Jump to content

Ismayil Dehlavi Ko Toba Ke Mashoor Hone Ki Wajah Se Kafir Nahi Kaha Iska Saboot Ahmad Raza Khan Barelavi Ke Book Se Di Jiye


IQRAR

تجویز کردہ جواب

YAHA KHUD APNE FATWE KI ZAD ME HAI JO INKE KUFR ME SHAK KRE WO KAFIR HAI AUR KHUD ISMAYIL DEHLAVI KO KAFIR NAHI KAHA

 

gustakhe nabi ki toba qabool nahi to kafir kyu nahi kaha aur "TOBA MASHOOR HONE KE SABAB ILTEZAM KA FATWA NAHI DIYA YE UNHI KI BOOK SE DIKHAO"

 

 

AB ISMAYIL DEHLAVI SAHAB NE NABI KI SHAN ME GUSTAKHI KI AUR GUSTAKH KI TOBA QABOOL NAHI ISKE KUFR ME JO SHAK KRE WO KAFIR

 

AUR KHUD USE KAFIR NAHI KAHA

 

post-14593-0-87622700-1369829534_thumb.gif

 

 

post-14593-0-39256300-1369829785_thumb.gif

 

 

YAHA SAB KO MUSALMAAN KAHA AHL LA ILA HA ILALLAH TO THANVI,GANGOHI,ANBETHAVI SAHAB BHI THE

 

post-14593-0-75569800-1369830201_thumb.gif

 

 

BOOKS WAISI HI CHAPTI RAHI JAISI DUSRI BOOKS THANVI SAHAB KI PHIR BHI KUFR KA FATWA NAHI AUR AHLE LA ILA HA ILALLAH TO SAARE DEOBANDI ULMA THE

 

post-14593-0-51715500-1369830484_thumb.gif

 

 

AHMAD RAZA BARELVI ne apni kitab HUSALHARAMAIN me likhahai ki "jo shakhs ba'ijma e ummat kafir o murtad ho us ke kufr me tawaqquf karne (yani us ko kafir na kahne) wala khud kafir hai" (husamulharamai ­n page 32)

 

AHMAD RAZA Sahab ne khud hi aise shakhs ke kufr me tawaqquf kiya hai jo unhi ke nazdeek ba'ijma e a'immah kafir o mrtad hain

dekhiye:-

ahmad raza likhte hain ki

"YEH (FIRQA E MUTAFARRIQA YANI WAHABIYA, ISMAYEELIYAAUR IS KE IMAM E NAFARJAM ISMAYEEL DEHLAVI) SAB KE SAB MURTAD, KAFIR. BA'IJMA EA'IMMAH IN SAB PAR APNE TAMAM KUFRIYAT E MAL'WOONA SE BITTASREEH TAUBA O RUJOO AUR AZ SAR ENAWO KALIMA E ISLAM PADHNAFARZ O WAJIB" (alkaukabatushs ­hihabiya)

is ibarat me ahmad raza ne saf likha hai ki ismayeel dehlavi rh ba'ijma e a'immah kafir o murtad hain

is ke bawjood ahamad raza ne hazrat ismayeel shaheed dehlavi rh ke kur me tawaqquf kiya hai un ko kafirnahi kaha hai

mulahza ki jiye:-

"HAMARE NAZDEEK MAQM E IHTIYAT ME IKFAR (YANI ISMAYEEL DEHLAVI KO KAFIR KAHNE) SE KAFF E LISAN (YANI ZUBAN ROKNA) MAKHOOZ O MUKHTAR O MARZI(PSANDEEDAH) O MUNASIB HAI"(alkaukabatushs ­hihabiya )

ab to ahmad raqza apne hi husamulharamain ­ wale fatwese kafir ho gaye kiun ki inho ne aise shakhs ke kufr me tawaqquf kiya hai jo inhi ke nazdeek ba'ijma e ai'immah kafir o mrtad hain, aur aise shakhs ke kufr me tawaqquf karne wale par ahmaz raza khud hi kufr ka fatwa laga chuke hain to ab is fatwe ke misdaq khud ahmad raza ho rahe hain.

Baz razkhani apne aalahazrat ke upar se is kufrko uthane ke liye kah dete hain ki

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

Toheedi Bhai

Posted 15 hours ago

(bis)

 

YAHAILTEZAM KI SHART NAHI HAI AUR AAP ILTEZAAM KI BAAT KR RAHE HAI TO BATAYE IS FATWE KA KYA MATLB HUA YA AAP BATADE UNKI KITABO SE JO TOBA KRLE USE KAFIR NAHI KAHEGE AUR ISMAYIL DEHLAVI KO TOBA KI WAJAH SE KAFIR NAHI KAHA

 

post-14593-0-01961300-1369898171_thumb.gif

 

AUR AHLE LA ILA HA ILALLAH TO SAARE AKABIR DEOBAND THE UNKI TAKFEER KYU KI UNEH BHI MUSLAMAAN KEHTE

 

AIK JAGAH MUSALMAN KEHTE HAI AUR DUSRI JAGAH SUKOOT KRTE HAI YE KAISA FATWA???

