Saeedi مراسلہ: 28 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 28 اپریل 2012 (ترمیم شدہ) حذیفہ ملک صاحب میرا ادھارجو آپ کے ذمہ ھے۔ اُس کا کیا بنا؟ Edited 28 اپریل 2012 by Saeedi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
SunniDefender مراسلہ: 28 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 28 اپریل 2012 حذیفہ ملک صاحب میرا ادھارجو آپ کے ذمہ ھے۔ اُس کا کیا بنا؟ نظر انداز اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 28 اپریل 2012 Author Report Share مراسلہ: 28 اپریل 2012 (ترمیم شدہ) is aqeeday ko is lye shirk kaha gaya hai ku k ap logon ka aqeeda sirf yehi nhi hai k murda sunta hai balkay ap log ye samajhtay hain k madfoon ashkhas ko madad k lye pukara ja sakta hai ap sabit krye k Ibn e kaseer or Ibn e qaem mdfoon ashkhas ko madad l lye pukarna jaaiz samajhtay thay... or koi ye na kahay k mai ne topic change kia hai mere thread ko dobara parhyega us mai yehi bat kahi gai hai magar ap logon ne sirf ye dekha k isay shirk kaha gaya hai, magar kyon kaha gaya hai ye ksi ne nhi dekha... mai ap logon ki baqi baton ka jawab In shaa Allah jald hi dedongi bs thora time ka masla... Edited 28 اپریل 2012 by Sag-e-Attar Merged two posts. Double posting mat kejiye baghair kisi behter wajah ke. edit ka button available hota hai post kerne ke bad. Usse use kiya kejiye. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 28 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 28 اپریل 2012 is aqeeday ko is lye shirk kaha gaya hai ku k ap logon ka aqeeda sirf yehi nhi hai k murda sunta hai balkay ap log ye samajhtay hain k madfoon ashkhas ko madad k lye pukara ja sakta hai ap sabit krye k Ibn e kaseer or Ibn e qaem mdfoon ashkhas ko madad l lye pukarna jaaiz samajhtay thay... or koi ye na kahay k mai ne topic change kia hai mere thread ko dobara parhyega us mai yehi bat kahi gai hai magar ap logon ne sirf ye dekha k isay shirk kaha gaya hai, magar kyon kaha gaya hai ye ksi ne nhi dekha... mai ap logon ki baqi baton ka jawab In shaa Allah jald hi dedongi bs thora time ka masla... http://www.islamimehfil.com/topic/17807-%D8%AD%D8%B0%DB%8C%D9%81%DB%81-%D9%85%D9%84%DA%A9-%D9%88%DA%BE%D8%A7%D8%A8%DB%8C-%D8%B3%DB%92-%D8%A7%DB%8C%DA%A9-%D8%B3%D9%88%D8%A7%D9%84/ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 28 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 28 اپریل 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zulfi.Boy مراسلہ: 28 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 28 اپریل 2012 ٭ دلیل مانگنا گستاخی نہیں ؟ اگر کوئی بندہ اپنے کسی عالم کی بات سن کر اس سے قرآن و حدیث سے دلیل طلب کرے تو یہ گستاخی نہیں ابراہیم علیہ السلام نے اللہ تعالیٰ سے عرض کیا !اے میرے رب میں دیکھنا چاہتا ہوں کہ آپ مردو ںکو کیسے زندہ کریں گے ؟ اللہ رب العزت نے فرمایا! کیا آپ علیہ السلام کا اس بات پر ایمان نہیں ؟ ابراہیم علیہ السلام نے جواب دیا کیوںنہیں ‘ لیکن میں اطمینان قلب کے لئے دلیل مانگ رہا ہوں۔اللہ تعالیٰ نے ابراہیم علیہ السلام کے طلب دلیل پر ناراضگی کا اظہار نہیں فرمایا بلکہ دلیل دیتے ہوئے فرمایاآپ چار پرندے لے لیں اور انہیں اپنے ساتھ مانوس کر لیں پھر انہیں ذبح کر کے ان کے گوشت کے ٹکڑے کر کے باہم ملالیں اور ان میں سے تھوڑا تھوڑا پہاڑوں پر رکھ دیں ‘ پھر انہیں آواز دیں وہ آپ کی طرف دوڑتے ہوئے آئیں گے ۔ (سورة البقرہ آیت 260) yar plz age to batao, ke Allah ne murdo ko pukarne ka hukm dia ya nahi, ye to likh do take ye aqeeda to durst ho, baki bacha mangne ka to mene farooq e azam wali hadees post ki hai, imam bukhari ki riwayat hai us me madad ke liye pukarne ka zikr hai... uska bhi jawab nahi dia اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zulfi.Boy مراسلہ: 28 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 28 اپریل 2012 is aqeeday ko is lye shirk kaha gaya hai ku k ap logon ka aqeeda sirf yehi nhi hai k murda sunta hai balkay ap log ye samajhtay hain k madfoon ashkhas ko madad k lye pukara ja sakta hai ap sabit krye k Ibn e kaseer or Ibn e qaem mdfoon ashkhas ko madad l lye pukarna jaaiz