MadaniLover مراسلہ: 7 مئی 2013 Report Share مراسلہ: 7 مئی 2013 (ترمیم شدہ) Aam tassur ye paya jata hai k jis zaat ko Hazir-o-Nazir kaha jaye"us zaat ka her waqt her jaga hona zarori hai."Lihaza Allah k liye Hazir-o-Nazir ka lafz istemal karne se ye aeteraz warid hota hai k "zaat-e-Elahi her waqt her jaga mojood hai to her jaga kehne per Us k liye simt,makan aur jism manna pare ga jo k kufr hai kyon ke Allah jism, makan, simt se paak hai."Agar mazkoora aqeeda na ho tub b (ghalt mana mashoor hone k sabab) Allah k liye lafz Hazir-o-Nazir ka itlaq durust nhi. REF : http://www.ishaateislam.org/sms/Aqaid/Haazir%20Naazir/Masla_Hazir_o_Nazir.html "Allah jism, makan, simt se paak hai" ALLAH KE LIYE JISM MANNA KUFR HAI YE SAMJHAYIYE Edited 7 مئی 2013 by MadaniLover اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed_Muhammad_Ali مراسلہ: 10 مئی 2013 Report Share مراسلہ: 10 مئی 2013 (ترمیم شدہ) ALLAH KE LIYE JISM MANNA KUFR HAI YE SAMJHAYIYE Surah e Ikhlaas ki tafseer mein aapka jawab mojud hai... Edited 10 مئی 2013 by Syed_Muhammad_Ali اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
سگِ عطار مراسلہ: 10 مئی 2013 Report Share مراسلہ: 10 مئی 2013 اللہ عزوجل کی حیات، قدرت، سننا، دیکھنا، کلام، علم، ارادہ اُس کی صفات ذاتیہ ہیں۔ اور اللہ عزوجل کی ذات کی طرح صفات قدیم ازلی و ابدی ہیں۔ ذات و صفات کے علاوہ ہر چیز حادث یعنی نئی بعد میں وجود میں آنے والی۔ کان ، آنکھ، زبان یہ سب اجسام ہیں اور اجسام سے اللہ عزوجل پاک ہے۔ اللہ عزوجل کی ذات و صفات کے علاوہ کسی چیز کو قدیم ماننے والا کافر ہے۔ اسی طرح اللہ عزوجل کی صفات کو حادث کہنے والا گمراہ و بددین ہے۔ اس بارے میں مزید تفصیل آپ بہار شریعت جلد اول صفحہ 2 تا 7 کا مطالعہ کریں۔ پورا حصہ اول بھی ضرور پڑھیں۔ جو کے عقائد کے بارے میں ہے اور ہر مسلمان کے لئے یہ چیزیں جاننا فرض ہیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Najam Mirani مراسلہ: 11 مئی 2013 Report Share مراسلہ: 11 مئی 2013 (ترمیم شدہ) وُجُودِ الٰہی کے انکار کے بارے میں سُوال جواب سُوال:اللہ عَزَّوَجَلَّ کو انسان کی طرح بدن والا ماننا کیسا ہے؟ جواب:ایسا کہنے یا ماننے والا کافر ہے۔میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاویٰ رضویہ،جلد14، صَفْحَہ 250 پر''دُرِّمُختار''کے حوالے سے نَقل کرتے ہیں: ''اگر ضَروریاتِ دین سے کسی چیز کامنکِرہو تو کافر ہے جیسے یہ کہناکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اَجسام کے مانند جسم ہے ۔"" (دُرِّمُختار ج2 ص 358) سُوال:کسی نے مُشکِلات سے تنگ آکر يہ کہہ ديا:''اگر واقِعی اللہ عَزَّوَجَلَّ ہوتا تو غریبوں کا ساتھ دیتا، مجبوروں کا سَہارا ہوتا''اس بارے ميں کچھ ارشاد فرمائیے۔