Jump to content

Eid Milad Per Wahabiya Ka Aetarazi Poster


Faysal

تجویز کردہ جواب

قَالُوۡا تَاللہِ تَفْتَؤُا تَذْکُرُ یُوۡسُفَ حَتّٰی تَکُوۡنَ حَرَضًا اَوْ تَکُوۡنَ مِنَ الْہٰلِکِیۡنَ ﴿۸۵﴾

بولے خدا کی قسم آپ ہمیشہ یوسف کی یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ گور کنارے جالگیں یا جان سے گزر جائیں

 

قَالَ اِنَّمَاۤ اَشْکُوۡا بَثِّیۡ وَحُزْنِیۡۤ اِلَی اللہِ وَاَعْلَمُ مِنَ اللہِ مَا لَا تَعْلَمُوۡنَ ﴿۸۶﴾

کہا میں تو اپنی پریشانی اور غم کی فریاد اللّٰہ ہی سے کرتا ہوں اور مجھے اللّٰہ کی وہ شانیں معلوم ہیں جو تم نہیں جانتے

 

(سورہ یوسف 85-86, پارہ 12)

تفسیر: آپ کی زبان سے یوسف علیہ السلام کا نام سن کر حضرت یعقوب علیہ السلام سے ان کے بیٹوں پوتوں نے کہا کہ اباجان!آپ ہمیشہ یوسف علیہ السلام کو یاد کرتے رہیں گے یہاں تک کہ لب ِ گور ہوجائیں یا جان سے گزر جائیں اپنے بیٹوں پوتوں کی بات سن کر آپ نے فرمایا کہ میں اپنے غم اور پریشانی کی فریاد اللہ عزوجل ہی سے کرتا ہوں اور میں جو کچھ جانتا ہوں وہ تم لوگوں کو معلوم نہیں۔ اے میرے بیٹو! تم لوگ جاؤ۔ اور یوسف اور اُس کے بھائی ''بنیامین'' کو تلاش کرو۔ اور خدا کی رحمت سے مایوس مت ہوجاؤ کیونکہ خدا کی رحمت سے مایوس ہوجانا کافروں کا کام ہے۔

اس سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت یعقوب علیہ الصلٰوۃ و السلام جانتے تھے کہ یوسف علیہ السلام زندہ ہیں اور ان سے ملنے کی توقع رکھتے تھے اور یہ بھی جانتے تھے کہ ان کا خواب حق ہے ، ضرور واقع ہوگا ۔ ایک روایت یہ بھی ہے کہ آپ نے حضرت مَلَک الموت سے دریافت کیا کہ تم نے میرے بیٹے یوسف کی روح قبض کی ہے ؟ انہوں نے عرض کیا نہیں ، اس سے بھی آپ کو ان کی زندگانی کا اطمینان ہوا اور آپ نے اپنے فرزندوں سے فرمایا ۔

Link to comment
Share on other sites

جاء الحق بحث میلاد شریف کے بیان میں جواز کے دلائل پہلے باب اور اعتراضات کے جوابات دوسرے باب میں موجود ہے۔

 

Link to comment
Share on other sites

Faysal Bhai ye pora poster hi jhoot par mubni hai. Meelad par bohot say ulma k hawalay isi forum say mil jayen gay or Shah e Irbil par ye book parhen.

 

http://www.islamimehfil.com/topic/19457-%D9%85%D8%AD%D9%81%D9%84-%D9%85%D9%8A%D9%84%D8%A7%D8%AF-%D8%A7%D9%88%D8%B1-%D8%B4%D8%A7%D9%87-%D8%A7%D8%B1%D8%A8%D9%84/page__fromsearch__1

Link to comment
Share on other sites

Eid-e-Milad-Ul-Nabi Per 30 Aitrazat K Jawabat

 

 

 

اعتراض نمبر ۱: تینتیس سالہ دور نبوت میں ۱۲ ربیع الاول کو منائے جانے والی عیدیا نکالے جانے والے جلوس کا کوئی ثبوت ملتا ہے تو حوالہ دیجئے۔

 

جواب: سب سے پہلے میلاد کے لغوی و اصطلاحی معنی پڑھئے: میلاد کے لغت میں معنی ہیں ”بچہ جننا“۔ اور اصطلاح میں اس کے معنی ہیں:” حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت کی خوشی میں آپ کے معجزات وخصائل اور سیرت و شمائل بیان کرنا “۔ اور سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اپنا می...لاد منایا: حضرت ابو قتادہ بیان فرماتے ہیں کہ بارگاہ رسالت میں عرض کی گئی: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم! آپ پیر کا روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یَومَ وُلِدْتُ و یَومَ اُنْزَلُ عَلَیَّ یعنی اسی دن میں پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر وحی نازل ہوئی“(صحیح مسلم،2/819،رقم:1162/امام بیہقی: السنن الکبری،4/286، رقم:8182)۔ نیز حدیث سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ولادت کی خوشی کے اظہار کیلئے بکرا ذبح فرمایا۔(امام سیوطی:الحاوی للفتاوٰی، 1/196/حسن المقصد فی عمل المولد، 65/امام نبہانی: حجۃ اللہ علی العالمین، 237) اس سے معلوم ہوا کہ میلاد منانا سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ جہاں تک بات ہے مروجہ طریقے سے عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانے یا جلوس نکالنے کی تو اس کا جواب یہ ہے کہ جیسے جیسے زمانہ ترقی کرتا رہا لوگ ہر چیز احسن سے احسن طریقے سے کرتے رہے، پہلے مساجد بالکل سادہ ہوتی تھیں اب اس میں فانوس، ٹائلز اور دیگر چراغاں کرکے اسے مزین کرکے بنایا جاتا ہے، پہلے قرآن پاک سادہ طباعت میں ہوتے تھے اب خوبصورت طباعت میں آتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ اسی طرح پہلے میلاد سادہ انداز میں ہوتا تھا، صحابہ کرام اور تابعین اپنے گھروں پر محافل منعقد کیا کرتے تھے اور صدقہ و

خیرات کیا کرتے تھے۔

 

 

اعتراض نمبر ۲:تیس سالہ دور خلافت راشدہ میں ایک مرتبہ بھی اگر عید منائی گئی یا جلوس نکالا گیا تو

معتبر حوالہ دیجئے۔

 

