Jump to content

Nabi Pak ﷺ K Walaidain-E-Kareemain K Baray Main Riwayat Ka Jwab Chahaey


Junoon26

تجویز کردہ جواب

05-Assalam.png

 

أن رجلا قال : يا رسول الله ! أين أبي ؟ قال " في النار " فلما قفى دعاه فقال " إن أبي وأباك في النار " .

الراوي:أنس بن مالكالمحدث: مسلم - المصدر:صحیح مسلم - الصفحة أو الرقم: 203

خلاصة حكم المحدث:صحيح

Aik admi aya Hazrat Mohammad(sallah hu alhi wa salam) kay pass kaha kay mayray walid kahan per hain to ap (sallah hu alhi wa salam) nay farmaya AGG main phir jab woh chala gia to usay bolaya or khaha kay tayray walid or mayray walid dono agg main hain(sahih muslim)

 

brae mherbani iski wazahat ker den

Link to comment
Share on other sites

bahi arab mai "ab" ka lafaz chacha kai liyai bi bola jata hai . owr kahi jagoun per dada kai liyai bi .. ap ki rawayet sai milti julti rawayet ik yai bi hai jo nichai mai nai post ki hai ..

 

سنن ابن ماجہ:جلد اول:حدیث نمبر 1573 حدیث مرفوع مکررات 1

 

محمد بن اسماعیل بن بختری واسطی، یزید بن ہارون، ابراہیم بن سعد، زہری، سالم، حضرت عبداللہ بن عمر سے روایت ہے کہ ایک دیہات کے رہنے والے صاحب نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے اور عرض کیا اے اللہ کے رسول ! میرے والد صلہ رحمی کرتے تھے اور ایسے ایسے تھے (بھلائیاں گنوائیں) بتایئے وہ کہاں ہیں ؟ آپ نے فرمایا دوزخ میں۔ راوی کہتے ہیں شاید ان کو اس سے رنج ہوا۔ کہنے لگے اے اللہ کے رسول ! تو آپ کے والد کہاں ہیں ؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جہاں بھی تم کسی مشرک کی قبر سے گزرو تو اسکو دوزح کی خوشخبری دیدو کہ وہ صاحب بعد میں اسلام لے آئے اور کہنے لگے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے مشکل کام دیدیا میں جس کافر کی قبر کے پاس سے گزرتا ہوں اس کو دوزخ کی خوشخبری ضرور دیتا ہوں۔

 

 

owr is rawawet mai ab ka lafaz hazrat ibrahim kai liyai istamal huwa hai ...

 

سنن ابن ماجہ:جلد دوم:حدیث نمبر 1120 حدیث مرفوع مکررات 25

حدثنا العباس بن عثمان الدمشقي حدثنا الوليد بن مسلم عن مالک بن أنس عن جعفر بن محمد عن أبيه عن جابر أنه لما فرغ رسول الله صلی الله عليه وسلم من طواف البيت أتی مقام إبراهيم فقال عمر يا رسول الله هذا مقام أبينا إبراهيم الذي قال الله سبحانه واتخذوا من مقام إبراهيم مصلی قال الوليد فقلت لمالک هکذا قرأها واتخذوا من مقام إبراهيم مصلی قال نعم

 

owr is mai bi hazra\t inrahim kai liyai istamal huwa hai ..

 

سنن ابن ماجہ:جلد سوم:حدیث نمبر 8 حدیث مرفوع مکررات 1

حدثنا محمد بن خلف العسقلاني حدثنا آدم بن أبي إياس حدثنا سلام بن مسکين حدثنا عاذ الله عن أبي داود عن زيد بن أرقم قال قال أصحاب رسول الله صلی الله عليه وسلم يا رسول الله ما هذه الأضاحي قال سنة أبيکم إبراهيم قالوا فما لنا فيها يا رسول الله قال بکل شعرة حسنة قالوا فالصوف يا رسول الله قال بکل شعرة من الصوف حسنة

 

owr yaha bi

مسند احمد:جلد دوم:حدیث نمبر 862 حدیث مرفوع

حدثنا يحيى بن أبي بكير حدثنا حسن بن صالح عن سماك عن عكرمة عن ابن عباس قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقص شاربه وكان أبوكم إبراهيم من قبله يقص شاربه

 

jo hadess ap nai paish ki hai us mai walid sai "ab" sai murad chacha abu talib hain..

