Jump to content

Murday Nahi Sountay. Is Hadith Ka Jawab Chahiya


Smart Ali

تجویز کردہ جواب

assalam alaikum

 

muhjay ahelhadith nay aik hadith paish ki hay. us nay kaha hay tum loog is hadith kay baray may kiya kehtay ho? apnay app ko musalman kehtay ho to sahaba ka aqeeday apnaooo. Hazrat umer nay is hadith may kaha kay 

 

 

 
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا سوال۔۔ ( ذرا غور سے پڑھئیے گا انشاء اللہ سب سمجھ آجائے گا)
یا رسول اللہ کیف تکلم اجساد الا ارواح فیھا؟
(یا رسول اللہ آپ ایسے جسموں سےکلام فرما رھے جن میں روح موجود نہیں!)
 

hazrat umer ka aqeedah hay kay murday nahi sountay.

 

 

post-13461-0-57864100-1368084649_thumb.gif

Link to comment
Share on other sites

نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے بدر کے مقتول کافروں سے پکارکرفرمایا کہ بولو میرے تمام فرمان سچے تھے یا نہیں ۔ فاروق اعظم رضی اللہ عنہ نے عرض کیا کہ بے جان مردو ں سے آپ کلام کیوں فرماتے ہیں تو فرمایا وہ تم سے زیادہ سنتے ہیں ۔ (صحیح البخاری،کتاب الجنائز، باب فی عذاب القبر، الحدیث1370،ج1،ص462،دار الکتب العلمیۃبیروت)

Link to comment
Share on other sites

مردے سنتے ہیں او رمحبوبین بعد وفات مدد کرتے ہیں

 