جواب: جی ہاں! صحابہ کرام علیہم الرضوان نے بھی سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے انکا میلاد منایااور میرے آقاصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا بلکہ خوشی کا اظہار فرمایا۔ چنانچہ جلیل القدر صحابی حضرت حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ بارگاہ رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں قصیدہ پڑھ کر ج...شن ولادت منایا کرتے تھے۔ (حدیث)” سرکار صلی اللہ علیہ وسلم خودحضرت حسان کیلئے منبر رکھا کرتے تھے تاکہ وہ اس پر کھڑے ہوکر سرکار صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف میں فخریہ اشعار پڑھیں اور سرکار صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حسان کیلئے دعا فرماتے کہ اے اللہ! روح القدس (جبریل علیہ السلام) کے ذریعے حسان کی مدد فرما“۔(صحیح بخاری:1/ 65)۔ میلاد کے اصطلاحی معنی محافل منعقد کرکے میلاد کا تذکرہ کرنا ہے جو ہم نے مذکورہ احادیث سے ثابت کیا ہے، تم لوگ میلاد کی نفی میں ایک حدیث دکھادو جس میں واضح طور پر یہ لکھا ہو کہ میلاد نہ منائی جائے، حالانکہ کئی ایسے کام ہیں جو صحابہ کرام نے نہیں کئے مگر ہم اسے کرتے ہیں چونکہ انہیں منع نہیں کیا گیااور وہ دین کے خلاف بھی نہیں لہٰذا وہ جائز و روا ہیں۔

 

اعتراض #3 : اس جلوس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ فرض، واجب، سنت یا مستحب؟

اعتراض #4 : عید الفطر کے بارے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا یہ تمہاری عید ہے ، عید الاضحیٰ کے بارے میں بھی فرمایا کہ یہ دن تمہاری عید کا دن ہے۔ آپکی اس تیسری عید کے بارے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ فرمایا ہے؟

 

﴿…جواب…﴾ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم منانا اور اس میں محافل و جلوس نکالنااہل محبت کا تہوار ہے۔ نہ فرض ہ...ے نہ واجب بلکہ سنت و مستحب ہے، جیسا کہ مذکورہ احادیث سے ثابت ہوانیز محبت والے کاموں کو واضح بیان نہیں کیا جاتا بلکہ اسکی جانب اشارہ کیا جاتا ہے۔”(القرآن. عیسٰی ابن مریم نے عرض کی کہ اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے ایک خوان اتار کہ وہ ہمارے لئے عید ہوہمارے اگلے پچھلوں کی اور تیری طرف سے نشانی“۔ (دلیل حضرت عیسی علیہ السلام کے ذریعہ ہم تک یہ سوچ منتقل ہوئی کہ جس دن خوان نعمت اترے اس دن عید منائی جائے تو جس دن جان رحمت صلی اللہ علیہ وسلم اتریں تو اس دن عید کیوں نہ ہو؟ (حدیث. حضرت ابو لبابہ بن منذر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جمعہ کا دن تمام دنوں کا سردار ہے اور اللہ کے ہاں تمام سے عزیز ہے، اور یہ اللہ تعالی کے ہاں یوم الاضحیٰ اور یوم الفطر سے افضل ہے“۔(مشکوة: باب الجمعۃ) اب جمعہ کا دن عید الاضحیٰ اور عید الفطر سے کیوں افضل ہے؟ ملاحظہ کیجئے۔ (حدیث. حضرت اوس بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ سرکار صلی اللہ علیہ وسلم نے فضلیت جمعہ بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے، اس میں آدم علیہ السلام کو پیدا کیا گیا اور اسی میں ان کا وصال ہوا“۔ (ابو داوٴد، ابن ماجہ، نسائی) تو یہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم اشارة فرماگئے یعنی اشارةالنص ہے کہ اے مسلمانوں! اب تم خود سمجھ لو کہ جس دن حضرت آدم علیہ السلام کی ولادت ہو وہ دن عید کا دن ہے تو پھر وہ دن کس قدر مقدس ہوگا جس دن اس دنیا میں میری ولادت ہوئی۔ سو اب ہمیں جان لینا چاہیئے کہ جس دن جان کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی وہ دن عید الفطر، عید الاضحی، یوم الجمعۃ اور شب قدر سے بھی افضل ہے، کیونکہ اسی جان کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کے طفیل میں تمام تہوار نصیب ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا میلاد خود منایا جس کی تفصیل پہلے گزرچکی ہے۔

 

اعتراض نمبر ۵: ائمہ اربعہ رحمہم اللہ میں سے بھی کسی نے یہ عید منائی تھی؟ اور جلوس میں شرکت کی

تھی؟ اور میلاد کی مجلس میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذکر پر کھڑے ہوئے تھے؟ صرف ایک ہی معتبر حوالہ پیش کردیں۔

اعتراض نمبر ۶ : شیخ عبد القادر جیلانی (پیران پیر) نے اگر زندگی میں ایک دفعہ بھی یہ عید منائی ہو تو معتبر حوالہ دیجئے۔

 

﴿…جواب…﴾ الحمد للہ ہمارے ائمہ اربعہ اور سیدنا غوث اعظم سے میلاد شریف منانا ثا...بت ہے، مگر اسے ثابت کرنے سے پہلے ہمارا غیر مقلدین و اہل حدیث حضرات سے سوال ہے کہ آ پ لوگ تو ائمہ اربعہ کا ہی سرے سے انکار کرتے ہو ۔ اگر ہم ثابت کر بھی دیں تو آپ لوگ اسے تسلیم نہیں کروگے کیونکہ جب کوئی شخص کسی کی ذات کا انکار کرتا ہوتو وہ اس کے عمل کو کیسے تسلیم کرے گا؟ اس کے بعد ہمارا دوسرا سوال یہ ہے کہ میلاد سے عداوت میں تم لوگ یہ بھول گئے کہ تمہارے نزدیک تو ائمہ اربعہ امام ہی نہیں، پھر تم نے چاروں کو امام کیسے لکھ دیا؟ نیز جب ہم نے صحابہ کرام اور خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے میلاد کا ثبوت پیش کردیا ہے اور تم پھر بھی نہیں مان رہے ہو تو ائمہ اربعہ اور غوث اعظم کا مرتبہ ان سے زیادہ کوئی ہے؟ اگر واقعی ماننا چاہتے تو یہی دلیل کافی ہوتی مگر تم لوگ فتنہ و فساد پھیلانے اور عوام اہل سنت کا ذہن خراب کرنے کیلئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی عداوت میں میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر طرح طرح کے الزامات عائد کرتے ہو؟ واہ رے وھابی تیرے کیا کہنے

!

