Jump to content

Bani e Shia Ka Ta'aruf (Abdullah Bin Sabah)


Jad Dul Mukhtar

تجویز کردہ جواب

اسلام عیلکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتھ و مغفرہ

 

مذہب شیعہ کا بانی کون؟؟؟؟؟؟؟؟؟

 

روضۃ الصفا

 

شیعہ عقائد کی مشہور تاریخ روضۃ الصفا مصنفہ محمد بن خادند شاہ موجد اہل تشیع عبداللہ بن سبا کے عقائد کی تشریح ان کے الفاظ میں ـ

 

ابن السواد جو کہ غیر عرب مورخین میں عبداللہ بن سبا کے نام سے مشہور ہے ـ ضنعا کے یہودیوں میں سے ایک بڑا عالم تھا ـ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ چوں کہ اسے عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے ـ یہ ان کے اس رویہ کی بناء پر مدینہ میں آکر جماعت مسلمین میں شامل ہو گیا ـ جب اس کا مقصد ناکامیابی کے پردوں سے باہر نہ نکل سکا یعنی اس کا دلی مقصد پورا نہ ہوا تو اس نے ان لوگوں کے ساتھ میل جول بڑھانے شروع کر دیا جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ دلی کدورت رکھتے تھے ـ باہمی محبت و پیار کے عہد و پیمان باندھے ـ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی عیب جوئی اور بدگوئی میں ان کا ساتھ دینا شروع کر دیا ـ اس طرح فتنہ و فساد کا دروازہ کھولا ـ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حالات سے آگاہ ہوئے تو خیال فرمایا کہ یہ شخص کون ہے ؟ جو اتنے بڑے فتنہ کا باعث بن رہا ہے ـ اسے کیوں برداشت کیا جا رہا ہے ـ آپ نے اسے مدینہ سے نکالنے کا فیصلہ فرما لیا ـ جب عبداللہ بن سبا کو یہ معلوم ہوا کہ مصر میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مخالفین کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے تو جانب مصر روانہ ہو گیا ـ وہاں جا کر اپنے تقوی اور علم کی بہتات سے لوگوں کو اپنا فریقتہ کر لیا ـ جب بہت سے لوگوں نے اس کے خیالات و عقائد کو قبول کر لیا تو فورا ایک نیا عقیدہ ان کے سامنے کر دیا ـ وہ یہ کہ عیسائی کہتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام آسمانوں سے اتر کر دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم حضرت عیسی علیہ السلام ش سے افضل ہیں ـ لہذا آپ کو ذیادہ تشریف لانے کا ذیادہ حق ہے ـ خود اللہ تعالی نے بھی آپ سے دوبارہ واپسی کا وعدہ فرمایا ہے ـ چنانچہ ارشاد ربانی ہے

:

ان الذی فرض علیک القرآن لرادک الی معاد ـ

 

یعنی جس نے آپ پر قرآن نازل فرمایا وہ یقینا آپ کو لوٹنے کی جگہ کی طرف لوٹائے گاـ

 

جب عبداللہ بن سباء کی اس کوشش اور عقیدہ کو مصریوں نے قبول کر لیا تو اس نے ان سے کہا کہ دیکھو ہر پیغمبر کا ایک نہ ایک خلیفہ اور وصی ہوتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے خلیفہ اور وصی حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں جو زہد و تقوی اور علم و فتوی سے مزین ہیں اور کرم و سخاوت ، شجاعت و امانت اور دیانت سے آراستہ ہیں ـ لیکن امت (لوگوں) نے آپ کی واضح ہدایت کے خلاف چل کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلافت نہ دے کر ظلم کیا ہے ـ اب تمام لوگوں پر یہ لازم اور واجب ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی وصیت کے اجراء میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معاونت و نصرت کریں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اقوال و افعال کی تعمیل سب لوگوں پر واجب ہے ـ

 

ان کلمات کو سن کربہت سے مصری لوگ اس کے شیدا‏ئی ہو گئے اور اس کی باتوں کو دل سے قبول کر لیا اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی متابعت و اطاعت سے روگردان ہو گئے ـ

 

ـ روضۃ الصفا جلد دوم ، صفحہ 470 ، ذکرخلافت عثمان رضی اللہ عنہ

 

 

فرق شیعہ

 

