Jump to content

Pakki Qabar Banana


Smart Ali

تجویز کردہ جواب

توحیدی بھائی پوسٹ نمبر 48

محترم عرض یہ ہے کہ مجھے علامہ ابن البر قرطبی کے علم و فضل کے حوالے سے کوئی اشکال نہیں ہے لیکن مجھے لگتا ہے کہ زیر بحث مسئلہ میں ان سے خطا ہوئی ہے اگر آپ اس حوالے سے میری تسلی فرما دیں گے تو میں مشکور ہوں گا۔

اس حوالے سے میرا نکتہ نظر یہ ہے کہ

جن احادیث میں صالحین کی قبروں کے پاس مساجد بنانے سے منع کیا گیا ہے وہ احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الوفات میں بیان فرمائیں ہیں یعنی اپنی وفات کے قریب یہ احادیث بیان فرمائی ہیں۔ مثلا

حضرت عائشہ فرماتی ہیں لما حضرتہ الوفات یعنی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وقت وفات قریب آ پہنچا تو اس وقت آپ نے فرمایا یہود و نصاری پر اللہ کی لعنت ہو کہ انہوں نے اپنے انبیا، کی قبروں کو مساجد بنا لیا۔ بخاری شریف۔

اسی طرح باقی روایات میں بھی اس بات کی تصریح ہے کہ یہ احادیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بالکل آخری دنوں کی ہیں۔

 

اب قابل غور بات یہ کہ روئے زمین کو مسجد قرار دینے والی حدیث تو پہلے کی ہے تو یہ پہلے کی حدیث آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بالکل آخری احادیث کی ناسخ کیسے ہو سکتی ہے؟؟؟؟؟؟

ناسخ حدیث کو تو منسوخ احادیث کے بعد ہونا چاہئے نہ کہ پہلے۔

 

اگر آپ اس نکتے کی وضاحت فرما دیں تو مہربانی ہو گی۔

اور ایک بات کہ ناسخ منسوخ کے مسلئے میں پڑنے کی ضرورت ہی کیا ہے روئے زمین کے مسجد والی حدیث بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی بیان فرمائی ہے اور صالحین کے پاس مساجد کی ممانعت والی احادیث بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہی بیان فرمائی ہیں۔

کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بیان کردہ کسی حدیث میں کوئی استثنا، وغیرہ نہیں کر سکتے؟

کیا روئے زمین کے مسجد ہونے والی حدیث کے باجود یہ شرط نہیں لگائی جاتی کہ جہاں نماز پڑھی جائے وہ جگہ پاک ہونی چاہئے؟

اگر یہ شرط لگ سکتی ہے تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم مندرجہ بالا شرط نہیں لگا سکتے؟

 

اور جہاں فضائل کے منسوخ ہونے کی بات ہے تو اس کی ایک مثال سورہ بقرہ کی ایت 47 میں بیان ہوئی ہے کہ جہان اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو اپنی یہ نعمت یاد دلائی ہے کہ اللہ پاک نے بنی اسرائیل کو تمام جہانوں پر فضیلت عطا کی۔

اور ہم جانتے ہیں کہ اب یہ فضیلت امت محمدیہ کو حاصل ہو چکی ہے اور بنی اسرائیل کی یہ فضیلت منسوخ ہو چکی ہے۔

 

باقی آپ کا یہ سوال کہ حجرہ پاک میں شیخین کو کیوں دفن کیا گیا تو اس حوالے سے انشا،اللہ پھر عرض کروں گا۔

Edited by Mustafvi
Link to comment
Share on other sites

@ usman razawi ref ur post # 47

 

جناب گزارش یہ ہےکہ ابھی تک میں نے جو بات بھی کی ہے وہ دلیل کے ساتھ کی ہے چاہے وہ دلیل نقلی ہے یا عقلی

دوسری بات یہ کہ میں نے ہر دلیل کا حوالہ بھی دیا ہے سوائے ایک آدھ بات کہ وہ بھی اس لئے کہ وہ بات اتنی مشہور ہے کہ حوالہ کی ضرورت نہیں ۔

بہرحال آیندہ میں کوشش کروں گا کہ کوئی بات حوالے کے بغیر نہ ہو۔

 

Aap ko pehlay bhi btaya hay keh ham Fuqaha-e-Kiram k muaqabil aap ki aqli daleelon ko tasleem naheen kartay.

 

.......

 

Toheedi bhai nay Jin Ulama K hawala diya hay to aap k ham khial ulama k nazdeek un Ulama ki Tahqeeq Ghalat hay keh durust?? Yeh Ulama Ahl-e-Sunnat hain keh Ahl-e-Sunnat say kharij ? Agar aap ki next post is mozu say hat kar hui to delete kar di jaye gi bcz aap ko already aik martba btaya ja chuka hay.

Link to comment
Share on other sites

Toheedi bhai nay Jin Ulama K hawala diya hay to aap k ham khial ulama k nazdeek un Ulama ki Tahqeeq Ghalat hay keh durust?? Yeh Ulama Ahl-e-Sunnat hain keh Ahl-e-Sunnat say kharij ? Agar aap ki next post is mozu say hat kar hui to delete kar di jaye gi bcz aap ko already aik martba btaya ja chuka hay.