اعتراض نمبر 7: اس عید کو منانے کی وجہ سے صرف ہم آپ کے معتوب ہیں یا صحابہ رضی اللہ عنھم اجمعین، تابعین، ائمہ مجتہدین اور محدثین رحمہم اللہ بھی؟

اعتراض #8 : سب سے پہلے یہ عید کب اور کہاں منائی گئی؟ جلوس کب نکلا، صدارت کس نے کی؟ جلوس کہاں سے نکل کر کہاں پر اختتام پذیر ہوا؟

 

﴿…جواب…﴾ ہاں تم نے صحیح کہا۔ اس عید کو نہ منانے کی وجہ سے صرف تم لوگ ہی معتوب ہو ورنہ رہے صحابہ کرام علیھم الرضوان، تابعین، تبع ...تابعین، ائمہ مجتہدین و محدثین رحمہم اللہ، تووہ تمام لوگ الحمد للہ اپنے اپنے انداز میں میلاد منایا کرتے تھے۔ اوروہ تمام اہل سنت تھے جیسا کہ پہلے ذکر کردیا گیا۔ رہا مسئلہ کہ سب سے پہلے کس نے عید منائی؟ تو پیچھے حدیث مذکور ہوئی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود میلاد منایا کرتے تھے، تو اسکی ابتداء گویا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود ہی فرمائی۔نیز جلوس وغیرہ شرعاً جائز و روا ہیں۔ ”(حدیث. امام مسلم کی روایت کے مطابق جب سرکار صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے مدینہ پہنچے تو فَصَعِدَ الرِّجَالُ وَ النِّسَاءُ فَوْقَ البُیُوتِ وَ تَفَرَّقَ الْغِلْمَانُ وَالخَدَمُ فِی الطُرُقِ یُنَادُونَ: یَا مُحَمَّدُ، یَا رَسُولَ اللہِ، یَا مُحَمَّدُ، یَا رَسُولَ اللہِ۔“ (صحیح مسلم، رقم:2009، کتاب الزھد) یعنی تمام مرد و عورتیں چھتوں پر چڑھ گئے اور بچے اور خدّام راستوں پر بکھر گئے اور وہ سب یہ نعرے لگا رہے تھے کہ یَا مُحَمَّدُ ، یَا رَسُولَ اللہ ، یَا مُحَمَّدُ ، یَا رَسُولَ اللہ۔ تو اس حدیث سے ثابت ہوا کہ نعرے اور جلوس نکالنا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے بھی ہوا مگر حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں فرمایا۔ منکرین اس حدیث کے جواب میں کوئی حدیث پیش کریں جس سے عدم جواز ثابت ہو۔

 

اعتراض نمبر 9: دونوں عیدوں کے خطبے تو مشہور ہیں اس عید کا خطبہ کونسا ہے؟

اعتراض #10 : دونوں عیدوں کی تو نمازیں بھی ہیں یہ بھی اگر عید ہے تو اس عید کی نماز کیوں نہیں؟

اعتراض #11 : دونوں عیدوں کے احکام حدیثوں میں بھی ملتے ہیں۔ یہ عید احکام سے محروم کیوں؟

 

﴿…جواب…﴾ ان سوالات میں غیر مقلدین حضرات نے خواہ مخواہ اپنی طرف سے یہ گھڑ لیا ہے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہم عید الاضحی اور عید الف...طر پر قیاس کرتے ہیں، تو جس طرح ان کے خطبات اور نمازیں ہوتی ہیں اسی طرح عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی بیان کرو؟ تو آپ کی اطلاع کیلئے عرض ہے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلماصطلاحی عید نہیں ہے جی جس میں مخصوص عبادات لازم کی گئی ہوں اور روزہ رکھنا حرام کیا گیا ہوبلکہ یہ عرفی عید ہے یعنی عرفاً دنیا بھر کے تمام مسلمان اس دن جان کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کی خوشی میں اہتمام کرتے ہیں۔ نیز ایسا نہیں ہے کہ ہم عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کومقیس اور عید الفطر اور عیدالاضحی کو مقیس علیہ قرار دیتے ہیں بلکہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کیلئے لفظ عید کا استعمال بمعنی خوشی ہے اور اسکی اپنی جگہ ایک مسلّم حیثیت ہے جیسا کہ مذکورہ احادیث سے صراحۃ پتا چلتا ہے۔ اس سے انکی جہالت و عداوت بخوبی عیاں ہوجاتی ہے۔ ان اعتراضات کے جوابات کی تفصیل جواب نمبر3، 4کے ضمن میں ذکر کردیئے گئے ہیں، ملاحظہ ہوں۔

 

اعتراض نمبر 12: اگر یہ عید مسلمانوں میں شروع سے چلی آرہی ہے تو پھر مؤرخین کا پیدائش کی تاریخ میں شدید اختلاف کیوں؟ کوئی اگر اس تاریخ کو پیدائش ہی نہ مانے اور ہو بھی بریلوی رہنما تو اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟

 

﴿…جواب…﴾ اگرچہ مؤرخین کا میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ میں اختلاف ہے مگر جمہور صحابہ، فقہاء و مسلمین کا اس بات پر اجماع ہے کہ تاریخ میلاد بارہ ربیع الاول بروز پیر ہے۔ اس بارے میں چن...د دلائل درج ذیل ہیں: (i) حضرت جابر بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عام الفیل بروز دو شنبہ بارہ ربیع الاول کو پیدا ہوئے، اسی روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ہوئی، اسی روز معراج ہوئی اور اسی روز ہجرت کی اور جمہور اہل اسلام کے نزدیک یہی تاریخ بارہ ربیع الاول مشہور ہے۔ (سیرت ابن کثیر:/199)۔ (ii) امام ابن جریر طبری علیہ الرحمۃ جو کہ مؤرخ ہیں اپنی کتاب تاریخ طبری جلد 2، صفحہ125پر لکھتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پیر کے دن ربیع الاول شریف کی بارہویں تاریخ کو عام الفیل میں ہوئی۔ (iii) اہل حدیث کے مشہور عالم نواب سید محمد صدیق حسن خان بھوپالی لکھتے ہیں کہ ولادت شریف مکہ مکرمہ میں وقت طلوع فجر بروز دو شنبہ شب دوازدہم (۱۲) ربیع الاول عام الفیل کو ہوئی، جمہور علماء کا یہی قول ہے، ابن جوزی علیہ الرحمۃ نے بھی اس سے اتفاق کیا ہے۔ (الشمامۃ العنبریۃ فی مولد خیر البریۃ، 7) (غیرمقلدوں! اپنے مشہور عالم کی تو تقلید کرلو) (iv) مصری ماہر فلکیات کے نزدیک بھی ولادت کی تاریخ بارہ ہے، مصر کے علماء بھی بارہ ربیع الاول کو جشن ولادت مناتے ہیں۔ (v) بر صغیر کے مشہور محدّث شاہ عبد الحق محدّث دہلوی علیہ الرحمۃ اپنی کتاب مدارج النبوة دوسری جلد صفحہ نمبر ۱۵ پر میلاد کا دن پیر کا اور تاریخ بارہ ربیع الاول لکھتے ہیں۔ تو ثابت ہوا کہ بارہ ربیع الاول پر جمہور کا اتفاق ہے اور اگر کوئی اپنی دلیل سے اسے نہ مانے توبالدلیل اختلاف کرنے کا حق کسی کو بھی ہے۔—