Edited by IQRAR
Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

post-14593-0-51519200-1369914956_thumb.jpg

 

AAP ILTAZAM KI BAAT HI KYU KR RAHE HO JB TOBA QUBOOL NAHI AUR KUFR O AZAAB ME SHAK KRNE WALA KAFIR??

 

post-14593-0-92665900-1369907983_thumb.gif

 

AUR AAP KO YE BHI JAWAAB DENE HAI :

 

 

UNKI KITABO SE JO TOBA KRLE USE KAFIR NAHI KAHEGE AUR ISMAYIL DEHLAVI KO TOBA KI WAJAH SE KAFIR NAHI KAHA

 

AUR AHLE LA ILA HA ILALLAH TO SAARE AKABIR DEOBAND THE UNKI TAKFEER KYU KI UNEH BHI MUSLAMAAN KEHTE

 

AIK JAGAH MUSALMAN KEHTE HAI AUR DUSRI JAGAH SUKOOT KRTE HAI YE KAISA FATWA???

 

 

 

Edited by IQRAR
Link to comment
Share on other sites

اقرار صاحب توبہ قبول نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اس کو قضا کے احکام کے اعتبار سے قتل کیا جائے گا توبہ کی وجہ سے اس کی حد ساقط نہیں ہوگی،لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ اگر کوئی گستاخ توبہ کرے تو پھر بھی وہ کافر رہے گا۔
اور ویسے بھی یہ قاعدہ من شک فی کفرہ و عذابہ فقد کفر اس شؒخص کے بارے میں ہے جس سے التزام کفر ثابت ہو ،اور اسمعیل دہلوی کا التزام ثابت نہیں اور جب التزام ثابت نہیں تو کافر نہ کہہ کر اعلی حضرت کو خود ان کے فتوے کے مطاطق کافر قرار دینا جنون نہیں تو اور کیا ہے؟

پہلے تکفیر کے مسائل پڑھو پھر اعتراض کرو آپ جیسے شخص تو متکلمین کو بھی کافر کہہ دیں گے جہالت کے سبب کیوں کہ متکلمین اور فقہاء کا تکفیر کے معاملہ میں طریقہ کار مختلف ہے ۔بہت سے ایسے کام جو کہ فقہاء کے نزدیک کفر ہیں لیکن متکلمین کے نزدیک کفر نہیں تو کیا متکلمین کافر کو کافر نہ کہہ کر خود کافر ہوگئے؟

آپ کا سوال بنا فاسد علی الفاسد پر مشتمل ہے 

 

Link to comment
Share on other sites

میں نے اقرار صاحب کا ایک کمنٹ پڑھا تو سوچا کہ اصلاح کردوں

 

محترم توحیدی بھائی نے فرمایا تھا کہ ننانوے احتمال کفریہ ہوں اور ایک احتمال اسلامی ہو تو تکفیر نہیں کی جائے گی پھر اس کو سیدی اعلی حضرت کی احتیاط بتایا لیکن اس کے جواب میں اقرار صاحب نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ اعلیٰ حضرت نے تو اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ننانوے باتیں کفریہ ہوں اور ایک اسلامی تو کافر ہے ۔ملخصاً

اب کوئی بھی ذی شعور شخص توحیدی بھائی کی عبارت اور اقرار صاحب کی عبارت میں واضح فرق سمجھ سکتا ہے ،لیکن دیوبندی کی چونکہ عقل بند ہے اس لئے وضاحت کئے دیتا ہوں، 

قارئین کرام فقہاء کا قاعدہ ہے کہ اگر کسی کے کلام میں ننانوے احتمال کفر کے ہوں اور ایک اسلام کا تو قائل کی تکفیر نہیں کی جائے گی  ،کیوں کہ ہو سکتا ہے اس نے پہلوئے اسلام مراد لیا ہو،قارئین کرام آپ نے سمجھ لیا ہو گا یہاں کلام میں احتمال کی بات ہو رہی ہے کہ اگر ایک کلام میں ننانوے احتمال کفریہ ہوں اور ایک اسلامی ہو تو وہ کلام اسلام پر محمول کیا جائے گا،کیونکہ وہ بات کفر نہیں ہے ۔،

 یہ تو قاعدہ تھا فقہاء کا لیکن دیوبندیوں نے اس قاعدے کو ہی بگاڑ دیا اور اپنے کفریات کو بچانے کے لئے نیا قاعدہ بنایا وہ یہ کہ اگر کسی شخص میں ننانوے باتیں کفر کی ہوں اور ایک اسلام کی تو اس کومسلمان ہی سمجھا جائے گا ،لاحول و لا قوۃ الا باللہ یہ صریح کفر ہے وہ اس لئے کہ اس طرح تو قادیانی بھی کافر نہ رہیں گے جو مرزا کو نبی مانتے ہیں کیونکہ اگر ان میں ننانوے باتیں کفریہ پائی جاتی ہیں تو کئی اسلامی بھی پائی جاتی ہیں، اور دیوبند والوں کو تو ایک ہی اسلامی بات کافی ہے،

