Raza.04 مراسلہ: 11 جنوری 2012 Report Share مراسلہ: 11 جنوری 2012 اعلٰی حضرت کی رِیاضی دانی اﷲ تعالیٰ نے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو بے اندازہ عُلُومِ جَلِیلہ سے نوازا تھا۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے کم و بیش پچاس عُلُوم میں قلم اُٹھایا اور قابلِ قدر کُتُب تصنیف فرمائیں۔ آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کو ہر فن میں کافی دسترس حاصل تھی۔ علمِ توقیت، (عِلمِ۔ تَو۔ قِیْ ۔ ت ) میں اِس قَدر کمال حاصل تھا کہ دن کو سورج اور رات کو ستارے دیکھ کر گھڑی مِلالیتے۔ وَقْت بِالکل صحیح ہوتا اور کبھی ایک مِنَٹ کا بھی فرق نہ ہوا۔ علمِ رِیاضی میں آپ یگانہ رُوزگار تھے۔ چُنانچِہ علی گڑھ یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر ضِیاء الدین جو کہ رِیاضی میں غیر ملکی ڈگریاں اور تَمغہ جات حاصل کیے ہوئے تھے آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی خدمت میں ریاضی کا ایک مسئلہ پوچھنے آئے۔ ارشاد ہوا، فرمائیے! اُنہوں نے کہا ، وہ ایسا مسئلہ نہیں جسے اتنی آسانی سے عَرض کروں۔ اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے فرمایا، کچھ تو فرمائیے۔ وائس چانسلر صاحب نے سوال پیش کیا تو اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نے اُسی وقت اس کا تَشَفّی بخش جواب دے دیا۔ اُنہوں نے انتہائی حیرت سے کہا کہ میں اِس مسئلہ کے لیے جرمن جانا چاہتا تھا اِتّفاقاً ہمارے دینیات کے پروفیسر مولانا سَیِّد سُلَیمان اشرف صاحِب نے میری راہنمائی فرمائی اور میں یہاں حاضر ہوگیا۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ آپ اِسی مسئلہ کو کتاب میں دیکھ رہے تھے۔ ڈاکٹر صاحِب بصد فرحت و مُسرّت واپس تشریف لے گئے اور آپ رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ کی شخضیت سے اِس قدر مُتَأَثِّرہوئے کہ داڑھی رکھ لی اور صوم و صلوٰۃ کے پابند ہوگئے۔ (حیاتِ اعلٰی حضرت، ج ۱، ص ۲۲۳، ۲۲۸، مکتبۃ المدینہ بابُ المدینہ کراچی) عِلاوہ ازیں اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ علمِ تکسِیر، علمِ ہَیئَت ، علمِ جَفَروغیرہ میں بھی کافی مَہارت رکھتے تھے۔ صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب !صلَّی اللہُ تَعالٰی عَلٰی محمَّد اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