Zulfi.Boy مراسلہ: 5 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 5 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) اپ بتا دیں کہ ابن عمر ر ض کے علاوہ کتنے صحابہ نے یا تابعین نے یہ عمل کیا ہے؟ یہ اہل مدینہ کے معمولات میں سے ہے۔ ( نسیم الریاض شرح الشفاء ۳ /۳۵۵) حضرت بلال بن الحارث مُزنی سے قحطِ عام الرمادہ میں کہ بعد خلافتِ فاروقی ۱۸ ھ میں واقع ہوا، ان کی قوم بنی مزینہ نے درخواست کی کہ ہم مرے جاتے ہیں کوئی بکری ذبح کیجئے فرمایا بکریوں میں کچھ نہیں رہا ہے، انہوں نے اصرا ر کیا ، آخر ذبح کی ، کھال کھینچی تو نِری سرخ ہڈی نکلی، یہ دیکھ کر بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ندا کی ۔یا محمداہ پھر حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے خواب میں تشریف لا کر بشارت دی۔ذکرہ فی الکامل ۔ (اس کو کامل میں ذکر کیا گیا)۔ ( الکامل فی التاریخ لابن الاثی ۲ /۵۵۶) مجھے یا اپ کو کیا پتہ کے ابن عمر نے کس نیت سے یا محمد پکارا؟ inko pata hai كانه رضى الله تعالى عنه قصد به اظهار المحبة فى ضمن الاستغاثة [Mullah Ali Qari: Sharh ash-Shifa (2/41)] Edited 5 ستمبر 2012 by Zulfi.Boy اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 جناب میں نے نظیرپیش کی تھی۔آپ یہ پہلو کیوں نظرانداز کررہے ہیں؟۔ جناب امام شعبہ ابواسحاق سے عمن سمع کے ساتھ روایت دیتے ہوئے جو شبہ پیش کیا ہے اسی کی تو امام شعبہ نے ذمہ داری لی ہے۔تین شیخ آپ خودمان رہے ہیں تو یہی توابراہیم نخعی کی نظیر پیش کرنے کی وجہ تھی اوراسی لئے تو غالبا ً امام شعبہ ذمہ داری لیتے ہیں۔ جناب ابواسحاق ثقہ راوی ہے تویہاں متابعت کی کیا ضرورت ؟۔ یہ شبہ وسوسہ سے زیادہ کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ کسی سے حرف رہ جانا معیار نہیں۔یہ روایت علماء کی کثیرتعداد نقل کرتے ہیں۔سبھی (یامحمد)کے ساتھ نقل کرتے ہیں۔تواُن کے مقابل کسی ناقص مطبوع کی کیا حیثیت؟۔ نکتہ 3 جناب نے طبی نفسیاتی علاج میں ایک نان پریکٹیکل تھیوری پیش کی کہ محبوب کانام ذکر کرنے سے سُن شدہ پاؤں ٹھیک ہوجاتاہے۔۔۔بتائیں توسہی یہ علاج کتنے نفسیاتی ہسپتالوں میں ہورہاہے۔کہیں بھی نہیں۔یہ صرف ایک مفروضہ ہے جوقابل عمل نہیں۔۔جناب محبوب کا نام لینے سے زیادہ سے زیادہ دل کو اطمینان پہنچ سکتا ہے۔۔آپ کا یہ جواب نفسیاتی نہیں بلکہ افسانوی ہے۔ صحابہ وتابعین نے تکلیف وجنگ میں سرکارﷺکو پکارا ہے۔اس پرشواہد موجودہیں۔ پھر اگر صحابی رسول نے تمہارے اسی مفروضہ پرہی عمل کرنا تھا تو (یامحمد)کہہ کرپکارنے کی کیا ضرورت تھی؟اُسے تو صرف (محمد)کہنا ہی کافی تھا۔ کیا آپ یہ نہیں سمجھتے کہ صحابی نے محبوب کاصرف نام یاد نہیں کیا بلکہ (یا)کی ندا کے ساتھ سرکارﷺکی ذات کو پکارا۔اور رفع تکلیف کے لئے پکارا۔ جناب نے نفسیاتی نیت کہاں سے اخذکرلی؟رفع تکلیف کے لئے سرکارﷺ کو ندائیہ پکار ناصحابی کی سنت ہے یانہیں؟۔ جی ہاں ندا ء کے لئے ضروری نہیں ،تاہم ندا کے لئے اصل یہی ہے کہ منادیٰ ندا کرنے والے کی سنے اور اصل کے خلاف معنی لینا مجاز ہے اور مجازکی طرف تب جاتے ہیں جب اصل معنی لینا عقلا ونقلا ممکن نہ ہو۔ جب آپﷺہرمؤمن پررحم کرنے والے ہیں تو کسی مؤمن کے لئے آپﷺ سے رحم طلب کرنا اس آیت کے تحت حق ہے۔ہاں اگرآپ اپنے آپ کو مؤمن نہیں سمجھتے تو پھر واقعی آپ کے لئےیہ آیت اِس موضوع پر غیرمتعلقہ ہوگی جناب آیت کا تو ہر ہرلفظ واضح ہے ۔ ابراہیم نخعی نے تو اس بات کی خود وضاحت کر دی تھی لیکن ابو اسحاق کی اپنے بارے میں ایسی کوئی وضاحت نہیں۔ امام شعبہ کی ذمداری صرف اس صورت میں ہے جس میں وہ اپنے شیخ سے عن سے روایت کرے یہاں شیخ کا علم ہی نہیں اور یہ بات تو کنفرم ہے ابو اسحاق نے ابن عمر سے نہیں سنا۔ اور باقی شیوخ سے تو سماعت کا ہی تو ثبوت درکار ہے۔ یہ وسوسہ نہیں حقیقت ہے کہ تین شیوخ سوائے اپنے ایک شاگرد کے کسی اور یہ روایت بیان ہی نہ کریں یا ان کا کوئی اور ایک بھی شاگرد اس روایت کو بیان نہ کرے۔ کسی کو یاد کرنے کے کئی طریقے ہیں کوئی صرف نام لے کر یاد کر لے یا ساتھ میں یا بھی ملا لے اور یا ملا کر یاد کرنے میں تو میرا اپ کا اختلاف ہی نہیں۔ اس ایت کی تفاسیر تو موجود ہیں مگر کسی نے اپ والی تشریح بیان نہیں کی ۔ باقی جو اپ نے شواہد والی بات کی ہے تو وہ تاریخ کی کتابوں میں ہیں ان کی برائے مہربانی سند بیان فرما دیں اگر ان کے سکین لگا سکیں تو عنایت ہو گی۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 جناب چشتی قادری صاحب۔ کیا وہ سبھی سرکارﷺکے بعد ہر مؤمن کے ولی ہیں؟یا عباداللہ اعینونی میں کون کون مراد ہیں؟ دوست کا دوست بھی دوست ہوتا ہے جب وہ سب حضور کے مولی ہوئے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے مولی ہوئے تو وہ بھی ہمارے مولی ہوئے۔ پھر میں نے مختلف ایات پیش کی تھیں جن سےمومن اور فرشتے مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ یا عباد میں احادیث کے مطابق درختوں کے پتے گننے والے فرشتے یا اللہ نے جو زمین پر روکنے والے مقرر کر رکھے ہیں شامل ہیں۔ آپ مشرک مانتے ہیں مگر زبان بند ہے۔پتہ ہے کون کون زد میں آئے گا۔ اپ دلوں کے حال کب سے جاننے لگے؟ میں کسی کو مشرک نہیں مانتا۔ شاہ صاحب نے ولیکم کا معنی ناصر کیا ہے۔ دوست بھی مانا اور ناصر بھی۔شاہ صاحب نے تحفہ میں لکھا کہ کاش ساری دنیا والے یاعلی یاعلی کہتے۔ شاہ صاحب نے تحفہ میں اس روایت کے تحت تو یہ معنی نہیں کئےبلکہ واضح طور پر محبت کے معنی کئے ہیں۔ یاعلی کہنے والی بات میری نظر سے نہیں گزری۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 توحیدی بھائی۔ میں نے شاہ صاحب کو صرف کوٹ کیا ہے وہ بھی چشتی صاحب کے کہنے پہ کسی کا نام بتایئں جس نے یہ معنی مراد لئے ہوں۔ کسی کو کوٹ کرنے کا مطلب اسے حجت ماننا نہیں ہوتا۔ ویسے شاہ صاحب ہمارے لئے نہایت قابل احترام ہیں لیکن حجت صرف قران اور حدیث ہے۔ کچھ اطلاعات ائی ہیں کہ سیدی احمد زروق کی قبر کو بلاسٹ کر دیا گیا ہے اور نعش مبارک کئی پھینک دی گئی ہے استغفراللہ۔ تو جو اپنی مدد نہیں کر سکے وہ کسی کی کیا مدد کریں گے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 یہ اہل مدینہ کے معمولات میں سے ہے۔ ( نسیم الریاض شرح الشفاء ۳ /۳۵۵) حضرت بلال بن الحارث مُزنی سے قحطِ عام الرمادہ میں کہ بعد خلافتِ فاروقی ۱۸ ھ میں واقع ہوا، ان کی قوم بنی مزینہ نے درخواست کی کہ ہم مرے جاتے ہیں کوئی بکری ذبح کیجئے فرمایا بکریوں میں کچھ نہیں رہا ہے، انہوں نے اصرا ر کیا ، آخر ذبح کی ، کھال کھینچی تو نِری سرخ ہڈی نکلی، یہ دیکھ کر بلال رضی اللہ تعالٰی عنہ نے ندا کی ۔یا محمداہ پھر حضور اقدس صلی اللہ تعالٰی علیہ وسلم نے خواب میں تشریف لا کر بشارت دی۔ذکرہ فی الکامل ۔ (اس کو کامل میں ذکر کیا گیا)۔ ( الکامل فی التاریخ لابن الاثی ۲ /۵۵۶) inko pata hai كانه رضى الله تعالى عنه قصد به اظهار المحبة فى ضمن الاستغاثة [Mullah Ali Qari: Sharh ash-Shifa (2/41)] برائے مہربانی اس کی سند بیان فرما دیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) توحیدی بھائی۔ میں نے شاہ صاحب کو صرف کوٹ کیا ہے وہ بھی چشتی صاحب کے کہنے پہ کسی کا نام بتایئں جس نے یہ معنی مراد لئے ہوں۔ کسی کو کوٹ کرنے کا مطلب اسے حجت ماننا نہیں ہوتا۔ ویسے شاہ صاحب ہمارے لئے نہایت قابل احترام ہیں لیکن حجت صرف قران اور حدیث ہے۔ کچھ اطلاعات ائی ہیں کہ سیدی احمد زروق کی قبر کو بلاسٹ کر دیا گیا ہے اور نعش مبارک کئی پھینک دی گئی ہے استغفراللہ۔ تو جو اپنی مدد نہیں کر سکے وہ کسی کی کیا مدد کریں گے۔ Edited 6 ستمبر 2012 by Toheedi Bhai اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 :پہلی علت: أبو إسحاق السبيعي کا عنعنہ: ابواسحاق السبیعی نے عن سے روایت کیا ہے اور یہ مدلس ہیں ،حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے انہیں تیسرے طبقہ میں ذکرکرتے ہوئے کہا: عمرو بن عبد الله السبيعي الكوفي مشهور بالتدليس وهو تابعي ثقة وصفه النسائي وغيره بذلك[طبقات المدلسين لابن حجر: ص: 42]۔ جناب نے ایک غلط بنیاد رکھی جو آپ کی بناء الفاسد علی الفاسد کا سبب بنی ھے۔ طبقات المدلسین میں امام ابن حجر عسقلانی نے اس راوی کو دوسرے طبقے میں شمار کیا ھے۔ اور اس کے بعد تیسرا طبقہ شروع کیا ھے:۔ (66) م 4 يونس بن أبي إسحاق عمرو بن عبد اللهالسبيعي حافظ مشهور كوفي يقال انه روى عن الشعبي حديثا وهو حديثه عن الحارث عن علي رضي الله تعالى عنه حديث أبو بكر وعمر سيدا كهول أهل الجنة فأسقط الحارث (0) المرتبة الثالثة وعدتهم خمسون نفسا۔ ابواسحاق کے بعد مرتبہ ثالثہ کی ابتدا ھو رھی ھے اور اس میں پچاس افراد ھیں۔ جناب اس دوسرے طبقے کے مدلسین کے شروع میں لکھا ھے کہ :۔ الثانية (0) من احتمل الائمة تدليسه وأخرجوا له في الصحيح لامامته وقلة تدليسه في جنب ما روى كالثوري أو كان لا يدلس الا عن ثقة كإبن عيينة (0) یعنی جس کی تدلیس کو ائمہ نے برداشت کیا اور الصحیح میں اس کی روایت اس کی پیشوائی اور قلت تدلیس کے باعث لائے جیسے ثوری یا وہ ابن عیینہ کی طرح ثقہ سے ھی تدلیس کرتا ھے۔۔لیجئےجناب وہ شاخ ہی نہ رہی جس پہ آشیانہ تھا۔۔امام نووی نے الاذکار میں اورامام جزری نے حصن حصین میں اور امام خفاجی نے شرح شفا میں روایت ھذا کو صحیح روایات میں شمار کیا ہے۔۔دیگر حضرات نے ان سے احتجاج کیا ہے،ان کے مقابلہ پر انکار کرنا وہابیہ کی بدعت و جدت ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 شاہ صاحب نے تحفہ میں اس روایت کے تحت تو یہ معنی نہیں کئےبلکہ واضح طور پر محبت کے معنی کئے ہیں۔ یاعلی کہنے والی بات میری نظر سے نہیں گزری۔ جناب اگر مولا کے معنی محبوب لکھے تو وہیں ولی کے معنی مددگار بھی لکھے ایک جگہ دیکھنا اوردوسری سے آنکھیں چرانا کیسا ہے؟ کیا یہ یک چشمی ٹھیک ہے؟۔ باقی حضرت علی کو پکارنے کی خواہش ملاحظہ ہو:۔ تحفہ اثنا عشریہ۔مطاعن عثمان،طعن چہارم؛ص۳۱۴فارسی۔ ۔کاش اگر قتلہ عثمان دہ دوازدہ سال دیگر ہم تن بصبرے دادند ، وسکوت کردہ مے نشستند ،سند وہند وترک وچین نیز مثل ایران وخراسان یا علی یا علی مے گفتند۔ یعنی کاش اگر قاتلین عثمان دس بارہ سال صبر کرتے،اور آرام سے بیٹھتے تو ایران و خراسان کی طرح سندھ وہند،ترک وچین بھی یا علی یا علی کہتے۔ خلیل الرحمٰن نعمانی مظاہری دیوبندی نے جو ترجمہ کیا جسے دارالاشاعت کراچی نے شائع کیا۔اُس کے صفحہ ۶۰۵پر یہ عبارت تحریف کے ساتھ موجود ہے۔ اُس میں (کاش)کو بھی چھوڑ دیا ہے اور (یا علی یا علی)کی بجائے (علی علی) کردیا ہے اور دیگر معنوی تحریف بھی کی ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 @ chisti qadri ur post 84 جناب اگر مولا کے معنی محبوب لکھے تو وہیں ولی کے معنی مددگار بھی لکھے ایک جگہ دیکھنا اوردوسری سے آنکھیں چرانا کیسا ہے؟ کیا یہ یک چشمی ٹھیک ہے؟۔ اس روایت کے تحت تو مجھے مددگار کے معنی نظر نہیں ائے۔جو بات شاہ صاحب نے لکھی ہے وہ پیش کر دیتا ہوں۔ شاہ صاحب کی عبارت لہزا معلوم ہوا کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر یہی معنی ہیں جو اپ کے کلام سے بے تکلف سمجھ میں اتے ہیں کہ جیسے پیغمبر کی محبت تم پر فرض ہے ایسے ہی علی رضی اللہ عنہ سے دشمنی رکھنا بھی حرام ہے یہی اہل سنت کا مذہب ہے۔ باقی حضرت علی کو پکارنے کی خواہش ملاحظہ ہو:۔تحفہ اثنا عشریہ۔مطاعن عثمان،طعن چہارم؛ص۳۱۴فارسی۔ ۔