 

ap nai apnai walid e mohtaram hazrat abdulllah alhamdulillah deen e ibrahimi per thai .. nabi akram pbuh bi deen e ibrahimi per paida huwai thai ..

 

 

مسند احمد:جلد نہم:حدیث نمبر 3694 حدیث مرفوع

حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں فارس صوبہ اصبہان میں ایک جگہ کا رہنے والا ہوں جس کا نام جے تھا میرا باپ اس جگہ کا چوہدری اور سردار تھا اور مجھ سے بہت ہی زیادہ محبت تھی اور میرے حوالے سے ان کی یہ محبت اتنی بڑھی کہ انہوں نے مجھے بچیوں کی طرح گھر میں بٹھا دیا میں نے اپنے قدیم مذہب مجوسیت میں اتنی زیادہ محنت کی کہ میں آتشکدہ کا محافظ بن گیا جس کی آگ کبھی بجھنے نہیں دی جاتی تھی میرے والد کی ایک بہت بڑی جائیداد تھی ایک دن وہ اپنے کسی کام میں مصروف ہوگئے تو مجھ سے کہنے لگے بیٹا! آج میں اس تعمیراتی کام میں مصروف ہونے کی وجہ سے زمینوں پر نہیں جا سکا اس لئے تم وہاں جا کر ان کی دیکھ بھال کرو اور مجھے چند ضروری باتیں بتا دیں میں زمینوں پر جانے کے ارادے سے روانہ ہوگیا راستہ میں میرا گذر نصاریٰ کے گرجے پر ہوا میں نے اس گرجے میں سے ان کی آوازیں سنیں وہ لوگ نماز پڑھ رہے تھے چونکہ والد صاحب نے مجھے گھر میں بٹھائے رکھا تھا اس لئے مجھے لوگوں کے معاملات کا کچھ علم نہ تھا لہٰذا جب میں ان کے پاس گذرا اور ان کی آوازیں سنیں تو میں سیر کے لئے اس میں چلا گیا میں نے ان کو نماز پڑھتے دیکھا تو مجھے وہ پسند آگئی اور میں اس دین کو پسند کرنے لگا اور میں نے سوچا کہ بخدا یہ دین ہمارے دین سے زیادہ بہتر ہے شام تک میں وہیں رہا اور والد صاحب کی زمینوں پر نہیں گیا ان سے میں نے دریافت کیا کہ اس دین کا مرکز کہاں ہے ؟ انہوں نے کہا ملک شام میں ہے رات کو میں گھر واپس آیا تو گھر والوں نے پوچھا کہ تو تمام دن کہاں رہا؟ میں نے تمام قصہ سنایا باپ نے کہا کہ بیٹا وہ دین اچھا نہیں ہے تیرا اور تیرے بڑوں کا جو دین ہے وہی بہتر ہے ۔