مسلمانوں کا متفقہ عقیدہ ہے کہ مردے سنتے ہیں او رزندوں کے حالات دیکھتے ہیں کچھ اجمالی طور سے یہاں عرض کیا جاتا ہے ۔ (1) فَاَخَذَتْہُمُ الرَّجْفَۃُ فَاَصْبَحُوۡا فِیۡ دَارِہِمْ جٰثِمِیۡنَ ﴿۷۸﴾فَتَوَلّٰی عَنْہُمْ وَقَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُکُمْ رِسَالَۃَ رَبِّیۡ وَنَصَحْتُ لَکُمْ وَلٰکِنۡ لَّاتُحِبُّوۡنَ النّٰصِحِیۡنَ ﴿۷۹﴾ پس پکڑلیاقوم صالح کو زلزلے نے تو وہ صبح کو اپنے گھروں میں اوندھے پڑے رہ گئے پھر صالح نے ان سے منہ پھیرا اورکہا کہ اے میری قوم میں نے تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچادی اور تمہاری خیر خواہی کی لیکن تم خیرخواہوں کوپسند نہیں کرتے ۔(پ8،الاعراف:78۔79) (2) فَتَوَلّٰی عَنْہُمْ وَ قَالَ یٰقَوْمِ لَقَدْ اَبْلَغْتُکُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّیۡ وَنَصَحْتُ لَکُمْ ۚ فَکَیۡفَ اٰسٰی عَلٰی قَوْمٍ کٰفِرِیۡنَ ﴿٪۹۳﴾ توشعیب نے ان مرے ہوؤں سے منہ پھیر ا اور کہا اے میری قوم میں تمہیں اپنے رب کی رسالت پہنچا چکا اور تمہیں نصیحت کی تو کیوں کرغم کرو ں کافروں پر ۔(پ9،الاعراف:93) ان آیتو ں سے معلوم ہوا کہ صالح علیہ السلام اور شعیب علیہ السلام نے ہلاک شدہ قوم پر کھڑے ہوکر ان سے یہ باتیں کیں۔ (3) وَسْـَٔلْ مَنْ اَرْسَلْنَا مِنۡ قَبْلِکَ مِنۡ رُّسُلِنَاۤ ٭ اَجَعَلْنَا مِنۡ دُوۡنِ الرَّحْمٰنِ اٰلِـہَۃً یُّعْبَدُوۡنَ ﴿٪۴۵﴾ ان رسولوں سے پوچھو جو ہم نے آپ سے پہلے بھیجے کیا ہم نے رحمن کے سوا اور خدا ٹھہرائے ہیں جو پوجے جاویں ۔(پ25،الزخرف:45) گزشتہ نبی حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے زمانہ میں وفات پاچکے تھے فرمایا جارہاہے کہ وفات یافتہ رسولوں سے پوچھو کہ ہم نے شرک کی اجازت نہ دی تو ان کی امتیں ان پر تہمت لگاکر کہتی ہیں کہ ہمیں شرک کا حکم ہمارے پیغمبروں نے دیا ہے۔ اگر مردے نہیں سنتے توان سے پوچھنے کے کیا معنی ؟ بلکہ اس تیسری آیت سے تو یہ معلوم ہوا کہ خاص بزرگو ں کو مردے جواب بھی دیتے ہیں اور وہ جواب بھی سن لیتے ہیں ۔ اب بھی کشف قبور کرنے والے مردوں سے سوال کرلیتے ہیں ۔ اس لئے نبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے بدر کے مقتول کافروں سے پکارکرفرمایا کہ بولو میرے تمام فرمان سچے تھے یا نہیں ۔ فاروق اعظم نے عرض کیا کہ بے جان مردو ں سے آپ کلام کیوں فرماتے ہیں تو فرمایا وہ تم سے زیادہ سنتے ہیں ۔ (صحیح البخاری،کتاب الجنائز، باب فی عذاب القبر، الحدیث1370،ج1،ص462،دار الکتب العلمیۃبیروت) دوسری روایت میں ہے کہ دفن کے بعد جب زندے واپس ہوتے ہیں تو مردہ ان کے پاؤں کی آہٹ سنتا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب،الباب الخامس والاربعون فی بیان القبر وسؤالہ،ص۱۷۱،دار الکتب العلمیۃبیروت) اسی لئے ہم نمازوں میں حضو ر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کرتے ہیں اور کھانا کھانے والے ، استنجا کرنے والے، سوتے ہوئے کو سلام کرنا منع ہے کیونکہ وہ جواب نہیں دے سکتے تو جو جواب نہ دے سکے اسے سلام کرنا منع ہے اگر مردے نہ سنتے ہوتے تو قبر ستا ن جاتے وقت ا نہیں سلام نہ کیا جاتا اور نماز میں حضور کو سلام نہ ہوتا۔ ضروری ہدایت:زندگی میں لوگوں کی سننے کی طاقت مختلف ہوتی ہے بعض قریب سے سنتے ہیں جیسے عام لوگ او ر بعض دور سے بھی سن لیتے ہیں جیسے پیغمبر اور اولیائ۔ مرنے کے بعد یہ طاقت بڑھتی ہے گھٹتی نہیں لہٰذا عام مردو ں کو ان کے قبرستان میں جاکرپکار سکتے ہیں دور سے نہیں لیکن انبیاء واولیاء علیہم الصلوۃ والسلام کو دور سے بھی پکارسکتے ہیں کیونکہ وہ جب زندگی میں دور سے سنتے تھے تو بعدوفات بھی سنیں گے۔ لہٰذا حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو ہرجگہ سے سلام عرض کرو مگر دوسرے مردو ں کو صرف قبر پر جاکر دور سے نہیں۔ دوسری ہدایت: اگرچہ مرنے کے بعد رو ح اپنے مقام پر رہتی ہے لیکن اس کا تعلق قبر سے ضرورر ہتا ہے کہ عام مردو ں کو قبر پرجا کر پکارا جاوے تو سنیں گے مگر اور جگہ سے نہیں ۔جیسے سونے والا آدمی کہ اس کی ایک روح نکل کر عالم میں سیر کرتی ہے لیکن اگر اس کے جسم کے پاس کھڑے ہوکر آواز دو تو سنے گی ۔ دوسری جگہ سے نہیں سنتی۔ مردے مدد بھی کرتے ہیں آیات ملاحظہ ہوں ۔ (1) وَ اِذْ اَخَذَ اللہُ مِیۡثَاقَ النَّبِیّٖنَ لَمَاۤ اٰتَیۡتُکُمۡ مِّنۡ کِتٰبٍ وَّحِکْمَۃٍ ثُمَّ جَآءَکُمْ رَسُوۡلٌ مُّصَدِّقٌ لِّمَا مَعَکُمْ لَتُؤْمِنُنَّ بِہٖ وَلَتَنۡصُرُنَّہٗ ؕ اور وہ وقت یا د کرو جب اللہ نے نبیوں کا عہد لیا کہ جب میں تم کو کتاب اور حکمت دوں پھر تمہارے پاس رسول تشریف لاویں جوتمہاری کتابوں کی تصدیق کریں تو تم ان پر ایمان لانا اور ان کی مدد کرنا ۔(پ3،اٰل عمرٰن:81) اس آیت سے معلوم ہواکہ اللہ تعالیٰ نے تمام پیغمبروں سے عہد لیا کہ تم محمد مصطفی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان لانا اور ان کی مدد کرنا حالانکہ وہ پیغمبر آپ کے زمانہ میں وفات پاچکے تو پتا لگا کہ وہ حضرات بعد وفات حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم پر ایمان بھی لا ئے اور روحانی مدد بھی کی چنانچہ سب نبیوں نے حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے پیچھے معراج کی رات نماز پڑھی یہ اس ایمان کا ثبوت ہوا حج وداع میں بہت سے پیغمبر آپ کے ساتھ حج میں شریک ہوئے او رموسی علیہ السلام نے اسلام والوں کی مدد کی کہ پچاس نماز وں کی پانچ کرادیں آخرمیں عیسی علیہ السلام بھی ظاہر ی مدد کے لئے آئیں گے اموات کی مدد ثابت ہوئی۔ (2) وَلَوْ اَنَّہُمْ اِذۡ ظَّلَمُوۡۤا اَنۡفُسَہُمْ جَآءُوۡکَ فَاسْتَغْفَرُوا اللہَ وَاسْتَغْفَرَ لَہُمُ الرَّسُوۡلُ لَوَجَدُوا اللہَ تَوَّابًا رَّحِیۡمًا ﴿۶۴﴾ اور اگر یہ لوگ اپنی جانوں پر ظلم کریں تو تمہارے پاس آجاویں پھر خدا سے مغفرت مانگیں اور رسول بھی ان کیلئے دعاء مغفرت کریں تو اللہ کو توبہ قبول کرنے والا مہربان پائیں ۔(پ5،النساء:64) ا س آیت سے معلوم ہو اکہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی مدد سے تو بہ قبول ہوتی ہے اوریہ مدد زندگی سے خاص نہیں بلکہ قیامت تک یہ حکم ہے یعنی بعد وفات بھی ہماری تو بہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم ہی کی مدد سے قبول ہوگی بعد وفات مدد ثابت ہو ئی ۔ اسی لئے آج بھی حاجیوں کو حکم ہے کہ مدینہ منورہ میں سلام پڑھتے وقت یہ آیت پڑھ لیا کریں اگر یہ آیت فقط زندگی کے لئے تھی تو اب وہاں حاضری کا اور اس آیت کے پڑھنے کا حکم کیوں ہے ۔ (3) وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعٰلَمِیۡنَ ﴿۱۰۷﴾ اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر جہانوں کے لئے رحمت ۔(پ17،الانبیاء:107) حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم تمام جہانوں کی رحمت ہیں اور حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد بھی جہان تو رہے گا اگر آپ کی مدد اب بھی باقی نہ ہو تو عالم رحمت سے خالی ہوگیا ۔ (4) وَمَاۤ اَرْسَلْنٰکَ اِلَّا کَآفَّۃً لِّلنَّاسِ بَشِیۡرًا وَّ نَذِیۡرًا اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو مگر تمام لوگوں کے لئے بشیر اور نذیر بناکر ۔(پ22،سبا:28) اس''لِلنَّاسِ''میں وہ لوگ بھی داخل ہیں جو حضور صلی اللہ تعالیٰ وآلہ وسلم کی وفات کے بعد آئے او رآپ کی یہ مدد تا قیامت جاری ہے ۔ (5) وَکَانُوۡا مِنۡ قَبْلُ یَسْتَفْتِحُوۡنَ عَلَی الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا ۚ فَلَمَّا جَآءَہُمۡ مَّا عَرَفُوۡا کَفَرُوۡا بِہٖ ۫ اور یہ بنی اسرائیل کافروں کے مقابلہ میں اسی رسول کے ذریعہ سے فتح کی دعا کرتے تھے پھر جب وہ جانا ہوا رسول ان کے پاس آیا تو یہ ان کاانکار کر بیٹھے ۔(پ1،البقرۃ:89) معلوم ہواکہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی تشریف آوری سے پہلے بھی لوگ آپ کے نام کی مدد سے دعائیں کرتے اور فتح حاصل کرتے تھے ۔ جب حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی مدد دنیا میں آنے سے پہلے شامل حال تھی تو بعد بھی رہے گی اسی لئے آج بھی حضور کے نا م کا کلمہ مسلمان بناتا ہے۔ درود شریف سے آفات دور ہوتی ہیں۔ حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے تبرکات سے فائدہ ہوتاہے۔ موسیٰ علیہ السلام کے تبرکات سے بنی اسرئیل جنگوں میں فتح حاصل کرتے تھے ۔ یہ سب بعد وفات کی مدد ہے بلکہ حقیقت یہ ہے کہ نبی صلی اللہ تعالیٰ وآلہ وسلم ! اب بھی بحیات حقیقی زندہ ہیں ایک آن کے لئے موت طاری ہوئی اور پھر دائمی زندگی عطا فرما دی گئی قرآن کریم تو شہیدوں کی زندگی کا بھی اعلان فرما رہا ہے۔ حضو ر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی کاثبوت یہ ہے کہ زندوں کے لئے کہا جاتا ہے کہ فلاں عالم ہے ، حافظ ہے ، قاضی ہے اور مردوں کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ عالم تھا ، زندوں کے لئے'' ہے'' او ر مردوں کے لئے ''تھا'' استعمال ہوتا ہے۔ نبی کا کلمہ جو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم آپ کی زندگی میں پڑھتے تھے وہی کلمہ قیامت تک پڑھا جاوے گا کہ حضور اللہ کے رسول ہیں۔ صحابہ کرام بھی کہتے تھے کہ حضور اللہ کے رسول ہیں۔ شفیع المذنبین ، رحمۃ للعالمین ہیں اور ہم بھی یہ ہی کہتے ہیں اگر آپ زندہ نہ ہوتے توہمارا کلمہ بدل جانا چاہئے تھا ہم کلمہ یوں پڑھتے کہ حضور اللہ تعالیٰ کے رسول تھے ،جب آپ کا کلمہ نہ بدلا تو معلوم ہو اکہ آپ کا حال بھی نہ بدلا لہٰذا آپ اپنی زندگی شریف کی طر ح ہی سب کی مدد فرماتے ہیں ہاں اس زندگی کا ہم کو احساس نہیں ۔

