Najam Mirani مراسلہ: 19 مئی 2013 Report Share مراسلہ: 19 مئی 2013 (ترمیم شدہ) اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِِّ الْعٰلَمِیْنَ وَ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامُ عَلٰی سَیِّدِ الْمُرْسَلِیْنَ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِاللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ ؕ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ ؕنیکی کی دعوت کا بیان اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہےکُنۡتُمْ خَیۡرَ اُمَّۃٍ اُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَاۡمُرُوۡنَ بِالْمَعْرُوۡفِ وَتَنْہَوْنَ عَنِ الْمُنۡکَرِ وَتُؤْمِنُوۡنَ بِاللہِ ؕترجمہ کنزالایمان: تم بہتر ہو ان سب امتوں میں(۱)جولوگوں میں ظاہر ہوئیں بھلائی کاحکم دیتے ہواور برائی سے منع کرتے ہو(۲)اور اللہ پرایمان رکھتے ہو۔(پ۴،اٰل عمرٰن:۱۱۰)تفسیر: (۱)خیال رہے کہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی امت تمام امتوں سے افضل ہے ۔ بنی اسرائیل کا عالمین سے افضل ہونا اس وقت ہی تھا ۔ مگر حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کی امت کا افضل ہونا دائمی ہے جیسا کہ کُنْتُمْ سے معلوم ہوا ۔یہ بھی معلوم ہواکہ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کی امت تمام عالم کی استاذہے۔ (۲)اس سے معلوم ہوا کہ ہرمسلمان مبلغ ہوناچاہے۔ جو مسئلہ معلوم ہو دوسرے کو بتائے اور خود اس کی اپنے عمل سے تبلیغ کرے ۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ حضور کا ماننا اللہ کا ماننا ہے حضو رصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کا منکر رب عزوجل کا منکر ہے۔ اس لیے فرمایا کہ تم اللہ پر ایمان رکھتے ہو ۔(تفسیر نور العرفان) نمازکی اہميتاللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہےوَاَقِیۡمُوا الصَّلٰوۃَ وَاٰتُوا الزَّکٰوۃَ وَارْکَعُوۡا مَعَ الرَّاکِعِیۡنَ ﴿۴۳ترجمہ کنزالایمان: اور نماز قائم رکھو(۱) اور زکوٰۃ دو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرو۔(۲)(پ۱،البقرۃ:۴۳)تفسير: (۱) اس سے چند مسئلے معلوم ہوئے ايک يہ کہ نماز زکوۃ سے افضل اور مقدم ہے ۔ دوسرا يہ کہ نماز پڑھناکمال نہيں نماز قائم کرنا کمال ہے۔ تيسرا يہ کہ انسان کو جانی،مالی ہر قسم کی نيکی کرنی چاہے۔ (۲) اس سے معلوم ہوا کہ جماعت سے نماز پڑھنا بہت بہترہے۔ اشارۃً يہ بھی معلوم ہوا کہ رکوع ميں شامل ہو جانے سے رکعت مل جاتی ہے۔جماعت کی نماز ميں اگر ايک کی قبول ہو جائے تو سب کی قبول ہو جاتی ہے۔ (تفسير نورالعرفان) علم دين کی اہميتاللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہےاَمَّنْ ہُوَ قَانِتٌ اٰنَآءَ الَّیۡلِ سَاجِدًا وَّ قَآئِمًا یَّحْذَرُ الْاٰخِرَۃَ وَ یَرْجُوۡا رَحْمَۃَ رَبِّہٖ ؕ قُلْ ہَلْ یَسْتَوِی الَّذِیۡنَ یَعْلَمُوۡنَ وَ الَّذِیۡنَ لَا یَعْلَمُوۡنَ ؕ اِنَّمَا یَتَذَکَّرُ اُولُوا الْاَلْبَابِ ٪﴿۹﴾ترجمہ کنزالایمان: کيا وہ جسے فرمانبرداری ميں رات کی گھڑيا ں گزريں(۱) سجود ميں اور قيا م ميں ۔آخرت سے ڈرتا اور اپنے رب کی رحمت کی آس لگائے۔ کيا وہ نافرمانوں جيسا ہو جائے گا تم فرماؤ کيا برابر ہيں جاننے والے اور انجان نصيحت تو وہی مانتے ہيں(۲) جو عقل والے ہيں(۳)۔(پ۲۳، الزمر: ۹)تفسير: (۱) اس سے نمازِ تہجد کی افضليت معلوم ہوئی يہ بھی معلوم ہوا کہ نماز ميں قيا م اور سجدہ اعلیٰ درجہ کے رکن ہيں يہ بھی معلوم ہوا کہ نمازی اور پرہيزگار کو رب عزوجل سے خوف ضرور چاہے۔ اپنی عبادت پر نازاں نہ ہو، ڈرتا رہے (شانِ نزول) يہ آيت کريمہ حضرت سیدنا ابوبکر صديق و حضرت سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما کے حق ميں نازل ہوئی۔ بعض نے فرمايا کہ عثمانِ غنی (رضی اللہ تعالیٰ عنہ)کے حق ميں نازل ہوئی جو نمازِ تہجد کے بہت پابند تھے۔ اور اس وقت اپنے کسی خادم کو بیدار نہ کرتے تھے ۔سب کام اپنے دستِ مبارک سے سر انجام ديتے تھے۔ (۲) معلوم ہوا کہ عابد سے عالمِ دين افضل ہے، ملائکہ عابد تھے اور آدم عليہ السلام عالم۔ عابدوں کو عالم کے سامنے جھکايا گيا ، يہاں مطلقاً ارشاد ہوا کہ عالم غيرِ عالم سے افضل ہے، غيرِ عالم خواہ عابد ہو يا غير عابد، بہرحال اس سے عالم افضل ہے۔ خيا ل رہے کہ عالم سے مراد عالم دين ہيں۔ انہيں کے فضائل قرآن و حديث ميں وارد ہوئے۔ اسی لئے حضرت سیدتنا عائشہ صديقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا تمام ازواج مطہرات بلکہ تمام جہان کی بيبيوں سے افضل ہيں کہ بڑی عالمہ ہيں۔ (۳) اس ميں اشارۃً فرمايا گيا کہ عاقل وہی ہے جو انبيا ء کی تعليم سے فائدہ اٹھائے جو علم و عقل حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہ وسلم کے قدم شريف پر نہ جھکائے وہ جہالت اور بيوقوفی ہے۔ (تفسير نورالعرفان) Edited 19 مئی 2013 by Najam Mirani اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