Ya Mohammadah مراسلہ: 5 مئی 2013 Report Share مراسلہ: 5 مئی 2013 inki shahadat ke bary mein youtube par shiya ye bakwas kar rahy hain ki inko Hazrat Ameer Mawviya ne Hazrat Ali ka saath dene par be dardi se qatl karwa diya tha is ilzaam ki kya tehqeeq hai? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Aabid inayat مراسلہ: 5 مئی 2013 Report Share مراسلہ: 5 مئی 2013 (ترمیم شدہ) اسلام علیکم جو کچھ بھی شام میں ہوا وہ انتہائی افسوسناک امر ہے پر مجھے جس چیز کی الجھن ہے وہ یہ ہے کہ میں نے اکثر کتب میں پڑھا ہے کہ حجر بن عدی رحمہ اللہ صحابی نہیں بلکہ تابعی تھے۔۔۔۔ چند ایک حوالہ جات درج ذیل میں ویکی پیڈیا سے پیش کررہا ہوں امید کرتا ہوں اسلامی محفل کے صاحبان علم خصوصی طور پر سعیدی بھائیا ور توحیدی بھائی ضروراس امر پر تفصیل سے روشنی ڈالیں اور دیگر احباب بھی اپنی اپنی آراء سے ضرور نوازیں گے کیونکہ یہ حضرت حجر بن عدی وہی ہیں کہ جنکے قتل کو بنیاد بنا کرحضرت امیر معاویہ رضی اللہ عنہ پر اہل تشیع اور اہل سنت میں سے بھی بعض افراد طعن کرتے ہیں ۔۔۔ حجر بن عدی کے صحابی ہونے میں متضاد آرا ہیں۔ ابن سعد اور مصعب زبیری نے ان کو صحابی شمار کیا ہے لیکن امام بخاری، ابن ابی حاتم، خلیفہ بن حاتم اور ابن حبان نے ان کو تابعی شمار کرتے ہیں. علام ابن سعد نے بھی ان کو ایک مقام پر صحابی اور ایک مقام پر تابعی شمار کیا ہے ابو احمھ عسکری کے مطابق اکثر صحابہ ان کا صحابی ہونا صحیح قرار نہیں دیتے. ان کی بزرگی وزہد پر سب کا اتفاق رہا ہے ہاں ان کے پیچھے کچھ فتنہ پرداز قسم کے لوگ لگ گۓ تھے جو ملت اسلامیہ میں انتشار پیدا کرنے پر ہمہ وقت کمر بستہ رہتے تھے. علامہ حافظ ابن کثیر کا بیان ہےحضرت حجر کو شیعان علی کی کچھ جماعتیں لپٹ گئیں تھیں جو ان کے معاملات کی دیکھ بھال کرتی اور حضرت معاویہ کو برا بھلا کہتی تھیں.اسی قسم کا بیان ابن خلدون کا بھی ہے. انہی اثرات کے باعث حضرت کا مزاج امیر معاویہ سے نہیں میل کھاتا تھا جب حضرت حسن نے حضرت معاویہ سے صلح فرمائی تو حضرت حجر اس پر راضی نہ تھے تیسری صدی کے مشہور مورخ ابو حنیفہ الدینوری اس واقعہ کو کچھ اس طرح بیان کرتے ہیں. صلح کے بعد حضرت حجر کی ملاقات حضرت حسن سے ہوئی تو انہوں نے حضرت حسن کو اس پر شرم دلائی اور حضرت معاویہ سے دوبارہ جنگ شروع کرنے کا مشورہ دیتے ہوۓ کہا " اے سبط رسول ! کاش میں یہ صلح دیکھنے سے پہلے مرجاتا. تم نے ہمیں انصاف سے نکال کر ظلم میں مبتلا کردیا ہم جس حق پر قائم تھے ہم نے وہ چھوڑ دیا اور جس باطل سے بھاگ رہے تھے اسی میں جا گھسے ہم نے خود زلت اختیار کرلی اور اس پستی کو قبول کرلیا جو ہمارے لائق نہ تھی"حضرت حسن کو حضرت حجر کی یہ بات ناگوار گزری اور آپ نے ان کو صلح کے فوائد سے آگاہ کیا مگر حجر راضی نہ ہوۓ اور حضرت حسین کی خدمت میں حاضر ہوۓ اور ان سے کہا" اے ابو عبداللہ ! تم نے عزت کے بدلے گمراہی خرید لی ، زیادہ کو چھوڑ کر کم کو قبول کرلیا، بس آج میری بات مان لو پھر عمر بھر نہ ماننا ، حسن کو ان کی صلح پر چھوڑ دو اور کوفہ میں اپنے حامیوں (شیعوں) کو جمع کرلو، ہند کے بیٹے (معاویہ) کو ہمارا پتا جب چلے گا جب ہم تلواروں سے اس کے خلاف جنگ کر رہے ہوں گے Edited 5 مئی 2013 by Aabid inayat اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