Mustafvi مراسلہ: 24 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2012 (ترمیم شدہ) اس سے پہلے کہ ہم جا،الحق میں پیش کردہ مزارات اولیا، پر گنبد بنانے کے دلائل کا مختصر جائزہ لیں بہتر ہے کہ اس حوالے سے احادیث اور اور فقہ حنفی کا موقف جان لیں۔ ۱۔ قال نھیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان یجصص القبر و ان یبنی علیہ و ان یقعد علیہ۔ (مسلم، مسند احمد:۸/۷۸۔ ترمذی:۱۲۵۔ ابوداؤد، محلی ابن حزم:۵/۱۳۳۔ السنن الکبریٰ:۴/۴) ترجمہ: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو پختہ بنانے اور اس پر عمارت بنانے اور اس پر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔ ۲۔ نھیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان یبنی علی القبور او یقعد علیھا او یصلّٰی علیھا۔ (ابن ماجہ کتاب الجنائز، مجمع الزاوئد:۳/۶۱) ترجمہ:حضرت ابو سعید خدری نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں پر عمارت بنانے اور ان پر بیٹھنےاور نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔ ۳۔ حضرت ام سلمی نے کہا: نھی رسول اللہ ان یبنی علی القبر و ان یجصص۔ (مسند احمد بترتیب الفتح الربانی:۸/۷۸) ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر پر عمارت بنانے اور قبر کو پختہ بنانےسے منع فرمایا ہے۔ امام محمد رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں مجھے میرے استاد نے یہ حدیث بیان کی: یرفعہ الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم انہ نھیٰ عن تربیع القبور و تجصیصھا۔ (کتاب الاٰثار:۵۲) ترجمہ: انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک اس حدیث کی سند پہنچائی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ نے قبروں کو مربع بنانے اور قبروں کو پختہ بنانے سے منع فرمایا ہے۔ اور اگے کہتے ہیں کہ اسی کو ہم لیتے ہیں اور امام ابو حنیفہ کا بھی یہی قول ہے۔ اور یہ بات احناف کی تمام فتاویٰ کی کتابوں میں لکھی ہوئی ہے، مثلاً علامہ ابن نجیم مصری رحمۃ اللہ بحر الرائق میں تحریر فرماتے ہیں: ولا یجصص لحدیث جابررضی نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان یُجصص القبر و ان یُبنیٰ علیہ و ان یُکتب علیہ۔ (البحر الرائق:۲/۲۰۹) ترجمہ: قبر کو پختہ نہ بنایا جائے، کیونکہ حضرت جابرؓ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت نقل کی ہے کہ آپﷺ نے قبر کو پختہ بنانے اور اس پر عمارت بنانے اور قبر پر لکھنے سے منع فرمایا ہے۔ علامہ ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ رد المحتار میں فرماتے ہیں: اما البناء علیہ فلم ار من اختار جوازہ و عن ابی حنیفۃ رحمہُ اللہ یکرہ ان یبنی علیہ بناء من بیت او قبّۃ او نحو ذالک لما روی عن جابرؓ نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان تجصیص القبور و ان یکتب علیھا و ان یبنی علیھا۔ (ردّ المحتار:۱/۶۰۱) ترجمہ: میں نے کسی کو نہیں دیکھا جس نے قبر پر عمارت بنانے کو پسند کیا ہو اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ قبر پر عمارت بنانا مکرہ ہے، خواہ مکان ہو یا گنبد یا اسی جیسی کوئی عمارت، کیونکہ حضرت جابرؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کو پختہ بنانے اور قبروں پر لکھنے اور قبروں پر عمارت تعمیر کرنے سے منع فرمایا ہے۔ فتاویٰ عالمگیری میں ہے: لا یربع و لایجصص و یکرہ ان یبنیٰ علی القبور او یقعد او ینام علیہ و یکرہ ان یبنی علی القبور مسجداً او غیرہ۔ (فتاویٰ عالمگیری:۱/۱۶۶) ترجمہ: قبر کو مربع نہ بنایا جائے اور نہ پختہ بنایا جائے اور قبر پر عمارت تعمیر کرنا اور قبر پر بیٹھنا اور قبر پر سونا مکروہ ہے، قبر پر مسجد بنانا یا اس جیسی کوئی عمارت بنانا مکروہ ہے۔ علامہ ابن عابدین رحمۃ اللہ علیہ فتاویٰ شامی میں فرماتے ہیں: امام البناء علیہ فلم ار من اختار جوازہ۔ (شامی:۱۰۱) ترجمہ: مجھے معلوم نہیں کہ کسی نے عمارت بنانے کو جائز سمجھا ہو۔ قاضی ثنا،اللہ بانی پتی اپنی کتاب مالا بدمنہ میں لکھتے ہیں اور جو کچھ کہ اولیا،کرام کی قبروں پر کیا جاتا ہے کہ اونچی اونچی عمارتیں بناتے ہیں اور چراغ روشن کرتے ہیں اور اس قسم کی جو چیز بھی کرتے ہیں حرام ہے یا مکروہ۔ اس کے علاوہ درج ذیل فقہا احناف نے قبر کو پختہ نی کرنے کا فتوی دیا ہے۔ علامہ ابن الھمام علامہ عبداللہ بن احمد النفسی علامہ ابن نجیم المعروف ابو حنیفہ ثانی علامہ قاضی خان فتاوی عالمگیری علامہ علاوالدین الحصکفی علامہ عینی اس کے علاوہ بھی بہت سارے فقہا کا یہی فتوی ہے۔ اب جا، الحق میں پیش کردہ مزارات اولیا، پر عمارت تعمیر کرنے کے دلائل کا مختصر جائزہ پیش خدمت ہے۔ جا،الحق کے دلائل دیکھنے کے لئے درج ذیل لنک چیک کر لیں پوسٹ نمبر4 http://www.islamimeh...5271#entry85271 پہلی دلیل کا جائزہ اس میں مفتی صاحب نے مشکواۃ اور بخاری شریف سے جو دلیل پیش کی ہے اس میں دور دور تک قبروں پر مزار تعمیر کرنے کا کوئی ثبوت نہیں۔ مشکواۃ کی حدیث سے صرف اتنا معلوم ہوتا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نشانی کی غرض سے قبر کے سرہانے کی طرف ایک بھاری پتھر رکھ دیا مگر مفتی صاحب اس سے قبر کو پختہ اور اونچا بنانے کا استدلال کر رہے ہیں۔ اور مفتی صاحب کا یہ استدلال ہی اس بات کا ثبوت ہے کہ ان کی پیش کردہ دلیل کا مزارات تعمیر کرنے سے کوئی تعلق نہیں۔ پھر مفتی صاحب فرما رہے ہیں کہ قبر کے سرہانے پتھر نصب فرمایا۔ نصب کا معنی ہوتا ہے گاڑنا جبکہ مشکواۃ کی حدیث میں لفظ نصب نہیں بلکہ وضع ایا ہے فوضعھا عند راسہ یعنی اس پتھر کو قبر کے سرہانے رکھا۔ اور ابن عدی میں یہی روایت حضرت انس سے ائی ہے کہ پتھر قبر کے ایک طرف رکھ دیا فجعلھا الی جنب قبرہ۔ اس سے معلوم ہوا کہ پتھر کو صرف نشانی کی غرض سے قبر کے سرہانے رکھا گیا تھا نہ کہ قبر کو پختہ کرنے کے لئے۔ اور جہاں تک بخاری شریف کی حدیث کا تعلق ہے تو اس کے کسی بھی لفظ سے یہ ثابت نہیں ہوتا کہ خود قبر عثمان کا تعویز اس پتھر سے تھا۔ اور دوسری بات یہ ہے بخاری شریف کی یہ روایت بے سند ہے۔ تیسرا یہ کہ اس روایت سے ثابت ہوا کہ بزرگوں کی قبروں کو پھلانگنا جائز ہے تو کیا اپ بزرگوں کی قبور کو پھلانگنے کے لئے تیار ہیں۔ ویسے ایک بات ہے کہ ان قبور کی اج کل اتنی لمبائی اور اونچائی ہوتی ہے کہ ان کو پھلانگنا تقریبا نا ممکن ہے۔ جاری ہے Edited 24 نومبر 2012 by Mustafvi Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mughal... مراسلہ: 24 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2012 http://www.islamiedu...per-emarat.html اس کا مطالعہ فرمائیں افاقہ ہوگاء 1 Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 24 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2012 مصطفوی صاحب پہلے آپ اس ٹاپک کو دیکھ لیں پھر نئ بحث سٹارٹ کر لیجئے گا۔آپ کی ہر بات کا جواب اس تھریڈ میں موجودہوگا انشاء اللہ عزوجل http://www.islamimeh...ena-jaize-nahi/ مزید یہ لنک بھی دیکھ لیں۔ http://www.islamimehfil.com/topic/19534-pakki-qabar-ka-jawaz-sahaba-o-auliya/ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 24 نومبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2012 مغل صاحب اپ کا بہت شکریہ کہ اپ نے لنک مہیا کیا لیکن برائے مہربانی لنک دینے کی بجائے اگر اپ برائے راست میرے پوانٹس کا جواب عنایت فرمائیں تو میربانی ہو گی۔ چشتی قادری صاحب اپ کا بھی بہت شکریہ کہ اپ نے ایک مفید لنک مہیا کیا ۔ اس لنک میں میرے ٹاپک کے حوالے سے کافی بحث موجود ہے مگر ایک تو یہ بہت طویل ہے اور دوسرے یہ کہ اس میں میرے ٹاپک سے ہٹ کر بھی بہت سا مواد ہے۔ Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mughal... مراسلہ: 24 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 24 نومبر 2012 مغل صاحب اپ کا بہت شکریہ کہ اپ نے لنک مہیا کیا لیکن برائے مہربانی لنک دینے کی بجائے اگر اپ برائے راست میرے پوانٹس کا جواب عنایت فرمائیں تو میربانی ہو گی۔ چشتی قادری صاحب اپ کا بھی بہت شکریہ کہ اپ نے ایک مفید لنک مہیا کیا ۔ اس لنک میں میرے ٹاپک کے حوالے سے کافی بحث موجود ہے مگر ایک تو یہ بہت طویل ہے اور دوسرے یہ کہ اس میں میرے ٹاپک سے ہٹ کر بھی بہت سا مواد ہے۔ جناب آپ کے سوالوں کے جواب اور اس موضوع کے متعلق کافی بحث ان لنک میں ہیں جس کا اقرار آپ نے بھی کیا اس لئے تھوڑی سی تکلیف اٹھائیں اور لنک میں موجود بحث کو پڑھیں یوں علیحدہ بحث نہ کریں ؎ اس سے فائدہ نہیں ہوگا کہ ایک ہی موضوع پر دو جگہ بحث کی جائے اس لئے برائے مہربانی آگئے سےاحتیاط کیجئے گا اس تھریڈ کو Closeکیا جارہا ہے ۔آپ کوئی نئے ممبر نہیں جو آپ کو پتہ ہونا چاہئےاگر آپ اپنے علمی کمالات دیکھانا چاہتے ہیں جاری ٹاپکس میں ہی دیکھائیں آپ کی شان میں کوئی فرق نہیں آئے گاشکریہ Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب