Jump to content

نجدی و دیوبندی کا غبی امام


Jad Dul Mukhtar

تجویز کردہ جواب

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ

 

 

پرلے درجہ کا غبی امام

 

 

سید صاحب کے سوانح نگار مولوی ابوالحسن علی ندوی نے اسماعیل دہلوی صاحب کا فتوی یوں نقل کیا:ـ

 

پس آپ ( سید احمد صاحب ) کی اطاعت تمام مسلمانوں پر واجب ہوئی ـ جو آپ کی امامت سرے سے تسلیم ہی نہ کرے یا تسلیم کرنے سے انکار کر دے ، وہ باغی مستحل الدم ہے اور اس کا قتل کفار کے قتل کی طرح عین جہاد اور اس کی بے عزتی تمام اہل فساد کی طرح خدا کی عین مرضی ہے ـ اس لیے کہ ایسے لوگ بحکم احادیث متواترہ ، کلاب النار اور ملعونین اشرار ہیں ـ اس مسئلے میں اس ضعیف کا یہی مذہب ہے اور معترضین کے اعتراضات کا جواب تلوار ہے نہ کہ تحریر ر تقریر ـ

 

یہ تھا سید صاحب کی امامت و امیر المومنین ہونے کا دہلوی فتوی

 

 

دہلوی امیر المومنین پرلے درجہ کا غبی مشہور تھا

 

 

غلام رسول مہر : سید احمد شہید ، ص 61 پر لکھتا ہے

 

کوششوں کے باوجود سید صاجب کی طبیعت تحصیل علم کی طرف مائل نہ ہوئی ـ مخزن احمدی کا بیان ہے کہ تین برس تک برابر مکتب جاتے رہے لیکن اس مدت میں قرآن پاک کی چند سورتیں حفظ کر سکے اور مفرد حروف کے سوا کچھ لکھنا نہ آیا ـ آپ کے بڑے بھائی سبد ابراھیم اور سید اسحاق بار بار لکھنے پڑھنے کی تاکید کرتے رہتے ، لیکن معلوم ہوتاہے کہ والد بزرگوار اس تاکید کو بلکل بے سود سمجھ چکے تھے ـ چناچہ وہ فرماتے ہیں : اس کا معاملہ خدا پر چھوڑ دو ، جو کچھ اس کے لیے مستحسن اور اولی ہوگا، ظہور میں آ جائے گا ـ ظاہرا تاکید مفید نظر نہیں آتی ـ

 

 

محمد جعفر تھانیسری لکھتا ہے

 

تین برس آپ مکتب میں رہے مگر سوائے قرآن کی چند سورتوں کے آپ کو کچھ بھی یاد نہ ہوا ـ

 

 

مرزا حیرت دہلوی : حیات طیبہ ، ص 234 پر لکھتا ہے ـ

 

یہ تعجب سے نظر کیا جاتا ہے کہ سید صاحب بچپن میں اپنے غیر معمولی سکوت کی وجہ سے پرلے درجے کا غبی (بے وقوف ) مشہور تھا اور لوگوں کا خیال تھا ، اسے تعلیم دینا بے سود ہے کبھی کچھ آئے جائے گا نہیں ـ سید صاحب کی بچپن میں کیا پوری جوانی میں بھی لکھنے پڑھنے کی طرف طبیعت رجوع نہ تھی ـ

Link to comment
Share on other sites

(salam)

IMRAAN BHAI IN WAHABI DEVBANDIYON KI YAHI SUB SE BADI BADBAKHTI HAI

KE JIN KAMALAT KO YEH MADNI AAQA (saw) WA GHOUS (ra) O KHWAJA (ra) KE HUQQ ME MANNE KO

SHIRK JANTE HAIN WAHI AQEEDA APNE GHARELU DALDA CHHAP BUZURGON KE HUQQ ME SABIT KERWANA

WEHDAT W AIN ISLAM SAMAJHTE HAIN (LAANAT WAHABIYA DAYABANA KE BUZURGON PER)AUR MAIN TO IS ULLU MIYAN NADVI KE ILAQE SE HI HOON ISNE SAARI UMR YAHI KIYA WAHABIA KI TABLEEGH AUR AAM SADA LOH MUSALMANO KO

