Jad Dul Mukhtar مراسلہ: 13 جولائی 2007 Report Share مراسلہ: 13 جولائی 2007 (ترمیم شدہ) اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتہ و مغفرہ ایک بنئے اور طوطی کا قصہ ایک بنیا تھا اور اس کے پاس ایک طوطی تھی جو سبز رنگ اور خوش آواز بولنے والی تھی ـ وہ دوکان کی حفاظت کرتی اور سوداگروں سے دلچسپ باتیں کرتی ـ انسانوں سے ان کے مزاج کے مطابق باتیں کرتی ـ ایک دن مالک گھر کر گیا اور طوطی دوکان پر تھی ـ اچانک دوکان میں ایک بلی چوہے پر لپکی تو طوطی ڈر کر دوکان میں کودی تو روغن گل کی شیشیاں بہادیں ـ مالک گھر سے واپس آیا اور دوکان کو تیل و عطر سے پر ( بھرا ہوا ) دیکھا تو طوطی کے سر پر ایسی مار ماری کہ وہ گنجی ہو گئی ـ طوطی نے بات چیت کرنی چھوڑ دی ـ بنئے کو اس کی خاموشی کا بہت افسوس اور ندامت ہوئی اور وہ اپنے آپ کو کوستا کہ ہائے اس وقت ہاتھ کیوں نہ ٹوٹ گئے جب میں نے اسے مارا ـ اس نے فقروں کو خیرات وغیرہ دی اور بہت حیلے کئے کہ کہیں طوطی بولے لیکن ناکام رہا ـ تین دن رات مایوسی کے عالم میں دوکان پر بیٹھتا اس انتظار میں کہ طوطی کب بولے گی اس کو طرح طرح کے کھانے کھلاتا اور چیزیں دکھتا لیکن بے کار ـ اس سے طرح طرح کی باتیں کرنے کی کوشش کرتا ـ تصویریں دکھاتا لیکن طوطی نہ بولی ـ اتفاقا ایک گدڑی پوش فقیر ادھر سے گزرا اس کا سر طشت کی پشت کی طرح صاف تھا ـ طوطی اسے دیکھ کر عقل مندوں کی طرح بولی اے گنجے ! تو گنجوں میں کیوں شامل ہوا ـ کیا تو نے بھی تیل گرایا ہے ؟ اس کے اس قیاس سے لوگ ہنس پڑے کہ اس نے گدڑی والے کو اپنے جیسا سمجھاـ حضرت مولانا جلال الدین رومی رحمۃ اللہ علیہ مثنوی مولانا روم رحمۃ اللہ علیہ میں یہ واقعہ بیان کر کے یوں تبصرہ کرتے ہیں ـ پاک لوگوں کے کام کو اپنے پر قیاس نہ کر ـ اگرچہ لکھنے میں شیر اور شیر ایک جیسے ہیں لیکن شیر کو آدمی پیتا ہے اور شیر آدمی کو پھاڑ ڈالتا ہے ـ محض اسی وجہ سے پورا عالم گمراہ ہو گیا ہے ـ بدبختوں کی دیکھنے والی آنکھ نہ تھی ـ اچھا اور برا ان کی نظر میں یکساں ہے ـ اسی طرح دیوبندیوں اور وہابیوں نے نبیوں کو اپنے جیسا سمجھا اور کہا کہ یہ بھی انسان ہیں اور ہم بھی انسان ہیں ـ ہم بھی کھاتے اور سوتے ہیں اور یہ بھی ـ اندھے پن سے وہ طوطی کی طرح یہ نہیں سمجھے کہ ہم میں اور ان میں بہت فرق ہے ـ Edited 15 اگست 2007 by Sag-e-Attar اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mudasir Yaseen مراسلہ: 13 جولائی 2007 Report Share مراسلہ: 13 جولائی 2007 Jad dul Mukhtar Bhai. Aap ne bilkul theek kaha, "Ye wahabiya deobandiya najdiya wagherah b Auliya-e-Kiram aur Anbiya-e-Kiram ko bhee apne jaisa kahite hain ke hum b khaate hain, wo b khaate hain, hum b peete hain wo b peete hain. Lihaza hum aur un men koee faraq nahin hay, wo hum jaise hum un jaise" mein in Najdiyon seaik sawaal poochita hoon ke " aise to kute (Dogs) , gadhe (Donkeys), Khinzeer (Pigs) b khaate peete sote hain, to agar mein ye kahoon ke Thanvi, Gandgohi, Nanutavi, Dehlvi, Anbitihvi, Dar bhangi Wagherah b in kuton , gadhon, aur khinzeeron jaise hee hain ? " I think wo ye baat kabhi nahin maanen ge, Jab ye baat nahin maante to phir Wo Auliyaa-e-Kiram aur anbiyaa-e-Kiraam ko apne jaisa kiyoun kahite hain ??? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Aashique-Mustafa مراسلہ: 15 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 15 اگست 2007 MashAllah very Gud Post... oo sorry bro. shayad aap ne aakhri paragraph ki 1st line mein NABIYYO ke bajae BANIYYO LIKH DIA hai,, اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
سگِ عطار مراسلہ: 15 اگست 2007 Report Share مراسلہ: 15 اگست 2007 Buhut Achi Sharing Hai... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