کاش اگر قتلہ عثمان دہ دوازدہ سال دیگر ہم تن بصبرے دادند ، وسکوت کردہ مے نشستند ،سند وہند وترک وچین نیز مثل ایران وخراسان یا علی یا علی مے گفتند۔ یعنی کاش اگر قاتلین عثمان دس بارہ سال صبر کرتے،اور آرام سے بیٹھتے تو ایران و خراسان کی طرح سندھ وہند،ترک وچین بھی یا علی یا علی کہتے۔ اس سے پہلے اپ نے جو بات لکھی تھی وہ ملاحظہ فرمائیں شاہ صاحب نے تحفہ میں لکھا کہ کاش ساری دنیا والے یاعلی یاعلی کہتے اپ خود دیکھ لیں اپ کی بات میں اور شاہ صاحب کی بات میں زمین اسمان کا فرق ہے۔ اور یہ بات بھی جو شاہ صاحب کر رہے ہیں ایک خاص سیاق وسباق میں کر رہے ہیں اور مخاطب اس کے شیعہ ہیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zulfi.Boy مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 برائے مہربانی اس کی سند بیان فرما دیں۔ kis ki sanad, kitabo ka naam likha hai, apne poocha tha ke kisi aur se aese alfaz sadir hue, to mene ahle ilm ki kitabo se bata dia hai, baki kitabo ko ap parh he, aur apna aqeeda sahi banaye, marne se pehle, plzzzzzz aur mulla ali qari ka jawab abi tak nahi aya kaafi time ho gaya hai, net pe mila nahi kya.... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 6 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 6 ستمبر 2012 kis ki sanad, kitabo ka naam likha hai, apne poocha tha ke kisi aur se aese alfaz sadir hue, to mene ahle ilm ki kitabo se bata dia hai, baki kitabo ko ap parh he, aur apna aqeeda sahi banaye, marne se pehle, plzzzzzz aur mulla ali qari ka jawab abi tak nahi aya kaafi time ho gaya hai, net pe mila nahi kya.... صرف کسی کتاب میں کوئی واقعہ درج ہو جانے سے وہ واقعہ مستند نہیں ہو جاتا اور خاص طور پر تاریخ کی کتابوں میں۔ اور ملا علی قاری کی بات کا جواب تین دن پہلے دے چکا ہوں پوسٹ نمبر 67 کے اخر میں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 توحیدی بھائی۔ میں نے شاہ صاحب کو صرف کوٹ کیا ہے وہ بھی چشتی صاحب کے کہنے پہ کسی کا نام بتایئں جس نے یہ معنی مراد لئے ہوں۔ کسی کو کوٹ کرنے کا مطلب اسے حجت ماننا نہیں ہوتا۔ ویسے شاہ صاحب ہمارے لئے نہایت قابل احترام ہیں لیکن حجت صرف قران اور حدیث ہے۔ کچھ اطلاعات ائی ہیں کہ سیدی احمد زروق کی قبر کو بلاسٹ کر دیا گیا ہے اور نعش مبارک کئی پھینک دی گئی ہے استغفراللہ۔ تو جو اپنی مدد نہیں کر سکے وہ کسی کی کیا مدد کریں گے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 @toheedi bhai ur post 89 کسی کے پاس کیا ثبوت ہے کہ کس کس اللہ کے ولی کو طاقت اور قدرت عطا کر دی گئی ہے ؟ اور مدد کرنے کا اذن بھی دے دیا گیا ہے؟ ہو سکتا ہے ہم کسی ولی کو پکار رہے ہو اور ان کو ہماری اس خاص مدد کا اذن ہی نہ ہو۔ اس لئے قیاسات اور گمانوں کی بجائے وہ راستہ اختیار کریں جو کنفرم بھی ہے اور جس کا حکم بھی دیا گیا ہے یعنی اللہ سے مدد مانگنا اس کو پکارنا اور یہی سنت اور حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 @ chisti qadri ur post 84 اس روایت کے تحت تو مجھے مددگار کے معنی نظر نہیں ائے۔جو بات شاہ صاحب نے لکھی ہے وہ پیش کر دیتا ہوں۔ شاہ صاحب کی عبارتلہزا معلوم ہوا کہ اپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیش نظر یہی معنی ہیں جو اپ کے کلام سے بے تکلف سمجھ میں اتے ہیں کہ جیسے پیغمبر کی محبت تم پر فرض ہے ایسے ہی علی رضی اللہ عنہ سے دشمنی رکھنا بھی حرام ہے یہی اہل سنت کا مذہب ہے۔ میں نے مولا والی روایت کے علاوہ تحفہ میں ولیکم کے تحت جو ناصرکم (تمہارے مددگار)لکھا ہے اُس کی طرف متوجہ کیا تھا۔مگر جناب نے توجہ نہ دی۔ باقی حضرت علی کو پکارنے کی خواہش شاہ عبدالعزیز کی زبان سے ملاحظہ ہو:۔ تحفہ اثنا عشریہ۔مطاعن عثمان،طعن چہارم؛ص۳۱۴فارسی۔ ۔کاش اگر قتلہ عثمان دہ دوازدہ سال دیگر ہم تن بصبرے دادند ، وسکوت کردہ مے نشستند ،سند وہند وترک وچین نیز مثل ایران وخراسان یا علی یا علی مے گفتند۔ یعنی کاش اگر قاتلین عثمان دس بارہ سال صبر کرتے،اور آرام سے بیٹھتے تو ایران و خراسان کی طرح سندھ وہند،ترک وچین بھی یا علی یا علی کہتے۔ شاہ صاحب نے تحفہ میں لکھا کہ کاش ساری دنیا والے یاعلی یاعلی کہتےاپ خود دیکھ لیں اپ کی بات میں اور شاہ صاحب کی بات میں زمین اسمان کا فرق ہے۔ اور یہ بات بھی جو شاہ صاحب کر رہے ہیں ایک خاص سیاق وسباق میں کر رہے ہیں اور مخاطب اس کے شیعہ ہیں۔ ساری دنیا کے الفاظ کی توضیح شاہ صاحب کے حوالے سے ہوگئی ہے۔یا علی یا علی کہنا اسلام پھیلنے کے مترادف ہے اور وہ پوری دنیا میں پھیلانے کی خواہش ہے۔ یہ جملہ خطابیہ نہیں ہے بلکہ یہ جملہ شرطیہ ہے اوراس سے پہلے کاش لگا کر شاہ صاحب نے اسے ماضی تمنائی بنا لیا ہے۔ اورشاہ صاحب اپنی تمنا کو کاش سے ظاہر کررہے ہیں۔ اس عبارت میں غیرسنی مترجم کو معنوی تحریف کی ضرورت اسی لئے پیش آئی کہ اُن کا شرک ٹوٹ رہا تھا۔دیوبندی وہابی مترجم نے (کاش)اُڑائی۔(یا علی یاعلی)سے (یا)اُڑا کر(علی علی)میں تبدیل کیا اور پھریہ تاثر دیا کہ اس سے قاتلین عثمان کو علی علی کے نعرے لگانے کو مل جاتے۔ کیا شاہ صاحب (کاش)لکھ کر قاتلین عثمان کے مذہب کے فروغ کی تمنا ظاہر کر رہے ہیں؟اور کیا قاتلینعثمان کا مذہب یا علی یا علی کہنے کی بجائے صرف علی علی کہنا ہے؟۔شاہ صاحب یا علی کیوں نہ پکارتے جب کہ آپ کے والد شاہ ولی اللہ نے الانتباہ فی سلاسل اولیاء اللہ میں جواہرخمسہ کی اجازات لی دی ہیں اور جواہرخمسہ میں ناد علی موجود ہے جو یوں ہے۔پکار علی کو جو مظہرالعجائب ہے تو اُن کو مصائب میں ناصر پائے گا۔ہر رنج و غم ابھی دور ہو جاتا ہے۔یا محمدﷺ آپ کی نبوت کے طفیل اور اے علی آپ کی ولایت کے سبب، یا علی یا علی۔ جو شاہ عبدالعزیز یا زروق کو پکارنا درست مانتے ہیں وہ یا علی پکارنے کو بھی درست سمجھتے ہیں۔ ۔(باقی کسی جگہ پر مدد نہ کرنا اور ہے ،اور مدد نہ کر سکنا اور ہے۔رسول اللہﷺ نے فرمایا تھا:۔ او قبر پر بیٹھنے والے! نیچے اُتر آ۔نہ تو قبر والے کو ایذا پہنچا اور نہ وہ تجھے ایذا پہنچائے)۔ ہم جانتے ہیں کہ وہابی دیوبندی کسی بزرگ کی نہیں مانتے اور نہ ہی کسی بزرگ کو مانتے ہیں۔ ہم تو یہ کہتے ہیں کہ یا تو اُن پر بھی شرک کا فتویٰ لگاؤ یا پھرہم پر بھی یہ فتویٰ نہ لگاؤ۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 @chisti qadri میں نے مولا والی روایت کے علاوہ تحفہ میں ولیکم کے تحت جو ناصرکم (تمہارے مددگار)لکھا اُس کی طرف متوجہ کیا تھا۔مگر جناب نے توجہ نہ دی۔ جو روایت زیر بحث ہے اسی کے تحت ہم شاہ صاحب کی تشریح دیکھیں گےنہ کہ دوسرے مقامات میں۔ ہر مقام پر ولی کے معنی موقع محل کے مطابق ہوں گے۔ اور اپ کی دوسری بات کے متعلق پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ وہ ایک خاص سیاق و سباق میں ہے اور ہمارے سے موضوع باہر۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Hasan Khan مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 [quote name='Mustafvi' timestamp= اس لئے قیاسات اور گمانوں کی بجائے وہ راستہ اختیار کریں جو کنفرم بھی ہے Mustafvi sb Kia aap apnay Halal hone ki koi confirmation de sktay hain ??? Agr app kahain k mere Parents ne Nikkah kiya aor wo sharif loog hain to ye b 1 qism ka Qiyaas aor Gumaan hi ha na, is baat ki kia confirmation ha k ap apnay pukarnay wale Baap hi k Nutfa se paida huway hain, Agr app k pass aisi koi confirmation nahi to pehlay apnay asool k mutabiq ap ko Halal ki Aolaad kehlanay ka bi koi Haq Nahi Ya Phir apna Halal hona sabit karo ???? Ap Ilmi dlalil ko smjnay ki bjaye Fazool behs ko tool dete aa rahe hain, Ap ko Ahadees Aor Muhadaseen Aor Aima k hawala jaat b diyee lekin app apni Joti Ana per qaim ho ka MAIN NA MANO KI RATT LAGAYE HUWAY HO. BATAIN KRWI HAIN LEKIN ZRA TANHAI MAIN BETH KR GHOR KRNA UMEED HA KAFI TASLI HO Gi. 