ہمارے نزدیک تو کسی کے اندر اگر ۹۹۹۹ باتیں اسلامی ہوں اور ایک کفریہ بات اس میں پائی جاتی ہو تو وہ شخص کافر ہے بلکہ اگر اگر کوئی  ایک بات مثلاً عقیدہ ختم نبوت علاوہ باقی تمام اسلامی باتوں کو مانتا ہو تو وہ کافر ہے کیونکہ اس نے ایک قطعی اسلامی عقیدے کو نہیں مانا ،لیکن دیوبند والے کہتے ہیں نہیں ہم کسی کو کافر نہیں کہتےابھی اگریہ شخص مزید  ۹۸ کفر کر لے پھر بھی ہم اس کو کافر نہیں کہیں گے کہ ایک آدھ بات ابھی بھی اس میں اسلام کی ہوگی ۔

اس پر بڑی مثالیں بیان کی جا سکتی ہیں لیکن خود اختصار سے کام لے رہاہوں،

 

    

Edited by Shan E Raza
Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

میں نے اقرار صاحب کا ایک کمنٹ پڑھا تو سوچا کہ اصلاح کردوں

 

محترم توحیدی بھائی نے فرمایا تھا کہ ننانوے احتمال کفریہ ہوں اور ایک احتمال اسلامی ہو تو تکفیر نہیں کی جائے گی پھر اس کو سیدی اعلی حضرت کی احتیاط بتایا لیکن اس کے جواب میں اقرار صاحب نے اپنی پوسٹ میں کہا کہ اعلیٰ حضرت نے تو اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ ننانوے باتیں کفریہ ہوں اور ایک اسلامی تو کافر ہے ۔ملخصاً

اب کوئی بھی ذی شعور شخص توحیدی بھائی کی عبارت اور اقرار صاحب کی عبارت میں واضح فرق سمجھ سکتا ہے ،لیکن دیوبندی کی چونکہ عقل بند ہے اس لئے وضاحت کئے دیتا ہوں، 
قارئین کرام فقہاء کا قاعدہ ہے کہ اگر کسی کے کلام میں ننانوے احتمال کفر کے ہوں اور ایک اسلام کا تو قائل کی تکفیر نہیں کی جائے گی  ،کیوں کہ ہو سکتا ہے اس نے پہلوئے اسلام مراد لیا ہو،قارئین کرام آپ نے سمجھ لیا ہو گا یہاں کلام میں احتمال کی بات ہو رہی ہے کہ اگر ایک کلام میں ننانوے احتمال کفریہ ہوں اور ایک اسلامی ہو تو وہ کلام اسلام پر محمول کیا جائے گا،کیونکہ وہ بات کفر نہیں ہے ۔،

 یہ تو قاعدہ تھا فقہاء کا لیکن دیوبندیوں نے اس قاعدے کو ہی بگاڑ دیا اور اپنے کفریات کو بچانے کے لئے نیا قاعدہ بنایا وہ یہ کہ اگر کسی شخص میں ننانوے باتیں کفر کی ہوں اور ایک اسلام کی تو اس کومسلمان ہی سمجھا جائے گا ،لاحول و لا قوۃ الا باللہ یہ صریح کفر ہے وہ اس لئے کہ اس طرح تو قادیانی بھی کافر نہ رہیں گے جو مرزا کو نبی مانتے ہیں کیونکہ اگر ان میں ننانوے باتیں کفریہ پائی جاتی ہیں تو کئی اسلامی بھی پائی جاتی ہیں، اور دیوبند والوں کو تو ایک ہی اسلامی بات کافی ہے،

ہمارے نزدیک تو کسی کے اندر اگر ۹۹۹۹ باتیں اسلامی ہوں اور ایک کفریہ بات اس میں پائی جاتی ہو تو وہ شخص کافر ہے بلکہ اگر اگر کوئی  ایک بات مثلاً عقیدہ ختم نبوت علاوہ باقی تمام اسلامی باتوں کو مانتا ہو تو وہ کافر ہے کیونکہ اس نے ایک قطعی اسلامی عقیدے کو نہیں مانا ،لیکن دیوبند والے کہتے ہیں نہیں ہم کسی کو کافر نہیں کہتےابھی اگریہ شخص مزید  ۹۸ کفر کر لے پھر بھی ہم اس کو کافر نہیں کہیں گے کہ ایک آدھ بات ابھی بھی اس میں اسلام کی ہوگی ۔

اس پر بڑی مثالیں بیان کی جا سکتی ہیں لیکن خود اختصار سے کام لے رہاہوں،

 

 

 

MAI IS POST KA JAWAAB YAHI DUGA KE AAP MERI POST DOBARA PADHLE

 

post-14593-0-24497700-1370066758_thumb.jpg

Edited by IQRAR
Link to comment
Share on other sites

AAP IN SAWALO KE JAWAAB KYU NAHI DETE??