 

 

اعتراض #13 : جو عیدیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتادیں، کیا اس سے کم زیادہ کرنے کا ہمیں اختیار ہے؟ اعتراض #14 : عید جیسی خوشی ہونا اور عید منانا کیا دونوں میں فرق نہیں؟

﴿…جواب…﴾ یہ دونوں اعتراض بھی غیر مقلدین اور وھابیوں کی خرافاتی ذہن کی پیداوار ہیں۔ بہر حال جیسا کہ ثابت ہوچکا کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم خود نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے ثابت ہے، بلکہ ہم تو سالانہ صرف اسی دن کو مناتے ہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم تو ہر پیر کو ولادت اور نزول وحی کی خوشی میں روزہ رکھا کرتے تھے۔ تو اس دن عید جیسی خوشی منانا یا عید منانا ایک ہی معنی رکھتا ہے کوئی بھی عقلمند یہ بخوبی سمجھ سکتا ہے کہ اس میں کوئی فرق نہیں، کیونکہ یہ اہل محبت کا تہوار ہے اہل عداوت کا نہیں۔

 

اعتراض #15 : اپنے رہنما کی پیدائش پر عید منانا یہود و نصاری کا طریقہ ہے یا صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سنت؟

اعتراض #16 : حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے جو مکمل دین پہنچایا کیا اس میں یہ ربیع الاول والی عید بھی تھی

؟ اعتراض #17: مَن تَشَبَّہَ بِقَومٍ فَھُوَ مِنھُمْ کا کیا مطلب ہے؟ کیا آپ کا یہ فعل یہودی اور عیسائیوں کے مشابہ نہیں کہ وہ بھی اپنے نبی کی پیدائش پر عید مناتے ہیں اور آپ بھی۔

اعتراض #18:... اگر یہ عید محبت کا معیار ہے تو کیا امہات المومنین، بنات رسول صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے آپ جتنی بھی محبت نہیں تھی؟ انہوں نے تو زندگی میں یہ عید ایک مرتبہ بھی نہیں منائی۔

﴿…جواب…﴾ غیر مقلدین حضرات کو عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم سے جانے کیا عداوت ہے کہ وہ اس جائز ومستحب کا م کو یہود و نصاری سے مشابہ قرار دے کر ناجائز قرار دینا چاہتے ہیں۔ حالانکہ اگر وہ یہ کام کرنا چاہتے ہیں تو اتنی تگ و دو کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے، بلکہ صرف اتنا کریں کہ ایک حدیث سے یہ ثابت کردیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم یا کسی صحابی نے میلاد منانے سے منع فرمایا ہو۔ مگر ان عقلمندوں سے یہ آسان کام نہیں ہوتا، اور ہو بھی کیسے؟ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ، ائمہ، فقہاء اور اہل محبت مسلمین و مسلمات بلکہ خود حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے میلاد منانا ثابت ہے جیسا کہ ما قبل ذکر ہوچکا۔مزید یہ کہ ہم یوم ولادت مناتے ہیں اور یوم ولادت منانا یہود و نصاری کی رسم نہیں ہے، نیز اس سے یہ بھی ثابت ہوگیا کہ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے جو مکمل دین پہنچایا اس میں عید میلاد بھی ہے اور مَن تَشَبَّہَ بِقَومٍ فَھُوَ مِنھُم، اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ جو شخص جس قوم کی مشابہت اختیار کرے گا وہ اس کے ساتھ ہوگا۔ چنانچہ ہم اہل سنت و جماعت تو الحمدللہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت اور میلاد منانے کی وجہ سے اُن کے اور انکے صحابہ کرام علیہم الرضوان کے ساتھ ہونگے جبکہ یہ غیر مقلدین اپنا حشر سوچ لیں کہ وہ عداوت میں ایک تو میلاد نہیں منا رہے بلکہ اس طرح کی خرافات و بکواسات کرکے اپنی آخرت اور تباہ کر رہے ہیں۔ نیز اس اعتراض کا جواب بھی گزر گیا کہ صحابہ کرام، امہات المومنین و بنات رسول صلی اللہ علیہ وسلم وغیرہم علیہم الرضوان نے اپنے اپنے انداز میں اپنی محبت کے مطابق میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم منایا جیسا کہ سیرت و احادیث کی کتب سے ثابت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے شمائل و خصائل، اخلاق و معجزات اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کے واقعات بڑے جوش و فخر سے بیان کیا کرتے تھے اورحضورصلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں مدح سرائی کیا کرتے تھے یہی تو وجہ ہے کہ یہ کتب سیرت اور احادیث(مثلاً صحاح ستہ) ہم تک متواتراً پہنچیں جن کے بغیر غیر مقلدین کے دلائل مکمل نہیں ہوتے۔ تو اےغیر مقلدوں! یہ درحقیقت میلاد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم نہیں تو اور کیا ہے؟

اعتراض #19: کیا عید بھی قیاسی چیز ہے ؟ کسی کے فعل پر قیاس کر کے ہم ایک نئی عید نکال لیں؟ نیز قیاس کرنا مجتہدین کا کام ہے یا ایرے غیرے نتھو خیرے کا کام ہے؟

اعتراض #20: کیا قیاس اور مقیس علیہ میں من کل الوجوہ مطابقت ضروری نہیں ہوتی؟

اعتراض #21 : جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملی اس دن آپ عید کیوں نہیں مناتے؟ اگر عید منائے بغیر خوشی نہیں ہوسکتی تو اس دن عید کیوں نہیں مناتے؟

اعتراض #22 : معراج کے... دن آپ خوشی کیوں نہیں مناتے؟ کیا معراج کی آپ کو خوشی نہیں؟ اعتراض#23 : کیا عیسائی اور یہودیوں کے ناجائز فعل پر قیاس کرنا جائز ہے؟

