ تیرے بابے نے کیا ھے وہی ترجمہ جو اوپر آیت لکھی ھے اس میں فٹ کرو

Edited by Smart Ali
Link to comment
Share on other sites

بسم اللہ الرحمن الرحیم ۔الصلوۃ والسلام علیک یا رسول اللہ


ضد و ہٹ دھرمی کا علاج ہمارے پاس نہیں ہے ۔بات تو صرف اتنی ہے کہ اگر اعلیٰحضرت رحمۃ اللہ علیہ پر وہابی حضرات اعتراض کرتے ہیں تو پھر وہی اعتراض دیگر تفاسیر (جن کے حوالے بیان کیے گے)ان پر عائد ہو گا کہ نہیں؟سب سے پہلے تو اس بات کو جواب دیجیے ۔۔۔۔۔۔۔


 اگر نہیں تو وجہ بیان کریں اور اگر ان پر بھی وہی اعتراض عائد ہو گا تو پھر وہابی اپنے کسی مستند مفتی سے فتوے لیکر یہاں پوسٹ کرے کہ وہ بھی تحریف قرآن اور تفسیر بالرائے کرکے مجرم ٹھہرے۔

باقی اگر وہابی صاحب کو ان سکین تفاسیر پر یقین نہیں تو اس کو چاہے کہ پہلے ان تفاسیروں کو چیک کر لے اور پھر بات کرے۔۔۔۔

سنی بھا ئیوں کا بہت بہت شکریہ کہ ان تفاسیروں کو پیش کر کے حق کو خوب بیان کر دیا ۔باقی اہل انصاف اس تھریڈ کو شروع سے آخر تک پڑھ کر انصاف کے ساتھ فیصلہ کریں کہ ضد کون کر رہا ہے اور حق کو ن بیان کر رہا ہے۔

 

Link to comment
Share on other sites

قارئین کرام خود پڑھ کر اندازہ لگا لیں گے کہ دلائل کس کے پاس ہیں اور کون اپنی بے بسی اور جھوٹوں کو چھپانے کے لئے بات کو طول دے رہا ہے۔وہابی کی واہیاتی سب کے سامنے ہیں کہ وہابی صاحب نے ابھی تک ہماری باتوں کا جواب نہیں دیا۔


Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
×
×
  • Create New...