Haqq مراسلہ: 29 اگست 2012 Report Share مراسلہ: 29 اگست 2012 (ترمیم شدہ) Lagao Ahmed Yar Gujrati aur Ahmed saeed Kazmi pay kufr ka fatwa agar thoora sa bhe eman baqi hai to ? Agar abhee bhe in in bot k pujarion ki peepri bajao gay to lanat hai k islam aur muslmano ka naam duboo rahay ho . Ya ab bhe laga do Fatwa k yeh kisee "Wahabi" ki chaal hai. Edited 29 اگست 2012 by Mughal... IMAGE UPLOAD KER K ADD TO POST PER CLIC KER IMAGE KO AGER POST BOX MEAN ADD KAREAN TOW PURI SHOW HOGI AGER BARI HOGI اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 29 اگست 2012 Report Share مراسلہ: 29 اگست 2012 اللہ عزوجل کسی جگہ میں موجود / حاضر نہیں ۔ وہ جسم ومکان سے پاک ہے۔ جسم بھی مخلوق ہے مکان بھی مخلوق۔ اللہ عزوجل کسی جگہ کا آنکھ سےناظرنہیں۔ وہ آنکھ سے، نظر کے دیکھنے سے پاک ہے۔ آنکھ بھی آنکھ کی پتلی بھی آنکھ کا دیکھنا بھی سب اللہ عزوجل کی پیدا کردہ نعمتیں ہیں۔ اللہ عزوجل سمیع و بصیر ہے ہر چیز کا ازل سے ابد تک عالم بالذات ہے کوئی شے اس کے علم سے مخفی تھی نہ ہے نہ ہوگی۔ اللہ عزوجل کے لئے حاضر و ناظر کے الفاظ سے مراد سمیع و بصیر ہی ہے ۔ اگر کوئی اس تاویل کے بغیر اصل معنی مراد لے ۔اللہ عزوجل کے لئے جگہ میں حاظر اور آنکھ سے ناظر ہونے کا عقیدہ رکھے تو یہ بلاشبہ بے دینی ہے۔ حضرت احمد سعید کاظمی رحمتہ للہ علیہ نے حاظر وناظر کے لغوی اصلی معنی بیان کرنے کے بعد یہ بھی لکھا ہے کہ ... اس کے بعد یہ حقیقت خود بخود واضح ہو جاتی ہے کہ جب حاظر وناظر کے اصلی معنی سے اللہ تعالی کا پاک ہونا واجب ہے تو ان لفظوں کا اطلاق بغیر تاویل کے ذات باری تعالی پر کیونکر ہو سکتا ہے ..۔ یہ آپ کی محققانہ نظر سے کیسے مخفی رھ گیا یا معاملہ کچھ اور ہے؟ اورتسکین الخواطر کے حوالے سے آپ نے جو شہ سرخی جمائی کہ متاخرین کے زمانہ میں بعض لوگوں نے اللہ تعالی کو حاضر وناظر کہنا شروع کیا تو اس دور کے علماء نے اس پر انکار کیا بلکہ بعض علماء نے اس اطلاق کو کفر قرار دے دیا۔ مگر وھابی خیانت کا مظاہرہ کرتے ہوئے آگے کی بات ہضم فرما گئے ۔ بلآخریہ مسئلہ (کہ اللہ تعالی کو حاظر و ناظر کہنا کفرہے یا نہیں) جمہور علماء کے سامنے پیش ہوا تو انہوں نےیہ فیصلہ کیا کہ چونکہ اس میں تاویل ہو سکتی ہے اس لئے یہ اطلاق کفر نہیں ۔ یعنی اللہ عزوجل کو حاظر وناظر کہنا کفر نہیں تاویل کی جائے گی کہ مراد سمیع وبصیر ہے۔ مفتی صاحب رحمتہ اللہ علیہ نے لکھا خدا کہ ہر جگہ میں ماننا بے دینی ہے ۔۔۔ ہر جگہ میں حاضر و نا ظر ہونا خدا کی صفت ہرگز نہیں۔ آگے چل کر مفتی صاحب نے جو یہ بھی لکھا کہ ۔۔۔ خدا تعالی حاضر ہے مگر بغیر جگہ کے.... یہ آپ کو نظر نہیں آیا یا بغض و عناد آڑے آگیا ؟ کیا اسی کا نام تحقیق ہے ایسی اندھی تحقیق سے اللہ عزوجل ہر مسلمان کو محفوظ فرمائے آمین۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