کتاب فرق الشیعہ مصنفہ ابو محمد بن موسی النونجتی صفحہ 22 مطبوعہ حیدریہ نجف اشرف میں موجد اہل تشیع عبداللہ بن سباء کے عقائد کی تشریح ان الفاظ میں کرتا ہے ـ

 

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اہل علم ساتھیوں نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن سباء یہودی تھا ـ پھر مسلمان ہو گیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کا دعویدار ہوا ـ یہودیت کے دوران وہ حضرت موسی علیہ السلام کے انتقال کے بعد حضرت یوشع بن نون کےبارے میں اس قسم کی باتیں کرتا تھا ( یعنی حضرت یوشع بن نون حضرت موسی کے خلیفہ اور وصی تھے) مسلمان ہونے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے انتقال کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی وہی باتیں کہیں یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کی فرضیت کو مشہور کیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دشمنوں سے بیزاری کا اظہار کیا اور آپ کے مخالفین کو لوگوں کے سامنے ظاہر کیا ـ اسی وجہ سے شیعہ لوگوں کے مخالفین کہتے ہیں کہ رفض (شیعیت) کی جڑ یہودیت ہے ـ

Link to comment
Share on other sites

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتھ و مغفرہ

 

مصنفہ مرزا تقی سپر اپنی کتاب ناسخ التوارخ میں موجد اھل تشیع کا تعارت اس طرح کرتا ہے ـ

 

ناسخ التوارخ

 

عبداللہ بن سبا ایک یہودی آدمی تھا ـ عہد عثمانی میں اسلام لایا اور کتب سابقہ و مصاحف گزشتہ سے خوب واقف تھا ـ جب مسلمان ہوا تو عثمان کی خلافت اس کو اچھی نہ لگی چناچہ وہ اپنے دوستوں کے ساتھ محافل میں بیٹھتا اور عثمان کے متعلق جتنا کچھ قبیح افعال کا ذکر کر سکتا کرتا رہتا تھا ـ عثمان رضی اللہ عنہ کو یہ خبر ملی تو کہا اے الہی یہ یہودی کون ہے ؟ چناچہ حکم دیا کہ اسے مدینہ سے نکال دیا جائے ـ عبداللہ بن سبا مصر آ پہچا چوں کہ عالم و دانا آدمی تھا اس لیے لوگ اس کے گرد جمع ہونے شروع ہوئے اور اس کی باتیں قبول کرنے لگے ، تب اس نے کہا : اے لوگوں ! تم نے سنا نہیں کہ عیسائیوں کا عقیدہ ہے عیسی علیہ السلام دنیا میں واپس آئیں گے اور ہماری شریعت کے مطابق بھی یہ بات درست ہے اگر عیسی واپس آ سکتے ہیں تو محمد صلی اللہ تعالی علیہ و سلم جو ان سے افضل ہیں کیوں واپس نہیں آ سکتے ـ اللہ تعالی بھی قرآن کریم میں فرماتا ہے

 

ترجمہ ـ جس خدا نے تجھے قرآن دیا وہ تجھے لوٹنے کے وقت پر لوٹائے گا ـ

 

جب یہ بات لوگوں کے دلوں میں راسخ ہوگئی "وجعت کا عقیدہ پختہ ہو گیا" تو اب ابن سبا نے کہا اللہ تعالی نے ایک لاکھ چوبیس ہزار انبیاء اس زمین پر بھیجے اور ہر پیغمبر کا ایک وزیر اور خلیفہ ہوا ہے ـ یہ کس طرح ہو سکتا ہے کہ ایک پیغمبر صلی اللہ تعالی علیہ و سلم دنیا سے جائے جب کہ وہ صاحب شریعت نبی ہو مگراپنا خلیفہ و نائب لوگوں میں نہ چھوڑ جائے ـ اپنی امت کا معاملہ "مسئلہ خلافت" مہمل چھوڑ جائے؟

 