 

 

UNKI KITABO SE JO TOBA KRLE USE KAFIR NAHI KAHEGE AUR ISMAYIL DEHLAVI KO TOBA KI WAJAH SE KAFIR NAHI KAHA

 

AUR AHLE LA ILA HA ILALLAH TO SAARE AKABIR DEOBAND THE UNKI TAKFEER KYU KI UNEH BHI MUSLAMAAN KEHTE

 

AIK JAGAH MUSALMAN KEHTE HAI AUR DUSRI JAGAH SUKOOT KRTE HAI YE KAISA FATWA???

Link to comment
Share on other sites

جناب اقرار صاحب آپ سے گزارش ہے کہ آپ ایک بار تمہید الایمان کو بالاستیعاب پڑھ لیں آپ کے ان سب اشکالات کے جوابات اعلی حضرت نے پہلے ہی دے دئے ہیں،۔

جناب آپ نے کہا کہ توبہ قبول نہ کرنے سے مراد حد کا ساقط نہ ہونا ہے اس کی دلیل کیا ہے تو سوال یہ ہے کہ کیا آپ اس کے انکاری ہیں؟ اگرہاں تو پھر آپ حوالہ مانگئےان شاء اللہ فقیر آپ کوحوالہ دکھا دے گا،اور اگر آپ اس بات کے منکر نہیں تو بلا وجہ بات کو طول نہ دیں۔

میں آپ کی سب سے پہلی پوسٹ پر ہی بات کر رہا ہوں آپ نے شروع میں لکھا کہ "جب گستاخ رسول کی توبہ قبول نہیں ہوتی تو کافر کیوں نہیں کہا؟

اس کا جواب میں نے یہ دیا کہ گستاخ رسول کی توبہ قبول نہیں اس سے مراد یہ ہے کہ اس سے حد ساقط نہیں ہوتی ،بطور حد اس کو قتل کیا جائے گا۔اور اس کی وجہ بھی علماء نے بیان کی ہے کہ اگر اس کو بطور حد قتل نہ کیا جائے تو کوئی بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرے گا اور بعض میں سزا کے ڈر سے توبہ کر لے گا،وغیرہ وغیرہ اس لئے بطور عبرت اس کو قتل کیا جائے گا
۔لیکن عند اللہ اس کی توبہ قبول ہوگی ،یہ بات فقہاء نے لکھی ہے ۔

پھر آپ نے کہا کہ

YAHA KHUD APNE FATWE KI ZAD ME HAI JO INKE KUFR ME SHAK KRE WO KAFIR HAI AUR KHUD ISMAYIL DEHLAVI KO KAFIR NAHI KAHA

 

اب پہلے تو آپ مجھے یہ حوالہ فتاویٰ رضویہ سے دکھائیں کے اعلی حضرت نے اسمعیل دہلوی کے بارے میں صراحت کے ساتھ یہ کہا ہو کہ جو شخص اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے ،اور پھر خود اعلیحضرت نے کافر نہ کہا ہو تو آپ کا سوال بنتا ہے لیکن جب اعلیحضرت نے اسمعیل دہلوی کی تکفیر کلامی کی ہی نہیں تو پھر اسمعیل دہلوی کو کافر نہ مان کر خود کافر کیسے ہوگئے؟آپ اعلیحضرت علیہ رحمہ کے رسائل جو اسعمیل سے متلعق ہیں ان کو پڑھ لیں اعلیحضرت علیہ رحمہ نے صراحت کے ساتھ یہ بات بیان کی ہے کہ اسمعیل دہلوی کے کفر لزومی ہیں التزامی نہیں ہیں اور یہ دیوبندی بھی کہتے ہیں کہ کفر لزومی کو کافر کہنا ضروری نہیں ہاں اگر التزام کفر پایا جائے پھر بھی کوئی شخص مطلع ہو کر اسے کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے۔
اور جناب آپ نے توحیدی بھائی کی پوسٹ کے جواب میں یہ کہا تھا کہ میں اکابر دیوبند کی عبارات کو کفریہ مانتا ہوں لیکن میری پوسٹ کے جواب میں آپ نے اسے حضرت تھانوی لکھا ہے حیرت ہے؟

اور جناب تھانوی سے التزام کفر ثابت ہے اعلی حضرت علیہ رحمہ نے ان پر اتمام حجت کے بعد کفر کا فتوی دیا ،اور چونکہ دیوبندیوں کے چاروں مولوی حضرات تھانوی،انبیٹھوی،گنگوہی اور قاسم سے التزام کفر ثات ہے اس لئے ان کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافر ہے ۔اور اسمعیل دہلوی پر چونکہ التزام ثابت نہیں اس لئے اس کو کافر نہ ماننے والا خود کافر نہیں،اگر آپ جو اس بات سے انکار ہے تو پہلے آپ مولوی اسمعیل کا التزام تو ثابت کریں پھر اعلیحضرت پر اعتراض کریں

