Smart Ali مراسلہ: 26 اکتوبر 2012 Report Share مراسلہ: 26 اکتوبر 2012 assalam alaikum mayri aik ahle kahbeees say bahes chal rahi hay. us ko mien nay kaha ISLAM may her wo chees jaiz hay jis ka Quran or hadith may mana nahi hay. her wo cheees halal hay jis ko quran or hadith may haram na kaha ho. us nay muhj say sawal kiya hay kay ya ASOOL kahan say lai ho??? is baaat ki koi dalil hay? Quran may aisa likha hay ya hadeesoon may hay? ya phir tum brailvion ka khud sakta banaya howa asool hay? ager dalil hay to reference kay sath muhjay dhikaooo mayri madad or rehnamai fermaiya. ALLAH app ko or app ki team ko jaza khair ata fermai (ameen), jo itni azeeem sites banai hay jis say bohat madad milti hay. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 27 اکتوبر 2012 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2012 WaAlaikumussalam http://www.alahazrat...e=569&itemid=23 ترمذی و ابن ماجہ و حاکم سیدنا سلمان فارسی رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی، حضوراقدس صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں:الحلال ما احل اﷲ فی کتابہ والحرام ماحرّم اﷲ فی کتابہ وماسکت فھومماعفاعنہ۱؎۔حلال وہ ہے جو خدا نے اپنی کتاب میں حلال کیا اور حرام وہ ہے جو خدانے اپنی کتاب میں حرام بتایا اور جس سے سکوت فرمایا وہ عفو ہے یعنی اس میں کچھ مواخذہ نہیں، (۱؎ جامع الترمذی ابواب اللباس ، باب ماجاء فی لبس الفراء مطبوعہ امین کمپنی کتب خانہ رشیدیہ دہلی ۱/ ۲۰۶ سنن ابن ماجہ باب اکل الجبن والسمن مطبوعہ ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی ۲/ ۲۴۹) اور اس کی تصدیق قرآن عظیم میں موجود کہ فرماتاہے جل ذکرہ:یایھاالذین امنوا لاتسئلو اعن اشیاء ان تبدلکم تسؤکم وان تسئلوا عنہا حین ینزل القراٰن تبدلکم عفااﷲ عنھا واﷲ غفوررحیمo۲؎ اے ایمان والو! وہ باتیں نہ پوچھو کہ تم پر کھول دی جائیں تو تمہیں برالگے اور اگرقرآن اُترتے وقت پوچھوگے توتم پرظاہرکردی جائیں گے اﷲ نے اُن سے معافی فرمائی ہے اور اﷲ تعالٰی بخشنے والا مہربان ہے۔ (۲؎ القرآن ۵ / ۱۰۱) بہت سی باتیں ایسی ہیں کہ ان کا حکم دیتے تو فرض ہوجاتیں اور بہت ایسی کہ منع کرتے تو حرام ہوجاتیں پھر جوانہیں چھوڑتا یاکرتاگناہ میں پڑتا، اس مالک مہربان نے اپنے احکام میں اُن کا ذکرنہ فرمایا یہ کچھ بھول کر نہیں کہ وہ توبھول اورہرعیب سے پاک ہے بلکہ ہمیں پرمہربانی کے لئے کہ یہ مشقت میں نہ پڑیں تومسلمانوں کوفرماتاہے تم بھی ان کی چھیڑنہ کرو کہ پوچھوگے حکم مناسب دیاجائے گا اور تمہیں کودقّت ہوگی۔ اس آیت سے صاف معلوم ہوا کہ جن باتوں کا ذکرقرآن وحدیث میں نہ نکلے وہ ہرگز منع نہیں بلکہ اﷲ کی معافی میں ہیں، دارقطنی ابوثعلبہ خشنی رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی سیدعالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم نے فرمایا:ان اﷲ تعالٰی فرض فرائض فلاتضیعوھا، وحرم حرمات فلاتعتدوھا، وسکت عن اشیئاء من غیرنسیان فلاتبحثوا عنہا۱؎۔بیشک اﷲ تعالٰی نے کچھ باتیں فرض کیں انہیں ہاتھ سے نہ جانے دو اور کچھ حرام فرمائیں اُن کی حرمت نہ توڑو ار کچھ حدیں باندھیں اُن سے آگے نہ بڑھو اور کچھ چیزوں سے بے بھولے سکوت فرمایا اُن میں کاوش نہ کرو۔ (۱؎ سنن الدارقطنی باب الرضاع مطبوعہ نشرالسنۃ ملتان ۴/ ۱۸۴) احمد و بخاری و مسلم و نسائی و ابن ماجہ حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی سیدعالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :ذرونی ماترکتکم فانما ھلک من کان قبلکم بکثرۃ سؤالھم واختلافھم علی انبیائھم فاذا نھیتکم عن شیئ فاجتنبوہ واذا امرتکم بامرفأتوا منہ ما استطعتم۲؎ ۔یعنی جس بات میں میں نے تم پرتضییق نہ کی اُس میں مجھ سے تفتیش نہ کرو کہ اگلی اُمتیں اسی بلاسے ہلاک ہوئیں، میں جس بات کومنع کروں اس سے بچو اور جس کاحکم دوں اسے بقدر قدرت بجالاؤ۔ (۲؎ صحیح مسلم باب فرض الححج فی العمر، حدیث ۴۱۲ مطبوعہ نورمحمداصح المطابع کراچی ۱/ ۴۳۲ سنن ابن ماجہ باب اتباع سنت رسول اﷲ مطبوعہ ایچ ایم سعیدکمپنی کراچی ۱ /۲ مسند احمدبن حنبل ازمسند ابوہریرہ مطبوعہ دارالفکر بیروت ۲ /۲۴۷) احمد، بخاری، مسلم سیّدنا سعدبن ابی وقاص رضی اﷲ تعالٰی عنہ سے راوی سیّدعالم صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم فرماتے ہیں :ان اعظم المسلمین فی المسلمین جرما من سأل عن شیئ لم یحرم علی الناس فحرم من اجل مسألتہ۱؎۔بیشک مسلمانوں کے بارے میں اُن کا بڑاگناہگار وہ ہے جو ایسی چیز سے سوال کرے کہ حرام نہ تھی اُس کے سوال کے بعد حرام کردی گئی۔ (۱؎ صحیح بخاری باب مایکرہ من کثرۃ السوال مطبوعہ اصح المطابع کراچی ۲ /۱۰۸۲) یہ احادیث باعلی ندامنادی کہ قرآن وحدیث میں جن باتوں کاذکرنہیں نہ ان کی اجازت ثابت نہ ممانعت وارد، اصل جواز پرہیں ورنہ اگرجس چیز کاکتاب وسنت میں ذکرنہ ہو مطلقاً ممنوع ونادرست ٹھہرے تواس سوال کرنے والے کی کیاخطا، اس کے بغیر پوچھے بھی وہ چیز ناجائزہی رہتی۔ بالجملہ یہ قاعدہ نفیسہ ہمیشہ یادرکھنے کاہے کہ قرآن وحدیث سے جس چیز کی بھلائی یابرائی ثابت ہو وہ بھلی یابری ہے ور جس کی نسبت کچھ ثبوت نہ ہو وہ معاف وجائز ومباح ورَوا اور اس کو حرام وگناہ ونادرست وممنوع کہناشریعت مطہرہ پرافترا۔قال ربنا تبارک وتعالٰی لاتقولوا لماتصف السنتکم الکذب ھذا حلال وھذا حرام لتفتروا علی اﷲ الکذب ان الذین یفترون علی اﷲ الکذب لایفلحون۲؎o ہمارے رب تعالٰی نے فرمایا: اپنی زبانوں کامن گھڑت جھوٹ مت کہو کہ یہ حلال ہے او ر یہ حرام ہے، اﷲ تعالٰی پر جھوٹ افتراء کرتے ہو، بیشک جو لوگ اﷲ تعالٰی پر افتراء کریں وہ فلاح نہیں پائیں گے۔(ت) (۲؎ القرآن ۱۶/۱۱۶) اسی طرح اس نماز کو طریقہ خلفائے راشدین وصحابہ کرام کے خلاف کہنا بھی اسی سفاہت قدیمہ پرمبنی کہ جو فعل اُن سے منقول نہ ہو عموماً ان کے نزدیک ممنوع تھا حالانکہ عدم ثبوت فعل وثبوت عدم جواز میں زمین وآسمان کافرق ہے، امام علامہ احمد بن محمد قسطلانی شارح صحیح بخاری مواہب لدنیہ و منح محمدیہ میں فرماتے ہیں:الفعل یدل علی الجواز وعدم الفعل لایدل علی المنع۳؎۔کرناتوجواز کی دلیل ہے اور نہ کرنا ممانعت کی دلیل نہیں۔ (۳؎ مواہب اللدنیہ ) رافضیوں نے ا س طائفہ جدیدہ کی طرح ایک استدلال کیاتھا اس کے جواب میں شاہ عبدالعزیز صاحب دہلوی تحفہ اثناء عشریہ میں لکھتے ہیں:نکردن چیزے دیگرست ومنع فرمودن چیزے دیگراست۴؎ ملخصاً نہ کرنا اور چیزہے اور منع کرنا اور چیزہے ملخصاً(ت) (۴؎ تحفہ اثنا عشریہ باب دہم مطاعن ابوبکر رضی اﷲ عنہ سہیل اکیڈمی لاہور ص۲۶۹) امام محقق علی الاطلاق فتح القدیر میں بعد بیان اس امر کے کہ اذان مغرب کے بعد فرضوں سے پہلے دورکعت نفل پڑھنانہ نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم سے ثابت ہے نہ صحابہ سے۔ فرماتے ہیں:ثم الثابت بعدھذا نفی المندوبیۃ اما ثبوت الکراھۃ فلاالاان یدل دلیل اٰخر۱؎۔یعنی نبی صلی اﷲ تعالٰی علیہ وسلم وصحابہ کرام کے نہ کرنے سے اس قدرثا بت ہواکہ مندوب نہیں۔ رہی کراہت وہ اس سے ثا بت نہ ہوئی جب تک اور کوئی دلیل اس پرقائم نہ ہو۔ (۱؎ فتح القدیر باب النوافل مطبوعہ نوریہ رضویہ سکھر ۱ /۳۸۹) 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 27 اکتوبر 2012 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2012 2 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zulfi.Boy مراسلہ: 27 اکتوبر 2012 Report Share مراسلہ: 27 اکتوبر 2012 subhan Allah, jazak Allah اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 31 اکتوبر 2012 Report Share مراسلہ: 31 اکتوبر 2012 Deobandion ki mutbar Tafseer main bhi Islam k is usool ki taeed ki gayi hay. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Eccedentesiast مراسلہ: 16 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 نومبر 2012 Yeh post Topic Bidat ki Tareef Modoodi K Qalam say Post.5 say li gayi hay. www.islamimehfil.com/topic/1299-bidat-ki-tareef-moudodi-ke-zubani/ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Smart Ali مراسلہ: 18 نومبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 18 نومبر 2012 SUBHAN ALLAH. app loog ahlesunnat kay shair ho. ALLAH app sub logoon ko din ghiyarwee raat barvhee traki day. or app sub logoon ko umer darazi bil khair ata fermai. AMEEN اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