Faysal مراسلہ: 14 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 14 ستمبر 2012 Kia Merny waly k bad us ki yaad mai mom batian jalana jaiz hy ? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Hazrat مراسلہ: 15 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 15 ستمبر 2012 Kisi ki yaad mein kuchh esa kaam jo haram ki taraf jaye wo mana hai otherwise to me its ok ...... qabar k upar mom batti jalana mana hai kiyu k aag ka azaab hota hai or kissi ki yaad k liye zaruri nahin hai k mom batti jalai jaye usse wese yaad karna behtar hai balkay kuchh read kar k usse Esaal kar dein ye sab se behtar hai ..... thanks اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) میں کوئی مجاز مفتی نہیں اس لئے جائز نا جائز سے ہٹ کر یہ کہنا چاہوں گا کہ خوشی کے موقع پر چراغاں کرنا سمجھ میں آتا ہے مگر غمی میں اسطرح موم بتیاں فوت شدگان کی یاد میں جلانا مغربی اقوام کا خاص طریقہ کار ہے مسلمانوں کو اس سے احتیاط کرنی چاھئے اور اپنے مرحومین کے لئے ایصال ثواب زیادہ سے ذیادہ کرنا چاہئے فوت شدگا ن کے لئے ایصالِ ثواب کرنا فائدہ مند بھی اور انھیں صحیح طور پر یاد رکھنا بھی ہے۔ اللہ عزوجل تمام مسلمانوں کی مغفرت فرمائے اور ان سب کو اپنے حبیب علیہ الصلوۃ والسلام کے صدقے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے آمین۔ Edited 16 ستمبر 2012 by AhleSunnat اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
SunniDefender مراسلہ: 9 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 9 نومبر 2012 قبر پر موم بتی جلانے یا چراغ کے بارے میں اعلٰی حضرت کا واضح فتویٰ موجود ہے ۔ چراغ جلانا امام اہلسنت امام احمد رضا خان محدث بریلی علیہ الرحمہ سے قبروں پر چراغ جلانے کے بارے میں سوال کیا گیا تو شیخ عبدالغنی نابلسی علیہ الرحمہ کی تصنیف حدیقہ ندیہ کے حوالے سے تحریر فرمایا کہ قبروں کی طرف شمع لے جانا بدعت اور مال کا ضائع کرنا ہے (اگرچہ قبر کے قریب تلاوت قرآن کے لئے موم بتی جلانے میں حرج نہیں مگر قبر سے ہٹ کر ہو) (البریق المنار بشموع المزار ص 9 مطبوعہ لاہور) اس کے بعد محدث بریلی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں یہ سب اس صورت میں ہے کہ بالکل فائدے سے خالی ہو اور اگر شمع روشن کرنے میں فائدہ ہو کہ موقع قبور میں مسجد ہے یا قبور سر راہ ہیں‘ وہاں کوئی شخص بیٹھا ہے تو یہ امر جائز ہے (البریق المنار بشموع المزار ص 9 مطبوعہ لاہور) ایک اور جگہ اسی قسم کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں اصل یہ کہ اعمال کا مدار نیت پر ہے۔ حضورﷺ فرماتے ہیں عمل کا دارومدار نیت پر ہے اور جو کام دینی فائدے اور دنیوی نفع جائز دونوں سے خالی ہو عبث ہے اور عبث خود مکروہ ہے اور اس میں مال صرف کرنا اسراف ہے اور اسراف حرام ہے۔ قال اﷲ تعالیٰ ولا تسرفوا ان اﷲ لا یحب المسرفین اور مسلمانوں کو نفع پہنچانا بلاشبہ محبوب شارع ہے۔ حضورﷺ فرماتے ہیں کہ تم میں جس سے ہوسکے کہ اپنے بھائی کو نفع پہنچائے تو پہنچائے (احکام شریعت حصہ اول ص 38 مطبوعہ آگرہ ہندوستان) اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 9 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 9 نومبر 2012 جزاک اللہ محترم سوال قبر پرشمعیں جلانے کا نہیں فوت شدگان خصوصا کسی سانحے میں شہید ہونے والوں کی یاد میں شمعیں روشن کرنے کا ہے جیسے آج کل ہو رہا ہے اس سلسلے میں کچھ فرمائیں ۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
خاکسار مراسلہ: 9 نومبر 2012 Report Share مراسلہ: 9 نومبر 2012 Koi faida hay is kam ka tu batain is par baat kar latay han. Jab koi faida hi nahi asay kam ka tu kyun kar time zaya karna hay? Aik tu Qabar walay ko koi faida nahi, dosra pasay ka zaya hay, Israf say bachna chahaiya. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri student مراسلہ: 25 اپریل 2013 Report Share مراسلہ: 25 اپریل 2013 Bilkul sahi fermaya .. JazakhALLAH ! اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