اور رہی بات اس کے کہ ایک کلام میں اگر ننانوے احتمال کفریہ ہوں اور ایک اسلامی تو اس عبارت کو اسلامی تصور کیا جائے گا ،تو جناب یہ بات تو کی تھی توحیدی بھائی نے لیکن آپ نے ان کی بات کا رد اعلیحضرت سے کرنے کے لئے عبارت کیا پیش کی آپ کو شاید یاد نہیں،میں بتا دیتا ہوں آپ نے کلام میں احتما ل کی جگہ باتوں کا کفریہ ہونا کہا،گویا آپ نے کہا کہ توحیدی صاحب آپ کچھ اور کہتے ہیں اور آپ کے اعلیحضرت کچھ اور ،کیونکہ اعلیحضرت نے کہا ہے کہ اگر کسی شخص میں ننانوے باتیں کفریہ ہوں اور ایک اسلامی تو وہ کافر ہے ،جبکہ آپ اس کو کافر نہیں کہہ رہے،یہ بے وقوفی نہیں تو اور کیا ہے ؟آپ اگر توحیدی بھائی کا رد کرنا ہی چاہتے تھے تو اعلی حضرت کی ایسی عبارت دکھاتے جو توحیدی بھائی کی عبارت سے بالکل متضاد ہوتی مثلاً آپ دکھاتے کے اعلی حضرت نے لکھا ہے کہ اگر ایک کلام میں ۹۹ احتمال کفر کے ہوں اور ایک اسلام کا تو عبارت کفریہ ہوگی،تب جا کر توحیدی بھائی اور اعلیحضرت کی عبارت میں ٹکراو ہوتا لیکن ایسا ہے نہیں کہ ،خلل آپ کے ذہن میں ہے ۔ 

 

Edited by Shan E Raza
Link to comment
Share on other sites

میں آپ کی سب سے پہلی پوسٹ پر ہی بات کر رہا ہوں آپ نے شروع میں لکھا کہ "جب گستاخ رسول کی توبہ قبول نہیں ہوتی تو کافر کیوں نہیں کہا؟

اس کا جواب میں نے یہ دیا کہ گستاخ رسول کی توبہ قبول نہیں اس سے مراد یہ ہے کہ اس سے حد ساقط نہیں ہوتی ،بطور حد اس کو قتل کیا جائے گا۔اور اس کی وجہ بھی علماء نے بیان کی ہے کہ اگر اس کو بطور حد قتل نہ کیا جائے تو کوئی بھی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی گستاخی کرے گا اور بعض میں سزا کے ڈر سے توبہ کر لے گا،وغیرہ وغیرہ اس لئے بطور عبرت اس کو قتل کیا جائے گا
۔لیکن عند اللہ اس کی توبہ قبول ہوگی ،یہ بات فقہاء نے لکھی ہے ۔

 

MOATABAR DALEEL?

 

اب پہلے تو آپ مجھے یہ حوالہ فتاویٰ رضویہ سے دکھائیں کے اعلی حضرت نے اسمعیل دہلوی کے بارے میں صراحت کے ساتھ یہ کہا ہو کہ جو شخص اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے

 

ISKA HAWALA DE KE JO IN KUFRIYA IBARATO KO KUFR NA MAANE WO KAFIR KAHA HO

 

اور پھر خود اعلیحضرت نے کافر نہ کہا ہو تو آپ کا سوال بنتا ہے لیکن جب اعلیحضرت نے اسمعیل دہلوی کی تکفیر کلامی کی ہی نہیں تو پھر اسمعیل دہلوی کو کافر نہ مان کر خود کافر کیسے ہوگئے؟آپ اعلیحضرت علیہ رحمہ کے رسائل جو اسعمیل سے متلعق ہیں ان کو پڑھ لیں اعلیحضرت علیہ رحمہ نے صراحت کے ساتھ یہ بات بیان کی ہے کہ اسمعیل دہلوی کے کفر لزومی ہیں التزامی نہیں ہیں اور یہ دیوبندی بھی کہتے ہیں کہ کفر لزومی کو کافر کہنا ضروری نہیں ہاں اگر التزام کفر پایا جائے پھر بھی کوئی شخص مطلع ہو کر اسے کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے۔

 

ISKA HAWALA DE KE JO IN KUFRIYA IBARATO KO KUFR NA MAANE WO KAFIR KAHA HO

 

 

اور جناب آپ نے توحیدی بھائی کی پوسٹ کے جواب میں یہ کہا تھا کہ میں اکابر دیوبند کی عبارات کو کفریہ مانتا ہوں لیکن میری پوسٹ کے جواب میں آپ نے اسے حضرت تھانوی لکھا ہے حیرت ہے؟