Link to comment
Share on other sites

jazak Allah, lekin najam bhai wahabi kehte hai ke jooto ki awaaz sunna to ye ek makhsoos waqt ke liye hai, aur jo sarkar sallal la ho alaihe wassalam ne badar me kuffar ko pukara tha wo maujze tha, iska kya jawab hoga

 آمین،  وھابی جھوٹ بولتے ہیں ،جوتوں کی آواز سننا یہ مخصوص وقت کے لیئے نہیں ہے ، آپ جب بھی کسی اپنے عزیز کے پاس قبرستان جائینگے تو قبر والا آپ کے جوتوں کی آواز سن لیتا ہے ، اس کے لیئے وقت مقرر نہیں ہے اور جو سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگِ بدر میں کفار کو پکارا تھا وہ بالکل معجزہ ہے ، اس سے وھابی کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ؟   

Link to comment
Share on other sites

(ja)  Najam Mirani bhai mien nay app ka jawab post ker diya hay ahle khabees ko. dehktay hien wahan say kiya jawab ata hay. Zaberdust jawab hay. ALLAH app ko, app ki team ko or is website ko buri nazer say bachai. jis terhan app loog madad kertay hien. rehnamai fermatay hien, is ka koi jawab nahi.

 

آمین، سمارٹ علی بھائی آپ کا بہت بہت شکریہ ہمت افزائی کا ، اللہ عزوجل آپ کو شاد و آباد رکھے۔

اسلامی محفل کی پوری ٹیم آپ کے ساتھ ہے 

Link to comment
Share on other sites

 

 آمین،  وھابی جھوٹ بولتے ہیں ،جوتوں کی آواز سننا یہ مخصوص وقت کے لیئے نہیں ہے ، آپ جب بھی کسی اپنے عزیز کے پاس قبرستان جائینگے تو قبر والا آپ کے جوتوں کی آواز سن لیتا ہے ، اس کے لیئے وقت مقرر نہیں ہے اور جو سرکار صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جنگِ بدر میں کفار کو پکارا تھا وہ بالکل معجزہ ہے ، اس سے وھابی کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ؟   

 

 

bhai agar har waqt jooto ki awaaz sunne wali hadees mil jaye to bohut achcha hoga 

 

aur jange badar wali hadees se wo ye sabit karte hai ke sirf usi waqt ke liye un murdo ne suna tha, uske baad nahi...

Edited by Zulfi.Boy
Link to comment
Share on other sites

یہ بات وھابیوں کی اپنی طرف سے من گھڑت بات ہے۔

عقیدہ (۲): مرنے کے بعد بھی روح کا تعلق بدنِ انسان کے ساتھ باقی رہتا ہے، اگرچہ روح بدن سے جُدا ہو گئی، مگر بدن پر جو گزرے گی رُوح ضرور اُس سے آگاہ و متأثر ہوگی، جس طرح حیاتِ دنیا میں ہوتی ہے، بلکہ اُس سے زائد۔ دنیا میں ٹھنڈا پانی، سرد ہَوا، نرم فرش، لذیذ کھانا، سب باتیں جسم پر وارِد ہوتی ہیں، مگر راحت و لذّت روح کو پہنچتی ہے اور ان کے عکس بھی جسم ہی پر وارِد ہوتے ہیں اور کُلفت و اذیّت روح پاتی ہے،اور روح کے لیے خاص اپنی راحت واَلم کے الگ اسباب ہیں، جن سے سرور یا غم پیداہوتا ہے، بعینہٖ یہی سب حالتیں برزخ میں ہیں۔ (''منح الروض الأزہر''، ص۱۰۰۔۱۰۱

عقیدہ (۳): مرنے کے بعد مسلمان کی روح حسبِ مرتبہ مختلف مقاموں میں رہتی ہے، بعض کی قبر پر ، بعض کی چاہِ زمزم شریف میں، بعض کی آسمان و زمین کے درمیان، بعض کی پہلے، دوسرے، ساتویں آسمان تک اور بعض کی آسمانوں سے بھی بلند، اور بعض کی روحیں زیرِ عرش قندیلوں میں، اور بعض کی اعلیٰ عِلّیین میں مگر کہیں ہوں، اپنے جسم سے اُن کو تعلق بدستور رہتا ہے۔ جو کوئی قبر پر آئے اُسے دیکھتے، پہچانتے، اُس کی بات سنتے ہیں، بلکہ روح کا دیکھنا قُربِ قبر ہی سے مخصوص نہیں، اِس کی مثال حدیث میں یہ فرمائی ہے، کہ ''ایک طائر پہلے قفص میں بند تھا اور اب آزاد کر دیا گیا۔'' ائمہ کرام فرماتے ہیں:

    ''إِنَّ النُّفُوْسَ القُدْسِیَّۃَ إِذَا تَجَرَّدَتْ عَنِ الْـعَـلَا ئِقِ الْبَدَنِیَّۃِ اتّصَلَتْ بِالْمَلَإِ الْأَعْلٰی وَتَرٰی وَتَسْمَعُ الکُلَّ کَالْمُشَاھِدِ .'' ( ''فیض القدیر'' شرح ''الجامع الصغیر''، حرف الصاد، تحت الحدیث: ۵۰۱۶، ج۴، ص۲۶۳. بألفاظ متقاربۃ.