لہذا محمد صلی اللہ تعالی علیہ و سلم کے لیے علی علیہ السلام وصی اور خلیفہ ہیں ـ جیسا کہ آپ نے علی کو خود فرمایا تو میرے لیے یوں ہو جیسے موسی علیہ السلام کے لیے ہارون علیہ السلام ـ اسی سے سمجھا جا سکتا ہے کہ علی علیہ السلام ہی محمد صلی اللہ تعالی کے خلیفہ ہیں اور عثمان نے یہ منصب "خلافت" غصب کرکے اپنے اوپر چسپاں کن رکھا ہے ـ عمر نے بھی کسی حق کے بغیر یہ شوری پر ڈال دیا اور عبدالرحمن بن عوف نے نفسانی ہوس سے عثمان کی بیعت کر لی اور علی کا ہاتھ بھی اس نے پکڑ رکھا تھا ـ جب علی نے بیعت کر لی تو اس کا ہاتھ چھوڑ دیا ـ

 

اب جو ہم شریعت محمدی میں ہیں ہم پر واجب آتا ہے کہ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے سستی نہ کریں جیسا کہ ارشاد خداوندی ہے

 

ترجمہ ـ تم وہ بہتریں امت ہو جو لوگوں کے لیے لا‏ئی گئی تاکہ انہیں نیکی کا حکم کرے ، برائی سے روکے ـ

 

پھر ابن سبا نے لوگوں سے کہا ابھی ہم میں یہ طاقت نہیں کہ عثمان کو خلافت سے اتار سکیں ـ البتہ یہ ہم پر ضروری ہے کہ جتنا ہو سکے عثمان کے اعمال "گورنروں" کو جو ظلم و ستم روا رکھے ہیں کمزور کو ڈالیں ان کے قبیح اعمال اھل دینا پر واضح کریں اور لوگوں کے دل عثمان اور اس کے اعمال سے متنفر کر ڈالیں چناچہ انہوں نے کئی خطوط لکھے اور وائی مصر عبداللہ بن سعد کی شکایت کرتے ہوئے جہاں میں ہر طرف ارسال کر دیے اس طرح انہوں نے لوگوں کو اس بات پر یکدل بنایا کہ وہ مدینہ میں جمع ہو کر عثمان کو امر بالمعروف کریں اور اسے خلافت سے اتار دیں ـ

 

عثمان یہ معاملہ سمجھتے تھے اور مردان بن حکم نے ہر شہر میں جاسوس بھیجے چنانچہ وہ یہ خبر کر واپس آئے کہ ہر شہر کے بڑے لوگ عثمان کو اتار دینے میں یکزبان ہیں ـ ناچار عثمان کمزور ہو گئے اور اپنے معاملہ میں عاجز آ گئے "قتل ہو گئے"ـ

Link to comment
Share on other sites

(bism)

 

(salam)

 

(azw)(ja) Imraan bhai, aap ki is post se buhat information milli hay. Bhai aap se aik aur guzaarish hay k aap waqi'aa karbalaa par b kuch information post karen, k kis tarah in SHIA logon nme Hadrat Imam Hussian (ra) ko karbalaa bulwaa kar Shaheed karwayaa thaa.

 

(salam)

Link to comment
Share on other sites

اسلام علیکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتھ و مغفرہ

 

انوار نعمانیہ مصنفہ نعمت اللہ جزائری صفحہ 197 پر عبد اللہ بن سبا کے عقیدہ بارے میں لکھتا ہے ـ

 

عبد اللہ بن سباء نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں "الہ" ہونے کا عقیدہ ایجاد کیا ـ اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اسے جلا وطن کر دیا اور کہا گیا ہے کہ یہ اصل میں یہوی تھا پھر مسلمان ہو گیا ـ یہودیت کے دوران حضرت یوشع بن نون اور حضرت موسی علیہما السلام کے بارے میں اسی قسم کی باتیں کیا کرتا تھا جیسی حضرت علی رضی اللہ عنہ کے متعلق کیں ـ اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ "وجوب امامت" کا عقیدہ اسی کی اختراع و ایجاد ہے ـ

 

رجال کشی مصنفہ عمر بن عبدالعزیز الکشی صفحہ 101 تذکرہ عبد اللہ بن سبا میں اسی طرح لکھا ہے ـ اب دیکھنا یہ ہے کہ شیعہ نے یہ عقائد ابن سبا اپنائے یا نہیں؟

 

جلاء العیون مصنفہ ملا باقر مجلسی جلد دوم صفحہ 60 پر عقیدہ لکھتا ہےـ

 

حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اپنے ایک خطبہ میں یہ الفاظ ارشاد فرمائے ہیں ـ

 