اور جناب تھانوی سے التزام کفر ثابت ہے اعلی حضرت علیہ رحمہ نے ان پر اتمام حجت کے بعد کفر کا فتوی دیا ،اور چونکہ دیوبندیوں کے چاروں مولوی حضرات تھانوی،انبیٹھوی،گنگوہی اور قاسم سے التزام کفر ثات ہے اس لئے ان کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافر ہے ۔اور اسمعیل دہلوی پر چونکہ التزام ثابت نہیں اس لئے اس کو کافر نہ ماننے والا خود کافر نہیں،اگر آپ جو اس بات سے انکار ہے تو پہلے آپ مولوی اسمعیل کا التزام تو ثابت کریں پھر اعلیحضرت پر اعتراض کریں

 

 

 

YAHA KAFIR KAHA

 

post-14593-0-71730500-1370082290_thumb.jpg

 

post-14593-0-00471900-1370082296_thumb.gif

 

post-14593-0-91617000-1370082300_thumb.gif

 

YE KAISA FATWA EK JAGAH MUSALMAN EK JAGAH KAFIR AUR JAGAH SUKOOT

 

 

اور جناب آپ نے توحیدی بھائی کی پوسٹ کے جواب میں یہ کہا تھا کہ میں اکابر دیوبند کی عبارات کو کفریہ مانتا ہوں لیکن میری پوسٹ کے جواب میں آپ نے اسے حضرت تھانوی لکھا ہے حیرت ہے؟

اور جناب تھانوی سے التزام کفر ثابت ہے اعلی حضرت علیہ رحمہ نے ان پر اتمام حجت کے بعد کفر کا فتوی دیا ،اور چونکہ دیوبندیوں کے چاروں مولوی حضرات تھانوی،انبیٹھوی،گنگوہی اور قاسم سے التزام کفر ثات ہے اس لئے ان کے کفر میں شک کرنے والا بھی کافر ہے ۔اور اسمعیل دہلوی پر چونکہ التزام ثابت نہیں اس لئے اس کو کافر نہ ماننے والا خود کافر نہیں،اگر آپ جو اس بات سے انکار ہے تو پہلے آپ مولوی اسمعیل کا التزام تو ثابت کریں پھر اعلیحضرت پر اعتراض کریں

 

 

ISKA HAWALA DE KE JO IN KUFRIYA IBARATO KO KUFR NA MAANE WO KAFIR KAHA HO

 

اور رہی بات اس کے کہ ایک کلام میں اگر ننانوے احتمال کفریہ ہوں اور ایک اسلامی تو اس عبارت کو اسلامی تصور کیا جائے گا ،تو جناب یہ بات تو کی تھی توحیدی بھائی نے لیکن آپ نے ان کی بات کا رد اعلیحضرت سے کرنے کے لئے عبارت کیا پیش کی آپ کو شاید یاد نہیں،میں بتا دیتا ہوں آپ نے کلام میں احتما ل کی جگہ باتوں کا کفریہ ہونا کہا،گویا آپ نے کہا کہ توحیدی صاحب آپ کچھ اور کہتے ہیں اور آپ کے اعلیحضرت کچھ اور ،کیونکہ اعلیحضرت نے کہا ہے کہ اگر کسی شخص میں ننانوے باتیں کفریہ ہوں اور ایک اسلامی تو وہ کافر ہے ،جبکہ آپ اس کو کافر نہیں کہہ رہے،یہ بے وقوفی نہیں تو اور کیا ہے ؟آپ اگر توحیدی بھائی کا رد کرنا ہی چاہتے تھے تو اعلی حضرت کی ایسی عبارت دکھاتے جو توحیدی بھائی کی عبارت سے بالکل متضاد ہوتی مثلاً آپ دکھاتے کے اعلی حضرت نے لکھا ہے کہ اگر ایک کلام میں ۹۹ احتمال کفر کے ہوں اور ایک اسلام کا تو عبارت کفریہ ہوگی،تب جا کر توحیدی بھائی اور اعلیحضرت کی عبارت میں ٹکراو ہوتا لیکن ایسا ہے نہیں کہ ،خلل آپ کے ذہن میں ہے ۔

 

BAAKI ULMA DEOBAND KE ISLAMI AHTMAL NAHI MILE WO BHI TO AHLE LA ILA HA ILALLAH THE

Link to comment
Share on other sites

خدا جب دین لیتا ہے تو حماقت آہی جاتی ہے ، 

جناب نا جانے جواب دینے سے اتنا ڈرتے کیوں ہیں میں نے اثبات یا نفی میں جواب پوچھا تھا کہ توبہ قبول نہ ہونے کا مطلب یہ ہے یہ ہے کہ حد ساقط نہیں ہوگی ۔اور یہ دنیاوی احکام سے متعلق ہے لیکن اس کے یہ مطلب نہیں کہ وہ  عند اللہ بھی کافر ہی رہے گا ،آپ اس کو مانتے ہیں یانہیں؟ اگر مانتے ہیں تو حوالہ کی ضرورت نہیں اگر نہیں مانتے تو پھر ان شاء اللہ دلائل بھی ملیں گے اور ساتھ ساتھ کچھ اور بھی ۔

آپ نے آگے جتنی باتیں کی شاید جنون کی حالت میں کی 

میں نے کہا تھا کہ 

 

 

 

