Jump to content

نبوت کب عطاء ہوئی


Raza11

تجویز کردہ جواب

کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ مین کہ ۲۷تاریخ ماہ رجب کی، روزہ رکھنا چاہئے یا نہیں؟ بینواتوجروا

الجواب
بیہقی شعب الایمان اور دیلمی نے مسند الفردوس میں سلمان فارسی رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مرفوعاً روایت کی:فی رجب یوم ولیلۃ من صام ذٰلک الیوم وقام تلک اللیلۃ کان کمن صام من الدھر مائۃ سنۃ وقام مائۃ سنۃ وھو  لثلث بقین من رجب وفیہ بعث اﷲتعالٰی محمد اصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلّم۱؎۔ قال البیہقی منکر ۲؎رجب میں ایک دن اور رات ہے جو اس دن کا روزہ رکھے اور وُہ رات نوافل میں گزارے سَوبرس کے روزوں اور سَوبرس کے شب بیداری کے برابر ہو، اور وہ ۲۷رجب ہے اسی تاریخ اﷲ عزوجل نے محمد صلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا۔
( امام بیہقی نے اس روایت کو منکر کہا ہے۔ت)

(۱؎ الفردوس بمأثور الخطاب حدیث۴۳۸۱دارالکتب العلمیہ بیروت۳ /۱۴۲)
(شعب الایمان حدیث ۳۸۱۱دارالکتب العلمیہ بیروت۳ /۳۷۴)
(۲؎ کنز العمال بحوالہ ھب حدیث ۳۵۱۶۹مکتبۃ التراث الاسلامی بیروت۱۲ /۳۱۲)

نیز اسی میں بطریق ابان بن عیاش حضرت انس رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے مرفوعاًمروی:فی رجب لیلۃ یکتب للعامل فیھا حسنات مائۃ سنۃ، وذٰلک لثلٰث بقین من رجب فمن صلی فیہ اثنتی عشرۃ رکعۃ یقرأ فی کل رکعۃ فاتحۃ الکتاب وسورۃ من القرأن، ویتشھد فی کل رکعۃ ویسلم فی اٰخرھن، ثم یقول، سبحٰن اﷲ والحمدﷲ ولاالٰہ الااﷲ واﷲاکبرمائۃ مرۃ ویستغفر اﷲمائۃ مرۃ ویصلی عن النّبی صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم مائۃ مرۃ ویدعولنفسہ ماشاء من امر دنیاہ واٰخرتہ ویصبح صائمافان اﷲیستجیب دعاء کلہ الاان یدعوفی معصیۃ ۱؎۔ قال البیھقی ھو اضعف من الذی قبلہ۲؎، قال ابن حجر فیہ متھمان۔۳؎

رجب میں ایک رات ہے کہ اس میں عمل نیک کرنے والے کو سَو برس کی نیکیوں کا ثواب ہے اور وہ رجب کی ستائیسویں شب ہے جو اس میں بارہ رکعت پڑھے ہررکعت میں سورہ فاتحہ اور ایک سورت، اور ہر دورکعت پر التحیات اور آخر میں بعد سلامسبحن اﷲ والحمد ﷲ ولاالٰہ الااﷲ واﷲاکبرسوبار، استغفار سَو بار،درود سو بار ،اور اپنی دنیا وآخرت سے جس چیز کی چاہے دعا  مانگے اور صبح کو رزہ رکھے تو اﷲتعالیٰ اس کی سب دعائیں قبول فرمائے سوائے اس دُعا کے جو گناہ کے لیے ہو۔ (بیہقی فرماتے ہیں یہ روایت سابقہ روایت سے زیادہ ضعیف ہے۔ حافظ ابن حجر کہتے ہیں اس کے دو۲ راوی متہم بالکذ ب ہیں۔ت)

(۱؎ شعب الایمان حدیث۳۸۱۲۱دارالکتب العلمیہ بیروت۳ /۳۷۴)
(۲؎ کنز العمال بحوالہ شعب الایمان حدیث ۳۵۱۷۰مؤسسۃ الرسالۃ بیروت ۱۲ /۳۱۲)
۳؎ ماثبت بالسنۃ مع اردوترجمہ بحوالہ ابن حجر ذکرماہ رجب ادارہ نعیمیہ رضویہ لال کھوہ موچی گیٹ لاہورص۲۵۲)

فوائد ہناد میں انس رضی اﷲتعالٰی عنہ سے مروی:بعث نبیا فی السابع والعشرین رجب فمن صام ذٰلک الیوم ودعا عند افطارہ کان لہ کفارۃ عشر سنتین۴؎۔ اسنادہ منکر۔۲۷ رجب کو مجھے نبوت  عطا ہُوئی جو اس دن کا روزہ رکھے اور افطار کے وقت دُعا کرے دس برس کے گناہوں کا کفارہ ہو( اس کی اسناد منکر ہے۔ت)