MUSHRIK AUR BIDDATI BATANA.. KHAIR ALLAAH (jallah) HAME AUR SAARE MUSALMONO KO INKE SHARR SE MEHFOOZ RAKHE (salam)

Link to comment
Share on other sites

<span style="font-size: 16pt; line-height: 100%"><span style="fomnt-family: urdu naskh asiatype"><span style="line-height: 172%">جزاک اللہ بھائی، آپ نے بہت اچھی شیئرنگ کی ہے۔

 

عبدالوہاب نجدی نے بھی ایسا ہی فتویٰ دیکر عرب میں مسلمانوں کا قتل عام کیا تھا۔

 

چنانچہ مولوی حسین احمد ٹانڈوی دیوبندی صدر مدرس دارلعلوم دیوبند اپنی کتاب الشہاب الثاقب اور نقش حیات میں لکھتا ہے۔

صاحبو! محمد بن عبدالوہاب نجدی ابتداء تیرھویں صدی بحد عرب سے ظاہر ہوا۔ اور چونکہ خیالات باطلہ اور عقائد فاسدہ رکھتا تھا ، اس لئے اس نے اہلسنت والجماعت میں قتل و قتال کیا، اُن کے قتل کرنے کو ثواب و رحمت شمار کرتا رہا۔سلف صالحین اور اتباع کی شان میں نہایت ہی گستاخی کے الفاظ استعال کئے۔ محمد بن عبدالوہاب کا عقیدہ یہ تھا کہ تمام جملہ اہل عالم و تمام مسلمنان دیار مشرک و کافر ہیں اور ان سے قتل و قتال کرنا جائز بلکہ واجب ہے۔ ابن عبدالوہاب نجدی اور اس کا گروہ زیارت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم و حضوری آستانہ شریفہ و ملاحظہ روضہ مطہرہ کو بدعت حرام لکھتا ہے۔ بعض ان میں کے سفر و زیارت کو معاذ اللہ زنا کے درجے میں پہنچاتے ہیں۔شان نبوت اور حضرت رسالت میں وہابیہ نہایت گستاخی کے کلمات استعمال کرتے ہیں اور اپنے آپ کو مماثل ذات سرور کائنات خیال کرتے ہیں۔

وہابیہ ، تمام مسلمانوں کو ادنی شبہ خیالی سے کافر و مشرک کرتے ہیں اور ان کے اموال و دماء‌کو حلال جانتے ہیں۔

تبرکات کا ادب وہابیہ کے نزدیک شرک و کفر اور حرام ہے۔ اکابر امت کی شان میں گستاخانہ کلمات استعمال کرنا وہابیہ کا معمول ہے۔ وہابی، مسلمانوں کو ذراذرا سی بات میں مشرک و کافر قرار دیتے ہیں اور ان کے مال و خون کو مباح جانتے ہیں اور جانتے تھے۔ وہابیہ بارگاہ نبوت میں گستخانہ کلمات استعمال کرتے رہتے ہیں۔

(الشہاب الثاقب، ص ، 42 تا 47، ص 52 ، 54، 63، نقش حیات، ص 120، 122، 123، 126، 432)

مزید المھند میں لکھا ہے۔ان (وہابیوں) کا عقیدہ ہے کہ بس وہی مسلمان ہے جو ان کے عقیدے پر ہو جو ان کے عقیدے کے خلاف ہے وہ مشرک ہے۔ اور ان کے عقیدہ کے خلاف اہلسنت تھے اسلئے ان کا قتل مباح قرار دیا۔

 

دیوبندیوں کے شیخ الاسلام کا فتویٰ آپ نے پڑھ لیا۔ اب ذرا کچھ لطیفے بھی پڑھئے۔

 

دیوبندیوں کے شیخ الکل رشید احمد‌ گنگوہی فتویٰ رشیدیہ میں لکھتا ہے۔ ان کے عقائد عمدہ تھے۔