samajhtay thay... or koi ye na kahay k mai ne topic change kia hai mere thread ko dobara parhyega us mai yehi bat kahi gai hai magar ap logon ne sirf ye dekha k isay shirk kaha gaya hai, magar kyon kaha gaya hai ye ksi ne nhi dekha... mai ap logon ki baqi baton ka jawab In shaa Allah jald hi dedongi bs thora time ka masla... theek hai, lekin pukarna ka to batao ke ye to shirk nahi hai.... ya hai.... jaldi se bata do, sirf pukarne ka, ok اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 29 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 29 اپریل 2012 کاشف نیر کے لئے 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafaye مراسلہ: 30 اپریل 2012 Report Share مراسلہ: 30 اپریل 2012 Assalam o Alikum. Main nay suna hai k arbi lughat main agar kisi k naam k agay 'Alif' laga dia jaye to wo us say faryad or darkhast k maani main tabdeel ho jata hai. Jaisay is Hadees main 'YA MUHAMMADA' kaha gaya. Kia ye sahi hai? اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
SunniDefender مراسلہ: 1 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 1 مئی 2012 مردوں کا قبر میں سننے کا بیان آیت ۔ وما انت بمسمع من فی القبور ان انت الا نذیر کے جوابات: ترجمہ: آپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں ۔آپ توفقط ڈرانے والے ہیں۔ ان آیات کا مفہوم غلط بیان کرکے امت مسلّمہ کو دھوکے میں ڈالا گیا۔ کوئی بھی صاحبِ عقل وخرد اس بات سے بیگانہ نہیں کہ جہاں حضور ﷺکے بارے میں یہ فرمان ہے: ”آپ تو ڈرانے والے ہیں“۔اس کا تعلق مُردوں سے نہیں ہوگا کیونکہ ڈرانے کاتعلق انہی لوگوں سے ہے جو اس دنیا میں موجود ہیں اورجو اس دنیا سے چلے گئے انہیں جہنم سے ڈرانا بے فائدہ اوربے معنی ہے ۔ پس آپ ان آیات کو پڑھ کر یہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یہاں پر بھی زندہ کافروں کو ہی مردہ اوراہل قبور سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ آیات ملاحظہ ہوں: وما یستوی الاحیاءولاالا موات ان اللّٰہ یسمع من یشاءوماا نت بمسمع من فی القبور ان انت الا نذیر۔ (سورة فاطر آیت ۳۲۔۲۲) ترجمہ: زندہ اورمردے برابر نہیں ۔ بے شک اللہ سناتا ہے جسے چاہے اورآپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں۔ آپ تو فقط ڈرانے والے ہیں ۔ آیات مذکورہ سے یہ بات بالکل عیاں ہے کہ جن لوگوں کو ڈرانے کا ذکر ہوا یہ وہی لوگ ہیں جن سے سنانے کی نفی ہوئی اورڈرایا زندہ کو جاتاہے نہ کہ مردہ کو تونتیجہ یہ نکلا کہ سنانے کی نفی بھی زندہ لوگوں سے متعلق ہوئیں تو یہ ہمارے مؤقف کے خلاف نہیں کیونکہ ہم ان لوگوں سے متعلق گفتگو کررہے ہیں جواس دارِ فانی سے رحلت کرگئے ۔حالانکہ یہ آیات زندہ لوگوں سے متعلق ہیں ۔ا لحاصل یہ دونوں آیات ہمارے مدعیٰ کے خلاف نہیں۔ رہا یہ اعتراض کہ زندہ سے سنانے کی نفی کس طرح تواس بارے میں عرض ہے کہ یہاں پر سنانے سے مراد یہ نہیں کہ وہ فقط کانوں سے سن لیں بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کے دل بھی اس حق کی پکار کو قبول کریں ۔ چونکہ جن لوگوں کے دلوں پر مہر لگ چکی ان حضرات میں حق بات قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی ۔ جیسا کہ سورئہ اعراف میں ہے: ولقد ذرانا لجھنم کثیرا من الجن والانس لھم قلوب لایفقھون بھا ولھم اعین لایبصرون بھا ولھم ٰاذان لایسمعون بھا اولئک کالانعام بل ھم اضل اولئک ھم الغفلون ۔ (الاعراف آیت ۹۷۱) ترجمہ: اوربے شک ہم نے دوزخ کے لئے بہت سے جن اور انسان پیدا کئے ۔ ان کے دل ہیں جن سے وہ نہیں سمجھتے اوران کی آنکھیں ہیں جن سے وہ نہیں دیکھتے اوران کے کان ہیں جن سے وہ نہیں سُنتے ۔ وہ لوگ چوپائیوں کی طرح ہیں بلکہ ان سے زیادہ گمراہ وہی غفلت میں مبتلا ہیں۔ اس آیت سے یہ بات واضح ہوگئی کہ نہ سمجھنا، نہ دیکھنا، نہ سُننا اورچوپائیوں کی طرح ہوجانا بلکہ ان سے بھی زیادہ گیا گذرا ہونا یہ تمام اموران کافروں کے لئے اللہ نے ثابت فرمائے جو چلتے پھرتے کھاتے پیتے بولتے اورسُنتے تھے ۔ چونکہ وہ اللہ کی نافرمانی میں بہت آگے بڑھ چکے تھے کہ انہوں نے خود اپنے اوپر غفلت اورگمراہی کے اتنے پردے چڑھالئے تھے کہ ان کا واپس آنا ممکن نہ رہا تھا ۔ اس لئے یہ تمام امور ان کے لئے ثابت ہوگئے ۔ پس اہل حق بھی یہی کہتے ہیں کہ ان خرابیوں کی بناءپر ان کافروں کو ”الموتیٰ اورمن فی القبور“ سے بھی تعبیر فرمایا گیا ہے ۔ نیز مُردوں کے سننے کی نفی کس طرح کی جاسکتی ہے جبکہ بے شمار احادیث سے یہ بات ثابت ہے جیسا کہ بخاری شریف میں ہے : "عن انس ان النبی ﷺقال العبد اذا وضع فی قبرہ وتولّی وذھب اصحابہ حتی انہ یسمع قرع نعالھم " (بخاری شریف ج۱ص۸۷۱) ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ نبی کریم ﷺسے روایت کرتے ہیں کہ بندہ جب قبر میں دفن کردیا جاتاہے اوراسے چھوڑ کر اس کے ساتھی واپس آجاتے ہیں تومیت ان لوگوں کے قدموں کی چاپ کی آواز سنتی ہے ۔ جمہور علماءنے اس حدیث کے متعلق یہی قول کیا کہ وہ میت لوٹ کے جانے والوں کی چاپ کی آواز سنتی ہے۔ یہاں فرشتوں کے جوتوں کی آواز مراد نہیں کیونکہ فرشتوں کے لئے قرآن وحدیث میں جوتوں کا ثبوت نہیں تواس کی آواز سُننا کیونکر ممکن ہوگی ۔ چونکہ مسلم شریف میں صاف ارشاد ہے ۔یہ انہیں لوگوں کی جوتوں کی آواز ہے جو دفنانے آئے تھے یعنی فرشتوں کے قدموں کی آواز نہیں۔ حدیث ملاحظہ ہو۔ قال رسول اللّٰہ ﷺان المیت اذاوضع فی قبرہ انہ یسمع خفق نعالھم اذا انصرفوا ۔ (مسلم ج۲ص۱۰۷۳) ترجمہ: رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا کہ میت کو جب قبر میں دفنا یا جاتاہے تو میت ان کے قدموںکی چاپ کی آواز سنتی ہے جب وہ لوگ واپس جاتے ہیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Zulfi.Boy مراسلہ: 1 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 1 مئی 2012 (ترمیم شدہ) مولانا شاہ عبدالعزیز صاحب تفسیر عزیزی میں اکابر اولیاء کا حال بعد انتقال لکھتے ہیں : دریں حالت ہم تصرف دردنیا دادہ واستغراق آنہا بجہت کمال وسعت مدارک آنہا مانع توجہ بایں سمت نمی گرددواویسیاں تحصیل مطلب کمالات باطنی از انہامی نمایند وارباب حاجات ومطالب حل مشکلات خود ازانہامی طلبند ومی یابند۱۔ اولیاء اللہ بعد انتقال دنیا میں تصرف فرماتے ہیں اوران کے استغراق کا کمال اورمدارج کے رفعت ان کو اس سمت توجہ دینے کی مانع نہیں ہے اویسی اپنے کمالات باطنی کا اظہار فرماتے ہیں اورحاجت مند لوگ اپنی مشکلات کا حل اورحاجت روائی انہیں سے طلب کرتے ہیں اوراپنے مقاصد میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ (تفسیر فتح العزیزتحت آیۃ ۸۴ /۱۸ ) Edited 1 مئی 2012 by Zulfi.Boy اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 1 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 1 مئی 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 (ترمیم شدہ) &--#60;p&--#62; اول تو میری جس پوسٹ کو آپ نے کوٹ کیا ہے اس میں چند اور سوالات بھی تھے جو کہ اصلا نفس مسئلہ پر تھے مگر آپ نے ان سب کو نطر انداز کرکے فقط تقلید کو موضوع بحث بنایا ہے تو چلیے ................................................... ہوئی کہ ایک ایسا مسئلہ جو کہ مبنی بر شرک ہو اس مسئلہ میں اگر ہم عمل کریں تو مشرک اور آپ کا کوئی پیارا کرئےتو فقط خطا کا حکم یہ تو طغیان ہے اور بوالعجبی ہے ؟؟؟؟ muj se galati ho gai k mai ne ap k samne zikr krdia k mai abi arabi seekh rhi hon...magar chalye mai ne accept to kia apni kam ilmi ko magar ap ne ab tak meri bat ka jawab nhi di.. ( ٨٠ ) ﺑﯿﺸﻚ ﺁﭖ ﻧﮧ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﻛﻮ ﺳﻨﺎ ﺳﻜﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﺑﮩﺮﻭﮞ ﻛﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﲀﺭ ﺳﻨﺎ ﺳﻜﺘﮯ ﮨﯿﮟ, (٤) ﺟﺒﻜﮧ ﻭﮦ ﭘﯿﭩﮫ ﭘﮭﯿﺮﮮ ﺭﻭﮔﺮﺩﺍﮞ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﮞ (٥) ﯾﻌﻨﯽ ﻭﮦ ﺣﻖ ﺳﮯ ﻣﻜﻤﻞ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﮔﺮﯾﺰﺍﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﺘﻨﻔﺮ ﮨﯿﮟ ﻛﯿﻮﻧﻜﮧ ﺑﮩﺮﮦ ﺁﺩﻣﯽ ﺭﻭ ﺩﺭ ﺭﻭ ﺑﮭﯽ ﻛﻮﺋﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻦ ﭘﺎﺗﺎ ﭼﮧ ﺟﺎﺋﯿﻜﮧ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺳﻦ ﺳﻜﮯ ﺟﺐ ﻭﮦ ﻣﻨﮧ ﻣﻮﮌ ﻟﮯ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﭩﮫ ﭘﮭﯿﺮﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮨﻮ ۔ ﻗﺮﺁﻥ ﻛﺮﯾﻢ ﻛﯽ ﺍﺱ ﺁﯾﺖ ﺳﮯ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﮨﻮﺍ ﻛﮧ ﺳﻤﺎﻉ ﻣﻮﺗﯽ ﰷ ﻋﻘﯿﺪﮦ ﻗﺮﺁﻥ ﻛﮯ ﺧﻼﻑ ﮨﮯ ۔ ﻣﺮﺩﮮ ﻛﺴﯽ ﻛﯽ ﺑﺎﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻦ ﺳﻜﺘﮯ ۔ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺻﺮﻑ ﻭﮦ ﺻﻮﺭﺗﯿﮟ ﻣﺴﺘﺜﻨﲐ ﮨﻮﮞ ﮔﯽ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﻛﯽ ﺻﺮﺍﺣﺖ ﻛﺴﯽ ﻧﺺ ﺳﮯ ﺛﺎﺑﺖ ﮨﻮﮔﯽ ۔ ﺟﯿﺴﮯ ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻛﮧ ﻣﺮﺩﮮ ﻛﻮ ﺟﺐ ﺩﻓﻨﺎ ﻛﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﻥ ﻛﮯ ﺟﻮﺗﻮﮞ ﻛﯽ ﺁﮨﭧ ﺳﻨﺘﺎ ﮨﮯ ( صحيح بخاري نمبر ٣٣٨ ، صحيح مسلم نمبر ٢٢٠١ ) ﯾﺎ ﺟﻨﮓ ﺑﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﰷﻓﺮ ﻣﻘﺘﻮﻟﯿﻦ ﻛﻮ ﺟﻮ ﻗﻠﯿﺐ ﺑﺪﺭ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻨﻚ ﺩﯾﺌﮯ ﮔﺌﮯ ﺗﮭﮯ ۔ ﻧﺒﯽ ﹲ ﻧﮯ ﺧﻄﺎﺏ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ, ﺟﺲ ﭘﺮ ﺻﺤﺎﺑﮧ ﻧﮯ ﻛﮩﺎ ﹾ ﺁﭖ ﹲ ﺑﮯ ﺭﻭﺡ ﺟﺴﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﮔﻔﺘﮕﻮ ﻓﺮﻣﺎ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﺁﭖ ﹲ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻛﮧ ﯾﮧ ﺗﻢ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﺎﺕ ﺳﻦ ﺭﮨﮯ ﮨﯿﮟ ۔ ﯾﻌﻨﯽ ﻣﻌﺠﺰﺍﻧﮧ ﻃﻮﺭ ﭘﺮ ﺍﹴ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﻧﮯ ﺁﭖ ﻛﯽ ﺑﺎﺕ ﻣﺮﺩﮦ ﰷﻓﺮﻭﮞ ﻛﻮ ﺳﻨﻮﺍ ﺩﯼ ( صحيح بخاري نمبر ١٣٠٧ bhai dekhna to zara k saudia arab walon ne is ayat ka tarjuma kia nikala hai or uski tafseer kia likhi hai.... agar wo arbi achay se bol or samajh letay hain ,arbi k mahir hain or arbi unki apni zuban hai... to kia hua hmare touheedi bhai or ap kia kam hain ksi se jb touheedi bhai ne kaha hai k yahan sunne se murad samaa e qabool murad hai to un ko kia pari thi k is k tarjumay ki tafseer alag likhtay hai na???? kia ab aap bhi bat ko taalne k lye yehi kahengay jo zulfi boy ne kaha.. k apki tafseer apko mubarak.... ab baqi bato k jawabat deti hon agar koi aik masla hota to mai zroor yahan pr zikr kri, mai ne ksi ki taqleed mai ye jumla nhi kaha hai ye mere mushahiday ki bat hai, mai inshaa Allah phir kabhi is k lye thread start krongi to us mai guftugoo krengay agar mai isay yahan discus kia to bat apne asal mozoo se hatt kr ksi or taraf chalay jayegi ap ne kaha k mai imam sahab pr tohmat laga rhi hon jb k mai ne aisi koi galat bat nhi kahi, galati ksi bhi insan se ho sakti hai Nabi (S.A.W) pr wahi nazil hoti thi jis wajah se unki islah kr di jati thi magar ab aisa kuch nhi hai agar koi insan galati krega to wo galati hi rahegi, mai ne ye bat kab kahi k un k tamam masail quran or sunnat k khilaf thay??? agar ksi aik insan pr is qadar bharosa kr k uski andha dund perwi ki jae to bhala ksi ko ilm seekhne or samajhne ki kia zoroorat??? quran kareem mai taqleed ka lafz janwaron k lye istemal kia gaya hai jis k galay mai patta dala gaya ho, or bat samajh bhi aati hai ku k muqallid ki misal bhi yehi hai,jis k hath mai bhi us janwar ka patta hoga ab uski marzi jahan chahe le jae. Allah ne insan ko ashraf ul makhlooq nbanaya hai magar waqai mai insan bht nashukra hai k apne apko janwaron se compare krta hai. ap ne kaha k imam sahab ki taqleed ghair nasoos masail mai ki jati hai aqaid mai nhi, to mere bhai ap to aqaid mai bhi unki taqleed krtay hain ku quran se nabi (S.A.W) ki bashriat sabit hai magar ap log iska inkar krtay hain, ghaib ka janne wala sirf or sirf Allah hai magar ap log nabi (S.A.W) ko bhi alim ul ghaib jantay hain or aik masla to zer e behs chal hi rha hai k samaa e moota ka, or muje bataye k aisa kahan likha hai k mujtahid ki ijhehadi khata moaf hai??? agar aisa hai bhi to ye kahan likha hai k us galati ko agar dosray log krengay to wo moaf hai.. Edited 2 مئی 2012 by Ya Mohammadah use proper font size...to make it more presentable اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 آپ کے تھریڈ کی آپ کی کیا خبر لینی وہ تو ہمیں پہلے سے موصول ہوہی رہی ہے ۔۔۔للوز good jock, ap bht mazaq krtay hain... ap meri khabar le rhay hain or muje pata bhi nhi hai... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 (ترمیم شدہ) 1) pehli baat to ye ke aapne apni batayi hui ayat se hadees ke against ho gayi, kese?? wo aese ke quran me hai ke aap murdo ko suna nahi sakte, aur hadees me hai ke sarkar ne murdo se baat ki, YA se mukhatib kiya... jab murdo ko suna nahi sakte to hadees me murdo se baat kese ki, (apke aqeede ke mutabiq, ok) 2) ayat murdo ke liye nahi kafiro ke bare me hai, iski pehle ke mufassireen ki tafseero me dekh sakti hai app 3) teesri baat apka aqeeda quran ke khilaaf hai mera nahi, kese? hazrat ibrahim alaihe salam ko Allah ne murdo ko pukarne ko kaha, aur un murda parindo ne suna.....