اگرچہ اس تھریڈ کا موضوع یہ نہیں ہے کہ جو بزرگ مزارات پر عمارت بنانے اور مسجد بنانے کے قائل ہیں ان پر کوئی حکم لگایا جائےبلکہ اس تھریڈ کا مقصد صرف یہ ہے کہ مزارات پر عمارت اور مسجد بنانے کے حق میں اور مخالفت میں جو دلائل ہیں ان کا تجزیہ اور جائزہ لیا جائے۔

مگر دوستوں کا میرے کسی بھی نکتے کا جواب دینے کی بجائے اصرار ہے کہ میں ان بزرگان دین پر حکم لگاوں یا کسی ہم خیال عالم سے فتوی لوں، جومزارات پر عمارت اور مسجد کے قائل ہیں۔

تو عرض یہ کہ میں اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ کسی سے کوئی فتوی حاصل کر کے پیش کر سکوں۔

اپنے طور پر عرض کئے دیتا ہوں کہ جن بزرگان دین نے سورہ کھف کی آیت 21 سے اور دیگر دلائل سے مزارات پر عمارت بنانے اور مسجد بنانے کا استدلال کیا ہے تو اس معاملے میں ان سے خطا ہوئی ہے لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ وہ اہل سنت سے خارج ہو گئے ہیں وہ ہمارے لئے باعث تکریم و عزت ہیں۔

اس حوالے سے میں نے اپنے دلائل پوسٹس نمبر 38،45۔51 میں بیان کر دئے تھے۔ مجھے امید ہے کہ ان پوسٹس کے جوابات ضرور دئے جائیں گے۔

ایک اہم نکتہ۔

میں یہ بات بھی سمجھنے سے قاصر ہوں کہ جب آئمہ فقہ احناف نے قبروں کو پختہ کرنے ان پر عمارت بنانے اور مسجد بنانے سے منع کر دیا ہے تو پھر ان مقلدین کو کیا حق پہنچتا ہے کہ وہ ان کے جواز کے دلائل دیتے پھریں۔

حضرت امام محمد جو امام ابو حنیفہ رح کے شاگرد ہیں وہ اپنی کتاب الاآثار میں بیان کرتے ہیں

 

ولا نرى ان يزاد على ماخرج منه ونكره ان يجصص او يطين او يجعل عنده مسجد ۔۔۔۔۔۔۔ ان قال ان النبى صلى الله عليه وسلم نهى عن تربيع القبور وتجصيصها قال محمد و به ناخذ وهو قول ابي حنيفه

 

اور قبروں کو پختہ کرنے اور ان پر عمارت بنانے کے حوالے سے تو فقہا، احناف کی ایک طویل فہرست ہے جو اس کی ممانعت کرتی ہے۔

 

اسی حوالے سے امام قرطبی کا موقف بھی جان لیں جو انھوں نے اپنی تفسیر میں بیان کیا ہے

قال علماؤنا: وهذا يحرم على المسلمين أن يتّخذوا قبور الأنبياء والعلماء مساجد.

اور ابن رجب کہتے ہیں

هذا الحديث يدلُّ على تحريم بناء المساجد على قبور الصالحين

اور ابن قدامہ المغنی میں کہتے ہیں

 

ولا يجوز اتخاذ المساجد على القبور لهذا الخبر ، ولأنَّ النبيَّ - صَلَّى الله عليه وآله وسلم - قال : « لَعَنَ اللهُ اليَهُودَ اتَّخَذُوا قُبُورَ أَنْبِيَائِهِمْ مَسَاجِدَ » يحذر ما صنعوا ..

 

میرا حسن ظن ہے کہ موڈریٹر جناب عثمان صاحب اس تھریڈ کو کلوز اور اس پوسٹ کو ڈیلیٹ نہیں کریں گے۔

اور میں توحیدی بھائی سے امید رکھتا ہوں کہ وہ میری پوسٹس 38، 45 اور خاص طور پر پوسٹ نمبر 51 پر ضرور اظہار خیال فرمائیں گے۔

Link to comment
Share on other sites

  • 4 weeks later...
  • 3 weeks later...
  • 3 months later...

toheedi bhai mene is thread me jawab hi la kar dia hai, aap ek dafa dekh to le, is hadees me marammat karna ke alfaz ke saath kese hadees ho sakti hai aur is hadees ke akhir me sahabi ne wohi sarkar ka qoul lia hai ke zamin barabar kardo, halanke rana sahab ne zamin barabar wali hadees me kuffar ke liye lia hai ye quol (rana sahab ne sabit bhi kia hai ke ye kuffar ke liye hai lekin) aur is hadees me sahabi ne apne bete ke bare me wo qoul lia hai

 

http://www.islamimehfil.com/topic/20868-qabar-per-gumbad-banana-ke-sawaal

Link to comment
Share on other sites

is hadees ke bare me mene kaha tha

 


سلیمان بن داؤد، ابن وہب، عمروبن حارث، ثمامة بن شفی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ہم لوگ روم میں حضرت فضالہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے وہاں پر ہمارے ایک ساتھی کی وفات ہوگئی حضرت فضالہ بن عبید کے حکم پر ان کی قبر برابر کی گئی پھر بیان کیا کہ ہم نے حضرت رسول کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قبروں کے برابر کرنے کا حکم فرماتے تھے۔

 

aur dosri baat ye hai ke oonchi qabro ko zamin ke barabar karne ka aya hai hadees me,,,, is waja se mene poocha hai,

 

Baki App ke jawab se qafi samjh agaya hai, lekin حضرت فضالہ wali hadees me khud inhone is quol ko laye hai  قبروں کے برابر کرنے کا حکم فرماتے تھے۔

 

sirf yehi hadees reh gayi hai baaki sab samajh agaya hai, q ke ye to usi waqt bana ke barabar karne ke hukm me hai

Edited by Zulfi.Boy
Link to comment
Share on other sites

  • 2 weeks later...
  • 1 month later...
  • 3 weeks later...

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...