معلوم ہوا کے گنگوہی صاحب کے نزدیک تمام اہلسنت کو مشرک سمجھنا اور ان کا قتل جائز و حلال جاننا یہ عمدہ عقیدہ ہے۔

گنگوہی مزید لکھتا ہے۔ وہ (عبدالوہاب نجدی) اور اُن کے مقتدی اچھے ہیں۔

اور دیگر سب علمائے دیوبند کہتے ہیں وہ خارجی اور باغی تھے۔ معلوم ہوا کہ گنگوہی صاحب کے نزدیک خارجی اور باغی اچھے ہوتے ہیں :) ۔

 

اب اگر گنگوہی صاحب کو سچا کہا جائے تو حسین احمد ٹانڈوی صاحب جھوٹے اور اگر حسین احمد ٹانڈوی صاحب کو سچا کہا جائے تو گنگوہی صاحب جھوٹے۔ فیصلہ ان دونو کے ماننے والوں پر ہے۔

خرد کا نام جنوں رکھ دیا جنوں‌کا خرد

جو چاہے آپ کا حُسن کرشمہ ساز کرے</span></span></span>

Link to comment
Share on other sites

حسین احمد مدنی ٹانڈوی الشہاب الثاقب ص 62،63 پر مزید لکھتا ہے۔

وہابیہ کسی خاص امام کی تقلید کو شرک فی الرسالۃ جانتے ہیں‌اور ائمہ اربعہ اور ان کے مقلدین کی شان میں الفاظ وہیہ خبیثہ استعمال کرتے ہیں اور اس کی وجہ سے مسائل میں وہ گروہ اہل سنت والجماعت کے مخالف ہوگئے ہیں، چنانچہ غیر مقلدین ہند اسی طائفہ شنیعہ کے پیرو ہیں۔ وہابیہ نجد عرب اگرچہ بوقت اظہار دعویٰ حنبلی ہونے کا اقرار کرتے ہیں۔ لیکن عمل درآمد ان کا ہرگز جملہ مسائل میں امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ کے مزہب پر نہیں ہے۔

 

اب ذرا دیوبندیوں کے وہابی ہونے کا اعتراف بھی پڑھئے۔

 

اشرف السوانح جلد 1 ص 45 پر ہے۔ جن دنو اشرف علی تھانوی صاحب مدرسہ جامع العلوم کان پور میں مدرس تھے انہی دنوں کا واقعہ ہے کہ مدرسہ کے پڑوس کی کچھ خواتین شیرینی لائیں تاکہ کلام پاک پڑھ کر ایصال ثواب کردیا جائے۔ مدرسے کے طلباء نے ایصال ثواب نہ کیا اور مٹھائی ہڑپ کر گئے۔ اس پر خوب ہنگامہ کھڑا ہوگیا۔ تھانوی صاحب کو ہنگامے کی خبر ہوئی اور وہ آئے اور با آواز بلند کہا۔ بھائی یہاں وہابی رہتے ہیں۔ یہاں فاتحہ نیاز کےلئے کچھ نہ لایا کرو۔

 

سوانح یوسف کاندھلوی ص 192 پر ہے ۔ ہم بڑے سخت وہابی ہیں۔

 

دیوبندی تبلیغی گروپ کے بڑے شیخ محمد زکریا صاحب فرماتے ہیں۔ میں خود تم سے بڑا وہابی ہوں۔ (سوانح محمد یوسف کاندھلوی، ص 193، مصنف، محمد ثانی حسنی و منظور نعمانی)

 

آپ نے پڑھا کہ مدرسہ دیوبند کے صدر مدرس جناب حسین احمد مدنی ٹانڈوی نے وہابیوں کو طائفہ شنیعہ اور خبیثہ (برے اور پلید گندے لوگوں کا گروہ) اور گستاخ لکھا ہے اور جناب اشرف علی تھانوی و شیخ‌محمد زکریا وغیرہ خود کو بڑے فخر سے وہابی لکھ رہے ہیں، ان کے اعتراف سے ان کی اصلیت و حقیقت کا اندازہ کریں۔

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...