میرے پاس غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کے بعد میرے سوا کوئی نہیں جانتا ـ میں صحف اولی میں ذکر شدہ ذوالقرنین ہوں ـ میں ہی خاتم سلیمان کا مالک ہوں ـ میں ہی حساب و کتاب کا والی ہوں ـ میں ہی پلصراط اور موقف کا مالک ہوں ـ جنت و دوزخ کا تقسیم کرنے والا بھی میں ہی ہوں ـ میں آدم اول اور نوح اول ہوں ـ میں ہی جبار کی آیت ہوں ـ میں ہی اسرار کی حقیقت ہوں ـ میں ہی درختوں کو پتوں کا لباس اوڑھانے والا ہوں ـ میں ہی پھلوں کو پکانے والا ہوں ـ میں ہی چشموں کا جاری کرنیوالا اور نہروں کو روانی دینے والا ہوں ـ

 

حق الیقین مصنفہ ملا باقر مجلسی صفحہ 219 باب پنجم در بیان اثبات رجعت میں لکھتا ہےـ

 

حضرت امام باقر رضی اللہ عنہ سے نعمانی نے روایت کی ہے کہ جب قرئم آل محمد غار سے باہر آئیں گے ـ اللہ تعالی فرشتوں کے ذریعہ ان کی مدد کرے گا اور ان کی سب سے پہلے بیعت حضور صلی اللہ علیہ و سلم کریں گے ـ پھر آپ کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ بیعت کریں گے ـ

حیات القلوب مصنفہ ملا باقر مجلسی جلھ دوم صفحہ 504 باب بست و چہارم در معراج آنحضرت میں لکھتا ہے ـ

 

امام جعفر صادق رضی اللہ عنہ سے معتبر سند کے ساتھ روایت کی گئی ہے کہ اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کو ایک سو بیس مرتبہ آسمان پر بلایا اور ہر مرتبہ حضرت علی امیر المؤمنین رضی اللہ عنہ اور دیگر تمام ائمہ طاہرین صلوات اللہ علیہم اجمعین کی ولایت و امامت کی اتنی تاکید اور مبالغہ فرمایا کہ دوسرے فرائض میں اتنی تاکید و مبالغہ نہیں ـ

Link to comment
Share on other sites

  • 1 year later...

اسلام عیلکم و رحمۃ اللہ تعالی و برکاتھ و مغفرہ

 

مذہب شیعہ کا بانی کون؟؟؟؟؟؟؟؟؟

 

روضۃ الصفا

 

شیعہ عقائد کی مشہور تاریخ روضۃ الصفا مصنفہ محمد بن خادند شاہ موجد اہل تشیع عبداللہ بن سبا کے عقائد کی تشریح ان کے الفاظ میں ـ

 

ابن السواد جو کہ غیر عرب مورخین میں عبداللہ بن سبا کے نام سے مشہور ہے ـ ضنعا کے یہودیوں میں سے ایک بڑا عالم تھا ـ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ چوں کہ اسے عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے ـ یہ ان کے اس رویہ کی بناء پر مدینہ میں آکر جماعت مسلمین میں شامل ہو گیا ـ جب اس کا مقصد ناکامیابی کے پردوں سے باہر نہ نکل سکا یعنی اس کا دلی مقصد پورا نہ ہوا تو اس نے ان لوگوں کے ساتھ میل جول بڑھانے شروع کر دیا جو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے ساتھ دلی کدورت رکھتے تھے ـ باہمی محبت و پیار کے عہد و پیمان باندھے ـ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی عیب جوئی اور بدگوئی میں ان کا ساتھ دینا شروع کر دیا ـ اس طرح فتنہ و فساد کا دروازہ کھولا ـ جب حضرت عثمان رضی اللہ عنہ حالات سے آگاہ ہوئے تو خیال فرمایا کہ یہ شخص کون ہے ؟ جو اتنے بڑے فتنہ کا باعث بن رہا ہے ـ اسے کیوں برداشت کیا جا رہا ہے ـ آپ نے اسے مدینہ سے نکالنے کا فیصلہ فرما لیا ـ جب عبداللہ بن سبا کو یہ معلوم ہوا کہ مصر میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے مخالفین کی اچھی خاصی تعداد موجود ہے تو جانب مصر روانہ ہو گیا ـ وہاں جا کر اپنے تقوی اور علم کی بہتات سے لوگوں کو اپنا فریقتہ کر لیا ـ جب بہت سے لوگوں نے اس کے خیالات و عقائد کو قبول کر لیا تو فورا ایک نیا عقیدہ ان کے سامنے کر دیا ـ وہ یہ کہ عیسائی کہتے ہیں کہ حضرت عیسی علیہ السلام آسمانوں سے اتر کر دوبارہ زمین پر تشریف لائیں گے اور یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ حضرت خاتم الانبیاء صلی اللہ علیہ و سلم حضرت عیسی علیہ السلام ش سے افضل ہیں ـ لہذا آپ کو ذیادہ تشریف لانے کا ذیادہ حق ہے ـ خود اللہ تعالی نے بھی آپ سے دوبارہ واپسی کا وعدہ فرمایا ہے ـ چنانچہ ارشاد ربانی ہے

