Mian مراسلہ: 29 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 29 نومبر 2012 Asalam o alikum for all mughay ek masla k liye help ki zarorat hai k Dare Khebar ka wakia chaye jis main App صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم. ne Hazrt Aliرضی اللہ تعالیٰ عنہ . koo awaz bhe di thi ... yanee ap صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم. ne hazrt ali رضی اللہ تعالیٰ عنہ koo bulwaya tha iss jung main .. kia asa hai..? aur agar asa wakia ya Dare khber ki jung ka wakia plz kisi kitab ki Hazrt sab ki ya koi bhe plz . kitab ya wakia bata dyae link kar dyae ap ki bohat bohat bohat mehrbani ho gi Allah Hafiz اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 29 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 29 نومبر 2012 Wa Alaikumussalam Kitab Seerat-e-Mustafa صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم Main Likha hay: قلعہ ناعم کے بعد دوسرے قلعے بھی بہ آسانی اور بہت جلد فتح ہوگئے لیکن قلعہ ''قموص'' چونکہ بہت ہی مضبوط اور محفوظ قلعہ تھا اور یہاں یہودیوں کی فوجیں بھی بہت زیادہ تھیں اور یہودیوں کا سب سے بڑا بہادر ''مرحب'' خود اس قلعہ کی حفاظت کرتا تھا اس لئے اس قلعہ کو فتح کرنے میں بڑی دشواری ہوئی۔ کئی روز تک یہ مہم سر نہ ہوسکی۔ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اس قلعہ پر پہلے دن حضرت ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی کمان میں اسلامی فوجوں کو چڑھائی کے لئے بھیجا اور انہوں نے بہت ہی شجاعت اور جاں بازی کے ساتھ حملہ فرمایامگر یہودیوں نے قلعہ کی فصیل پر سے اس زور کی تیراندازی اور سنگ باری کی کہ مسلمان قلعہ کے پھاٹک تک نہ پہنچ سکے اور رات ہوگئی۔ دوسرے دن حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے زبردست حملہ کیااور مسلمان بڑی گرم جوشی کے ساتھ بڑھ بڑھ کر دن بھر قلعہ پر حملہ کرتے رہے مگر قلعہ فتح نہ ہوسکا۔ اور کیونکر فتح ہوتا؟ فاتح خیبر ہونا تو علی حیدررضی اللہ تعالیٰ عنہ کے مقدر میں لکھا تھا۔ چنانچہ حضور صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لَاُعْطِیَنَّ الرَّایَۃَ غَدًا رَجُلاً یَفْتَحُ اللہُ عَلٰی یَدَیْہِ یُحِبُّ اللہَ وَرَسُوْلَہٗ وَیُحِبُّہٗ اللہُ وَرَسُوْلُہٗ قَالَ فَبَاتَ النَّاسُ یَدُوْکُوْنَ لَیْلَتَھُمْ اَیُّھُمْ یُعْطَاھَا۔(1) (بخاری ج۲ص۶۰۵ غزوہ خیبر ) کل میں اس آدمی کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا وہ اللہ ورسول کا محب بھی ہے اور محبوب بھی۔ راوی نے کہا کہ لوگوں نے یہ رات بڑے اضطراب میں گزاری کہ دیکھئے کل کس کو جھنڈا دیا جاتا ہے؟ صبح ہوئی تو صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدمت اقدس میں بڑے اشتیاق کے ساتھ یہ تمنا لے کر حاضر ہوئے کہ یہ اعزازوشرف ہمیں مل جائے۔ اس لئے کہ جس کو جھنڈا ملے گا اس کے لئے تین بشارتیں ہیں۔ (۱) وہ اللہ و رسول کا محب ہے۔ (۲) وہ اللہ ورسول کا محبوب ہے۔ (۳) خیبر اس کے ہاتھ سے فتح ہوگا۔ حضرت عمررضی اللہ تعالیٰ عنہ کا بیان ہے کہ اس روز مجھے بڑی تمنا تھی کہ کاش! آج مجھے جھنڈا عنایت ہوتا۔ وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ اس موقع کے سوا مجھے کبھی بھی فوج کی سرداری اور افسری کی تمنا نہ تھی۔ حضرت سعد رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ دوسرے صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی اس نعمت عظمیٰ کے لئے ترس رہے تھے۔ (2) (مسلم ج۲ص ۲۷۸، ۲۷۹ باب من فضائل علی ) 1۔۔۔۔۔۔صحیح البخاری،کتاب المغازی،باب غزوۃ خیبر، الحدیث:۴۲۱۰، ج۳، ص۸۵ ودلائل النبوۃ للبیہقی،ماجاء فی بعث سرایا الی حصون ...الخ،ج۴،ص۲۱۱ملخصاً 2۔۔۔۔۔۔صحیح مسلم،کتاب فضائل الصحابۃ،باب من فضائل علی...الخ،الحدیث:۲۴۰۵، ۲۴۰۶، ص۱۳۱۱ لیکن صبح کو اچانک یہ صدا لوگوں کے کان میں آئی کہ علی کہاں ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا کہ ان کی آنکھوں میں آشوب ہے۔ آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے قاصد بھیج کر ان کو بلایا اور ان کی دکھتی ہوئی آنکھوں میں اپنا لعاب دہن لگا دیا اور دعا فرمائی تو فوراً ہی انہیں ایسی شفا حاصل ہوگئی کہ گویا انہیں کوئی تکلیف تھی ہی نہیں۔ پھر تاجدار دوعالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے اپنے دست مبارک سے اپنا علم نبوی جو حضرت اُمُ المؤمنین بی بی عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی سیاہ چادر سے تیار کیا گیا تھا۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ میں عطا فرمایا۔(1) (زرقانی ج۲ص۲۲۲ ) اور ارشاد فرمایا کہ تم بڑے سکون کے ساتھ جاؤ اور ان یہودیوں کو اسلام کی دعوت دواور بتاؤ کہ مسلمان ہوجانے کے بعد تم پر فلاں فلاں اللہ کے حقوق واجب ہیں۔ خدا کی قسم!اگر ایک آدمی نے بھی تمہاری بدولت اسلام قبول کرلیا تو یہ دولت تمہارے لئے سرخ اونٹوں سے بھی زیادہ بہتر ہے۔(2) (بخاری ج۲ ص ۶۰۵غزوه خیبر ) 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mian مراسلہ: 30 نومبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 30 نومبر 2012 bohat bohat shukria janab ap koo Allah Jazekher ata frmaye Ameen acha ek bat ye hai k kia ye wakia pura hai ya kuch aur bhe baki hai agar pura hai to bohat sukria agar baki hai to plz send karne thanks اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 30 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 30 نومبر 2012 Allah Ta'la aap ko bhi Jaza-e-Khair Ata farmaye...Aameen Bhai Kitab Seerat-e-Mustafa صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم is link par parhi aor download ki ja skti hay : http://www.nooremadi...?BookID=14&CP=1 Baqya waqia : حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور مرحب کی جنگ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ''قلعہ قموص'' کے پاس پہنچ کر یہودیوں کو اسلام کی دعوت دی، لیکن انہوں نے اس دعوت کا جواب اینٹ اور پتھر اور تیرو تلوار سے دیا۔ اور قلعہ کا رئیس اعظم ''مرحب'' خودبڑے طنطنہ کے ساتھ نکلا۔ سر پر یمنی زرد رنگ کا ڈھاٹا باندھے ہوئے اور اس کے اوپر پتھر کا خود پہنے ہوئے رجز کا یہ شعر پڑھتے ہوئے حملہ کے لئے آگے بڑھا کہ ؎ قَدْ عَلِمَتْ خَیْبَرُ اَنِّیْ مُرَحَّب، شَاکِیْ السَّلَاحِ بَطَلٌ مُّجَرَّب، خیبر خوب جانتا ہے کہ میں ''مرحب ''ہوں،اسلحہ پوش ہوں،بہت ہی بہادر اور تجربہ کار ہوں۔ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اس کے جواب میں رجز کا یہ شعر پڑھا ؎ اَنَا الَّذِیْ سَمَّتْنِیْ اُمِّیْ حَیْدَرَہٗ کَلَیْثِ غَابَاتٍ کَرِیْہِ الْمَنْظَرَہٗ میں وہ ہوں کہ میری ماں نے میرا نام حیدر(شیر) رکھا ہے۔ میں کچھار کے شیر کی طرح ہیبت ناک ہوں۔ مرحب نے بڑے طمطراق کے ساتھ آگے بڑھ کر حضرت شیرخدا پر اپنی تلوار سے وار کیا مگر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ایسا پینترا بدلا کہ مرحب کا وار خالی گیا۔ پھر آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بڑھ کر اس کے سر پر اس زور کی تلوار ماری کہ ایک ہی ضرب سے خود کٹا، مغفرکٹا اور ذوالفقار حیدری سر کو کاٹتی ہوئی دانتوں تک اتر آئی اور تلوار کی مار کا تڑاکہ فوج تک پہنچا اور مرحب زمین پر گر کر ڈھیر ہوگیا۔ (1) (مسلم ج ۲ ص ۱۱۵ و ص ۲۷۸ ) مرحب کی لاش کو زمین پر تڑپتے ہوئے دیکھ کر اس کی تمام فوج حضرت شیرخدا رضی اللہ تعالیٰ عنہ پر ٹوٹ پڑی۔ لیکن ذوالفقار حیدری بجلی کی طرح چمک چمک کر گرتی تھی جس سے صفوں کی صفیں اُلٹ گئیں۔ اور یہودیوں کے مایہ ناز بہادر مرحب، حارث، اسیر، عامر وغیرہ کٹ گئے۔ اسی گھمسان کی جنگ میں حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ڈھال کٹ کر گر پڑی تو آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے آگے بڑھ کر قلعہ قموص کا پھاٹک 1۔۔۔۔۔۔صحیح مسلم،کتاب الجھاد والسیر، باب غزوۃ ذی قرد وغیرہا، الحدیث:۱۸۰۷، ص۱۰۰۴، ۱۰۰۵ مختصراً جنگ جاری تھی کہ حضرت علی شیرخدارضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کمال شجاعت کے ساتھ لڑتے ہوئے خیبر کو فتح کرلیا اور حضرت صادق الوعد صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا فرمان صداقت کا نشان بن کر فضاؤں میں لہرانے لگا کہ''کل میں اس آدمی کو جھنڈا دوں گا جس کے ہاتھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا وہ اللہ و رسول عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا محب بھی ہے اور اللہ و رسول عز وجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کا محبوب بھی۔'' بے شک حضرت مولائے کائنات رضی اللہ تعالیٰ عنہ اللہ و رسول عزوجل وصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کے محب بھی ہیں اور محبوب بھی ہیں۔ اوربلاشبہ اللہ تعالیٰ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ہاتھ سے خیبر کی فتح عطا فرمائی اور قیامت تک کے لئے اللہ تعالیٰ نے آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو فاتح خیبر کے معزز لقب سے سرفراز فرما دیا اور یہ وہ فتح عظیم ہے جس نے پورے ''جزیرۃ العرب'' میں یہودیوں کی جنگی طاقت کا جنازہ نکال دیا۔ فتح خیبر سے قبل اسلام یہودیوں اور مشرکین کے گٹھ جوڑ سے نزع کی حالت میں تھا لیکن خیبر فتح ہوجانے کے بعد اسلام اس خوفناک نزع سے نکل گیا اور آگے اسلامی فتوحات کے دروازے کھل گئے۔ چنانچہ اس کے بعد ہی مکہ بھی فتح ہوگیا۔ اس لئے یہ ایک مسلمہ حقیقت ہے کہ فاتح خیبر کی ذات سے تمام اسلامی فتوحات کا سلسلہ وابستہ ہے۔ بہرحال خیبر کا قلعہ قموص بیس دن کے محاصرہ اور زبردست معرکہ آرائی کے بعد فتح ہوگیا۔ ان معرکوں میں ۹۳یہودی قتل ہوئے اور ۱۵ مسلمان جام شہادت سے سیراب ہوئے۔(2) (زرقانی ج ۲ ص ۲۲۸ ) 1۔۔۔۔۔۔المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی،باب غزوۃ خیبر، ج۳،ص۲۶۷مختصراً 2۔۔۔۔۔۔المواھب اللدنیۃ مع شرح الزرقانی،باب غزوۃ خیبر،ج۳،ص۲۵۶،۲۶۴۔۲۶۵ملتقطاً اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mian مراسلہ: 2 دسمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 دسمبر 2012 JazakAllah bahi ap ka Allah Jazaekher Ata FRMAYE ameen bohat shukria ap ka bohat bohat 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