SDEOBANDI مراسلہ: 16 اپریل 2013 Report Share مراسلہ: 16 اپریل 2013 MAZKURA AAYAT ME ALLAH NE MAKR KA LAFZ KHUD ISTEMAAL KIYA HAI اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ashiqa Barelvi مراسلہ: 23 جولائی 2013 Report Share مراسلہ: 23 جولائی 2013 1-Thanvi SAHAB wa digar ke tarjuma e quraan paak mein galat nahi AGLAAT hain. 2-Makr aib hai aur Allah paak har aib se paak hai "makr" se muraad khufiya tadbeer bhi ho sakti hai urdu mein na ke chaal ya fareb. 3-Arabi zabaan ek faseeh o baleeg zabaan hai yahi wajah hai ke Ajam se murad goonga hai aur Urdu ,farsi ya digar gair Arabi zabaanen Ajami zabanen hain jo Arabi zabaan ke alfaaz ki kama haqhu tarjumani nahi kar saktin. 4-Alahazrat alaihi rahmah ne Kanzul imaan shareef mein jo urdu tarjuma kiya hai woh aap jaisa sainkdon uloom mein uboor rakhne wali shakhsiyat hi ko mauzun hai. 5-Main apne tamam islami bhaiyon se darkhwast karti hun ke woh zaroor is asaan se sawaal ka sabooton ke saath jawab den warna ye samjhenge ke hamare paas jawab nahi. Allah meri galtiyon ko muaf kare wallahu a'alamu wa rasooluhu azzawajal wa alaihis salaam. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 23 جولائی 2013 Report Share مراسلہ: 23 جولائی 2013 اللہ عزوجل کا قرآن عربی میں ہے اور تھانوی نے ترجمہ اردو میں کیا ہے عربی زبان میں مکر کن معنی میں استعمال ہوتا ہے یہ ایک الگ بحث مگر ذرا آپ غور فرمائے ہماری زبان اردو میں مکر کیا اچھا لفظ ہے یا برا ؟ مثال کے طور پر اگر میں کہ کہوں کہ تھانوی بڑا مکر کرنے والا یعنی انتہائی مکار تھا تو کسی دیوبندی کو بارخاطر گزرے گا یا نہیں ؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talib e Haq مراسلہ: 7 اگست 2013 Report Share مراسلہ: 7 اگست 2013 السلام علیکم و رحمۃ اللہ ! یاد رہے کہ ہم اہل سنت و جماعت کو نقصان ان کم علم محققین اور مصنفین سے بھی پہنچا ہے جو چار کتابیں پڑھ کر محقق بنے پھرتے ہیں۔۔۔۔۔۔ انہی میں سے ایک بات ترجمہ قرآن کے حوالے سے بھی ہے۔۔۔۔۔ اپنے علم کے مطابق چند گزارشات پیش خدمت ہیں ۔اگر کوئی بھائی اختلاف رکھتے ہوں تو ان سے گزارش ہے کہ اپنا موقف بھرپور انداز میں ضرور بیان فرمائیں تاکہ میں اگر غلط ہوں تو میری اصلاح ہو سکے اور اگر میں صحیح ہوں تو یہ ان نام نہاد دلائل یعنی ڈھکوسلوں سے اپنے آپ کو بچائیں کہ اس میں مسلک کی بھی بدنامی ہے اور مخالفین کے لئےمنافع بھی۔ تو عرض ہے کہ قرآن کا لفظی ترجمہ کرنے حوالے سے علماء نے یہ بیان فرمایا ہے کہ لفظی ترجمہ قرآن کا کرنا جائز ہے۔جیسا کہ نائب مفتی اعظم ہند مفتی شریف الحق امجدی علیہ رحمۃ اپنے فتاوٰی (فتاوٰی شارح بخاری جلد۱ صفحہ ۳۶۲)پر بیان فرماتے ہیں کہ آیت کریمہ واستغفر لذنبک کا ترجمہ اس نے ایک حد تک ٹھیک کیا ہے بہت سے مترجمین نے اس آیت میں (ذنب)کا ترجمہ گناہ ہی کیا ہے۔ترجمہ میں کلمات قرآن کا لفظی ترجمہ جائز ہے۔لیکن ترجمہ سے خارج اپنے بیان میں اس کو انھیں الفاظ سے ذکر کرنا ممنوع ہے لیکن چوں کے لفظی ترجمے سے بے پڑھے لکھے عوام کی غلط فہمی کا اندیشہ ہے اس لئے علما ء محتاطین نے ترجمہ میں اس کا لحاظ رکھا اور جو تاویل تھی اس کے مطابق کیا۔ علامہ غلام رسول سعیدی صاحب نے بھی اس مسئلہ پر اپنی کتاب شرح صحیح مسلم ،تبیان القرآن میں کافی تفصیل سے یہ مسئلہ بیان کیا ہے۔ اور خود اعلی حضرت علیہ رحمۃ نے اپنے والد صاحب مولانا نقی علی خان صاحب کی کتاب (احسن الوعاء لاداب الدعا) کے حاشیہ میں واستغفر لذنبک کا ترجمہ گناہ والا کیا ہے اور مولانا نقی علی خان صاحب علیہ رحمہ نے بھی اپنے سورہ الم نشرح کی تفسیر میں سورہ فتح کی آیت کا ترجمہ گناہ والا کیا ہے ۔اور مزید یہ کہ مولانا عبدالقادر صاحب کا ترجمہ گناہ و مکر والا اعلی حضرت علیہ رحمۃ کے دور میں بھی تھا لیکن اعلی حضرت نے اس پر کوئی حکم کفر و گستاخی نہیں لگایا۔ تو مختصر یہ کہ قرآن کا لفظی ترجمہ کرنا یعنی ذنب کا ترجمہ گناہ کرنا،مکر کا ترجمہ مکر کرنا، وغیرھما کفر و گستاخی نہیں ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