﴿…جواب…﴾ اعتراض نمبر 19، 20 اور23میں پھر ان غیر مقلدین حضرات نے یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم یہودیوں اور عیسائیوں پر قیاس کرکے ثابت کی گئی ہے۔ حالانکہ ایسا نہیں ہے بلکہ پچھلے بے شمار دلائل سے یہ بخوبی ثابت ہوگیا کہ عید میلاد کو کسی اور پر قیاس کرکے جائز قرار نہیں دیا گیا بلکہ یہ خود ہی اصل ہے اور یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ جبکہ غیر مقلدین اس جائز اصل کو یہودیوں اور عیسائیوں کے ناجائز فعل پر قیاس کیا ہوا سمجھتے ہیں۔ واہ !کیا ایماندار لوگ ہیں؟ اور اعتراض نمبر 19میں یہ بات بہت شاندار کہی کہ قیاس کرنا مجتہدین کا کام ہے یا ایرے غیرے نتھو خیرے کا کام ہے؟ تو واقعی یہ مجتہدین کا کام ہے اور ایرا غیرا نتھو خیرا کون ہے؟ یہ سوال نمبر 20 سے واضح ہورہا ہے کہ کیا قیاس اور مقیس علیہ میں من کل الوجوہ مطابقت ضروری نہیں ہوتی؟ تو ان عقلمند و دانشمند غیر مقلدین کی جناب میں عرض ہے کہ یہاں قیاس کی جگہ مقیس کا لفظ آئے گا اور سوال یہ ہونا چاہیئے تھا کہ کیا مقیس اور مقیس علیہ میں من کل الوجوہ مطابقت ضروری نہیں ہوتی؟ سو واقعی یہ ایرے غیرے نتھو خیرے کا کام نہیں ہے۔ نیز اعتراض نمبر 21 کا جواب یہ ہے کہ جس دن حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو نبوت ملی وہ دن بتادیں؟ تاکہ ہم اس دن بھی خوشی منائیں۔ کیونکہ الحمد للہ اہل سنت کا یہ عقیدہ ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت بھی نبی تھے جب آدم علیہ السلام روح اور جسد کے درمیان تھے (جامع ترمذی، رقم: 3609) تو اس وقت دن تو متعین ہی نہیں ہوئے تھے تو اب کیا کریں؟ ہم جواب کے منتظر رہیں گے۔ اور اعتراض نمبر 22کا جواب یہ ہے کہ ہم الحمد للہ معراج کی رات بھی عید مناتے ہیں اور اس رات تقریب تمام مساجد و مدارس میں معراج کے واقعات اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزات وشمائل بیان کئے جاتے ہیں اور غالباً ہمارے نزدیک یہی میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف ہے۔ اور ہم الحمد للہ معراج پر یہ کیا کرتے ہیں۔وہابیوں تم کیا کرتے ہیں یہ سننے کیلئے ہمارے کان بے تاب رہیں گے

 

 

اعتراض #24 : قرآن کریم کا ہم سے مطالبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا ہے یا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کا؟

اعتراض #25 : اگر ایک صف میں میلاد منانے والے ہوں اور ایک صف میں عید میلاد نہ منانے والے، تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم ، صحابہ کرام، امہات المومنین اور آل رسول رضی اللہ عنہم کس صف میں ہونگے؟ ﴿…جواب…﴾ غیر مقلدین حضرات کا ہم پر یہ اعتراض کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کا مطالبہ ہے ی...ا میلاد کا تو یہ الحمد للہ ثابت ہوچکا کہ میلاد منانے میں ہی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ہے جیسا کہ احادیث کی روشنی میں گزرچکا، نیز اگلے اعتراض کا جواب یہ ہے کہ اگر ایک صف میں میلاد نہ منانے والے غیر مقلدین ہوں اور دوسری صف میں میلاد منانے والے مسلمان ہوں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام علیہم الرضوان اسی صف کے امام ہونگے جس میں انکے مقلدین و مسلمین موجود ہوں اور وہ وہ ہیں جن کے بارے میں حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مَا اَنَا عَلَیہِ وَ اَصْحَابِی یعنی اہل سنت و جماعت۔

 

 

 

اعتراض #26 : وہ انداز اختیار کرنا کیسا ہے جس سے یہ ظاہر ہوتا ہو کہ ہر بارہ ربیع الاول اعادہ ولادت ہوتا ہے؟

اعتراض #27 : احمد رضا کے نزدیک حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تاریخ ولادت کیا ہے؟

اعتراض #28 : آپ لوگوں کا عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر شدید التزام پایا جاتا ہے جبکہ التزام و اصرار تو امور مستحبہ میں بدعت ہے تو پھر یہ بدعت کیوں نہیں؟

﴿…جواب…﴾ یہ اعتراض سرے سے ہی غلط ہے۔ کیونکہ اہل سنت و جماعت کے کسی بھی عمل و عقیدے سے یہ بات ثابت نہیں ہوتی کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ہر سال بارہ ربیع الاول کو پیدا ہونا ثابت ہوتا ہو۔ بلکہ ہم تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت پر خوشی مناتے ہیں جو کہ قرآن و حدیث سے ثابت ہے۔ نیز اعتراض نمبر 27کا جواب یہ ہے کہ اعلی حضرت، عظیم المرتبت، مجدد دین و ملت الشاہ امام احمد رضا خاں فاضل بریلوی علیہ الرحمۃ فرماتے ہیں کہ: ” ولادت کے بارے میں سات اقوال ہیں، مگر زیادہ مشہور و معتبر قول بارہویں تاریخ ہے(فتاوی رضویہ:26/411) (مزید فرماتے ہیں…) جمہور کے نزدیک یہی مشہور ہے اور اسی پر عمل ہے۔ (فتاوی رضویہ:26/412) (مزید فرماتے ہیں…) جو چیز جمہور کے نزدیک مشہور ہو اس کو بڑی وقعت حاصل ہوتی ہے اور وہ بارہویں تاریخ ہی ہے۔ (فتاوی رضویہ:26/427) (نیز فرماتے ہیں…) حرمین شریفین، مصر و شام، بلادِ اسلام اور ہندوستان میں مسلمانوں کا معمول بارہویں تاریخ ہے، اسی پر عمل کیا جائے۔ (فتاوی رضویہ:26/428)“۔ تو ان صریح دلائل سے ثابت ہوگیا کہ اعلی حضرت کا قول و عمل بھی بارہویں تاریخ ہی تھا۔ اور اعتراض نمبر 28 کا جواب یہ ہے کہ ہمارے نزدیک میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم میں التزام و اکراہ نہیں ہے۔ جو خوشی سے کرنا چاہے وہ کرے اور جو نہ کرنا چاہے وہ نہ کرے۔ نیز یہ کہاں سے ثابت ہے کہ مستحبات میں التزام و اصرار بدعت ہے بلکہ حدیث میں تو یہ آیا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ: خَیرُ العَمَلِ اَدوَمُ وَاِنْ قَلَّ یعنی بہترین عمل وہ جوہے ہمیشہ کیا جائے اگرچہ تھوڑا ہو۔ تو یہاں حدیث میں بہترین عمل سے مراد فرائض نہیں ہوسکتے کیونکہ فرائض میں کمی نہیں ہوسکتی، یقیناً یہاں مراد نفل و مستحب ہی ہیں۔ تویہاں حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں خود ہی مستحب کام کو التزام کے ساتھ کرنے کا حکم دے رہے ہیں اورغیر مقلدین حضرات حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے اختلاف کرتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ یہ بدعت ہے۔ اور اگر یہ اپنے اس قول میں صحیح ہیں کہ کسی مستحب کام کو التزام کے ساتھ کرنا بدعت ہے تو اس پر دلیل پیش کریں۔ ہم منتظر ہیں۔