    ''بیشک پاک جانیں جب بدن کے عَلاقوں سے جدا ہوتی ہیں، عالمِ بالا سے مل جاتی ہیں اور سب کچھ ایسا دیکھتی سنتی ہیں جیسے یہاں حاضر ہیں۔''

    حدیث میں فرمایا:

 ((إِذَا مَاتَ الْمُؤْمِنُ یُخلّٰی سَرْبُہٗ یَسْرَحُ حَیْثُ شآءَ.))( ''شرح الصدور''، باب فضل الموت، ص۱۳

''جب مسلما ن مرتا ہے اُس کی راہ کھول دی جاتی ہے، جہاں چاہے جائے۔''
    شاہ عبدالعزیز صاحب لکھتے ہیں( ''فتاوی رضویہ ''، ج ۲۹ ، ص۵۴۵، بحوالہ ئ ''فتاوی عزیزیہ ''

روح را قُرب و بُعد مکانی یکساں است۔'' (یعنی روح کے لیے کوئی جگہ دور یا نزدیک نہیں ،بلکہ سب جگہ برابر ہے۔


    کافروں کی خبیث روحیں بعض کی اُن کے مرگھٹ، یا قبر پر رہتی ہیں، بعض کی چاہِ برہُوت میں کہ یمن میں ایک نالہ ہے، بعض کی پھلی، دوسری، ساتویں زمین تک، بعض کی اُس کے بھی نیچے سجّین میں، اور وہ کہیں بھی ہو، جو اُس کی قبر یا مرگھٹ پر گزرے اُسے دیکھتے، پہچانتے، بات سُنتے ہیں، مگر کہیں جانے آنے کا اختیار نہیں، کہ قید ہیں۔
    عقیدہ( ۴): یہ خیال کہ وہ روح کسی دوسرے بدن میں چلی جاتی ہے، خواہ وہ آدمی کا بدن ہو یا کسی اور جانور کا جس کو تناسخ اور آواگون کہتے ہیں، محض باطل اور اُس کا ماننا کفر ہے۔

  عقیدہ (۵): موت کے معنی روح کا جسم سے جدا ہو جانا ہیں، نہ یہ کہ روح مر جاتی ہو، جو روح کو فنا مانے،
بد مذہب ہے۔
    عقیدہ (۶): مردہ کلام بھی کرتا ہے اور اُس کے کلام کو عوام، جن اور انسان کے سوا اور تمام حیوانات وغیرہ سنتے بھی ہیں۔)

عقیدہ (۷): جب مردہ کو قبر میں دفن کرتے ہیں، اُس وقت اُس کو قبر دباتی ہے۔ اگر وہ مسلمان ہے تو اُس کا دبانا ایسا ہوتا ہے کہ جیسے ماں پیار میں اپنے بچّے کو زور سے چپٹا لیتی ہے ، اور اگر کافر ہے تو اُس کو اِس زور سے دباتی ہے کہ اِدھر کی پسلیاں اُدھر اور اُدھر کی اِدھر ہو جاتی ہیں۔

   عقیدہ (۸): جب دفن کرنے والے دفن کرکے وہاں سے چلتے ہیں وہ اُن کے جوتوں کی آواز سنتا ہے، اُس وقت اُس کے پاس دو فرشتے اپنے دانتوں سے زمین چیرتے ہوئے آتے ہیں، اُن کی شکلیں نہایت ڈراؤنی اور ہیبت ناک ہوتی ہیں، اُن کے بدن کا رنگ سیاہ، اور آنکھیں سیاہ اور نیلی، اور دیگ کی برابر اور شعلہ زن ہیں، اور اُن کے مُہیببال سر سے پاؤں تک، اور اُن کے دانت کئی ہاتھ کے، جن سے زمین چیرتے ہوئے آئیں گے، اُن میں ایک کو منکَر، دوسرے کو نکیر کہتے ہیں ،مردے کو جھنجھوڑتے اور جھڑک کر اُٹھاتے اور نہایت سختی کے ساتھ کرخت آواز میں سوال کرتے ہیں۔

خاکسار بھائی کے اسکین پیجز بھی آپ غور سے پڑھیں۔

 

Edited by Najam Mirani
Link to comment
Share on other sites

AHLE KHABEES ka reply aya hay:

 

Brailvee kehtay hien kay ahlehadith kafir mushrik kay khilaaaf ayatien musalmano per chaspa ker daytay hien. ab in hee brailvioon ko dehkoo. nabi pak kafir murdoon kay mutaliq ferma rahey hien kay ya hum say zeeyada sountay hien. un ko musalman murdoon kay liya lay liya kay "musalman murday bhi sountay hien". ab jub shirk ki ayatien hum in kay khilaaaf paish kertay hien to boltay hien kafiroon kay liya hay. ab brailveeh is hadith kay baray may ya kiun nahi boltay kay ya murdoon ki sounnay wali baat srif kafiroon kay liya hay???