جواب:مذکورہ جُملے سے صاف ظاہِر ہے کہ کہنے والااللہ عَزَّوَجَلَّ کے وُجُود ہی کا اِنکار کررہا ہے کہ غریبوں مجبوروں کی مدد نہ ہونا اِس وجہ سے ہے کہ (مَعاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ)اللہ عَزَّوَجَلَّ نہيں ہے اگر ہوتا تو ان کی مدد ہوتی۔ کہنے والاکافِر و مُرتَدہے ۔ سُوال:یہ کہنا کیسا کہ ''مجھے ایسا لگتا ہے کہ اللہ نہیں ہے اگر ہوتاتو میری دُعا ضَرُور سنتا۔''جواب:اِس جُملے میں اللہُ غفّار عَزَّوَجَلَّ کے وُجُود کا انکار پایا جا رہا ہے ۔کہنے والا کافِر ہو گیا ۔ ''اللہ عَزَّوَجَلَّ مکان سے پاک ہے''کے بارے میں سُوال جواب سُوال:''روزی دینے والا یا انصاف کرنے والا اوپر بیٹھا ہے۔ ''کہنا کیسا؟جواب:یہ کلِمۂ کُفْر ہے کیوں کہ اس میں اللہُ الرَّحمٰن عَزَّوَجَلّ َکے لئے سَمْت و مکان ثابِت کئے گئے ہیں۔ صَدْرُالشَّرِیْعَہ ، بَدْرُ الطَّريقہ حضرت علامہ مَوْلانامُفتی محمد امجَد علی اعظمی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے مکان ثابِت کرنا کُفْر ہے کہ وہ مکان سے پاک ہے، یہ کہناکہ''اوپر خُدا ہے نیچے تم ''یہ کَلِمَۂ کُفْر ہے۔ (بہارِ شریعت حصّہ 9 ص 180، فتاوٰی قاضی خان ج4ص470) سُوال:اپنے بچوں کو بعض لوگ یِہی ذِہن دیتے ہیں کہ اللہ اوپر ہے۔ لہٰذا ان بچّوں کو جب پیار سے پوچھا جائے کہ اللہ تعالیٰ کہاں ہے؟ تو فوراً آسمان کی طرف اُنگلی اُٹھا دیتے ہیں۔ایسا سکھانا کیسا؟جواب:اس طرح وُہی سکھاتا ہو گا جس کا اپنا ذِہن بھی یِہی ہوتا ہو گا کہ مَعاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ''اللہ تعالیٰ اوپر ہے یا اوپر اُس کا مکان ہے جس میں وہ رہتا ہے ''یہ دونوں باتیں کفر ہیں۔ اللہ تعالیٰ جِہَت (یعنی سمت)سے بھی پاک ہے اور مکان سے بھی ۔بچّہ کو اشارہ مت سکھایئے بلکہ جُوں ہی بولنے کے لائق ہو سب سے پہلے اُس کی زَبان سے لَفظ''اللہ'' نِکلوانے کی کوشِش فرمائیے۔ اِس کے بعدلَآ اِلٰہَ اِلَّاا للہُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اللہِ صلی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم کہنا سکھائیے۔نیز اُس کو یہ کہنا بھی سکھایئے:اللہ ہماری جان سے بھی قریب ہے۔ پارہ 26سورۂ ق آیت نمبر16میں اللہ عَزَّوَجَلَّ ارشاد فرماتا ہے: وَ نَحْنُ اَقْرَبُ اِلَیۡہِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِیۡدِ ﴿16﴾ترجمۂ کنزالایمان:اور ہم دل کی رگ سے بھی اس سے زیادہ نزدیک ہیں۔ ( پ26 ق16) صدرُ الافاضِل حضرتِ علامہ مولیٰنا سیِّد محمد نعیم الدّین مُراد آبادی علیہ رحمۃ اللہ الھادی فرماتے ہیں:یہ کمالِ علم کا بیان ہے کہ ہم بندے کے حال کو خود اس سے زیادہ جاننے والے ہیں ،''وَرِید''وہ رَگ ہےجس میں خون جاری ہو کر بدن کے ہر ہرجُزو(یعنی حصّے)میں پہنچتا ہے، یہ رگ گردن میں ہے۔ معنیٰ یہ ہیں کہ انسان کے اَجزاء ایک دوسرے سے پردے میں ہیں مگر اللہ عَزَّوَجَلَّ سے کوئی چیز پردے میں نہیں۔ (خَزَائِنُ الْعِرْفَان ص 826) سُوال:آج کل گونگے بَہروں کو تربیّت دینے والے''اللہ'' کا اشارہ آسمان کی طرف اُنگلی اُٹھوا کر سکھاتے ہیں یہ کہاں تک دُرُست ہے؟جواب:یہ طریقہ قَطعاً (قَطْ۔عاً)غَلَط ہے۔ ان بے چاروں کے ذِہن میں یِہی نظریات بیٹھ جاتے ہوں گے کہ''ا للہ تعالیٰ اوپر ہے یا اوپر اُس کا مکان ہےجس میں وہ رہتا ہے”یہ دونوں باتیں کفر ہیں''اللہ عَزَّوَجَلَّ جِہَت (یعنی سَمت)سے بھی پاک ہے اور مکان سے بھی ۔ آسمان کی طرف اشارہ کرنے کے بجائے ان کو ہاتھ کے ذَرِیعے لفظ''اللہ''بنانا سکھانا چاہئے اور اِس کا طریقہ نہایت ہی آسان ہے۔ سیدھے ہاتھ کی اُنگلیاں معمولی سی کُشادہ کر کے انگوٹھے کا سِرااوپر کی طرف تھوڑا سابڑھا کر شہادت کی اُنگلی کے پہلو کے وَسط میں لگا لیجئے اب سیدھی ہتھیلی کی پُشت کی طرف دیکھئے تو لفظش محسوس ہوگا۔اِسی طرح کر کے اُلٹے ہاتھ کی ہتھیلی کی اگلی طرف دیکھیں گے تواللہ لکھا ہوا نظر آئے گا۔ فِلمیں کُفرِیّات سیکھنے کا ذَ رِیعہ ہیں میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!اللہ تعالیٰ کے لئے مکان اورجِہَت(یعنی سَمت)ثابِت کرنے والے جُملے لوگوں میں کافی رائج ہوتے جا رہے ہیں مَثَلاً''اُوپر والا''کہنا تو بَہُت زیادہ عام ہے۔ جو کہ اکثر لوگوں نے زیادہ تر فلموں ڈِراموں سے سیکھا ہے۔ چُونکہ ہر مسلمان کفریات کی پہچان نہیں کر پاتا ،اِس وجہ سے نہ جانے کتنے مسلمان روزانہ یہ غلطیاں کرتے ہوں گے۔ جن لوگوں سے زندَگی میں کبھی ایک بار بھی یہ جُملہ صادِر ہو گیا ہو انھیں چاہیے کہ اس سے توبہ کریں اور نئے سرے سے کلمہ پڑھیں اور اگر شادی شُدہ ہیں تو نئے سرے سینِکاح بھی کریں۔کاش!مسلمان بُرے خاتمے کا ڈر اپنے اندر پیدا کریں ،فلموں ڈِراموں اور گانے باجوں سے کَنارا کشی اختیار کریں اورضَروریاتِ دین کا علم حاصِل کریں۔آہ!موت ہر وقت سر پر کھڑی ہے !موت بیماریوں، دھماکوں، ہنگاموں،سیلابوں، طوفانی بارِشوں، زلزلوں، آتَش زدگیوں، نیز تیز رفتار گاڑیوں کے حادِثوں کے ذَرِیعے اچّھے خاصے کڑیل جوانوں کو بھی فوری طور پر اُچک کر لے جاتی ہے اور ساری خَرمستیاں اورفنکاریاں خاک میں مل جاتی ہیں ؎جل گئے پروانے شَمعیں پانی پانی ہو گئیںمیرا تیرا ذکر ہو کر انجمن میں رہ گیا ''اللہ آسمان سے دیکھ رہا ہے''کہنا کیسا؟سُوال:بدنِگاہی کرنے والے کو ڈرانے کیلئے یہ کہہ سکتے ہیں یا نہیں کہ، اللہ عَزَّوَجَلَّ آسمان سے دیکھ رہا ہے۔