 

 

اعتراض#29 : قُل بِفضلِ اللہِ وَ بِرَحمَتِہ فَبِذٰلِکَ فَلْیَفرَحُوْا O

ترجمہ:۔ تم فرماوٴ کہ اللہ ہی کے فضل اور اسی کی رحمت اور

اسی پر چاہیئے کہ خوشی کریں۔ (کنز الایمان) آپ لوگ عید میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ثواب کیلئے اس آیت کو پیش کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، صحابہ کرام، ائمہ تفاسیر اور اکابرین اہل سنت میں سے کس نے اس آیت سے میلاد النبی صلی اللہ علیہ وسلم والی تیسری عید مراد لی ہے؟ خود آپ کے صدر الافاضل نعیم الدین حضرت ابن عباس اور قتادہ کے حوالہ سے کہتے ہیں کہ فضل سے مراد اسلام ہے اور رحمت سے مراد حدیث ہے۔ فرح کے معنی مفتی نعیم الدین صاحب خوش ہونا لکھتے ہیں عید منانا نہیں، اگر فرحت و خوشی کیلئے عید منانا ضروری ہے تو پھر اسلام ملنے پر، احادیث ملنے پر بھی ایک ایک عید ہوگی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نبوت ملنے پر،حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام شادیوں پر، اولاد میں سے ہر ایک کی پیدائش پر عید منائیں۔ کیا آپ کو ان چیزوں کی خوشی نہیں ہے؟

﴿…جواب…﴾ غیر مقلدین حضرات نے خود تسلیم کرلیا کہ اس آیت میں جو فضل ہے اس سے مراد اسلام ہے اور رحمت سے مراد حدیث ہے اور دلالة النص اور اشارة النص سے یہ ثابت ہورہا ہے کہ جب حدیث رحمت ہے تو جو حدیث والا ہے وہ یقیناً حدیث سے بڑی رحمت ہے اور جو جتنی بڑی رحمت ہے اسکی خوشی اتنی ہی زیادہ ہوگی نیز اس بات کی تائید قرآن پاک کی مشہور و معروف آیت ہے فرمایا کہ: وَمَا اَرسَلنٰکَ اِلَّا رَحْمَۃً لِّلعٰلَمِینَo تو جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم تمام عالمین کیلئے رحمت ہیں تو تمام ہی کو اسکی خوشی منانی چاہیئے، خصوصاً ان حضرات کوجو اپنے آپ کو اہل حدیث کہتے ہیں!!! نیز اس بات پر دلیل کہ رحمت سے مراد حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک ہے تو آیئے ہم حضرت سیدنا عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی روایت سے ہی ثابت کئے دیتے ہیں ملاحظہ ہو۔ چنانچہ علامہ آلوسی اپنی تفسیر میں فرماتے ہیں کہ: ”عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رضی اللہ عنہما اَنَّ الفَضْلَ العِلمُ وَالرَّحْمَۃَ مُحَمَّدٌ صلی اللہ علیہ وسلم“۔ (تفسیر روح المعانی: سورہ یونس آیت 58) یعنی حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ فضل سے مراد علم ہے اور رحمت سے مراد سیدنامحمدصلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ لو غیر مقلدوں! عقل کے اندھوں! اپنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے عداوت کو پرے رکھ کر آنکھیں کھول کر اس روایت کو دیکھو کہ حضرت ابن عباس رحمت کی تفسیر جان کائنات صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک سے کر رہے ہیں۔ ارے ظالموں! اب تو اہل حق میں شامل ہوجاوٴ۔ رہی بات یہ کہ معراج ہونے، اسلام ملنے، احادیث ملنے وغیرہ رغیرہ پر عید کیوں نہیں منائی جاتی؟ تو یہ بات عیاں ہے کہ ہم اہل سنت و جماعت کو ہی تو ان تمام چیزوں کی خوشی ہوتی ہے ورنہ ہمارے علاوہ اور کسے ہوتی ہے؟ کیا ان غیر مقلدین اور نام نہاد اہل حدیث کو ہوتی ہے؟ جو ان تمام اصول کی بھی اصل یعنی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات پاک کو ہی عداوت کی وجہ سے اعتراضات کا نشانہ بناتے ہیں اور جب وہ اصل الاصول کے میلاد کی خوشی نہیں مناتے تو اصول کا درجہ تو اصل الاصول سے کم ہے۔ کیونکہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالی کی نعمت عظمٰی ہیں اور وہ بھی ایسی نعمت جسے اللہ تعالی نے مسلمانوں کو جتایا ورنہ اور کسی نعمت کو نہ جتایا۔ چنانچہ قرآن مجید میں ارشاد باری تعالی ہے: ”لَقَدْ مَنَّ اللہُ عَلَی المُؤْمِنِینَ اِذْ بَعَثَ فِیھِمْ رَسُوْلاً مِنْ اَنْفُسِھِمْ“(الایۃ) یعنی تحقیق اللہ نے مومنین پر احسان(عظیم) فرمایا کہ جب ان میں انہی میں سے (اپنا)رسول بھیجا۔ تو اے غیر مقلدوں وھابیوں! بتاوٴ ہم اس نعمت عظمٰی کا خوب چرچا کیوں نہ کریں؟ جواب دو

 

اعتراض نمبر 30: کیا وجہ ہے کہ جہاں قربانی دینی پڑے وہاں جہاد کی فرضیت بھی نظر نہیں آتی۔ جہاں کھانے پینے کا مسئلہ ہو تو بدعت بھی واجب نظر آتی ہے؟

 