میں نے ہرگز نہیں وہی دین بہتر ہے ۔ باپ کو میری طرف سے خدشہ ہوگیا کہ کہیں چلا نہ جائے اس لئے میرے پاؤں میں ایک بیڑی ڈال دی اور گھر میں قید کر دیا، میں نے ان عیسائیوں کے پاس کہلا بھیجا کہ جب شام سے سوداگر لوگ جو اکثر آتے رہتے تھے آئیں تو مجھے اطلاع کرا دیں چنانچہ کچھ سوداگر آئے اور ان عیسائیوں نے مجھے اطلاع کرا دی جب وہ واپس جانے لگے تو میں نے اپنی پاؤں کی بیڑی کاٹ دی اور بھاگ کر ان کے ساتھ شام چلا گیا وہاں پہنچ کر میں نے تحقیق کی کہ اس مذہب کا سب سے زیادہ ماہر کون ہے لوگوں نے بتایا کہ گرجا میں فلاں پادری ہے میں اس کے پاس گیا اور اس سے کہا کہ مجھے آپ کے دین میں داخل ہونے کی رغبت ہے اور میں آپ کی خدمت میں رہنا چاہتا ہوں اس نے منظور کر لیا میں اس کے پاس رہنے لگا لیکن وہ کچھ اچھا نہ نکلا لوگوں کو صدقہ کی ترغیب دیتا اور جو کچھ جمع ہوتا اس کو اپنے خزانہ میں رکھ لیتا غریبوں کو کچھ نہ دیتا، یہاں تک کہ اس نے سونے چاندی کے سات مٹکے جمع کر لیے تھے مجھے اس کی ان حرکتوں پر اس سے شدید نفرت ہوگئی جب وہ مرگیا اور عیسائی اسے دفن کرنے کے لئے جمع ہوئے تو میں نے ان سے کہا کہ یہ بہت برا آدمی تھا تمہیں صدقہ کرنے کا حکم اور اس کی ترغیب دیتا تھا اور جب تم اس کے پاس صدقات لے کر آتے تو وہ انہیں اپنے پاس ذخیرہ کر لیتا تھا اور مسکینوں کو اس میں سے کچھ نہیں دیتا تھا لوگوں نے پوچھا تمہیں اس بات کا علم کیسے ہوا؟ میں نے کہا کہ میں تمہیں اس خزانے کا پتہ بتائے دیتا ہوں انہوں نے کہا ضرور بتاؤ چنانچہ میں نے انہیں وہ جگہ دکھا دی اور لوگوں نے وہاں سے سونے چاندی سے بھرے ہوئے سات مٹکے برآمد کر لیے اور یہ دیکھ کہنے بخدا ہم اسے کبھی دفن نہیں کرے گے چنانچہ انہوں نے اس پادری کو سولی پر لٹکا دیا اور پھر اسے پتھروں سے سنگسار کرنے لگے اس کی جگہ دوسرے شخص کو بٹھایا وہ اس سے بہتر تھا اور دنیا سے بے رغبت تھا میں نے اسے پنجگانہ نماز پڑھنے والے کو اس سے زیادہ افضل اس کی نسبت دنیا سے زیادہ بے رغبت اور رات دن عبادت کرنے والا نہیں دیکھا میں اس کی خدمت میں رہنے لگا اور اس سے مجھے ایسی محبت ہوگئی کہ اس سے پہلے کسی سے نہ ہوئی تھی بالآخر وہ بھی مرنے لگا تو میں نے اس سے پوچھا کہ مجھے کسی کے پاس رہنے کی وصیت کر دو اس نے کہا کہ میرے طریقہ پر صرف ایک ہی شخص دنیا میں ہے اس کے سوا کوئی نہیں وہ موصل میں رہتا ہے تو اس کے پاس چلے جانا میں اس کے مرنے کے بعد موصل چلا گیا اور اس سے جا کر اپنا قصہ سنایا اس نے اپنی خدمت میں رکھ لیا وہ بھی بہترین آدمی تھا آخر اس کی بھی وفات ہونے لگی تو میں نے اس سے پوچھا کہ اب میں کہاں جاؤ اس نے کہا فلاں شخص کے پاس نصیبین میں چلے جانا میں اس کے پاس چلا گیا اور اس سے اپنا قصہ سنایا اس نے اپنے پاس رکھ لیا وہ بھی اچھا آدمی تھا جب اس کے مرنے کا وقت آیا تو میں نے اس سے پوچھا کہ اب میں کہاں جاؤ اس نے کہا غموریا میں فلاں شخص کے پاس چلے جانا میں وہاں چلا گیا اس کے پاس اسی طرح رہنے لگا وہاں میں نے کچھ کمائی کا دھندا بھی کیا جس سے میرے پاس چند گائیں اور کچھ بکریاں جمع ہوگئیں جب اس کی وفات کا وقت قریب آیا تو میں نے اس سے پوچھا کہ اب میں کہاں جاؤں اس نے کہا کہ اب خدا کی قسم ! کوئی شخص اس طریقے کا جس پر ہم لوگ ہیں عالم نہیں رہا البتہ نبی آخرالزمان کے پیدا ہونے کا زمانہ قریب آگیا جو دین ابراہیمی پر ہوں گے عرب میں پیدا ہوں گے اور ان کی ہجرت کی جگہ ایسی زمین ہے جہاں کھجوروں کی پیداوار بکثرت ہے اور اس کے دونوں جانب کنکریلی زمین ہے وہ ہدیہ نوش فرمائیں گے اور صدقہ نہیں کھائیں گے ان کے دونوں شانوں کے درمیان مہر نبوت ہوگی پس اگر تم سے ہوسکے تو اس سر زمین پر پہنچ جانا۔