( ۴؎ تنزیہ الشریعۃبحوالہ فوائد ہناد کتاب الصوم حدیث۴۱دارالکتب العلمیۃ بیروت۳ /۱۶۱)

جزء ابی معاذ مروزی میں بطریق شہر ابن حوشب ابوھریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے موقوفاًمروی :من صام یوم سبع وعشرین من رجب کتب اﷲلہ صیام ستین شھراوھوالیوم الذی ھبط فیہ جبریل علی محمد صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم بالرسالۃ۱؎۔جو رجب کی ستائیسویں کا روزہ رکھے تو اﷲتعالیٰ اس کے لیے ساٹھ مہینوں کے روزوں کا ثواب لکھے، اور وُہ وُہ دن ہے جس میں جبریل علیہ الصلٰوۃ والسلام محمد صلّی اﷲتعالیٰ علیہ و سلم کے لیے پیغمبری لے کر نازل ہُوئے۔

(۱؎ تنزیہ الشریعۃبحوالہ جزء ابی معاذکتاب الصوم حدیث۴۱دارا لکتب العلمیہ بیروت۳ /۱۶۱)

تنزیہ الشریعۃ سے ماثبت بالسّنۃ میں ہے:وھذاأمثل ماوردفی ھذاالمعنی۲؎۔یہ اُن سب حدیثوں سے بہتر ہے جو اس باب میں آئیں۔ بالجملہ اس کے لیے اصل ہے اور فضائلِ اعمال میں حدیثِ ضعیف باجماعِ ائمہ مقبول ہے واﷲتعالٰی اعلم۔

(۲؎ تنزیہ الشریعۃبحوالہ جزء ابی معاذکتاب الصوم حدیث۴۱دارا لکتب العلمیہ بیروت۳ /۱۶۱)
(ما ثبت بالسنۃ مع اردو ترجمہ ذکرماہِ رجب ارادہ نعیمیہ رضویہ لال کھوہ موچی گیٹ لاہورص۲۳۴)

مسئلہ ۲۷۴: ۱۲ شعبان المعظم۱۳۲۱ھ
کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ روزہ رکھنا ماہِ مبارک رجب مرجب کی ۲۷تاریخ کو سوارمضان کے بہ نسبت اور روزوں کے فضیلت رکھتا ہے یا نہیں؟ اور اگر رکھتا ہے تو کیا وجہ ہے اور ماسوا اس روزے کے درمیان سال بھر کے اور کون کون روزہ ایسا ہے جس کو حضرت رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد واسطے روزہ رکھنے کے فرمایا ہے، اور اگر کوئی شخص روزہ ۲۷ رجب المرجب کو رکھے تو کس قدر مستحقِ ثواب کارہوگا؟ اور نیز دُوسرے روزوں میں؟ اور اگر کوئی منع کرے اور روں کو، اور منکر ہو خود، تو وُہ کون ہے گنہ گار ہے یا نہیں؟ بیّنو اتوجروا۔

الجواب
صوم وغیرہ اعمالِ صالحہ کے لیے بعد رمضان مبارک سب دنوں سے افضل عشر ذاالحجہ ہے، رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:مامن ایام العمل الصالح فیھن احب الی اﷲتعالٰی من ھذہ الایام العشرقالوا یا رسول اللہ ولاالجہاد فی سبیل اﷲقال ولا الجہاد فی سبیل اﷲالارجلا خرج بنفسہ ومالہ ثم لم یرجع من ذٰلک بشئی۱؎۔ رواہ البخاری والترمذی وابوداؤد وابن ماجۃ و الطبرانی فی الکبیر بسند جید والبیہقی کلھم عن ابن عباس رضی اﷲتعالیٰ عنھما والطبرانی فیہ بسند صحیح عن ابن مسعود والبزارفی مسندہ بسند حسن وابو یعلی بسند صحیح وابن حبان فی صحیحہ عن جابربن عبد اﷲرضی اﷲتعالٰی عنہم اجمعین۔