اب پہلے تو آپ مجھے یہ حوالہ فتاویٰ رضویہ سے دکھائیں کے اعلی حضرت نے اسمعیل دہلوی کے بارے میں صراحت کے ساتھ یہ کہا ہو کہ جو شخص اس کے کفر میں شک کرے وہ بھی کافر ہے

اور پھر آپ نے اس کے جواب میں جو کہا اسے جنون سے ہی تعبیر کیا جا سکتا ہے
 

ISKA HAWALA DE KE JO IN KUFRIYA IBARATO KO KUFR NA MAANE WO KAFIR KAHA HO

پہلے تو آپ کا جملہ ہی صحیح نہیں ہے ،آپ کے جملہ کو اس طرح ہونا چاہئے کہ 

 

اس کا حوالہ دیں کہ جو ان کفریہ عبارتوں کو کفر نہ مانے وہ کافر ہو،

جناب میرا یہ دعوی ہی کب ہے؟میں نے آپ سے سوال کیا ہے کہ کیا اعلیحضرت نے ایسا کہیں لکھا ہے کہ جو اسمعیل کے کفر میں شک کرے وہ کافر یے؟اگر آپ کے پاس اس کا حوالہ نہیں ہے اور یقیناً نہیں ہے تو آپ اس کو ان علماء دیوبند کے ساتھ کیوں ملا رہے ہو جن کی تکفیر کلامی علماء اہل سنت نے کی ہے،اعلی حضرت نے ایک جگہ نہیں کئی جگہوں پر اسمعیل کے لزوم کفر کا تذکرہ کیا ہے نہ جانے آپ اس کیوں نہیں پڑھتے ۔

ملفوظات میں تو صراحت کے ساتھ فرمایا ہے کہ جو اسمعیل کو کافر کہے اسے منع نہیں کریں گے اور خود نہیں کہتے ،مفہوماً

 

 


میں نے کہا کہ 

 

اور پھر خود اعلیحضرت نے کافر نہ کہا ہو تو آپ کا سوال بنتا ہے لیکن جب اعلیحضرت نے اسمعیل دہلوی کی تکفیر کلامی کی ہی نہیں تو پھر اسمعیل دہلوی کو کافر نہ مان کر خود کافر کیسے ہوگئے؟آپ اعلیحضرت علیہ رحمہ کے رسائل جو اسعمیل سے متلعق ہیں ان کو پڑھ لیں اعلیحضرت علیہ رحمہ نے صراحت کے ساتھ یہ بات بیان کی ہے کہ اسمعیل دہلوی کے کفر لزومی ہیں التزامی نہیں ہیں اور یہ دیوبندی بھی کہتے ہیں کہ کفر لزومی کو کافر کہنا ضروری نہیں ہاں اگر التزام کفر پایا جائے پھر بھی کوئی شخص مطلع ہو کر اسے کافر نہ کہے وہ خود کافر ہے۔

 

 

 

اور اس کا جواب میں آپ نے پہلے والا ہی مطالبہ دہرایا جو کہ میری بات کا جواب نہیں ہے۔آپ اعلی حضرت  کو ان کی عبارات سے کافر ثابت کرنے کی کوشش کر رہے تھے جس کا جواب میں نے دیا جب تک اس کا جواب الجواب نہیں آتا میں اس پر مزید کلام نہیں کر سکتا ۔

 

پھر میں نے آپ سے بار بار مطالبہ کیا کہ کوئی ایک ایسا حوالہ لاو جس سے پتہ چلے کے اعلی حضرت نے اسمعیل  دہلوی کی تکفیرکلامی کی ہو یعنی اس کا التزام کفر ثابت ہو لیکن آپ نہیں دکھا سکے اور اس بات کے جواب میں ایک "دامان باغ سبحان السبوح"کی ایک عبارت پیش کی جو کہ آپ کی کم علمی پر دال ہے آپ جیسوں کا کام نہیں ہے فتاوی رضویہ پڑھنا کیونکہ اس کے لئے علم و عقل چاہئے جو آپ لوگوں کے پاس نہیں ہے۔اس میں اعلی حضرت نے خود اسے کافر نہیں کہا بلکہ دیوبندیوں وہابیوں کو بطور الزام کہہ رہے ہیں کہ اگر پہلےکی دونوں باتوں سے فرار ہے تو انہیں کافر مانو!یہ الزام ہے جہاں تک حکم کی بات ہے تو سبحان السبوح کے اندر اعلی حضرت نے واضح طور پر اسمعیل دہلوی کے کفر لزومی کا تذکرہ کیا ہے ،

باقی آپ نے وہی ایک بات بار بار دہرائی،اس کا جواب بھی ہو چکا ،آخری بات کا جواب یہ ہے کہ ضروری نہیں کے ہر لاالہ الا اللہ کا قائل کفر التزامی نہ کرے،آپ کہہ رہے ہو کہ اگر فلاں نے کفر لزومی کیا اور آپ نے تاویل کے ذریعے کف لسان کیا تو پھر آپ نے التزام کفر والے کی تکفیر سے کف لسان کیوں نہیں کیا ۔عجیب بات ہے 

Link to comment
Share on other sites

  • 2 weeks later...