اس کے انتقال کے کچھ عرصے بعد قبیلہ بنو قلب کے چند تاجروں کا وہاں سے گذر ہوا میں نے ان سے کہا کہ تم مجھے اپنے ساتھ عرب لے چلو تو اس کے بدلے میں یہ گائیں اور بکریاں تمہاری نذر ہیں انہوں نے قبول کر لیا اور مجھے وادی القریٰ (یعنی مکہ مکرمہ) اور وہ گائیں اور بکریاں میں نے ان کو دے دیں لیکن انہوں نے مجھ پر یہ ظلم کیا کہ مجھے مکہ مکرمہ میں اپنا غلام ظاہر کر کے آگے بیچ دیا بنو قریظہ کے ایک یہودی نے مجھے خرید لیا اور اپنے ساتھ اپنے وطن مدینہ طیبہ لے آیا مدینہ طبیہ کو دیکھتے ہی میں نے ان علامات سے جو مجھے عموریا کے ساتھی (پادری ) نے بتائی تھی پہچان لیا کہ یہی وہ جگہ ہے میں وہاں رہتا رہا کہ اتنے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے مکے سے ہجرت فرما کر مدینہ طیبہ ایک دن میں اپنے آقا کے باغ میں کام کر رہا تھا کہ میرے آقا کے بیٹھے بیٹھے اس کا چچا زاد بھائی آگیا اور کہنے لگا بنو قیلہ پر خدا کی مار ہو اب وہ قبا میں ایک ایسے آدمی کے پاس جمع ہو رہے تھے جو ان کے پاس آج ہی آیا ہے اور اپنے آپ کو نبی سمجھتا ہے یہ سنتے ہی مجھ پر ایسی بے خودی طاری ہوئی کہ مجھے لگتا تھا میں اپنے آقا کے اوپر گر پڑوں گا پھر میں درخت سے نیچے اترا اور اس کے چچا زاد بھائی سے کہنے لگا کہ آپ کیا کہہ رہے تھے آپ کیا کہہ رہے تھے ؟ اس پر میرے آقا کو غصہ آگیا اور اس نے مجھے ضرور سے مکہ مار کر کہا کہ تمہیں اس سے کیا مقصد؟ جاؤ جا کر اپنا کام کرو میں نے سوچا کوئی بات نہیں اور میں نے یہ ارادہ کر لیا کہ اس کے متعلق معلومات حاصل کر کے رہوں گا میرے پاس کچھ پونجی جمع تھی شام ہوئی تو وہ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوگیا حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت تک قباہی میں تشریف فرما تھے میں ان کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ آپ نیک آدمی ہیں اور آپ کے ساتھ غریب اور حاجت مند لوگ ہیں یہ صدقے کا مال ہے میں دوسرے سے زیادہ آپ لوگوں کو اس کا حق دار سمجھتا ہوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خود تناول نہیں فرمایا صحابہ کرام (فقراء) سے فرمایا تم کھالو میں نے اپنے دل میں کہا کہ ایک علامت تو پوری نکلی پھر میں مدینہ واپس آگیا اور کچھ جمع کیا کہ اس دوران میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ منورہ پہنچ گئے میں نے کچھ کھجوریں اور کھانا وغیرہ پیش کیا اور عرض کیا کہ یہ ہدیہ ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے تناول فرمایا میں نے اپنے دل میں کہا کہ یہ دوسری علامت بھی پوری ہوگئی اس کے بعد میں ایک مرتبہ حاضرخدمت ہوا اس وقت حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی رضی اللہ عنہ کے جنازے میں شرکت کی وجہ سے بقیع میں تشریف فرما تھے میں نے سلام کیا اور پشت کی طرف گھومنے لگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سمجھ گئے اور اپنی چادر مبارک کمر سے ہٹا دی میں نے مہر نبوت کو دیکھا کر جوش میں اس پر جھک گیا اس کوچوم رہا تھا اور رو رہا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا سامنے آؤ میں سامنے حاضر ہوا اور حاضر ہو کر سارا قصہ سنایا اس کے بعد میں ا پنی غلامی کے مشاغل میں پھنسا رہا اور اسی بناء پر بدر واحد میں بھی شریک نہ ہوسکا۔