جواب:نہيں کہہ سکتے کہ یہ کُفر یہ جملہ ہے ۔ فتاوٰی عالَمگیری جلد2 صَفْحَہ 259 پر ہے:'' اللہ تعالیٰ آسمان سے یا عرش سے دیکھ رہا ہے''ایسا کہنا کفر ہے ۔ (عالمگیری ج2ص259) ہاں بدنِگاہی بلکہ کسی بھی طرح کا گناہ کرنے والے کو یہ اِ حساس دلایا جائے کہ '' اللہ عَزَّوَجَلَّ دیکھ رہا ہے ۔ ''جیسا کہ پارہ 30 سورۃُ الْعَلَق کی14 ویں آیتِ کریمہ میں ارشاد ہوتا ہے:اَلَمْ یَعْلَمْ بِاَنَّ اللہَ یَرٰی ﴿ؕ14﴾ترجَمۂ کنزالایمان:کیا نہ جانا کہ اللہ(عَزَّوَجَلَّ)دیکھ رہا ہے۔ہزار حج سے بہتر عمل میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!کاش!حقیقی معنوں میں ہمارے ذِہن میں ہر وَقت یہ بات جمی رہے کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں دیکھ رہا ہے اگرواقعی اس تصوُّر کی معراج نصیب ہو جائے تو پھر گناہوں کا صُدور نہیں ہوسکتا۔ حضرتِ سیِّدُنا امام ابو القاسِم قُشَیری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:حضرت حصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرمایا کرتے تھے:''ایک بار بیٹھنا ہزار حج سے بہتر ہے۔''اِس ایک بار بیٹھنے سے مُرادیِہی ہے کہ تمام تر توجُّہ جمع کر کے اللہ عَزَّوَجَلَّ کی بارگاہ میں اپنے آپ کو حاضِر تصوُّر کرنا(کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھے دیکھ رہا ہے) (الرِّسالۃُ القُشَیرِیَّۃ ص 321) اللہُ رَبُّ الْعِزَّت عَزَّوَجَلَّ کی اُن پر رَحمت ہو اور ان کے صَدقے ہماری مغفِرت ہو۔اٰمین بِجاہِ النَّبِیِّ الْاَمین صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کُفرِیہ کلمات کے مُتَعَلِّق عِلْم سیکھنا فرض ہے یاد رکھئے!کُفرِیَّہ کلمات کے مُتَعَلِّق علم حاصِل کرنا فرض ہے ۔ چُنانچِہ میرے آقا اعلیٰ حضرت، اِمامِ اَہلسنّت ، مولیٰنا شاہ امام اَحمد رَضا خان عليہ رحمۃُ الرَّحمٰن فتاوٰی رضویہ جلد 23 صَفْحَہ 624 پر فرماتے ہیں:مُحَرَّمَاتِ باطِنِیَّہ یعنی باطِنی ممنوعات مَثَلاً)تکبُّرو رِیا وعُجَب (یعنی خود پسندی)و حسد وغیرہا اور اُن کے مُعَالََجَات (یعنی علاج)کہ ان کا علم بھی ہر مسلمان پر اَہَم فرائض سے ہے۔(1)مزید صَفْحَہ 626 پر فتاوٰی شامی کے حوالے سے فرماتے ہیں:حرام الفاظ اورکُفرِیَّہ کلمات کے مُتَعَلِّق علم سیکھنا فرض ہے، اِس زمانے میں یہ سب سے ضَروری اُمُور ہیں۔ (رَدُّالْمُحتار ج1 ص107) کفریہ کلمات جاننے کے لیئے امیرِ اہلِ سنت دامت برکاتہم العالیہ کی لکھی ہوئی کتاب کفریہ کلمات کے بارے میں سوال جواب کا مطالعہ فرمائیں۔ اس لنک سے یہ کتاب دائون لوڈ کی جا سکتی ہے۔ http://www.dawateislami.net/books/bookslibrary.do#!section:bookDetail_494.ur Edited 11 مئی 2013 by Sag-e-Attar fixed image size اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