:

ان الذی فرض علیک القرآن لرادک الی معاد ـ

 

یعنی جس نے آپ پر قرآن نازل فرمایا وہ یقینا آپ کو لوٹنے کی جگہ کی طرف لوٹائے گاـ

 

جب عبداللہ بن سباء کی اس کوشش اور عقیدہ کو مصریوں نے قبول کر لیا تو اس نے ان سے کہا کہ دیکھو ہر پیغمبر کا ایک نہ ایک خلیفہ اور وصی ہوتا ہے اور حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے خلیفہ اور وصی حضرت علی رضی اللہ عنہ ہیں جو زہد و تقوی اور علم و فتوی سے مزین ہیں اور کرم و سخاوت ، شجاعت و امانت اور دیانت سے آراستہ ہیں ـ لیکن امت (لوگوں) نے آپ کی واضح ہدایت کے خلاف چل کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو خلافت نہ دے کر ظلم کیا ہے ـ اب تمام لوگوں پر یہ لازم اور واجب ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی وصیت کے اجراء میں حضرت علی رضی اللہ عنہ کی معاونت و نصرت کریں اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اقوال و افعال کی تعمیل سب لوگوں پر واجب ہے ـ

 

ان کلمات کو سن کربہت سے مصری لوگ اس کے شیدا‏ئی ہو گئے اور اس کی باتوں کو دل سے قبول کر لیا اور حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی متابعت و اطاعت سے روگردان ہو گئے ـ

 

ـ روضۃ الصفا جلد دوم ، صفحہ 470 ، ذکرخلافت عثمان رضی اللہ عنہ

 

 

فرق شیعہ

 

کتاب فرق الشیعہ مصنفہ ابو محمد بن موسی النونجتی صفحہ 22 مطبوعہ حیدریہ نجف اشرف میں موجد اہل تشیع عبداللہ بن سباء کے عقائد کی تشریح ان الفاظ میں کرتا ہے ـ

 

حضرت علی رضی اللہ عنہ کے اہل علم ساتھیوں نے بیان کیا ہے کہ عبداللہ بن سباء یہودی تھا ـ پھر مسلمان ہو گیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ سے محبت کا دعویدار ہوا ـ یہودیت کے دوران وہ حضرت موسی علیہ السلام کے انتقال کے بعد حضرت یوشع بن نون کےبارے میں اس قسم کی باتیں کرتا تھا ( یعنی حضرت یوشع بن نون حضرت موسی کے خلیفہ اور وصی تھے) مسلمان ہونے کے بعد حضور صلی اللہ علیہ و سلم کے انتقال کے بعد حضرت علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں بھی وہی باتیں کہیں یہی وہ پہلا شخص ہے جس نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کی امامت کی فرضیت کو مشہور کیا اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دشمنوں سے بیزاری کا اظہار کیا اور آپ کے مخالفین کو لوگوں کے سامنے ظاہر کیا ـ اسی وجہ سے شیعہ لوگوں کے مخالفین کہتے ہیں کہ رفض (شیعیت) کی جڑ یہودیت ہے ـ

:rolleyes: janab kuch sawal kernay ki jisarat ker sakta hon ?? aap ne fermaya k ibne saba aik yahudi aalim tha..phir fermaya k hazrat usman uss ko izzat ki nigah se dekhtay thay..aakhir aisi kiya baat thi jo hazrat usman aik yahudi aalim k itnay baray mureed thay ??