ایک مرتبہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم اپنے آقا سے مکاتبت کا معاملہ کرلو، میں نے اس سے معاملہ کرلیا اس نے دو چیزیں بدل کتابت قرار دیں ایک چالیس اوقیہ نقد سونا (ایک اوقیہ چالیس درہم کا ہوتا ہے اور ایک درہم تقریباً٣۔ ٤ ماشتہ کا) اور دوسری یہ کہ تین سو درخت کھجور کے لگاؤں اور ان کو پرورش کروں یہاں تک کہ کھانے کے قابل ہوجائیں ۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے فرمایا کہ اپنے بھائی کی مدد کرو چنانچہ انہوں نے درختوں کے حوالے سے میری اس طرح مدد کی کہ کسی نے مجھے تیس پودے دیئے کسی نے بیس ، کسی نے پندرہ اور کسی نے دس ، ہر آدمی اپنی گنجائش کے مطابق میری مدد کر رہا تھا یہاں تک میرے پاس تین سو پودے جمع ہوگئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا سلمان جا کر ان کے لئے کھدائی کرو اور فارغ ہو کر مجھے بتاؤ میں خود اپنے ہاتھ سے یہ پودے لگاؤں گا چنانچہ میں نے اپنے ساتھیوں کی مدد سے زمین کی کھدائی اور فارغ ہو کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور انہیں مطلع کر دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے ساتھ باغ کی جانب روانہ ہوگئے ہم ایک ایک پودا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیتے جاتے تھے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے اپنے دست مبارک سے لگاتے جاتے تھے اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں سلمان کی جان ہے ان میں سے ایک پودا بھی نہیں مرجھایا تھا اور یوں میں نے باغ کی شرط پوری کردی ۔

اب مجھ پر مال باقی رہ گیا تھا اتفاق سے کسی غزوے سے مرغی کے انڈے کے برابر سونا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سلمان کو مرحمت فرما دیا کہ اس کو جا کر اپنے بدل کتابت میں دے دو انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ! یہ کیا کافی ہوگا وہ بہت زیادہ مقدار ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا حق تعالیٰ شانہ اسی سے عجب نہیں پورا فرما دیں چنانچہ میں لے گیا اور اس میں سے وزن کر کے چالیس اوقیہ سونا اس کو تول دیا اور میں آزاد ہوگیا پھر میں غزوہ خندق میں شریک ہوا اور اس کے بعد کسی غزوے کو نہیں چھوڑا

Link to comment
Share on other sites


جزاک اللہ خیراً توحیدی بھائی
مجھے بھی ایک سوال کا جواب آج مل گیا۔ اگر آپ کو یاد ہو درُودِ ابراھیمی سے استدلال کے بارے میں سوال کیا تھا۔
اللہ عزّوجل آپ کو ڈھیروں قائم رہنے والی خوشیاں عطا فرمائیں، خاص مدینہ منوّرہ اور بغداد شریف کی حاضری کا شرف بخشے ۔ آمین

اللہ حافظ

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...