دس۱۰ دنوں سے زیادہ کسی دن کا عمل صالح اﷲ عزوجل کو محبوب نہیں، صحابہ نے عرض کی یا رسول اﷲ اور نہ راہ خدا میں جہاد؟ فرمایا: اور نہ راہِ خدا میں جہاد مگر وُہ کہ اپنی جان ومال لے کر نکلے پھر ان میں سے کچھ واپس نہ لائے (اسے بخاری، ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ اور طبرانی نے المعجم الکبیر میں سند جیّد کے ساتھ اور بیہقی تمام حضرات نے حضرت عبد اﷲبن عباس رضی اﷲتعالیٰ عنہما سے روایت کیا ہے، اور اس میں طبرانی نے حضرت ابن مسعود رضی اﷲتعالیٰ عنہ اور بزار نے اپنی مسند میں سند حسن کے ساتھ اور ابویعلیٰ نے سند صحیح کے ساتھ اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں حضرت جابر بن عبدا ﷲرضی اﷲتعالٰی عنہم اجمعین سے روایت کیا ہے۔(ت)

(۱؎جامع الترمذی باب ماجاء فی العمل فی ایّام العشرامین کمپنی کتب خانہ رشیدیہ دہلی۱ /۹۴)
(السنن الصغیر للبیہقی باب العمل الصالح فی العشر الخ دارالکتب العلمیہ بیروت۱ /۳۷۸)

 

 

 

ابو ھریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے ہے رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:مامن ایام احب الی اﷲان یتعبد لہ فیھا من عشر ذی الحجہ یعدل صیام کل یوم منھا بصیام سنۃ وقیام کل لیلۃ منھا بقیام لیلۃ القدر۲؎۔ رواہ الترمذی وابن ماجۃ والبیھقی۔

اﷲ عزوجل کو عشرہ ذی الحجہ سے زیادہ کسی دن کی عبادت پسندیدہ نہیں، اُن کے ہر دن کا روزہ ایک سال کے روزوں اور ہر شب کا قیام شب قدر کے برابر ہے۔(اسے ترمذی، ابن ماجہ اور بیہقی نے روایت کیا ہے۔ت)

(۲؎ جامع الترمذی باب ماجاء فی العمل فی ایام العشرامین کمپنی کتب خانہ رشیدیہ دہلی۱ /۹۴)
(سُنن ابن ماجہ باب صیام العشرایچ ایم سعیدکمپنی کراچی ص۱۲۵
)

خصوصاً روزِ عرفہ کہ افضل ایّام سال ہے، اس کا روزہ صحیح حدیث سے ہزاروں روزوں کے برابر ہے اور دو۲ سال کامل کے گناہوں کی معافی، ایک سال گزشتہ اور ایک سال آئندہ ۔الائمۃ الستۃ الاالبخاری عن ابی قتادۃ رضی اﷲعنہ قال سئل رسول صلی اﷲتعالٰی علیہ وسلّم عن صوم یوم عرفۃ قال یکفرالسنۃ الماضیۃ والباقیۃ ۱؎

بخاری کے علاوہ ائمہ ستّہ نے حضرت ابو قتادہ رضی اﷲعنہ سے روایت کیا کہ رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم سے یوم عرفہ کے بارے دریافت کیا گیا تو فرمایا یہ سال گزشتہ اور آئندہ کے گناہوں کا کفارہ بن جاتا ہے۔

(۱؎ صحیح مسلم کتاب الصیام قدیمی کتب خانہ کراچی۱ /۳۶۸)
(سنن ابن ماجہ باب صیام العشرایچ ایم سعید کمپنی کراچی ص۱۲۵)

ولابی یعلی بسند صحیح عن سھل بن سعد رضی اﷲتعالٰی عنہ قال قال رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم من صام یوم عرفۃ غفرلہ ذنب سنتین متتابعین۲؎

اور ابویعلیٰ نے سند صحیح کے ساتھ حضرت سہل بن سعد رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے روایت کیا ہے کہ رسول اﷲصلی اﷲعلیہ وسلم نے فرمایا : جس نے عرفہ کے دن روزہ رکھا اس کے مسلسل دوسالوں کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں۔

(۲؎ مسند ابو یعلٰی حدیث ۷۵۱۰مؤسسہ علوم القرآن بیروت۶ /۵۰۵)

وللطبرانی بسند حسن والبیہقی واللفظ لہ عن ام المؤمنین رضی اﷲتعالٰی عنہا قالت کان رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم یقول صیام یوم عرفۃ کصیام الف یوم۔۳؎اور طبرانی میں سند حسن کے ساتھ اور بیہقی نے اور بیہقی کے الفاظ ہیں امّ المؤمنین رضی اﷲتعالٰی عنہا سے روایت کیا گیا ہے رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرمایا کرتے کہ عرفہ کے روزہ کا ثواب ہزار دن کے روزوں کے برابر ہے۔(ت)

(۳؎ شعب الایمان حدیث ۳۷۶۴دارا لکتب العلمیہ بیروت۳ /۳۵۷)