﴿…جواب…﴾ یہ غیر مقلدین کا ہم اہل سنت و جماعت پر سراسربہتان و الزامِ عظیم ہے کہ ہم جہاد کی فرضیت کے وقت قربانی نہیں دیتے۔ کیونکہ 1857ء کی جنگ آزادی میں سب سے پہلے انگریز حکومت کے خلاف فتوی دینے والے علامہ فضل حق خیر آبادی علیہ الرحمۃ ہی تھے اور اس جنگ آزادی میں ایک کثیر علمائے اہل سنت و جماعت کو شہید کیا گیا تھا۔ اور جس وقت علمائے اہل سنت و جماعت کی لاشوں کو درختوں اور کھمبوں پر لٹکایا جارہا تھا اس وقت یہ وہابی غیر مقلد حضرات انگریز حکومت کو امن وسلامتی والی حکومت کہہ رہے تھے اور اس انگریز حکومت کے سامنے دست بستہ (ہاتھ باند کر) کھڑے ہوکر یہ مطالبہ پیش کر رہے تھے کہ اب ہمیں وھابی کے بجائے محمدی کا نام دیا جائے۔ تو اس وقت انہیں جہاد یاد نہ آیا کیونکہ اس وقت انکا خرچہ پانی جو بندھا ہوا تھا( جو چاہے ان غیر مقلدین کی تاریخ اٹھا کر دیکھ لے) اور آج کی دہشت گردی کو یہ جہاد کا نام دیتے ہیں؟ یہ کہاں کا جہاد ہے کہ مسلمانوں کو ہلاک کیا جائے اور انکی املاک کو نقصان پہنچایا جائے۔ اس جہاد کا ثبوت یہ لوگ ہمیں قرآن و حدیث سے دیدیں!!! یہ کہاں لکھا ہے کہ کسی کی عبادت گاہوں کو بم سے اڑادیا جائے ؟ بلکہ ہمیں حدیث میں تو یہ ملتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ یہودو نصاری کی عبادت گاہوں کو تباہ نہ کرنا۔ تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم خود تو یہود و نصاری کی عبادت گاہوں کی حفاظت کا حکم ارشاد فرمارہے ہیں اور یہ مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو بموں سے اڑاکر کہاں کا جہاد ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ اور یہ جو غیر مقلدوں نے ہمیں کھانے پینے کا طعنہ دیا ہے تو الحمد للہ ہم اہل سنت و جماعت تو میلاد اور فاتحہ کا پاکیزہ کھانا کھاتے ہیں جبکہ ان بد نصیبوں کے مقدر میں کیا ہے اس کے لئے انہی کی گھر کی کتاب ”فتاوی اہل حدیث“ کی یہ عبارت پڑھیئے۔ ”ماکول اللحم (جن جانوروں کا گوشت کھایا جاتا ہے جیسے گائے، بکری وغیرہ) کا گوبر، پیشاب تک پاک اور حلال ہے“۔ (فتاوی اہل حدیث، 2/566، مطبوعہ سرگودھا)۔ اور علمائے دیوبند کا یہ فتویٰ بھی ملاحظہ کرلیں کہ: ’’عام پایا جانے والا کوا نہ صرف حلال ہے بلکہ باعث ثواب ہے‘‘۔(فتاوی رشیدیہ (کامل):598)۔ نیز میلاد کو حرام کہنے والوں کی یہ ’’پسند‘‘ بھی ملاحظہ فرمائیں کہ: ’’ہندو تہوار (ہولی/دیوالی) کی پوری کھانا جائز ہے، اور سودی رقم سے لگائی ہوئی ہندوؤں کی سبیل سے پانی پینے میں بھی کوئی حرج نہیں ہے‘‘۔ (فتاوی رشیدیہ (کامل):575)۔سواے منکرینِ میلاد! تمہیں جانوروں کا گوبر و پیشاب، اڑتے ہوئے کوے اور ہندو تہوار کی پوریاں مبارک ہوں اور ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میلاد کی پاکیزہ نیاز۔

Edited by Najam Mirani
Link to comment
Share on other sites

DeoBandiyon aurAhle Hadees Hazrat ke Taboot

Mein Aakhri Keel Thokne ke Misdaaq mein hum Yahan un ke Mash'hoor wa Maaroof Imamon ke Aqwaal Pesh kar rahe hain ,jin mein unhone Khud Eid Meelad-un-Nabi Salallaho Alaihi Wasallam

ke Saboot wa Jawaz ka Fatwa diya.

Chunachay un ke Mash'hoor Imam Ibne Taimiya Likhte hain ke "Nabi Ki Mohabbat wa Tazeem mein Meelad manana Baaisey Sawab hai(Iqtiza-ul-Siraat-ul-Musatqeem Page No.272)"-

Neez un ke ek aur Imam Siddique Hasan Bhopali likhte hain ke "Jis ko Hazrat Mohammad Salallaho Alaihi Wa Aalhi Wasallam ke Meelad shareef ka Haal sun kar khushi na ho aur is Naimat par Khuda ka shukar na kare wo Musalman nhi.(Al-Shimlat-ul-Inbariyah fi Mualid Khair-ul-Bariyah Page No.12) "

Neez Maslak DeoBand ke Baani Molvi Asharaf Ali Thanvi Sahab apne peer "Haji Imadullah Muhajir Makki"ke Hawalay se likhte hain ke "Hamaray Ullama (Deoband) Meelad Shareef ke baare mein Bohat Tanaza (Ikhtilaf) karte hain ,taaham Ullama jawaz ki taraf bhi gaye hain,jab soorat jawaz ki maujood hai to phir kyun aisa tashadud karte hain aur hamaray waaste Itbaa Harmain kaafi hai.(Imdad-ul-Mushtaq Page no.58)"

To aye Mukireen ! sun lo tumhare Bade Aaima ka kya haal hai jo Meelad-ul-Nabi Salallaho Alaihi Wa Aalhi Wasallam mananay ko na Sirf Jaiz kehte hain Bal Ke Baais-e-Sawab bhi kehte hain aur doosre Qaul ke Mutabiq to wo Shaks Musalman hi nhi jo Meelad ki khushi na manaye aur khuda ka shukar na kare-

To Aye Munkiro ! Ab Tumhara kya haal hoga ke tum Apne hi Imam ke Qaul se Iman

kharij ho gaye. Ab Tumharay liye Eid Meelad-ul-Nabi Salallaho Alaihi Wa Aalhi Wasallam manana Zaroori ho gaya Ta ke kam az kam Apne Imam ke Mutabiq to apni Safoof mein shaamil ho jao warna na to tum Ghar ke rahe na Ghaat ke, Tumhari Auqaat kya Huee ? wo batana Zaroori nhi kyun ke is Muhawaray ko sab hi Jaante hain-to Tumharay liye Gaur o Fikr ka Maqaam hai ke Tumharay Bade Aaima Wa Baani usay Jaiz Qarar de rahe hain aur Tumhara ye haal hai ? Ab bhi waqt hai Gaur o Fikr Karlo !!!