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Qadri Sultani مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 @chisti qadri جو روایت زیر بحث ہے اسی کے تحت ہم شاہ صاحب کی تشریح دیکھیں گےنہ کہ دوسرے مقامات میں۔ ہر مقام پر ولی کے معنی موقع محل کے مطابق ہوں گے۔ اور اپ کی دوسری بات کے متعلق پہلے ہی عرض کر چکا ہوں کہ وہ ایک خاص سیاق و سباق میں ہے اور ہمارے سے موضوع باہر۔ شاہ صاحب نے دوسرے مقامات پر بھی یہی مسئلہ لیا ھے۔ وہ کیوں نہیں دیکھتے؟ سیاق وسباق کا جواب دے چکا ھوں۔ اور باتوں کا جواب دو۔ خانہ پری سے کام نہیں چل سکتا۔ شاہ صاحب کو مانا وہ بھی صرف جگہ مانا۔ باقی جگہ وہ ماننے کے لائق نہیں۔ نہ وہ اور نہ اُن کے والد۔ تم لوگ صرف خواھش پرست ھو۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 @toheedi bhai ur post 89 کسی کے پاس کیا ثبوت ہے کہ کس کس اللہ کے ولی کو طاقت اور قدرت عطا کر دی گئی ہے ؟ اور مدد کرنے کا اذن بھی دے دیا گیا ہے؟ ہو سکتا ہے ہم کسی ولی کو پکار رہے ہو اور ان کو ہماری اس خاص مدد کا اذن ہی نہ ہو۔ اس لئے قیاسات اور گمانوں کی بجائے وہ راستہ اختیار کریں جو کنفرم بھی ہے اور جس کا حکم بھی دیا گیا ہے یعنی اللہ سے مدد مانگنا اس کو پکارنا اور یہی سنت اور حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Mustafvi, on 07 September 2012 - 01:08 PM, said: کسی کے پاس کیا ثبوت ہے کہ کس کس اللہ کے ولی کو طاقت اور قدرت عطا کر دی گئی ہے ؟ تو اکابر اولیاء اللہ کے لئے اور حضرت علی کے لئے اور رسول اللہﷺ کے لئے قدرت و طاقت آپ مانتے ھوں گے۔ور مدد کرنے کا اذن بھی دے دیا گیا ہے؟ مجبور کی مدد کرنے کا اذن تو سب کو ھے۔ ہو سکتا ہے ہم کسی ولی کو پکار رہے ہو اور ان کو ہماری اس خاص مدد کا اذن ہی نہ ہو۔ شک کی بیماری سے نکلو ۔ جن سے ظاھری مدد مانگتے ھو وہ سب مدد کرتے ھیں کیا؟۔ اس لئے قیاسات اور گمانوں کی بجائے وہ راستہ اختیار کریں آپ ھی ھیں جو قیاسات و گمانوں کی قینچی چلا رھے ھیں ۔ جو کنفرم بھی ہے اور جس کا حکم بھی دیا گیا ہے یعنیاللہ سے مدد مانگنا اس کو پکارنا اور یہی سنت اور حکم رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہے۔ دعا اللہ سے ھی مانگی جاتی ھے مگر کسی کو اس لئے پکارنا کہ وہ ھمارے لئے دعا مانگے اور سوال کرنا بندوں سے تو منع نہیں۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zulfi.Boy مراسلہ: 7 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 7 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) صرف کسی کتاب میں کوئی واقعہ درج ہو جانے سے وہ واقعہ مستند نہیں ہو جاتا اور خاص طور پر تاریخ کی کتابوں میں۔ اور ملا علی قاری کی بات کا جواب تین دن پہلے دے چکا ہوں پوسٹ نمبر 67 کے اخر میں۔ ye unhone bataya hai ke ye ahle madina ke mamoolaat me se hai,ok, jis ko pata hai wohi bataye ga, apni taraf se koi direct bekar bate to nahi kahe ga.... jese aap aur wo waqia bhi yehi bata raha hai ke us me ya muhammadah aya hai.... ye hai post 67 ملا علی قاری رح نے یا محمداہ سے استدلال کیا ہے اور مسئلہ یہ ہے کہ یا محمداہ کے الفاظ ہی ابھی ثبوت طلب ہیں۔ حضرت ابن عمر نے دونوں میں سے ایک ہی لفظ بولا ہو گا یا ۔ یا محمد اور یا۔ یا محمداہ اور اس روایت کے اکثر طرق میں یا محمد ہی ایا ہے۔ kis tarq ki baat karrahe ho, ja ek se zyada kitabo me یا محمداہ aya hai to kyu nahi man rahe... aur mulla ali qari ne bhi یا محمداہ likha, to wo bhi ghalat hum bhi ghalat, jin ulma ki kitabo likha wo bhi ghalat, sirf aap jese sahi... wah kya baat hai... ye sabit karta hai ke us waqt tak ka aqeeda yehi tha... me na mano, daleel dekh kar bhi, wohi baat kardi........ Edited 7 ستمبر 2012 by Zulfi.Boy اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 8 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 8 ستمبر 2012 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 8 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 8 ستمبر 2012 Mustafvi sb Kia aap apnay Halal hone ki koi confirmation de sktay hain ??? Agr app kahain k mere Parents ne Nikkah kiya aor wo sharif loog hain to ye b 1 qism ka Qiyaas aor Gumaan hi ha na, is baat ki kia confirmation ha k ap apnay pukarnay wale Baap hi k Nutfa se paida huway hain, Agr app k pass aisi koi confirmation nahi to pehlay apnay asool k mutabiq ap ko Halal ki Aolaad kehlanay ka bi koi Haq Nahi Ya Phir apna Halal hona sabit karo ???? Ap Ilmi dlalil ko smjnay ki bjaye Fazool behs ko tool dete aa rahe hain, Ap ko Ahadees Aor Muhadaseen Aor Aima k hawala jaat b diyee lekin app apni Joti Ana per qaim ho ka MAIN NA MANO KI RATT LAGAYE HUWAY HO. BATAIN KRWI HAIN LEKIN ZRA TANHAI MAIN BETH KR GHOR KRNA UMEED HA KAFI TASLI HO Gi. وَعِبَادُ ٱلرَّحْمَـٰنِ ٱلَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَىٰ ٱلأَرْضِ هَوْناً وَإِذَا خَاطَبَهُمُ الجَاهِلُونَ قَالُواْ سَلاَماً so assalmo alikum اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 8 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 8 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) چشتی قادری صاحب بحوالہ اپ کی پوسٹ نمبر 83 جناب نے ایک غلط بنیاد رکھی جو آپ کی بناء الفاسد علی الفاسد کا سبب بنی ھے۔ طبقات المدلسین میں امام ابن حجر عسقلانی نے اس راوی کو دوسرے طبقے میں شمار کیا ھے۔ اور اس کے بعد تیسرا طبقہ شروع کیا ھے:۔ (66) م 4 يونس بن أبي إسحاق عمرو بن عبد الله السبيعي حافظ مشهور كوفي يقال انه روى عن الشعبي حديثا وهو حديثه عن الحارث عن علي رضي الله تعالى عنه حديث أبو بكر وعمر سيدا كهول أهل الجنة فأسقط الحارث (0) المرتبةالثالثة وعدتهم خمسون نفسا۔ ابواسحاق کے بعد مرتبہ ثالثہ کی ابتدا ھو رھی ھے اور اس میں پچاس افراد ھیں۔ جناب اس دوسرے طبقے کے مدلسین کے شروع میں لکھا ھے کہ :۔ الثانية (0) من احتمل الائمة تدليسه وأخرجوا له في الصحيح لامامته وقلة تدليسه في جنب ما روى كالثوري أو كان لا يدلس الا عن ثقة كإبن عيينة (0) یعنی جس کی تدلیس کو ائمہ نے برداشت کیا اور الصحیح میں اس کی روایت اس کی پیشوائی اور قلت تدلیس کے باعث لائے جیسے ثوری یا وہ ابن عیینہ کی طرح ثقہ سے ھی تدلیس کرتا ھے۔ ۔لیجئےجناب وہ شاخ ہی نہ رہی جس پہ آشیانہ تھا جوابا عرض ہے کہ اپ نے باپ اوربیٹے کو خلط ملط کردیا ہے ، ہم جس روایت پر بحث کررہے ہیں اس کی سند میں مدلس راوی ’’ابواسحاق السبیعی ‘‘ ہیں ، ان کا نام ’’عمرو بن عبد الله السبيعي ‘‘ ہے ، اوریہ مدلس ہیں اورحافظ ابن حجر نے فی الحقیقت انہیں تیسرے طبقہ ہی میں ذکر کیا ہے ، جیسا کہ میں نے لکھا تھا، میرے الفاظ ایک بار پھر ملاحظ ہوں: پہلی علت: أبو إسحاق السبيعي کا عنعنہ: ابواسحاق السبیعی نے عن سے روایت کیا ہے اور یہ مدلس ہیں ،حافظ ابن حجررحمہ اللہ نے انہیں تیسرے طبقہ میں ذکرکرتے ہوئے کہا: عمرو بن عبد الله السبيعي الكوفي مشهور بالتدليس وهو تابعي ثقة وصفه النسائي وغيره بذلك[طبقات المدلسين لابن حجر: ص: 42]۔ یہاں پر میں نے حافظ ابن حجر رحمہ اللہ کے الفاظ بھی نقل کئے ہیں ، ان الفاظ کو لے کر کوئی بھی شخص ابن حجر کی کتاب طبقات المدلسین کا مراجعہ کرے تو اسے یہ الفاظ تیسرے طبقہ ہی میں ملیں گے ، یعنی ابن حجر نے اس راوی کو تیسرے طبقہ میں ہی ذکر کیا ہے جس کو بھی شک ہو وہ مراجعہ کرکے دیکھ لے۔ رہا اپکا پیش کردہ حوالہ تو عرض ہے کہ اپ نے دوسرے طبقہ سے’’عمرو بن عبد الله ،ابواسحاق السبعی ‘‘ کے بجائے ان کے بیٹے ’’یونس بن عمرو بن عبد الله ،ابواسحاق السبعی ‘‘ کا حوالہ پیش کردیا ، ملاحظ ہوں اپ کے الفاظ: طبقات المدلسین میں امام ابن حجر عسقلانی نے اس راوی کو دوسرے طبقے میں شمار کیا ھے۔ اور اس کے بعد تیسرا طبقہ شروع کیا ھے:۔ (66) م 4 يونس بن أبي إسحاق عمرو بن عبد الله السبيعي حافظ مشهور كوفي يقال انه روى عن الشعبي حديثا وهو حديثه عن الحارث عن علي رضي الله تعالى عنه حديث أبو بكر وعمر سيدا كهول أهل الجنة فأسقط الحارث (0) المرتبة الثالثة وعدتهم خمسون نفسا۔ ابواسحاق کے بعد مرتبہ ثالثہ کی ابتدا ھو رھی ھے۔ عرض ہے کہ اس حوالے میں عمرو بن عبد الله السبيعي ابواسحاق کو نہیں ، بلکہ ان کے بیٹے يونس بن عمرو بن عبد الله السبيعي ابواسحاق کو دوسرے طبقہ کا مدلس بتایا گیا ہے ۔ لیکن اپ نے بیٹے کو باپ سمجھ لیا۔ اب قارئیں خود فیصلہ کریں کہ بناء الفاسد علی الفاسدکا مصداق کون ہے ؟ اورکس کی وہ شاخ ہی نہ رہی جس پہ آشیانہ تھا؟؟ Edited 8 ستمبر 2012 by Mustafvi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 9 ستمبر 2012 Author Report Share مراسلہ: 9 ستمبر 2012 @ Toheedi bahi ur post # 94 & 97 اپ نے جو حدیث قدسی پیش کی ہے اس کے کس مقام سے ثابت ہو رہا ہے کہ اللہ نے ان کو اذن عطا کر دیا ہے؟ کیا جب اللہ کسی کا کان اور انکھ بن جاتا ہے اور وہ اس کے ذریعے سنتا اور دیکھتا ہے تو کیا اس بندے کی سماعت اور بصارت اللہ کی سماعت اور بصارت کے برابر ہو جاتی ہے؟ یقینا اپ کا جواب نفی میں ہو گا۔ تو اب ہمیں کیا پتہ کہ اللہ کس حد تک اس بندے کی سماعت اور بصارت بنتا ہے اور اس بندے کی سماعت اور بصارت کی کیا حدود ہیں؟ بلاشبہ انبیا، اس مقام قرب سے سب سے زیادہ مستفید ہوتے ہیں مگر قران و حدیث سے صاف واضح ہوتا ہے کہ انبیا،کو کئی باتوں کا علم اللہ کے بتانے سے ہوتا تھا تو اس کا مطلب ہے جو نتیجہ اپ اس حدیث سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں وہ درست نہیں۔ اس حدیث میں مقام قرب کی انتہا بیان کی گئی ہے اور اس سے جو چیز اس بندے کو حاصل ہوتی ہے وہ صرف یہی ہے کہ وہ بندہ جب اللہ سے کچھ مانگتا ہے تو اللہ اسے وہ عطا کر دیتا ہے اور اگر وہ اللہ کی پناہ مانگ کر کسی بری شے سے بچنا چاہے تو اللہ اسے بچا لیتا ہے۔ اس حدیث سے قطعا یہ ثابت نہیں ہوتا کہ وہ بندہ حاجت روائی کے منصب پر فائز ہو جاتا ہے اور اسے اذن مل جاتا ہے کہ لوگ اس پکاریں اور وہ ان کی مشکلیں اسان کرتا رہے۔ باقی اپ کا سوال کہ اگر کوئی کافر پوچھے کہ اللہ اپنے گھر کو نہ بچا سکا تو تمہاری کیا مدد کرے گا تو اپ کیا جواب دیں گے؟ تو اس بات کا وہی جواب ہے جو اپ اپنی پوسٹ 88 میں دے چکے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ اللہ ہر چیز پر قادر ہے وہ اپنی حکمتوں کے تحت جو چاہے کرے۔ باقی یہ کہ اپ بھی اولیا، کو اللہ پر قیاس نہ کریں۔ اللہ کے بارے میں تو کنفرم ہے کہ وہ قوت اور اقتدار کا مالک اور ہر چیز پر قادر ہے وہ جو چایے کر سکتا ہے مگر اولیا، کے حوالے سے ہمارے پاس ایسی کوئی کنفرمیشن نہیں ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