Dosri baat aap ne kaha k woh woh unn k sath ho gaya jo hazrat usman k dushman thay..aap batana pasand akrein ge k woh kno thay ab yeh mat kehna k woh bhi yahudi thay...aap ki baaton se bachgana nazriyat ki bu aa rahi hai meri jaan aik shaks itnay powerful musalmanon k khalifah ko aisa tabah ker deta hai k 40 din tak uss k ghar ka muhasira rehta hai aur khalifah kuch bhi nahi ker sakta...ajeeb nahi lagta k hazrat umar ki itni bari foaj jo hazrat usman ko mili woh aik yahudi ka muqabla na ker saki :lol: meri jaan iss myth ko sacha sabit kernay k liye aisi daleel do jo aam samajhnay walay ki aqal bhi tasleem karay...

Link to comment
Share on other sites

Friends, please conclude the discussion. This is still incomplete!!

 

Regards,

 

Abdul Rauf

Edited by Sybarite
Reason for edit: Please do NOT post your e-mail, phone #s or any such personal information.
Link to comment
Share on other sites

(bis)

 

 

IBN SABA KAUN THA?

 

Aaiye DEKHEIN KHUD YAHUDI ENCYCLOPEDIA KYA KEHTEE HAI

A Jew of Yemen, Arabia, of the seventh century, who settled in Medina and embraced Islam. Having adversely criticized Calif Othman's administration, he was banished from the town. Thence he went to Egypt, where he founded an antiothmanian sect, to promote the interests of Ali. On account of his learning he obtained great influence there, and formulated the doctrine that, just as every prophet had an assistant who afterward succeeded him, Mohammed's vizier was Ali, who had therefore been kept out of the califate by deceit. Othman had no legal claim whatever to the califate; and the general dissatisfaction with his government greatly contributed to the spread of Abdallah's teachings. Tradition relates that when Ali had assumed power, Abdallah ascribed divine honors to him by addressing him with the words, "Thou art Thou!" Thereupon Ali banished him to Madain. After Ali's assassination Abdallah is said to have taught that Ali was not dead but alive, and had never been killed; that a part of the Deity was hidden in him; and that after a certain time he would return to fill the earth with justice. Till then the divine character of Ali was to remain hidden in the imams, who temporarily filled his place. It is easy to see that the whole idea rests on that of the Messiah in combination with the legend of Elijah the prophet. The attribution of divine honors to Ali was probably but a later development, and was fostered by the circumstance that in the Koran Allah is often styled "Al-Ali" (The Most High).

 

Bibliography: Shatrastani al-Milal, pp. 132 et seq. (in Haarbrücken's translation, i. 200-201);

Weil, Gesch. der Chalifen, i. 173-174, 209, 259.H. Hir

 

http://www.jewishencyclopedia.com/view.jsp...89&letter=A

 

SAB BHAI KHUD CHECK KAREIN AUR YAQEEN KAR LEIN

 

MUKHTASAR URDU TARJUMA

 

Yemen ka yahudi jo medina mein chala gaya aur islam qubool kiya. Utham (rd) ki Khilafat ki mukhalifat ki ! Egypt mein ja kar Ali rd ke haq mein logon ko ikattha karma shuru kar diya aur kaha ki Ali rd huzoor paak ke baad khilafat ka haq rakhtey they!. Jab Ali rd khalifah baney tab , isaney Alird ko ALLAH kahna shuru kiya ( Nauz billah) . Ali rd ne isako medina se bahar nikkal diya . Jab Ali rd ka inteqaal ho gaya tab isaney kaha “ ALI MAREY NAHE HAIN ! WAJ ZINDA HAIN .. UNAKEY PAAS KHUDAEE TAQAT HAI”

 

 

 

Shia aalim Abu Jafar at Tusi ki kitab “ ikhtiyay marifat ar rijal “ mein IBN SABA ke barey mein puray do page ( 2 page , 323 and 324 ) likha hai ! Jin shia Imamon ne iBn saba ke barey mein likha hai wah hai. Reeport number 170 -174

 

170 – Muhammed al baqir rd

 

171- jafar as sadiq rd

 

172 jafar as sadiq rd

 

173- zaynul abideen rd

 

174 jafar as sadiq rd

 

 

 

Traikh Ibn Asakir mein IBn SABA ke aqeday ka bayan hai. Usaka aqeeda tha ( VOL 29 )

 

 

 

1. Abu Bakr aur Umar ko bura kahna aur mazak udana .

 

2. Yeh ki Huzoor paak ney kuch khaas ilm Ali rd ko diya tha jo kisee aur ko nahee hai

 

 

 

 

 

Shia hadith rawiyon ka kissa bhee bada mazemdaar hai! Insha Allah phir kabhee!