Link to comment
Share on other sites

AHLE KHABEES ka reply aya hay:

 

Brailvee kehtay hien kay ahlehadith kafir mushrik kay khilaaaf ayatien musalmano per chaspa ker daytay hien. ab in hee brailvioon ko dehkoo. nabi pak kafir murdoon kay mutaliq ferma rahey hien kay ya hum say zeeyada sountay hien. un ko musalman murdoon kay liya lay liya kay "musalman murday bhi sountay hien". ab jub shirk ki ayatien hum in kay khilaaaf paish kertay hien to boltay hien kafiroon kay liya hay. ab brailveeh is hadith kay baray may ya kiun nahi boltay kay ya murdoon ki sounnay wali baat srif kafiroon kay liya hay???

 

 

15.JPG

 

"kafir mushrik kay khilaaaf ayatien musalmano per chaspa ker daytay hien"

 

Aupar jo Bukhari Shareef main hay us say wazah hay kah hum kis kay baray main kahtay han.

 

"kafir murdoon kay mutaliq ferma rahey hien"

 

Sun'na aik sift hay, jab Allah Kareem yah sift Kirfon ko Ata farmata hay Bad'az mout tu Musalmano ko kyun nahi? Kya Allah Ta'ala Kafiron ko mahboob rakhta hay yah Musalmano ko? Kafiron ko tu sunwa dia our Musalmano ko nahi?

 

""musalman murday bhi sountay hien"

 

Sab apnay apnay murtabay kay mutabik suntay han, jasa kay pahlay sabit kia ja chuka hay.

 

"srif kafiroon kay liya hay"

 

Yah baat app ko sabit karna ho gi kah yah Kafiron kay lia hi hay sirf, Wo daleel pash karan jis say yah baat sabit ho kay Musalman Bad'az wisal nahi sun'naktay.

 

 

Note: Ahl'Hadees app ko ghumata ja raha hay our app ghomtay hi ja rahay han, wo app kuch kah data hay our app wo lay kar a jatay han. Kuch arsa pahlay aik topic post kiya tha isi forum par kisi nay kah kasay baat ki jay in say, app wo zaroor parhan.

 

Aik chiz ka khayal rakhan, jab ap kisi bad'mazhab say baat karan tu sab say pahlay us ka dawa maloom karan, pahlay baat hoi thi kay suntay han yah kah nahi, ab ap ko yah mukamal saboot faraham kardia han kah Murday suntay han, lakin wo ab koi nai baat shuru kar raha hay, is lia us ko wapis isi baat par lain our israr karan our us say likhwain kah wo likh kar tasleem karay kah murday bi suntay han.

 

Warna app 10 saal bi  lagay rahan tu wo app ki jaan nahi choray ga, ajj kuch baat tu kal koi our.

Link to comment
Share on other sites

 خطیب نے ابوہریرہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے روایت کی، کہ رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم نے فرمایا:''جب کوئی شخص ایسے کی قبر پر گزرے جسے دنیا میں پہچانتا تھا اور اس پر سلام کرے تو وہ مُردہ اسے پہچانتا ہے اور اس کے سلام کا جواب دیتا ہے۔''( ''تاریخ بغداد''، رقم: ۳۱۷۵،ج۷،ص98-99

 

smart Ali bhai ab ahle khabees se poochna ke pehle Hadees pak se kafir murday ka sun'na sabit kiya tha , ab is Hadees pak se Musalman Murday ka sun'na bhi sabit ho gaya hai , ab kya kehte ho khabees ?

