Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 22 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 22 مئی 2012 جناب تلوار صاحب اس شرک کے بارے میں کیا خیال ہےکوئی یہ کہے کہ فقیر کی قبر سے وہی فائدہ ہوگا جو زندگی ظاہری میں میری ذات سے ہوتا تھا اور جس سے کہا جارہا تھا وہ کہتا ہے کہ میں نے حضرت کی قبر مقدّس سے وہی فائدہ اٹھایا جو حالت حیات میں اٹھایا تھا۔یہ قبر سے فائدہ اٹھانا شرک کی کونسی قسم ہے ذرا بتائیں گے۔ دیوبندیوں کے ہاں ایسا عقیدہ رکھنے والوں پر کونسا فتویٰ لگے گا۔جزاک اللہ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 22 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 22 مئی 2012 جناب تلوار صاحب اس شرک کے بارے میں کیا خیال ہے کوئی یہ کہے کہ فقیر کی قبر سے وہی فائدہ ہوگا جو زندگی ظاہری میں میری ذات سے ہوتا تھا اور جس سے کہا جارہا تھا وہ کہتا ہے کہ میں نے حضرت کی قبر مقدّس سے وہی فائدہ اٹھایا جو حالت حیات میں اٹھایا تھا۔ یہ قبر سے فائدہ اٹھانا شرک کی کونسی قسم ہے ذرا بتائیں گے۔ دیوبندیوں کے ہاں ایسا عقیدہ رکھنے والوں پر کونسا فتویٰ لگے گا۔ جزاک اللہ agr yea samjhty ho key Allah ney en ko mustaqil qudrat dey di hey tu shirk hey .......... vesy ap kon sa faeda uthaty hain kbr sey اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 23 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 23 مئی 2012 agr yea samjhty ho key Allah ney en ko mustaqil qudrat dey di hey tu shirk hey .......... vesy ap kon sa faeda uthaty hain kbr sey اللہ کا بے حد شکر ہے کہ ہم لوگ قبر سے فائدہ پہنچنے کا عقیدہ رکھتے ہی نہیں، یہ دیوبندیوں کا عقیدہ ہے۔ دوسرے یہ کہ جو یہ کہے کہ فقیر کی قبر سے فائدہ ہوگا اس کا مطلب ہے کہ کہنے والے کو بھی اپنی اس پر قدرت ہونے کا پتہ تھا کہ مرنے کے بعد میری قبر سے لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جبھی اس نے وثوق سے کہہ دیا اور فائدہ اٹھانے والے نے بھی بتایا کہ اس نے قبر سے فائدہ اٹھایا۔ مستقل قدرت یا عارضی قدرت اللہ نے دے رکھی اس سے کیا مراد ہے۔ اور ان کا فرق بھی بتا دیجیئے۔ اللہ حافظ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 23 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 23 مئی 2012 (ترمیم شدہ) اللہ کا بے حد شکر ہے کہ ہم لوگ قبر سے فائدہ پہنچنے کا عقیدہ رکھتے ہی نہیں، یہ دیوبندیوں کا عقیدہ ہے۔ آپ کو شاید اپنے عقیدہ کا بھی پتہ نہیں ہے۔ قبر کی زیارت اخرت کی یاد دلاتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ آپ بدعت و شرک سے توبہ کر لیں۔ دوسرے یہ کہ جو یہ کہے کہ فقیر کی قبر سے فائدہ ہوگا اس کا مطلب ہے کہ کہنے والے کو بھی اپنی اس پر قدرت ہونے کا پتہ تھا کہ مرنے کے بعد میری قبر سے لوگ فائدہ اٹھا سکتے ہیں جبھی اس نے وثوق سے کہہ دیا اور فائدہ اٹھانے والے نے بھی بتایا کہ اس نے قبر سے فائدہ اٹھایا۔ مستقل قدرت یا عارضی قدرت اللہ نے دے رکھی اس سے کیا مراد ہے۔ اور ان کا فرق بھی بتا دیجیئے۔ اللہ حافظ اللہ اپنے برگزیدہ بندوں کو غیب کی خبر دیتے ہیں اس میں تو آپ کا اور میرا کوئی اختلاف نہیں جو آپ کو اتنا تعجب ہورہا ہے۔ فائدہ کا مطلب وہی ہے جو میں نے لکھا ہے تو اس میں آپ کو کیا فقص دیکھائی دے رہا ہے۔ مستقل کہتے ہیں کہ اللہ نےمافوق الاسباب سب اختیار دے دیا اب جو چاہے کریں۔ Edited 23 مئی 2012 by Talvar اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 24 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 24 مئی 2012 ہم بھی زیارت قبور کو اپنے لیئے سعادت سمجھتے ہیں۔ بات جو ہو رہی ہے اس پر رہیں۔کہنے والے نے کہیں ایسا کچھ نہیں کہا کہ قبر کی زیارت کرنے سے فائدہ ہوگا بلکہ اپنی حیاتِ ظاہری میں اپنی ذات سے فائدہ ہونے کی مثال دیتے ہوئے کہا۔اگر قبر کی صرف زیارت سے فائدہ ہوتا ہے، جیسا کہ آپ نے لکھا کسی اور طرح نہیں، تو اپنے بڑوں کی یہ تحریر ملاحظہ کریں جو پہلی بات پر دلالت بھی کرتی ہے۔ ذرا غور سے بڑھیئے گا۔اب رہا مشائخ کی روحانیت سے استفادہ اور اُن کے سینوں اور قبروں سے باطنی فیوض پہنچنا سو بے شک صحیح ہے مگر اُس طریق سے جو اس کے اہل اور خواص کو معلوم ہے نہ اُس طرز سے جو عوام میں رائج ہے۔ کتاب: المھنّد عَلی المّفَنَّد یعنی عائدِ علماء اہل سنت دیوبند، نام: مولانا خلیل احمد سہارنپوریاب دیکھیئے یہاں بھی قبر سے فائدے کی بات شامل ہے اور جو طریقہ کی بات ہے اُس سے پتہ چلتا ہے کہ زیارت قبر کے علاوہ بات ہو رہی ہے ورنہ زیارت قبر سے تو تمام عام مسلمان بھی مستفید ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ کتاب ارواح ثلاثہ میں بھی قبر کی مٹّی سے لوگوں کو فائدہ پہنچنے کا واقعہ درج ہے اور اس فائدہ کے پہنچنے کو اس نے صاحب قبر کی کرامت ہی کہا ہے۔اور جناب آخری بات مافوق الاسباب سب اختیار، سو یہ بھی کہنے والے کے جملے سے واضح ہے، آپ مانیں یا نہ مانیں، جب کوئی اس طرح کہتا ہے تو اسے اپنے اختیار کا بھی پتہ ہوتا ہے۔اب ذرا اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے کہ قبر سے کس قسم کا فائدہ ہوتا ہے جو آپ نے خود لکھا، آپ اپنے ان بڑوں پر بھی کوئی فتویٰ صادر فرمائیں جو اس کے علاوہ دوسرے طریقوں سے فائدہ پہنچنے کا قائل ہیں۔یہ لوگ تو مرنے کے بعد بھی فائدہ پہنچانے کے قائل نظر آتے ہیں جبکہ آپ کے ہاں تقویتہ الایمان نامی مشہور و معروف کتاب میں ایسا عقیدہ شرک لکھا گیا ہے۔ زرا کچھ خبر اپنے گھر کی بھی لے لیں۔اللہ حافظ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Rizwi Attari مراسلہ: 24 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 24 مئی 2012 آپ کو شاید اپنے عقیدہ کا بھی پتہ نہیں ہے۔ قبر کی زیارت اخرت کی یاد دلاتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ آپ بدعت و شرک سے توبہ کر لیں۔ اللہ اپنے برگزیدہ بندوں کو غیب کی خبر دیتے ہیں اس میں تو آپ کا اور میرا کوئی اختلاف نہیں جو آپ کو اتنا تعجب ہورہا ہے۔ فائدہ کا مطلب وہی ہے جو میں نے لکھا ہے تو اس میں آپ کو کیا فقص دیکھائی دے رہا ہے۔ مستقل کہتے ہیں کہ اللہ نےمافوق الاسباب سب اختیار دے دیا اب جو چاہے کریں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 24 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 24 مئی 2012 (ترمیم شدہ) ہم بھی زیارت قبور کو اپنے لیئے سعادت سمجھتے ہیں۔ بات جو ہو رہی ہے اس پر رہیں۔ کہنے والے نے کہیں ایسا کچھ نہیں کہا کہ قبر کی زیارت کرنے سے فائدہ ہوگا بلکہ اپنی حیاتِ ظاہری میں اپنی ذات سے فائدہ ہونے کی مثال دیتے ہوئے کہا۔ اگر قبر کی صرف زیارت سے فائدہ ہوتا ہے، جیسا کہ آپ نے لکھا کسی اور طرح نہیں، تو اپنے بڑوں کی یہ تحریر ملاحظہ کریں جو پہلی بات پر دلالت بھی کرتی ہے۔ ذرا غور سے بڑھیئے گا۔ اب رہا مشائخ کی روحانیت سے استفادہ اور اُن کے سینوں اور قبروں سے باطنی فیوض پہنچنا سو بے شک صحیح ہے مگر اُس طریق سے جو اس کے اہل اور خواص کو معلوم ہے نہ اُس طرز سے جو عوام میں رائج ہے۔ کتاب: المھنّد عَلی المّفَنَّد یعنی عائدِ علماء اہل سنت دیوبند، نام: مولانا خلیل احمد سہارنپوری "اگر قبر کی صرف زیارت سے فائدہ ہوتا ہے، جیسا کہ آپ نے لکھا کسی اور طرح نہیں" کیا آپ بتانا پسند کریں گے کہ اُپر مزکور بات میں نے کہاں لکھی? اب دیکھیئے یہاں بھی قبر سے فائدے کی بات شامل ہے اور جو طریقہ کی بات ہے اُس سے پتہ چلتا ہے کہ زیارت قبر کے علاوہ بات ہو رہی ہے ورنہ زیارت قبر سے تو تمام عام مسلمان بھی مستفید ہوتے ہیں۔ بات تو تب آپ بولیں جب میں صرف اور صرف زیارت قبور کو فائدہ کا باعث کہا ہو اس کے علاوہ کتاب ارواح ثلاثہ میں بھی قبر کی مٹّی سے لوگوں کو فائدہ پہنچنے کا واقعہ درج ہے اور اس فائدہ کے پہنچنے کو اس نے صاحب قبر کی کرامت ہی کہا ہے۔ بطور کرامات ہو تو ہمارے خلاف نہیں کیونکہ کرامت اللہ کا فعل ہے ولی کا نہیں اور جناب آخری بات مافوق الاسباب سب اختیار، سو یہ بھی کہنے والے کے جملے سے واضح ہے، آپ مانیں یا نہ مانیں، جب کوئی اس طرح کہتا ہے تو اسے اپنے اختیار کا بھی پتہ ہوتا ہے۔ اب ذرا اپنی بات پر قائم رہتے ہوئے کہ قبر سے کس قسم کا فائدہ ہوتا ہے جو آپ نے خود لکھا، آپ اپنے ان بڑوں پر بھی کوئی فتویٰ صادر فرمائیں جو اس کے علاوہ دوسرے طریقوں سے فائدہ پہنچنے کا قائل ہیں۔ یہ لوگ تو مرنے کے بعد بھی فائدہ پہنچانے کے قائل نظر آتے ہیں جبکہ آپ کے ہاں تقویتہ الایمان نامی مشہور و معروف کتاب میں ایسا عقیدہ شرک لکھا گیا ہے۔ زرا کچھ خبر اپنے گھر کی بھی لے لیں۔ اللہ حافظ آپ تسلی سے پوسٹ پڑہیں پھر آپ کو سمجھ آئے گی۔ آپ کی غلطی یہ ہے جو میں نے اپنی اس پوسٹ میں سب سے پہلے لکھ دی ہے ۔۔۔۔۔ توجہ کریں۔ Edited 24 مئی 2012 by Talvar اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 24 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 24 مئی 2012 فیض کا طلب کرنا ماتحت الاسباب ہے، آیت ایاک نستعین اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 25 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 25 مئی 2012 (ترمیم شدہ) آپ کی پوسٹ نمبر 4 میں۔ اگر کا لفظ اسی لیئے استعمال کیا کہ یہ بات آپ سے کنفرم بھی ہوجائے۔ چلیں، آپ یہ بتاکر میرے علم میں اضافہ کردیں کہ قبر سے اور کون کون سے اور کس کس قسم کے فائدے ہو سکتے ہیں جن پر آپ کا اعتقاد ہے۔بطور کرامت: جناب اس واقعہ کو پڑھ لیں جیسا کہ میں نے لکھ بھی دیا کہ اس نے صاحب قبر کی کرامت کہا ہے اللہ کی نہیں اور یہ کتاب بھی آپ کے تھانوی صاحب اور دیگر دیو بند کے علماء نے لکھی ہے۔ مگر آپ دے نزدیک کرامت اللہ کا فعل ہے ولی کا نہیں تو اس طرح آپ کے تھانوی صاحب اور دیگر بشمول جس نے صاحبِ قبر سے یہ الفاظ کہے کہ آپ کی تو کرامت ہوگئی۔۔۔ یہ سب مشرک ہوئے کیونکہ وہ اللہ کی کرامت کو ایک صاحب قبر کی کرامت مان کر اس کتاب میں لکھ رہے ہیں۔باقی یہ بات ابھی جواب طلب ہے، اگر کسی کو اپنے مافوق الاسباب اختیار کا علم نہ ہو تو وہ کبھی اتنے وثوق سے نہ کہے گا کہ آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا حتیٰ کہ مرنے کے بعد بھی۔ کہنے والے نے کہیں ایسا کچھ نہیں کہا کہ قبر کی زیارت کرنے سے فائدہ ہوگا بلکہ اپنی حیاتِ ظاہری میں اپنی ذات سے فائدہ ہونے کی مثال دیتے ہوئے کہا۔ Edited 25 مئی 2012 by Ghulam.e.Ahmed اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Rizwi Attari مراسلہ: 25 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 25 مئی 2012 فیض کا طلب کرنا ماتحت الاسباب ہے، آیت ایاک نستعین اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 25 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 25 مئی 2012 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 25 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 25 مئی 2012 2 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 25 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 25 مئی 2012 آپ کی پوسٹ نمبر 4 میں۔ اگر کا لفظ اسی لیئے استعمال کیا کہ یہ بات آپ سے کنفرم بھی ہوجائے۔ چلیں، آپ یہ بتاکر میرے علم میں اضافہ کردیں کہ قبر سے اور کون کون سے اور کس کس قسم کے فائدے ہو سکتے ہیں جن پر آپ کا اعتقاد ہے۔ بطور کرامت: جناب اس واقعہ کو پڑھ لیں جیسا کہ میں نے لکھ بھی دیا کہ اس نے صاحب قبر کی کرامت کہا ہے اللہ کی نہیں اور یہ کتاب بھی آپ کے تھانوی صاحب اور دیگر دیو بند کے علماء نے لکھی ہے۔ مگر آپ دے نزدیک کرامت اللہ کا فعل ہے ولی کا نہیں تو اس طرح آپ کے تھانوی صاحب اور دیگر بشمول جس نے صاحبِ قبر سے یہ الفاظ کہے کہ آپ کی تو کرامت ہوگئی۔۔۔ یہ سب مشرک ہوئے کیونکہ وہ اللہ کی کرامت کو ایک صاحب قبر کی کرامت مان کر اس کتاب میں لکھ رہے ہیں۔ باقی یہ بات ابھی جواب طلب ہے، اگر کسی کو اپنے مافوق الاسباب اختیار کا علم نہ ہو تو وہ کبھی اتنے وثوق سے نہ کہے گا کہ آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا حتیٰ کہ مرنے کے بعد بھی۔ کہنے والے نے کہیں ایسا کچھ نہیں کہا کہ قبر کی زیارت کرنے سے فائدہ ہوگا بلکہ اپنی حیاتِ ظاہری میں اپنی ذات سے فائدہ ہونے کی مثال دیتے ہوئے کہا۔ کرامات کو مجازا” بزرگون کی طرف منسوب کیا جاتا ہے یعنی کرامات اللہ کا فعل ہے جو بزرگوں کے ہاتھ پر سادر ہوتا ہے۔ اس لیے اس کو بزرگوں کی کرامت کہا جاتا ہے۔ جیسے زید لکڑی کو آری سے کاٹتا ہے لیکن یہ بول دیا جاتا ہے کہ یہ لکڑی زید نے کاٹی ہے لیکن آپ زرا غور کریں تو آپ جان لیں گے کہ لکڑی تو آری نے کاٹی ہے۔ ہاں مجازا” بول دیا جاتا ہے کے یہ لکڑی زید نے کاٹی ہے ایسے ہی کرامات کو سمجھ لیں یہ فعل اللہ کا ہے کیونکہ بزرگوں کے ہاتھ پر صادر ہوتا ہے اس لیے ایسا بول دیا جاتا ہے کہ یہ فلاں شیخ کی کرامت ہے۔ باقی جو فائدہ کی بات ہے وہ بھی واضح ہے۔ شیخ کے کی صحبت سے انسان بُرائیون سے بچتا ہے تو اگر مرید بھی شیخ کی قبر پر جا کر اپنے شیخ کا تصور کرے اور یاد کرے کہ ہمارے شیخ نے کتنے احسانات ہیں ہم پر لیحاظہ اب ہم ان کے انتقال کے باد بھی ان کی تعلیمات پر ایسے ہی عمل کرتے رہیں گے جیسے ان کی حیات میں کرتے تھے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafaye مراسلہ: 26 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 26 مئی 2012 جیسے زید لکڑی کو آری سے کاٹتا ہے لیکن یہ بول دیا جاتا ہے کہ یہ لکڑی زید نے کاٹی ہے لیکن آپ زرا غور کریں تو آپ جان لیں گے کہ لکڑی تو آری نے کاٹی ہے۔ ۔ Kia waqae? yani agar hm ari ko aisay hi chor dain to wo lakri khood ba khood kaat lay g? Hia naa? باقی جو فائدہ کی بات ہے وہ بھی واضح ہے۔ شیخ کے کی صحبت سے انسان بُرائیون سے بچتا ہے تو اگر مرید بھی شیخ کی قبر پر جا کر اپنے شیخ کا تصور کرے اور یاد کرے کہ ہمارے شیخ نے کتنے احسانات ہیں ہم پر لیحاظہ اب ہم ان کے انتقال کے باد بھی ان کی تعلیمات پر ایسے ہی عمل کرتے رہیں گے جیسے ان کی حیات میں کرتے تھے۔ Jabab kia sheikh ka tasawur srf un ki qabr par ja kar hi kia ja skta hai? Ye amal to shayad ghar bethay bh kr sktay hain? Phr skeikh sahab nay khusosi toor par qabar par tashreef lanay ka zikr q kia? Or mureed nay sheikh k tasawur k bajaye sheikh ki qabar ka khusosi tazkira q farmaya? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafaye مراسلہ: 26 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 26 مئی 2012 ی ان کی تعلیمات پر ایسے ہی عمل کرتے رہیں گے جیسے ان کی حیات میں کرتے تھے۔ Sheikh ki taleemat par amal krnay k liye sheikh ki kitabain parhi jati hain ya qabar par jaya jata hai? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 27 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 27 مئی 2012 Kia waqae? yani agar hm ari ko aisay hi chor dain to wo lakri khood ba khood kaat lay g? Hia naa? GULAM E AHMED NEY ETERAZ KIA KEY ES VAQIYA MAIN SAHAB E QBR KI KRAMT BWLA HY ALLAH KI NAHI JES KEY JAWAB MAIN MAIN NEY KAHA MUJAZAN BOLA HEY JESY ARI LKRI KO TAKTI HEY LEKN MJAZN BOL DEA JATA HEY KEY ZAID NAY KATHI HEY ...... ESI TARHA KRAMAT HOTI HEY JO ALLAH KA FAAL HEY LEKIN MUJAZN BOL DEA JATA HEY KEY YEA FALAN MUZURG KI KRAMAT HEY. Jabab kia sheikh ka tasawur srf un ki qabr par ja kar hi kia ja skta hai? Ye amal to shayad ghar bethay bh kr sktay hain? Phr skeikh sahab nay khusosi toor par qabar par tashreef lanay ka zikr q kia? Or mureed nay sheikh k tasawur k bajaye sheikh ki qabar ka khusosi tazkira q farmaya? NAHI JENAB SHEIKH KA TASAWUR SRF UN KI QABR PAR JA KAR NAHI HOTA GHAR PER BHI APP KR SKTY HAIN SB QBR PER JAO TU SHEIKH KA TASAVOR SHIDAT SEY JMTA HEY ES LEA UNHO NEY KAHA , AUR DOSRY FAZAIL BHI HAIN JO ES BEHS SEY KHARIJ HAIN اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 27 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 27 مئی 2012 (ترمیم شدہ) S Edited 27 مئی 2012 by Talvar اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafaye مراسلہ: 27 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 27 مئی 2012 NAHI JENAB SHEIKH KA TASAWUR SRF UN KI QABR PAR JA KAR NAHI HOTA GHAR PER BHI APP KR SKTY HAIN SB QBR PER JAO TU SHEIKH KA TASAVOR SHIDAT SEY JMTA HEY ES LEA UNHO NEY KAHA , AUR DOSRY FAZAIL BHI HAIN JO ES BEHS SEY KHARIJ HAIN agr yea samjhty ho key Allah ney en ko mustaqil qudrat dey di hey tu shirk hey Janab apnay post number 2 main jo jawab dia tha usay parh kar maloom hota hai k faida kuch or hi tarha ka tha. Mazeed ye k sheikh sahab or mureed dono nayt lafz "Wohi" or "Qabar" istemal kia. Kia shiekh sahab nay zindagi may mureed ko srf gunahoon say bachaya ya koi dosra faida bh pohanchaya? Is ibarat ko parh kar koi bh aam musalman wo taweel nahi nikal skta jo ap nay nikali. To kia ye ibarat qabar parasti ki taraf nahi lay kar jati? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafaye مراسلہ: 27 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 27 مئی 2012 GULAM E AHMED NEY ETERAZ KIA KEY ES VAQIYA MAIN SAHAB E QBR KI KRAMT BWLA HY ALLAH KI NAHI JES KEY JAWAB MAIN MAIN NEY KAHA MUJAZAN BOLA HEY JESY ARI LKRI KO TAKTI HEY LEKN MJAZN BOL DEA JATA HEY KEY ZAID NAY KATHI HEY ...... ESI TARHA KRAMAT HOTI HEY JO ALLAH KA FAAL HEY LEKIN MUJAZN BOL DEA JATA HEY KEY YEA FALAN MUZURG KI KRAMAT HEY. Is karamta par toheedi bhai nay 1 post ki th. Ap un k jawabat bh post kar dain. Or ye batatay jain k lakri ko katnay main zaid ka kuch kamal ho ga ya nahi? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 28 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 28 مئی 2012 واہ صاحب آپ مجازاً کہہ رہے ہیں، ذرا اپنے حکیم الامّت کے ملفوظات ہی ملاحظہ فرما لیں جس میں واضح طور پر ایک تو کرامت کو مردوں کا حیض کہا گیا ہے دوسرے کرامت کو صاحب کرامت کی اپنی کرامت کہا اور اس پر جزا کی بات بھی کی گئی ہے جس سے ثابت ہے کہ کرامت صاحب کرامت کی ہی ہوتی ہے اللہ کی عطا سے، اگر سمجھ میں آئے تو مطلب یہ ہے کہ جزا اور سزا انسان کے اپنے اعمال پر ہے جن کا اختیار اللہ نے ان کو دے رکھا ہے۔ اگر یہ اللہ کا ہی فعل ہے جیسا کہ آپ نے لکھا تو آپ کے حکیم الامت اس پر آخرت میں جزا کی بات کیوں کر رہے ہیں؟ اس سلسلے میں آپ نے توحیدی بھائی کی پوسٹ کو نظر انداز کر دیا جنہوں نے کچھ نکات بھی اٹھائے مگر آپ نے جواب نہ دیا۔ اور نہ ہی میرے پوچھنے پر بتایا کہ قبر سے اور کون کون سے اور کیسے کیسے فائدے ہوتے ہیں؟ایک بار پھر کہوں گا کہ شیخ کے الفاظ زرا غور سے پڑھ لیں توحیدی بھائی نے اس کا اسکین بھی پوسٹ کر دیا ہے مگر کیونکہ یہ معاملہ آپ کے بڑوں کا ہے لہٰزا آپ اسے صحیح ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، اگر ایسی کوئی عبارت کسی بھی بریلوی عالم کی تحریر یا تقریر میں ہوتی تو کفروشرک کے فتوؤں کے ڈھیر لگ جاتے مگر اپنی بچانے کے لیئے مسلسل اس قسم کے دلائل دئئے چلے جارہے ہیں۔ کہاں شیخ نے کہا کہ میرا تصوّر کرنا قبر پہ آکر؟ باقی یہ بات ابھی جواب طلب ہے، اگر کسی کو اپنے مافوق الاسباب اختیار کا علم نہ ہو تو وہ کبھی اتنے وثوق سے نہ کہے گا کہ آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا حتیٰ کہ مرنے کے بعد بھی۔ کہنے والے نے کہیں ایسا کچھ نہیں کہا کہ قبر کی زیارت کرنے سے فائدہ ہوگا بلکہ اپنی حیاتِ ظاہری میں اپنی ذات سے فائدہ ہونے کی مثال دیتے ہوئے کہا۔ Link for Malfoozat-e-HakeemulUmmat posted by Mughal Bhaihttp://www.islamimehfil.com/topic/16622-%DA%A9%D8%B1%D8%A7%D9%85%D8%A7%D8%AA-%D9%85%D8%B1%D8%AF%D9%88%DA%BA-%DA%A9%D8%A7-%D8%AD%DB%8C%D8%B6-%DB%81%DB%8C%DA%BA/ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 2 جون 2012 Report Share مراسلہ: 2 جون 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafaye مراسلہ: 2 جون 2012 Report Share مراسلہ: 2 جون 2012 agr yea samjhty ho key Allah ney en ko mustaqil qudrat dey di hey tu shirk hey Agar koi ye aqeeda rakh kr sahib e qabar say mangay to kesa hai? Dosra ye k sheikh nay apni zahiri zindagi main mureed ko srf gunahoon say bachaya ya phr koi or faida bh pohanchaya? Is waqaye main sheikh or mureed dono nay qabar ka tazkira kia na k tassawur ka. Is say ye nahi pata lagta k " Daal main kuch kala hai". Or kia ye waqaya 1 aam musalman ko qabar parasti ki taraf nahi lay kar jata? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 3 جون 2012 Report Share مراسلہ: 3 جون 2012 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Syed Hassan Qadri مراسلہ: 3 جون 2012 Report Share مراسلہ: 3 جون 2012 deobandi wahabi khud qabar parast hain .. aur doosro pe ilzam lagatay hain .. aise hi doghlay (double standard rakhne walay) log yaqeenan jahannum main zaroor jalenge .. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 4 جون 2012 Author Report Share مراسلہ: 4 جون 2012 واہ صاحب آپ مجازاً کہہ رہے ہیں، ذرا اپنے حکیم الامّت کے ملفوظات ہی ملاحظہ فرما لیں جس میں واضح طور پر ایک تو کرامت کو مردوں کا حیض کہا گیا ہے دوسرے کرامت کو صاحب کرامت کی اپنی کرامت کہا اور اس پر جزا کی بات بھی کی گئی ہے جس سے ثابت ہے کہ کرامت صاحب کرامت کی ہی ہوتی ہے اللہ کی عطا سے، اگر سمجھ میں آئے تو مطلب یہ ہے کہ جزا اور سزا انسان کے اپنے اعمال پر ہے جن کا اختیار اللہ نے ان کو دے رکھا ہے۔ اگر یہ اللہ کا ہی فعل ہے جیسا کہ آپ نے لکھا تو آپ کے حکیم الامت اس پر آخرت میں جزا کی بات کیوں کر رہے ہیں؟ اس سلسلے میں آپ نے توحیدی بھائی کی پوسٹ کو نظر انداز کر دیا جنہوں نے کچھ نکات بھی اٹھائے مگر آپ نے جواب نہ دیا۔ اور نہ ہی میرے پوچھنے پر بتایا کہ قبر سے اور کون کون سے اور کیسے کیسے فائدے ہوتے ہیں؟ ایک بار پھر کہوں گا کہ شیخ کے الفاظ زرا غور سے پڑھ لیں توحیدی بھائی نے اس کا اسکین بھی پوسٹ کر دیا ہے مگر کیونکہ یہ معاملہ آپ کے بڑوں کا ہے لہٰزا آپ اسے صحیح ثابت کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں، اگر ایسی کوئی عبارت کسی بھی بریلوی عالم کی تحریر یا تقریر میں ہوتی تو کفروشرک کے فتوؤں کے ڈھیر لگ جاتے مگر اپنی بچانے کے لیئے مسلسل اس قسم کے دلائل دئئے چلے جارہے ہیں۔ کہاں شیخ نے کہا کہ میرا تصوّر کرنا قبر پہ آکر؟ باقی یہ بات ابھی جواب طلب ہے، اگر کسی کو اپنے مافوق الاسباب اختیار کا علم نہ ہو تو وہ کبھی اتنے وثوق سے نہ کہے گا کہ آئندہ بھی ایسا ہی ہوگا حتیٰ کہ مرنے کے بعد بھی۔ کہنے والے نے کہیں ایسا کچھ نہیں کہا کہ قبر کی زیارت کرنے سے فائدہ ہوگا بلکہ اپنی حیاتِ ظاہری میں اپنی ذات سے فائدہ ہونے کی مثال دیتے ہوئے کہا۔ Link for Malfoozat-e-HakeemulUmmat posted by Mughal Bhai http://www.islamimeh...81%DB%8C%DA%BA/ تلوار صاحب، توحیدی بھائی سے بات مکمّل ہوجائے تو پھر میری اس پوسٹ کا جواب بھی دے دینا۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