حق کے اقرار پر شکریہ،اب رہا یہ کہ اگر کوئی اسمعیل دہلوی کی عبارات میں تاویل بعید مان کر اسے کافر نہ کہے وہ کافر نہیں ۔کہ ہمارے بعض علماء نے یہ تصریح کی ہے کہ اسمعیل دہلوی کی عبارات میں تاویل بعید پائی جاتی ہے جو کہ محتاط علماء متکلمین ک مذہب پر مانع تکفیر ہے ۔لیکن یہ بہت ضعیف درجہ کا احتمال ہے۔ 


Edited by Shan E Raza
Link to comment
Share on other sites

ﺍﺳﻤﻌﯿﻞ

ﺩﮨﻠﻮﯼ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﻭﯾﻞ ﺑﻌﯿﺪ ﭘﺎﺋﯽ‎ ‎ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﮧ ﻣﺤﺘﺎﻁ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﻣﺘﮑﻠﻤﯿﻦ‎ ‎ﮎ ﻣﺬﮨﺐ ﭘﺮ ﻣﺎﻧﻊ ﺗﮑﻔﯿﺮ ﮨﮯ ۔ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ‎ ‎ﺑﮩﺖ ﺿﻌﯿﻒ ﺩﺭﺟﮧ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﻤﺎﻝ ﮨﮯ۔

 

ISSE KYA MATLB HAI WO IBARATE SAREEH KUFR NAHI?

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

ﺍﺳﻤﻌﯿﻞ

ﺩﮨﻠﻮﯼ ﮐﯽ ﻋﺒﺎﺭﺍﺕ ﻣﯿﮟ ﺗﺎﻭﯾﻞ ﺑﻌﯿﺪ ﭘﺎﺋﯽ‎ ‎ﺟﺎﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﻮ ﮐﮧ ﻣﺤﺘﺎﻁ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﻣﺘﮑﻠﻤﯿﻦ‎ ‎ﮎ ﻣﺬﮨﺐ ﭘﺮ ﻣﺎﻧﻊ ﺗﮑﻔﯿﺮ ﮨﮯ ۔ﻟﯿﮑﻦ ﯾﮧ‎ ‎ﺑﮩﺖ ﺿﻌﯿﻒ ﺩﺭﺟﮧ ﮐﺎ ﺍﺣﺘﻤﺎﻝ ﮨﮯ۔

 

ISSE KYA MATLB WO IBARATE SAREEH KUFR NAHI?

 

UN IBARATO KO SAHI MANNE WALE PAR KYA HUKM HAI?

Edited by IQRAR
Link to comment
Share on other sites

جناب اگر آپ میری بات کو غور سے پڑھتے تویہ سوال نہ کرتے آپ کی اس بات کا جواب میرے پہلے جواب میں ہی ہے ۔

 

اسمعیل دہلوی کی عبارت صریح کفر ہیں اب آپ کہیں گے کہ صریح ہیں تو تاویل کیسی؟ تو جناب صریح کی دو قسمیں ہیں صریح متعین اور صریح متبین صریح متعین میں نہ تاویل قریب موجود ہوتی ہے نہ بعید ۔جبکہ صریح متبین میں تاویل قریب تو نہیں پائی جاتی البتہ تاویل بعید موجود ہوتی ہے۔

اب رہی بات یہ کہ اسمعیل کی عبارات کواسلامی سمجھنے والے پر کیا حکم ہے؟ تو وہ شخص گمراہ بد مذہب ہے جس طرح اسمعیل دہلوی ہے ۔میں نے کہا تھا کہ اسمعیل دہلوی کی تکفیر سے مانع احتمال (تاویل بعید)ضعیف ہے۔جو کہ علماء متکلمین کے مذہب پر مانع تکفیر ہے۔لیکن جناب فقہاء اسلام کے فتوی کے مطاطق ہزار ہاں وجوہ سے اعلی حضرت نے اسمعیل دیلوی پر لزوم کفر کو ثابت کیا ہے۔چونکہ اس سے التزام ثابت نہیں اس لئے اسمعیل کو دیگر دیوبندیوں کے ساتھ شامل نہیں کیا جن پر حسام الحرمین میں فتوی کفر دیا گیا ہے۔

مزید تفصیل کے لئے شہزادہ اعلی حضرت مولانا مصطفی رضا خان صاحب کی کتاب "الموت الاحمر" کیا مطالعہ فرمائیں اور نائب مفتی اعظم حضرت علامہ مولانا شریف الحق امجدی صاحب کی کتاب تحقیقات سے اسمعیل دہلوی کی تکفیر پر بحث ملاحظہ فرمائیں ۔پھر اگر کوئی سوال ہو تو کیجئے گا ورنہ سوال کرنے کی زحمت نہ کیجئے گا۔
 

Edited by Shan E Raza
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...