Jump to content

Kia Kafir Ko Shaheed Kaha Ja Sakta Hay?


Eccedentesiast

تجویز کردہ جواب

 

 

 

شہید کا لفظ اسلام ہی نے متعارف کروایا اور یہ صرف مسلمانوں ہی کے لئے مخصوص ہے شہید کی تعریف عربی زبان کے معروف کتاب العرب میں یوں بیان ہوئی ہے شہید کے معنی ہیں اﷲ کی راہ میں قتل کیا جانے والے اور شہید کو شہید اس لئے کہا جاتا ہے کہ اﷲ اور اس کے رسول اور اس کے فرشتے اس کے جنتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں اور شہید کا مرتبہ یہ ہے کہ وہ قیامت کے روز حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر موجودہ امتوں کے احوال پر گواہ بنیں گے ‘ شہید وہ ہے جو اﷲ کے لئے اور اس کے نام کی سربلندی کے لئے میدان جہاد میں مارا گیا ہو۔

احادیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم میں شہید کے معنی ایک ایسے شخص کے ہیں جو کفار کے ساتھ جنگ کرکے اپنی جان اﷲ کی راہ میں قربان کردے اور اپنے ایمان پر سچائی کی مہر لگادے ‘ شہیدوں کے لئے حدیث رسول میں واضح طور پر بیان ہوا ہے کہ وہ جنت کے اعلی مقامات پر فائز ہوں گے ۔

امام مالک رحمتہ اﷲ علیہ کے نزدیک شہید وہ مسلم ہے جو مشرکین سے جہاد کرتے ہوئے مارا جائے۔

امام احمد بن جنبل کے نزدیک شہید کی تعریف یہ ہے کہ ایسا مسلمان جو دشمنوں کے ہاتھوں لڑائی میں مارا جائے۔

مندرجہ بالا اقوال و احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی کہ شہید کا لفظ صرف مسلمان کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے غیر مسلم یا یہود مقتول کے لئے نہیں‘ شہید کے مفہوم میں احادیث نبوی سے وسعت بھی ثابت ہوئی ہے مثلا یہ کہ جو کوئی مسلمان پیٹ کے مرض میں مرجائے یا مرض طاعون میں انتقال کرجائے یا فاقہ کشی ‘ پیاس‘ غرقانی ‘ زندہ درگو‘زہر خوانی یا آسمانی بجلی گرنے کے نتیجہ میں مر جائے وہ بھی شہید کے مفہوم میں داخل ہے مگر جومرتبہ میدان جہاد میں مارے جانے والے شہید کا ہے وہ ان سب کا نہیں ‘ ایسی طرح کوئی مسلمان سفر حج میں انتقال کرجائے یا دیار غیر میں بے یارو مددگار مرجائے یہ بھی شہادت کے زمرے میں ہے ‘ مگر یہاں بھی اسلام شرط ہے اور یہ شہادت بھی جہاد فی سبیل اﷲ والی شہادت کے برابر نہیں گویا مرتبہ شہادت پانے یا شہید کہنے کہلانے کے لئے جو شرطیں ہیں ان میں سے شرط اول مسلمان ہونا ہے۔

ممکن ہے کوئی شخص یہ کہے کہ چونکہ 1886ء کے مزدروں نے اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کی اور اپنے حق کے لئے لڑنا جہاد ہے اور جہاد میں مارا جانے وانے والا شخص شہید ہے لہذا شکاگو میں مرنے والے شہید ہوئے تو اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا کہ اولا تو اپنے حق کے لئے جدوجہد کرنا بھی اسلام ہی میں جہادکہلائے گا اور غیر مسلم کا کسی بھی مقصد کے لئے لڑنا جہاد نہیں اور نہ کسی غیر مسلم کا مارا جانا اسے شہادت کے درجہ پر فائز کرسکتا ہے کیونکہ اس کا تعلق صرف اسلام سے ہے نہ کہ ہر قوم و مذہب کے لئے۔

Link to comment
Share on other sites

  • 1 month later...

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...