SunniDefender مراسلہ: 25 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 25 اپریل 2012 امام حرم کے پیچھے نماز کے لیے اشتہار:سنت یا بدعت؟ 2/3 مارچ 2012ء کو علمائے اہل حدیث کی طرف سے دہلی میں رام لیلا میدان میں ”عدالة الصحابہ کانفرنس“ہوئی ہے-صحابہ کی عظمت پر کہاں حملے ہورہے ہیں،جس کے دفاع کے لیے علمائے اہل حدیث کمربستہ ہیں؟یہ فرائض کن اشاروں پر،کن مقاصد کے لیے انجام دیے جارہے ہیں ،یہ تو بہتر وہی جانتے ہیں،ہمیں ان سے شکوہ کیا ،سوائے اس کے کہ ہم بشمول ان کے معاصر تمام مسالک سے یہی امید رکھتے ہیں کہ دین اور مسلک کی اشاعت کے نام پر اگر شیرازہٴ امت بکھر رہا ہو اور مسلمانوں کی اجتماعیت ٹوٹ رہی ہو تو ایسے موقعے پر ہر شخص اورہر جماعت کو اپنے رویے پر نظر ثانی کرنی چاہیے۔ ”عدالة الصحابہ کانفرنس“کے ایک مہینے پہلے سے اشتہارات اخبارات میں چھپ رہے ہیں اور خاص بات یہ کہ ان اشتہارات میں امام کعبہ شیخ محمد الشریم کی آمد کی خبر اور ان کے پیچھے رام لیلا میدان میں نماز کی دعوت زیادہ نمایاں کرنے کی کوشش کی گئی ہے-اشتہارات میں یہ بات بھی لکھی گئی ہے کہ لوگ اپنے ساتھ مصلے لے کر آئیں -ابھی کچھ مہینوں پہلے امام کعبہ شیخ محمد السدیس کی آمد پر بھی اسی طرح کی ہنگامہ آرائی کی گئی تھی-ایک عام مسلمان مذہب کے نام پر ہونے والے اس پروپیگنڈے سے مرعوب ہوجاتا ہے-وہ اپنے کاروبار کو چھوڑ کر امام حرم کے پیچھے نماز کے لیے ایسے بھاگتا ہے جیسے رام لیلا میدان میں آسمان سے کوئی فرشتہ اتر پڑا ہو اوراس کے پیچھے نمازپڑھ کراپنے لیے جنت کے ٹکٹ کی بکنگ کرانی ہو یا جیسے امام کعبہ نہیں آئے رام لیلا میدان میں کعبہ اتر آیا ہو،جب کہ اہل علم اس تماشے پر حیران و پریشان ہیں کہ یہ علمائے اہل حدیث ،جنھوں نے ہمیشہ بدعت کے خلاف ،حسنہ اور سئیہ کی تفریق کے بغیر جنگ لڑی ہے،یہ کون سی بدعت وضع کرلی ہے؟اس ہنگامہ آرائی کا سوائے اس کے اور کیا مقصد ہوسکتا ہے کہ علمائے اہل حدیث نے اپنی عددی حیثیت کو مد نظر رکھتے ہوئے کانفرنس کی کامیابی کے لیے امام حرم کے پیچھے نماز کے نام پر عوام کی بھیڑ جمع کرنے کی خوب صورت تدبیر نکال رکھی ہے-مذہب اور دین کے نام پر فقیہان حرم نے عوام کے جذبات سے پہلے بھی کھیلا ہے،یہ کوئی نیا سانحہ نہیں ہے،اگر اس میں کچھ نیا ہے تو واقعے کی نوعیت نئی ہے جو کئی سوالات جنم دیتی ہے،مثلاً: 1-اجتماعی نماز کے تین بڑے مواقع جمعہ اور عیدین کے علاوہ اس چوتھے موقعے کہ جس میں امام کعبہ جہاں کہیں جائیں، ان کے پیچھے نماز کے لیے دعوت عام دی جائے ،کیا اس کی کوئی نظیر کتاب و سنت اور تاریخ اسلام میں موجود ہے؟ 2-حرمین شریفین میں نماز کے ثواب بڑھ جانے کی بات احادیث سے ثابت ہے،کیا کوئی ایسی حدیث بھی ہے جس میں ایسی کوئی بشارت ہو کہ اگر امام حرم کے پیچھے حرم کے باہر بھی نماز پڑھی جائے تو ثواب میں اضافہ ہوگا؟ 3-حدیث شد رحال جس میں اس بات کا حکم ہے کہ صرف تین مسجدوں کا سفر کیا جاسکتا ہے،مسجد حرم،مسجد نبوی اور مسجد القدس،شیخ ابن تیمیہ اور ان کے ہم نواوٴں ،جن میں علمائے اہل حدیث بھی شامل ہیں ،نے اس حدیث سے اس مسئلے کا بھی استنباط کیا ہے کہ حتی کہ روضہٴ رسول کی زیارت کے مقصد سے سفر کرنا بھی حرام ہے-ان تمام حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے کیا کوئی ایسی حدیث بھی ہے جس سے صراحت یا اشارے سے یہ بات ثابت ہو کہ رام لیلا میدان میں اگر امام حرم نماز پڑھائیں تو کثرت ثواب کی نیت کے ساتھ رام لیلا میدان کا سفر کرنا سنت،مستحب یا جائز ہو؟ 4-بدعت اور سنت کا معیار کیا ہے؟علمائے اہل حدیث نے کانفرنس کی کامیابی کے لیے عوامی جذبات کا استحصال کرکے بھیڑ اکٹھی کرنے کاجو خوب صورت طریقہ اپنایا ہے ،یہ اس معیار کے مطابق سنت ہے یا بدعت؟ اشتہار درج زیل ہیں POST From http://www.khushtarnoorani.in/articles/?p=531 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