(2,260) 4) aapne jo ayat ki tafseer likhi hai wo aap ko mubarak, aur aap ne jo SAMA'AT ki jo soorte nikali hai, wo aap hi ke liye hai, quran me ya hadees me aesa kuch nahi... q ke wo quran o hadees ke khilaaf hai.... 5) murde jane walo ki ahat sunta hai, lekin ap kehti hai ke murda nahi sunta, ab yaha kiska moajza hai.... yani ke murda sunta hai, ab aap isme kuch bhi apni taraf se bole qabile qabool nahi.... hadees ke age... na sunne ki koi daleel ho to wo lao, sunne ki daleel bohut hai.... 6) jang e badar me ya se mukhatib kiya, sahaba ne ta'ajub bhi kiya, lekin sarkar ne farmaya ke ye sun rahe hai, ye bhi note karo.... sun lia murdo ne,,,, 7) ha, ha bilkul agar ye maojzana taur per sun wadi to, joto ki ahat wale logo ke paas maojze hai, kya baat hai sab ke paas maojze hote hai...wah, ye baat bhi aapko mubarak, musalmano ke liye nahi hai... 8) aur agar ye maojza hai to har musalman jo namaz me sarkar sallal la ho alaihe wassalam ko salam karta hai, un sab ke paas maojze hai... kyu ke un sab ke salam sarkar sunte hai... 9) ayat o hadees apke khilaaf hai, ayat o hadees se sabit hota hai ke murde sunte hai, iski aur bhi kaafi daleele hai... اور جب موسیٰ نے اپنی قوم کے لیے (خدا سے) پانی مانگا تو ہم نے کہا کہ اپنی لاٹھی پتھر پر مارو۔ (انہوں نے لاٹھی ماری) تو پھر اس میں سے بارہ چشمے پھوٹ نکلے، اور تمام لوگوں نے اپنا اپنا گھاٹ معلوم کر (کے پانی پی) لیا Surat Al-Baqarah 60 اور اپنی لاٹھی ڈال دو۔ جب اُسے دیکھا تو (اس طرح) ہل رہی تھی گویا سانپ ہے Surat An-Naml 10 اور اپنا ہاتھ اپنے گریبان میں ڈالو سفید نکلے گا Surat An-Naml 12 یہاں تک کہ جب چیونٹیوں کے میدان میں پہنچے تو ایک چیونٹی نے کہا کہ چیونٹیوں اپنے اپنے بلوں میں داخل ہو جاؤ ایسا نہ ہو کہ سلیمان اور اس کے لشکر تم کو کچل ڈالیں اور ان کو خبر بھی نہ ہو تو وہ اس کی بات سن کر ہنس پڑے اور کہنے لگے Surat An-Naml 18-19 اور کہنے لگے کہ لوگو! ہمیں (خدا کی طرف سے) جانوروں کی بولی سکھائی گئی ہے Surat An-Naml16 پھر ہم نے ہوا کو ان کے زیرفرمان کردیا کہ جہاں وہ پہنچنا چاہتے ان کے حکم سے نرم نرم چلنے لگتی Surat Şād36 (ہم نے کہا کہ زمین پر) لات مارو (دیکھو) یہ (چشمہ نکل آیا) نہانے کو ٹھنڈا اور پینے کو (شیریں Surat Şād42 یہ میرا کرتہ لے جاؤ اور اسے والد صاحب کے منہ پر ڈال دو۔ وہ بینا ہو جائیں گے۔ Surat Yūsuf93 جب خوشخبری دینے والا آ پہنچا تو کرتہ یعقوب کے منہ پر ڈال دیا اور وہ بینا ہو گئے Surat Yūsuf96 اور (عیسیٰ) بنی اسرائیل کی طرف پیغمبر (ہو کر جائیں گے اور کہیں گے) کہ میں تمہارے پروردگار کی طرف سے نشانی لے کر آیا ہوں وہ یہ کہ تمہارے سامنے مٹی کی مورت بشکل پرند بناتا ہوں پھر اس میں پھونک مارتا ہوں تو وہ خدا کے حکم سے (سچ مچ) جانور ہو جاتا ہے اور اندھے اور ابرص کو تندرست کر دیتا ہوں اور خدا کے حکم سے مردے میں جان ڈال دیتا ہوں اور جو کچھ تم کھا کر آتے ہو اور جو اپنے گھروں میں جمع کر رکھتے ہو سب تم کو بتا دیتا ہوں اگر تم صاحب ایمان ہو تو ان باتوں میں تمہارے لیے (قدرت خدا کی) نشانی ہے Surat 'Āli `Imrān49 koi insan ye dawaah nhi kr sakta k wo apni lathi zameen pr marega or wahan se chashmah phhoot niklayga, koi ye nhi keh sakta k uski lathi sanp bann sakti hai,koi apna hath graibaan mai dalay or wo safaid or chamkeela ho jae aisa bhi namumkin hai,koi ye nhi kahega k usay parindon ki bolian ati hain,ya hawa us k hukm k tabay ho jae or jahan wo jana chahay usay le jae koi apna paaon zameen pr maaray or wahan se pani nikal aye, koi bewaqoof hi hoga jo isay try krne ki koshish krega ku sb jantay hain ye sb muaajzaat hain jo nabion k sath khas hain nabi (s.A.W)ne murdon ko sunaya to wo bhi aik moajzah tha agar ap ye sachtay hain k hr koi aisa kr sakta hai to baqi moazat bhi try kr k dekhyega... tafseer to mai ne bhi paish ki thi magar ap ne ye keh kr usay jhutla dia k apki tafseer apko mubarak...mai ye bat pehlay bhi keh chuki hon k agar murday sunat hotay to kafiron ko kabhi in se mushbihat nhi di jati.. hadees jiska ap zikr kr rhay hain us mai to ye kaha gaya hai k murda jane walon ki ahat sunta hai to ye to aik khas halat ka zikar hai aap isay aam ku kr rhay hain, quran mai hai k walidain ki ata,at hm pr farz kr di gai hai magar quran mai hi hme ye bhi pata chalta hai agar walidain