 

 

Al Hasani

Edited by Ayatullah
Link to comment
Share on other sites

janab kuch sawal kernay ki jisarat ker sakta hon ?? aap ne fermaya k ibne saba aik yahudi aalim tha..phir fermaya k hazrat usman uss ko izzat ki nigah se dekhtay thay..aakhir aisi kiya baat thi jo hazrat usman aik yahudi aalim k itnay baray mureed thay ??

Dosri baat aap ne kaha k woh woh unn k sath ho gaya jo hazrat usman k dushman thay..aap batana pasand akrein ge k woh kno thay ab yeh mat kehna k woh bhi yahudi thay...aap ki baaton se bachgana nazriyat ki bu aa rahi hai meri jaan aik shaks itnay powerful musalmanon k khalifah ko aisa tabah ker deta hai k 40 din tak uss k ghar ka muhasira rehta hai aur khalifah kuch bhi nahi ker sakta...ajeeb nahi lagta k hazrat umar ki itni bari foaj jo hazrat usman ko mili woh aik yahudi ka muqabla na ker saki meri jaan iss myth ko sacha sabit kernay k liye aisi daleel do jo aam samajhnay walay ki aqal bhi tasleem karay...

 

HAHAHAHA.............KOI BAAT NAHI AKSAR BOKHLAHAT MAIN ESSA HOTA HAI, GHOOR SAY PARHO YE TUMHARAY MOLVIOON KI KITABOON SAY CODE KIA HAI, TUMHAIN APNAY MOLVI JAHIL LAGTAY HAIN OR UN KAY NAZRIYAAT BACHKANA NAZRIYAAT LAGTAY HAIN, HAAHAHAHA....... KOI BAAT ESSA HI HOTA HAI.

 

HAZRAT USMAN RADI ALLAH ANHU KYA PEHRA DENAY WALAY BHI KAMZOOR THAY, YA .......................??

 

ZARA APNI KITBAIN HI PARH LETAY TAKAH YE BAAT KAR KAY APNAY MOUN PER KHUD TO NA THOOKTAY, CHALO THOOKNA THA TO HUM HAZIR HAIN NA THOOKNA KAY LIA.

 

MUFTI AZAM JAO APNI KITAB AQD E FAREED PARH LO , ISS MAIN LIKHA HAI KAH HAZRAT USMAN RADI ALLAH ANHU KAY GHAR PER PEHRA DENAY KAY LYE HAZRAT ALI RADI ALLAH ANHU NAY IMAM E HASSAN O HUSSAIN RADI ALLAH ANHUMA KO DARWAZAH PER KHARAH KIA THA, OR PEHRA DENAY KAY BAWAJOOD HAZRAT USMAN RADI ALLAH ANHU KO JUB SHAHEED KAR DIA GAYA TO HAZRAT ALI RADI ALLAH ANHU NAY IMAM E HASSAN O HUSSAIN RADI ALLAH ANHU SAY SAWAL KIA "" TUM DONOON JUB DERWAZAH PER PEHRA DE RAHAY THAY TO PHIR HAZRAT USMAN RADI ALLAH ANHU KESAY SHAHEED HO GAYE ??? YE KEH KAR ALI NAY HATH UTHAYA OR HUSSAIN KAY MOUN PER DE MARA OR HASSAN KAY SEENAH PER MUKKA RASEED KIA ""

 

KIA JAWAB HI IN PEHRE DAROON KAY LYE APP KAY PASS, KYON HAZRAT ALI RADI ALLAH ANHU NAY MARA DONOON SEHZADOON KO ??

 

TUMHARI KITABAIN USS BAAT KI GAWAHI DE RAHI HAIN KAH JO NAZARYAAT O AQAID IBN SABA NAY PEHLAYE WO AJJ SHIA MAIN HAIN, ISS KA JAWAB DO ??? USS KAY NAZARYAAT BHI TUMHARI KITABOON SAY SABIT OR TUMHARI USS KAY NAZARYAAT KI PEERVI KAR BHI SABIT ??

 

TO SABIT YE HOA KAH SHIA YAHOUDI PEDAWAR HAIN ???

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...