 

post-13595-0-43851300-1368279002_thumb.jpg

post-13595-0-87602400-1368279039_thumb.jpg

post-13595-0-38612300-1368279085_thumb.jpg

 

صحیح مسلم میں بریدہ رضی اللہ تعالٰی عنہ سے مروی، کہ رسول اﷲصلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم لوگوں کو تعلیم دیتے تھے کہ جب قبروں کے پاس جائیں یہ کہیں۔

    اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ اَھْلَ الدِّیَارِ مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَاِنَّا اِنْ شَآءَ اللہُ بِکُمْ لَاحِقُوْنَ نَسْأَلُ اللہَ لَنَا وَلَکُمُ الْعَافِیَۃَ .(''صحیح مسلم''،کتاب الجنائز،باب ما یقال عند دخول القبور...إلخ،الحدیث:۱۰۴۔(۹۷۵)،ص۴۸۵.
و''سنن ابن ماجہ''،کتاب ماجاء في الجنائز،باب ماجاء فیما یقال إذا دخل المقابر،الحدیث:۱۵۴۷،ج۲،ص۲۴۰.
ترجمہ:اے قبرستان والے مومنو اورمسلمانو! تم پر سلامتی ہو اور انشاء اﷲ عزوجل ہم تم سے آملیں گے ،ہم اﷲ عزوجل سے اپنے لئے اور تمہارے لیے عافیت کا سوال کرتے ہیں۔

 

ترمذی نے ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہماسے روایت کی، کہ نبی کریم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ وسلَّم مدینہ میں قبور کے پاس گزرے تو اودھر کو مونھ کرلیا اور یہ فرمایا:
    اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمْ یَا اَھْلَ الْقُبُوْرِ یَغْفِرُ اللہُ لَنَا وَلَکُمْ اَنْتُمْ سَلَـفُنَا وَنَحْنُ بِالْاَثَرِ .( ''سنن الترمذي''،کتاب الجنائز،باب ما یقول الرجل إذا دخل المقابر،الحدیث:۱۰۵۵،ج۲،ص۳۲۹.
ترجمہ:اے قبرستان والو! تم پر سلامتی ہو،اﷲ عزوجل ہماری اورتمہاری مغفرت فرمائے ،تم ہم سے پہلے چلے گئے اورہم تمہارے پیچھے آنے والے ہیں

 

سمارٹ علی بھائی اس اھل ِ خبیث کو کہنا کہ دوسری روایت میں ہے کہ دفن کے بعد جب زندے واپس ہوتے ہیں تو مردہ ان کے پاؤں کی آہٹ سنتا ہے۔ (مکاشفۃ القلوب،الباب الخامس والاربعون فی بیان القبر وسؤالہ،ص۱۷۱،دار الکتب العلمیۃبیروت) 

اسی لئے ہم نمازوں میں حضو ر صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کو سلام کرتے ہیں اور کھانا کھانے والے ، استنجا کرنے والے، سوتے ہوئے کو سلام کرنا منع ہے کیونکہ وہ جواب نہیں دے سکتے تو جو جواب نہ دے سکے اسے سلام کرنا منع ہے اگر مردے نہ سنتے ہوتے تو قبر ستا ن جاتے وقت ا نہیں سلام نہ کیا جاتا اور نماز میں حضور کو سلام نہ ہوتا۔

 

 

Link to comment
Share on other sites

smart ali bhai ye ahle khabees log buton aur kafiron par naazil hone waali aayatain Aulia Kram aur Musalamano par chaspa karte hain , aisa karna kharjiyon ka kaam hai . hamara aqeeda ye hai ke Murday chaahe kafir hon ya Muslaman wo suntay hain , ye hi hum ne Quran aur  Hadith se sabit kar diya hai, is baat ko chaspa nhi kehte .

Edited by Najam Mirani
Link to comment
Share on other sites

Smart Ali Bhai khabeeson ko saboot ke taur par pesh kar sakte hain kyun ke in khabeeson ka aqeeda hi ye hai ke Murda chahe kafir ho ya Musalaman wo nhi sunta , Al-Hamdolillah Hamara aqeeda wazah hai ke Murday chaahe kafir hon ya Muslaman wo suntay hain , ye hi hum ne Quran aur  Hadith se sabit bhi kar diya hai .

Edited by Najam Mirani
Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...