Eccedentesiast مراسلہ: 19 جولائی 2012 Report Share مراسلہ: 19 جولائی 2012 ڈاکٹر نور احمد شاہتاز http://www.tahaffuz.com/2965/ شہید کا لفظ اسلام ہی نے متعارف کروایا اور یہ صرف مسلمانوں ہی کے لئے مخصوص ہے شہید کی تعریف عربی زبان کے معروف کتاب العرب میں یوں بیان ہوئی ہے شہید کے معنی ہیں اﷲ کی راہ میں قتل کیا جانے والے اور شہید کو شہید اس لئے کہا جاتا ہے کہ اﷲ اور اس کے رسول اور اس کے فرشتے اس کے جنتی ہونے کی گواہی دیتے ہیں اور شہید کا مرتبہ یہ ہے کہ وہ قیامت کے روز حضرت محمد صلی اﷲ علیہ وسلم کے ساتھ مل کر موجودہ امتوں کے احوال پر گواہ بنیں گے ‘ شہید وہ ہے جو اﷲ کے لئے اور اس کے نام کی سربلندی کے لئے میدان جہاد میں مارا گیا ہو۔ احادیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم میں شہید کے معنی ایک ایسے شخص کے ہیں جو کفار کے ساتھ جنگ کرکے اپنی جان اﷲ کی راہ میں قربان کردے اور اپنے ایمان پر سچائی کی مہر لگادے ‘ شہیدوں کے لئے حدیث رسول میں واضح طور پر بیان ہوا ہے کہ وہ جنت کے اعلی مقامات پر فائز ہوں گے ۔ امام مالک رحمتہ اﷲ علیہ کے نزدیک شہید وہ مسلم ہے جو مشرکین سے جہاد کرتے ہوئے مارا جائے۔ امام احمد بن جنبل کے نزدیک شہید کی تعریف یہ ہے کہ ایسا مسلمان جو دشمنوں کے ہاتھوں لڑائی میں مارا جائے۔ مندرجہ بالا اقوال و احادیث کی روشنی میں یہ بات واضح ہوتی کہ شہید کا لفظ صرف مسلمان کے لئے استعمال کیا جاسکتا ہے غیر مسلم یا یہود مقتول کے لئے نہیں‘ شہید کے مفہوم میں احادیث نبوی سے وسعت بھی ثابت ہوئی ہے مثلا یہ کہ جو کوئی مسلمان پیٹ کے مرض میں مرجائے یا مرض طاعون میں انتقال کرجائے یا فاقہ کشی ‘ پیاس‘ غرقانی ‘ زندہ درگو‘زہر خوانی یا آسمانی بجلی گرنے کے نتیجہ میں مر جائے وہ بھی شہید کے مفہوم میں داخل ہے مگر جومرتبہ میدان جہاد میں مارے جانے والے شہید کا ہے وہ ان سب کا نہیں ‘ ایسی طرح کوئی مسلمان سفر حج میں انتقال کرجائے یا دیار غیر میں بے یارو مددگار مرجائے یہ بھی شہادت کے زمرے میں ہے ‘ مگر یہاں بھی اسلام شرط ہے اور یہ شہادت بھی جہاد فی سبیل اﷲ والی شہادت کے برابر نہیں گویا مرتبہ شہادت پانے یا شہید کہنے کہلانے کے لئے جو شرطیں ہیں ان میں سے شرط اول مسلمان ہونا ہے۔ ممکن ہے کوئی شخص یہ کہے کہ چونکہ 1886ء کے مزدروں نے اپنے حقوق کے لئے جدوجہد کی اور اپنے حق کے لئے لڑنا جہاد ہے اور جہاد میں مارا جانے وانے والا شخص شہید ہے لہذا شکاگو میں مرنے والے شہید ہوئے تو اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا کہ اولا تو اپنے حق کے لئے جدوجہد کرنا بھی اسلام ہی میں جہادکہلائے گا اور غیر مسلم کا کسی بھی مقصد کے لئے لڑنا جہاد نہیں اور نہ کسی غیر مسلم کا مارا جانا اسے شہادت کے درجہ پر فائز کرسکتا ہے کیونکہ اس کا تعلق صرف اسلام سے ہے نہ کہ ہر قوم و مذہب کے لئے۔ 2 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
AhleSunnat مراسلہ: 27 اگست 2012 Report Share مراسلہ: 27 اگست 2012 Dr Noor ahmed Shahtaz mairay ustad e kareem hain... Allah azzwajal un kay ilam o amal mai fazal o faiz mai barkat naseeb farmaiay aamin اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
ExposingNifaq مراسلہ: 29 اگست 2012 Report Share مراسلہ: 29 اگست 2012 Shaheed kay ilawa aj kal awam ko Muhajir kehlanay ka shook hay. Mere half portion of relatives India say migrated hay. Kya unke auladon jo k Pakistan mai paida hoe khud ko Muhajir kehla saktay hain???. is per Shariat ka hukum kisi Mufti say maloom kar kay bayan farma dai.JAZAK ALLAH اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