Raza11 مراسلہ: 19 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 19 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) سعودی عرب میں درباری وہابی مفتی شیخ عبدالعزیزآل شیخ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی شان میں گستاخانہ فلم کےخلاف اھل اسلام کے مظاہروں کو غیر قانونی قراردیا ہے۔ سعودی عرب کے درباری وہابی مفتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دفاع میں امریکہ میں بنائي گئي توہین آمیز فلم کےخلاف مظاہروں کو غیر اسلامی قراردیتے ہوئے کہا ہےکہ اس طرح کے مظاہروں کی اجازت اسلام اور سنت رسول میں نہیں دی گئي ہے۔ گرچہ سعودی وہابی مفتی نے امریکی توہین امیز فلم کی مذمت کی ہے لیکن کہا ہےکہ مسلمانوں کو احتجاج نہیں کرنا چاہیے۔ یاد رہے سعودی عرب کے وہابی درباری مفتی شیخ عبدالعزیزآل شیخ کا یہ غیر اسلامی فتوی اسے عالم میں سامنے آرہا ہے جبکہ ساری امت مسلمہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دفاع میں سڑکوں پر نکل آئي ہے اور اس راہ میں کئي شہید بھی پیش کئے ہیں۔ بعض عالمی حلقوں کا کہنا ہے کہ سعودی عرب جو کہ کھلم کھلا امریکہ کا حلیف ہے پس پردہ صیہونی حکومت کا بھی اتحادی اور حلیف ہے۔ عالم اسلام کے بعض آگاہ حلقوں کی تاکید ہے کہ جب تک ارض وحی پر آل سعود کا قبضہ باقی ہے صیہونی حکومت بھی ارض فلسطین پر قابض رہے گي۔ Link Removed Edited 19 ستمبر 2012 by Abdur Rehman Rawafiz ki website ka link remove kia gaya hai aisay link mat dia karian . shukria اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 19 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 19 ستمبر 2012 تاریخی طور پر یہ بات ثابت شدہ ہے کہ۔وہابیہ سعودیہ اپنے آقا یہودیوں فرنگیوں کی مدد سے حرمین شریفین پر قتل و غارت گری اور ظلم و ستم کی انہتا کر کے قابض ہوئے ۔ اور یہود اٰل سعود کی مدد سے فلسطین پر قابض ہوئے سعودی ملک عبدالعزیز نے تحریری طور پر سلطنتِ برطانیہ کو اس بات کی یقین دہانی کروائی کہ ارضِ مقدس کو یہودیوں کے حوالے کئے جانے پر انھیں کوئی اعتراض نہیں۔ وہابیہ فتنہ باز اس سے بڑھ کر گستاخیاں بے باکیاں کر چکے اور ان سے امید کیا لگائے کوئی مگر اوپر پہلی پوسٹ میں جو بیان وہابی مفتی سے منسوب ہے اسکی کوئی تصدیق فی الحال نہیں ہو سکی بین الاقوامی خبروں سے یہ بیان سامنے آیا ہے کہ وہابی مفتی نے سفارت خانوں پر حملوں وغیرہ کو غیر اسلامی قرار دیا ہے۔ یہاں یہ بات واضح کرتا چلوں کہ نہ ہمیں روافض سے کچھ لینا دینا ہے نہ ہی وہابیہ سے۔ مگر کسی خبر کو بلا تصدیق آگے پہنچانا ہرگز صحیح بات نہیں ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