 

LAMHA-E-FIKRIYAH: Meray Sunni aur Musalman Bhaiyo ! Meelad Par Aitraaz kisi Gair Muslim ne nhi Bal ke Apne Aap ko Musalman kehlwaanay Waalay ,Sarwar-e-Kainaat Salallaho Alaihi Wasallam ka Kalma Parhnay Waalay aur Apne aap ko Ahle Hadees ,Deobandi kehlwaanay

waalay logon ne kiye hain-

Fakhar-e-Kaunain Salallaho Alaihi Wa Aalhi Wasallam wo Hasti hain jin ki Gair Muslim bhi Taareef karte hain -

Musalamano ka sar aaj jo fakhar se buland hai to wo sirf is liye ke Hamara Rasool-e-Pak Salallaho Alaihi Wa Aalhi Wasallam Bohat Azeem hai , isi waja se Hamari Izzat wa Pehchan hai.

Kya koi apni Izzat wa Pehchan par Hamla bardasht kar sakta hai ? HarGiz nhi !!!

Phir hum apnay Nabi Pak Salallaho Alaihi Wa Aalhi Wasallam se Nisbat rakhne waalay Din ko Mananay par Hamla kaisay Bardasht kar sakte hain ?

Yaad Rakhiye Zinda Qaumen Apne Rahnuma Ka Din nhi Bhooltin.

Kya Hum Un Ka Din Manana Chorr den ? Jin ke Sadqe Humen Naimat Mili , Namaz, Roza , hajj, zakaat,Quran, Kalma yahan tak ke Rahman Azzawajal ki maarfat bhi Humen apne Sarkar Salallaho Alaihi wasallam

se mili- Humen Maaloom hai ke jin ke dilon par Allah Taala Mohar laga deta hai wo dalail ko nhi maante aur jinho ne Na Maan'nay ki Qasam Kha rakhi hai wo in Mudalil Jawabaat mein se bhi keeray Nikaalengay

magar Maqsad sirf itna hai ke Hamaray Maslak Ahle Sunnat se Taluq Rakhne waale Bhai apna iman Mazboot rakhen aur apne sachay Maslak ki Haqqaniyat par Naaz karen.

Allah Taala se Dua hai ke Jaan-e-Kaainat Salallaho Alaihi Wa Aalhi Wasallam ke sadqe Tamam Musalmano ki Jaan o Maal , Izzat wa Aabroo wa Bil Khusoos Aqeeday aur Iman ki Hifazat Farmaye .

Aamen Bijahin Nabiyil Ameen salallaho Alaihi Wa Aalhi Wasallam.

Link to comment
Share on other sites

KYA YE SAARE ULEMA, FUQAHA, MUFASSIREEN AUR MUHADISSEEN BIDATI THE? WAHABIYON, DEOBANDIYON JAWAB DO

 

 

1. Imam Jalalludin Suyuti (born in 849 Hijri) ne apni kitaab " Husnul Maqsad fi Amalil Mawlid" mein Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

2. Mulla Ali Qari - (1014 Hijri) ne apni Kitab "Al Morid ul Ruvi fi MaulidinNabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ " mein Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

3. Muhaddis Imam Ibne Jawzi (born in 510hijri) ne Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha - kitab - Ibne Jawzi, Al Milad un Nabi.

 

4. Imam Shamsuddin al Juzri (660 hijri) ne Jaiz kaha -kitab - "Husnul Maqsid fi Amalil Mawlid"

 

5. Imam Nawawi ke shaykh Imam Abu Shama (born in 599 hijri) ne Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha - kitab- "Al Baais Ala inkaril Bada val Hawadis" and "Sublul Huda val Rushad by Imam Salihi.

 

6. Imam Zahbi (673 hijri) ne Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha - kitab -"Sayer ul A'alam van nubala"

 

7. Imam Ibne Kaseer (701 Hijri ) ne Al Bidaya wan Nihaya main Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

8. Imam Shamsuddin bin Naseeruddin Damashqi (777 hijri) ne apni Kitab "Mawridul Saadi fi Mawlidil Haadi" main Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

9. Imam Ibne Hajar Asqalani (773 hijri ) - ne Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha - kitab - "Suyuti - Husnul Maqsad fi Amalil Mawlid"

 

10. Imam Shamsuddin al Sakhawi (831 h) ne Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha - kitab- "Sublul Huda val Rushad by Imam Salihi

 

11. Imam Qustulani (851 hijri) ne apni kitaab "Al Mawahib ul Laduniya" main Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

12. Imam Qutubudin Hanafi (988) ne Apni kitab "Al a'alam be A'alam e Baitillahil Haram " main Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

13. Imam Ibne Hajar Makki (909 hijri) ne Fatawa Haadisia mein Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

14. Shaykh Abdul Haq Muhaddis Dehelwi (958 hijri) ne "Ma sabat minas sunnah " main Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

15. Imam Zarqani (1055 hijri) ne "Sharah Mawahibul Laduniya " main Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

16. Hazrat Shah Abdur Rahim Dehelwi ne Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha - kitab - "Al dur rus sameen"

 

17. Shah Waliyyullah Muhaddis Dehelwi (1174 h) ne "Fuyuz ul Haramain " main Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

18. Haji Imdadullah Muhajir Makki (1233 h) ne "Shamaim e Imdadiya Aur Faisala e Haft Mas'ala " mein Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manaane ko jaiz kaha.

 

19. Maulana Abdul Hay Lakhnawi (1264 h) ne "Fatawa Abdul Hay" main Jashne Milad un Nabi صلی اللہُ علیہِ و آلہِ وسلمِ manane ko jaiz kaha.

 

20. Aalahazrat azeemul barkat Imam Ahmed Raza (1272) ne Jashn e Eid Miladun Nabi manaane ko jaiz kaha. Farmaate hainHashr tak Daalenge hum Paidaish e Maula ki DhoomMisl e faaras najd k qile giraate jaayenge.

Link to comment
Share on other sites

ہم کہتے ہیں کہ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کا یہ طریقہ ثابت کیجیے

یا پھر امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر بھی فتویٰ لگاہیں۔

 

 

 

Raza P # 4 Imam Bakhari.gif

 

 

 

 

 

اگر کسی کے پاس سیر اعلام النبلاء،مدارج النبوت،مقدمہ فتح الباری

کی سکین کاپی ہو تو لازمی اپ لوڈ کرے ۔شکریہ

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...