پھر سب دنوں سے افضل روزہ عاشورہ یعنی دہم محرم کا روزہ ہے اس میں ایک سال گزشتہ کے گناہوں کی مغفرت ہے، رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:من صام یوم عرفۃ غفر لہ سنۃ امامہ وسنۃ خلفہ ومن صام عاشوراء غفرلہ سنۃ۴؎۔ رواہ الطبرانی بسند حسن فی معجمہ الاوسط عن ابی سعید ن الخدری رضی اﷲتعالٰی عنہ۔

جس نے عرفہ کاروزہ رکھا اس کے پہلے اور آئندہ کے سال کے گناہ معاف ہوجاتے ہیں اور جس نے عاشوراء کا روزہ رکھا اس کے ایک سال کے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔ اسے طبرانی نے معجم الاوسط میں حضرت ابو سعید خدری رضی اﷲتعالٰی عنہ سے سندِ حسن کے ساتھ روایت کیا ہے(ت)

(۴؎ الترغیب والترھیب بحوالہ معجم اوسط الترغیب فی صوم یوم عرفہ الخ مصطفی البابی مصر۲ /۱۱۲)

محرم کے ہردن کا روزہ ایک مہینہ کے روزوں کے برابر ہے۔الطبرانی فی الکبیر الصغیر عن ابن عباس رضی اﷲتعالٰی عنہما بسند لا باس بہ عن النبی صلّی اﷲتعالٰی علیہ وسلم من صام یوما من المحرم فلہ بکل یوم ثلٰثون حسنۃ۱؎۔

طبرانی نے معجم الکبیر اور صغیر میں حضرت ابن عباس رضی اﷲتعالیٰ عنہما سے ایسی سند کے ساتھ روایت کیا ہے جس میں کوئی حرج نہیں، کہ رسول اﷲصلی اﷲتعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے محرم کا ایک روزہ رکھا اس کے لیے ہر دن میں تیس۳۰ نیکیاں ہیں(ت)

(۱؎ المعجم الکبیر حدیث ۱۱۰۸۲المکتبۃ الفیصلیہ بیروت۱۱ /۷۲)

رسول اﷲصلی اﷲتعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:افضل الصوم بعد رمضان، شعبان لتعظیم رمضان ۲؎۔ رواہ الترمذی واستغربہ والبیہقی فی الشعب وفیہ صدقۃ بن موسٰی۔

رمضان کے بعد سب سے افضل شعبان کے روزے ہیں تعظیم  رمضان کے لیے۔ (اسے ترمذی نے روایت کرکے غریب کہا اور بیہقی نے شعب الایمان میں ذکر کیا، اور اس میں ایک راوی صدقہ بن موسیٰ ہے۔ت)

(۲؎ جامع الترمذی ابواب الزکوٰۃباب ماجاء فی فضل الصدقۃ امین کمپنی دہلی۱ /۸۴)
(شعب الایمان حدیث ۳۸۱۹دارالکتب العلمیہ بیروت۳ /۳۷۷)

تو ۲۷ رجب کے روزے بعد رمضان سب روزوں سے افضل کہنا صحیح نہیں، ہاں بعض احادیث اُس کی فضیلت میں مروی ہُوئیں کہ فقیر نے اپنے فتاوٰی میں ذکر کیں، اُن سب میں بہتر حدیث موقوف ابوھریرہ رضی اﷲتعالیٰ عنہ سے ہے:من صام یوم سبع عشرین من رجب کتب اﷲتعالٰی لہ صیام ستین شھرا ۳؎۔جو ۲۷ رجب کا روزہ رکھے اﷲتعالٰی اُس کے لیے پانچ برس کے روزوں کا ثواب لکھے۔

(۳؎ تنزیہ الشریعۃبحوالہ جزء ابی معاذکتا ب الصوم حدیث۴۱دارالکتب العلمیہ بیروت۲ /۱۶۱)

ایسی جگہ حدیث موقوف مرفوع ہے کہ تعیین مقدار اجر کی طرف رائے کواصلاً راہ نہیں، اور حدیثِ ضعیف ۴؎فضائل اعمال میں باجماع ائمہ مقبول ہے کما فصلنا ہ بما لا مزید علیہ فی رسالتنا الھاد الکاف فی حکم الضعاف

( اس کی پوری تفصیل جس پر اضافہ دشوار ہے ہم نے اپنے رسالہ الہاد الکاف فی حکم الضعاف میں کی ہے۔ت)
۴؎ اس کے مطالعہ کے لیے رسالہ''منیر العین فی حکم تقبیل الابہا مین'' ملاحظہ ہو جو فتاوٰی رضویہ(جدید)جلد ۵ کے ص۴۲۹پر ہے۔

 

 

 

(فتاوا رضویہ جلد 10)

Edited by Najam Mirani
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...