shirk ka hukam dain to wahan unki bat nhi maani jae, yani waliden ki ata,at farz hai magar shirk k muamlay mai unki bat na mani jae...isi tarah quran mai hai murday nhi suntay magar hadees mai aik khas halat ka zikar kr dia gaya hai murda jane walon k juton ki ahat sunta hai... ab mere is sawal ka jawab dijye k jang e badar k moqay pr sahaba ne tajjub kyon kia jb k ap k aqeeday k mutabiq murday suntay hain, to kia sahaba karaam ye bat nhi jantay thay jo unho ne tajjub kia, or nabi (S.A.W) ne ye ku kaha k ye sunn rhay hain.. ye kyon nhi kaha k ye suntay hain, is bat se to saaf patya lag rha hai k ye murdon ko sunana sirf usi waqt k lye tha, ap ne kaha k namaz mai jo nabi S.A.W pr salam bheja jata hai wo usay suntay hain, to kia jawab bhi dete hain? or agar suntay hain to uski hadees bhi bayan krye... Edited 2 مئی 2012 by Shizz اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 Hadith (Musnad e abi yaalaa ki vol3 pg 379) ko ap log SAHIH HADITH sahih hadith keh rahe hain lekin ye Rivayat sakht Zayeef hai, imam Zahbi iss Rivayat k Raavi Hajjaaj bin Aswad k halaat beyaan kertay huye farmatay hain, " حجاج بن الاسود. عن ثابت البنانى. نكرة. ما روى عنه فيما أعلم سوى مستلم بن سعيد، فأتى بخبر منكر، عنه، عن "أنس في أن الانبياء أحياء في قبورهم يصلون. (Meezaan ul Aitedaal, jild:1, Page:460) " Hajjaaj Bin Aswad jo k Sabit ul Bannani se munkar Rivayat Beyaan kerta hai, jo mein jaanta hoon uss mein iss ki aur koi Rivayat nahi hai Sivaye uss " Munkar " Rivayat k jo k ye Mustalim Bin Saeed k Hawalay se beyaan kerta hai k " Ambiya Apni Qabron mein Zinda hain, namaaz parhtay hain." اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 مردوں کا قبر میں سننے کا بیان آیت ۔ وما انت بمسمع من فی القبور ان انت الا نذیر کے جوابات: ترجمہ: آپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں ۔آپ توفقط ڈرانے والے ہیں۔ ان آیات کا مفہوم غلط بیان کرکے امت مسلّمہ کو دھوکے میں ڈالا گیا۔ کوئی بھی صاحبِ عقل وخرد اس بات سے بیگانہ نہیں کہ جہاں حضور ﷺکے بارے میں یہ فرمان ہے: ”آپ تو ڈرانے والے ہیں“۔اس کا تعلق مُردوں سے نہیں ہوگا کیونکہ ڈرانے کاتعلق انہی لوگوں سے ہے جو اس دنیا میں موجود ہیں اورجو اس دنیا سے چلے گئے انہیں جہنم سے ڈرانا بے فائدہ اوربے معنی ہے ۔ پس آپ ان آیات کو پڑھ کر یہ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ یہاں پر بھی زندہ کافروں کو ہی مردہ اوراہل قبور سے تعبیر کیا گیا ہے ۔ آیات ملاحظہ ہوں: وما یستوی الاحیاءولاالا موات ان اللّٰہ یسمع من یشاءوماا نت بمسمع من فی القبور ان انت الا نذیر۔ (سورة فاطر آیت ۳۲۔۲۲) ترجمہ: زندہ اورمردے برابر نہیں ۔ بے شک اللہ سناتا ہے جسے چاہے اورآپ انہیں سنانے والے نہیں جو قبروں میں ہیں۔ آپ تو فقط ڈرانے والے ہیں ۔ آیات مذکورہ سے یہ بات بالکل عیاں ہے کہ جن لوگوں کو ڈرانے کا ذکر ہوا یہ وہی لوگ ہیں جن سے سنانے کی نفی ہوئی اورڈرایا زندہ کو جاتاہے نہ کہ مردہ کو تونتیجہ یہ نکلا کہ سنانے کی نفی بھی زندہ لوگوں سے متعلق ہوئیں تو یہ ہمارے مؤقف کے خلاف نہیں کیونکہ ہم ان لوگوں سے متعلق گفتگو کررہے ہیں جواس دارِ فانی سے رحلت کرگئے ۔حالانکہ یہ آیات زندہ لوگوں سے متعلق ہیں ۔ا لحاصل یہ دونوں آیات ہمارے مدعیٰ کے خلاف نہیں۔ رہا یہ اعتراض کہ زندہ سے سنانے کی نفی کس طرح تواس بارے میں عرض ہے کہ یہاں پر سنانے سے مراد یہ نہیں کہ وہ فقط کانوں سے سن لیں بلکہ مراد یہ ہے کہ ان کے دل بھی اس حق کی پکار کو قبول کریں ۔ چونکہ جن لوگوں کے دلوں پر مہر لگ چکی ان حضرات میں حق بات قبول کرنے کی صلاحیت نہیں رہتی ۔ اور محمد (صلی الله علیہ وسلم) تو صرف (خدا کے) پیغمبر ہیں ان سے پہلے بھی بہت سے پیغمبر ہو گزرے ہیں بھلا اگر یہ مر جائیں یا مارے جائیں تو تم الٹے پاؤں پھر جاؤ؟ (یعنی مرتد ہو جاؤ؟) اور جو الٹے پاؤں پھر جائے گا تو خدا کا کچھ نقصان نہ کر سکے گا اور خدا شکر گزاروں کو (بڑا) ثواب دے گا Surat 'Āli `Imrān144 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 مس یا مسز شِز کیا واقعی علامہ ابنِ کثیر اور ابنِ قیم مُشرک تھے؟ آپ نے جو کچھ کہا تو جو فتویٰ آپ لوگوں کی جانب سے لگے گا وہ اُن پر بھی لازمی آئیگا۔ پلیز، ضرور بتایئے کہ کیا یہ دونوں علماء مُشرک ہوئے؟ کیا یہ دونوں علماء مُشرک ہوئے؟ کیا یہ دونوں علماء مُشرک ہوئے؟ جزاک اللہ :o [/right] کیا واقعی علامہ ابنِ کثیر اور ابنِ قیم مُشرک تھے؟ آپ نے جو کچھ کہا تو جو فتویٰ آپ لوگوں کی جانب سے لگے گا وہ اُن پر بھی لازمی آئیگا۔ پلیز، ضرور بتایئے کہ کیا یہ دونوں علماء مُشرک ہوئے؟ کیا یہ دونوں علماء مُشرک ہوئے؟ کیا یہ دونوں علماء مُشرک ہوئے؟ Please aap ab to jawab de hi dein is ka .... kyun k aap ne likkha "koi thread start krti hon us k mutalliq agar koi sawal krta hai to us ko jawab bhi deti hon" جزاک اللہ خیراً توحیدی بھائی شرم اِن کو مگر نہیں آتی۔۔۔ لیجئے اب تو تین ہو گئے، پہلے علامہ ابنِ کثیر اور ابنِ قیم اور تیسرے صدیق حسن بھوپالی، جناب آپ دونوں کچھ تو شرم کریں ایک سوال کئ مرتبہ پوچھا گیا کہ یہ مشرک ہوئے کہ نہیں مگر بے شرمی کی انتہاء ہے کہ اس کا جواب دے ہی نہیں رہے۔ ap kia sirf yehi kehne k lye is thread ka rukh krtay hain or phir aarhay terhay moo bana kr chale jatay hain... jb k aap jantay hain k jawab hm ne hi dena hai ap ne ya ksi or ne nhi.. اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 theek hai, lekin pukarna ka to batao ke ye to shirk nahi hai.... ya hai.... jaldi se bata do, sirf pukarne ka, ok gayab insan ko hazir o nazir jan kr pukarna shirk hi hai... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 (ترمیم شدہ) Edited 2 مئی 2012 by Ya Mohammadah You don't need to post same post two times to two different persons, just give link of that post inspite... اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shizz مراسلہ: 2 مئی 2012 Author Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 (ترمیم شدہ) آپ السلام علیکم یا اھل القبور کے الفاظ نہیں مانتے تو مسلم شریف کی روایت مان لیں:۔ بحوالہ مشکوٰۃ البانی:۔ 1764 - [ 3 ] ( صحيح ) وعن بريدة قال : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يعلمهم إذا خرجوا إلى المقابر : " السلام عليكم أهل الديار من المؤمنين والمسلمين وإنا إن شاء ا لله بكم للاحقون نسأل الله لنا ولكم العافية " . رواه مسلم 1766 - [ 5 ] ( صحيح ) وعن عائشة رضي الله عنها قالت : كان رسول الله صلى الله عليه وسلم كلما كان ليلتها من رسول الله صلى الله عليه وسلم يخرج من آخر الليل إلى البقيع فيقول : " السلام عليكم دار قوم مؤمنين وأتاكم ما توعدون غدا مؤجلون وإنا إن شاء الله بكم لاحقون اللهم اغفر لأهل بقيع الغرقد " . رواه مسلم ap ne pehle jo hadees bayan ki jb wo hadees zaeef sabit ho gai to ap ne kaha k hm se k " ap assalamualaikum ya ahlulqaboor" k alfaz nhi mantay jb k hm ne aisa kuch bhi nhi kaha... Edited 2 مئی 2012 by Shizz اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
KashifNayyar مراسلہ: 2 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 Meray bhai nay aik rivayat Adab ul mufrad se paish ki Bagair taqeeq k sahih hai ya zaeef ... rivayat hai امام بخاری کتاب الادب المفرد می روایت کرتے ہیں ::حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اللہ تعالٰی عنہماکا پاؤں سوگیا ، کسی نے کہا انہیں یاد کیجئے جو آپ کو سب سے زیادہ محبوب ہیں۔ حضرت نے باآواز بلند کہا۔ یا محمداہ ! فوراً پاؤں کھل گیا۔ (الادب المفرد حدیث ۹۶۴ s ص ۲۵۰) meray bhai yeh rivayat aur is jasi baki sab rivaton ki tahkreej mai yahan send kar raha hun aur Sanad sahih hai ya zaeef woh b parh lain ۔ یہ روایت کتاب الأذکار للنووی میں یوں ذکر ہے : (بابُ ما يقولُه إذا خَدِرَتْ رِجْلُه) 916 - روينا في كتاب ابن السني عن الهيثم بن حنش قال: " كنَّا عندَ عبد الله بن عمر رضي الله عنهما فخدِرَتْ رجلُه، فقال له رجل: اذكر أحبَّ الناس إليك، فقال: يا محمّدُ (صلى الله عليه وسلم) ، فكأنما نُشِطَ من عِقَال " . 917 - وروينا فيه عن مُجاهد قال: " خَدِرَتْ رِجلُ رجلٍ عند ابن عباس، فقال ابنُ عباس رضي الله عنهما: اذكر أحبَّ الناس إليك، فقال: محمّدٌ (صلى الله عليه وسلم) فذهبَ خَدَرُه . یعنی امام نووی نے یہ روایت بغیر سند ذکر کی ہے اور ابن السنی کا حوالہ دیا ہے ۔ سادہ سے لفظوں میں یوں سمجھیں کہ اس روایت کا اصل حوالہ امام نووی کی کتاب الأذکار نہیں بلکہ ابن السنی کی کتاب عمل الیوم واللیلۃ ہے ۔ اب ملاحظہ فرمائیں عمل اليوم والليلة سلوك النبي مع ربه عز وجل ومعاشرته مع العباد میں أحمد بن محمد بن إسحاق بن إبراهيم بن أسباط بن عبد الله بن إبراهيم بن بُدَيْح، الدِّيْنَوَريُّ، المعروف بـ «ابن السُّنِّي» (المتوفى: 364هـ) نے اس روایت کو کس سند کے ساتھ ذکر کیا ہے : فرماتے ہیں : حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ عِيسَى أَبُو أَحْمَدَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رَوْحٍ، ثنا سَلَّامُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ثنا غِيَاثُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خَيْثَمٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ: خَدِرَتْ رِجْلُ رَجُلٍ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " اذْكُرْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيْكَ. فَقَالَ: مُحَمَّدٌ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَذَهَبَ خَدَرَهُ " ۱/۱۴۱(۱۶۹) اور دوسری روایت یوں نقل کرتے ہیں : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْبَرْذَعِيُّ، ثنا حَاجِبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، ثنا إِسْرَائِيلُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْهَيْثَمِ بْنِ حَنَشٍ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَخَدِرَتْ رِجْلُهُ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: " اذْكُرْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيْكَ. فَقَالَ: يَا مُحَمَّدُ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: فَقَامَ فَكَأَنَّمَا نَشِطَ مِنْ عِقَالٍ ۱/۱۴۱(۱۷۰) اسی طرح کی ایک اور روایت بھی ابن السنی نے ان دونوں روایات سے قبل ذکر کی ہے : حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْأَنْمَاطِيُّ، وَعَمْرُو بْنُ الْجُنَيْدِ بْنِ عِيسَى، قَالَا: ثنا مُحَمَّدُ بْنُ خِدَاشٍ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، ثنا أَبُو إِسْحَاقَ السَّبِيعِيُّ، عَنْ أَبِي شُعْبَةَ، قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَخَدِرَتْ رِجْلُهُ، فَجَلَسَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: اذْكُرْ أَحَبَّ النَّاسِ إِلَيْكَ. فَقَالَ: «يَا مُحَمَّدَاهُ فَقَامَ فَمَشَى» ۱/۱۴۱ (۱۶۸) ان مرویات میں سے پہلی اور تیسری روایت میں ابو اسحاق السبیعی الہمدانی مدلس ہے اور وہ " عن " کا لفظ بول کر روایت کر رہے ہیں اور مدلس کا عنعنہ مردود ہوتا ہے لہذا یہ دونوں روایات ابو اسحاق کے عنعنہ کی وجہ سے ضعیف ہیں ۔ اور دوسری روایت میں غیاث بن ابراہیم کذاب روای ہے ۔ لہذا یہ روایت موضوع یعنی من گھڑت اور جھوٹی ہے ۔ اس وضاحت سے معلوم ہوا کہ ان روایات سے استدلال کرنا قطعا حرام ہے ! ثانیا : یہ روایات موقوف یا مقطوع ہیں اور موقوفات ومقطوعات دین میں حجت نہیں ہیں ۔ لہذا ان سے استدلال کرنا نا جائز ہے ۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
KashifNayyar مراسلہ: 2 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 Meray bhai nay kaha k mursail rivayat k bare mai ahnaaf ka kya istadalaal hai .. bhai deen mai Ahnaaf kab se hujat honay lagay .. Jahmoor mohdaseen ikram ka mazhab is bare mai inshaALLAH main bayan karon gha k Mohdaseen nay Mursil Rivayat ko zaeef mai rakha hai ya sahih mai اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
KashifNayyar مراسلہ: 2 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 http://www.qurango.com/images/t1/709.jpg Madni bhai nay jo tafseer ibne kaseer ka hawala diya ... Is mai Nabi (S.a.w.w) se dua karwane ka hawala hai jo k Ap (S.a.w.w) ki dunyavu hayat k bare mai hai ... Meray bhai ap isi liye arabic mai post karte hain k logon ko samjh he na aye k ap out of context baat kar rahay hain ... bhai meray AP (S.a.w.w) ki barzakhi hayat k hotay hovay dekhayen k kisi Sahabi nay apko madad k liye pukara ho ap nay jo Adab ul mufrad se hawala paish kiya us ki sanad per main oppar baat aya hun k woh zaeef hai sahih hadees lay kar ayen اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
KashifNayyar مراسلہ: 2 مئی 2012 Report Share مراسلہ: 2 مئی 2012 Sunan Abu dawood mai Syedana Taoos (R.H) se rivayat hai k Nabi (S.a.w.w) Namaz mai Seenay per hath bhanda karte the ... Ahnaaf is rivayat per shoor daal detay hain k yeh rivayat Mursil honay ki waja se zaeef hai Kabil e Hujat nahi kyun k Tahbee bagair sahabi k wastay se rivayat kar raha hai ... Lakin jab inka apna matlab aya tou in k liye Mursil b hujat ho gayi .. Asool tou aik rakhen اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