Abu.Huzaifa مراسلہ: 10 دسمبر 2011 Report Share مراسلہ: 10 دسمبر 2011 گذشته چار سو سالوں سے دنيا كي تمام مصيبتوں كي جڑ مغر بي استعماريت رهي هے۔مغربي استعماري عزائم نے پهلے تويورپ ميں هي قتل و خون كا بازار گرم كيا اورپھر افريقه، ايشيا اور لاطيني امريكه كو اپنے بے جا كنٹرول اور استحصال كا نشانه بنايا ۔اُس كي سب سے خوف ناك شكل دوعالمي جنگيں رهي هيں۔دوسري عالمي جنگ كي تباهي اور بربادي كے بعد جو عالمي سياسي اور معاشي نظام وجود ميں آيا اس ميں استعماري طاقتوں كا زبردست تسلط ديكھنے ميں آتا هے۔اس جنگ كے بعد جو سب سے اهم بات سامنے آئي وه استعماري طاقتوں كا اتحاد اور نابرابري پر قائم عالمي نظام كو مستحكم كرنے كي ان طاقتوں كي مسلسل كوشش هے۔ اِسي كوشش كے تحت اقوامِ متحده ، WTO اور NATO جيسے ادارے بھي مستحكم هوئے۔ دراصل يه تمام ادارے مغربي استعماري عزائم كي تكميل اور غريب و كمزور ممالك كو پابه زنجير كرنے ميں اهم رول ادا كرتے هيں۔ساتھ هي ساتھ يه ادارے استعماري مظالم و بربريت كو بين الاقوامي قوانين اور معاهدوں كا خوبصورت خول بھي فراهم كرتے هيں۔ يهي وجه هے كه اپنے قيام سے لے كر آج تك ان اداروں نے تيسري دنياكے ممالك ميں كوئي اهم اور مثبت سياسي كردار ادا نهيں كيا هے۔فلسطين، هندوستان، پاكستان ، عراق، ايران الجزائر، تركي، چيچينيا،افغانستان وغيره كے مسائل ان اداروں كے كھوكھلے دعوئوں كي قلعي كھول ديتے هيں۔ ان تمام اداروں كو آج كے استعماري نظام سے عليحده كركے ديكھنا غلط هوگا۔ شايد اِسي ليے يه تمام ادارے امريكي-برطانوي استعماري اتحاد كي زيادتيوں اور سازشوں كو نه صرف خاموش تماشائي كي حيثيت سے ديكھ رهے هيں بلكه اُن كي معاونت بھي كر رهے هيں۔ ٫تقسيم كرو اور حكومت كرو٬ گذشته چارسوسالوں سے مغربي استعماريت كا اهم هتھكنڈه رها هے۔اِسي حكمتِ عملي اور پاليسي پر چل كر برطانيه ، فرانس وغيره نے ايشيا، افريقه اور لاطيني امريكه پر اپنا بے جا كنٹرول برسو ںتك قائم ركھا۔ موجوده دور كا سب سے طاقت ور استعماري اتحاد ﴿امريكه-برطانيه اتحاد﴾ آج پھر سے اسي حكمتِ عملي كو زياده عياري و مكاري كے ساتھ اپناتا نظر آرها هے۔يوں تو مغربي اتحاديوں نے پهلي جنگِ عظيم كے بعد هي مسلم دنيا ميں انتشار اور بدامني پھيلا كر اسے قابلِ رحم بنا ديا تھا ليكن سويت يونين كے زوال كے بعد اسلام كو ايك مشتركه خطره مان كر يه طاقتيں اس كے خلاف زبردست سازشوں پر اتر آئي هيں۔عراق ، افغانستان اور صوماليه وغيره پر فوج كشي اور ايران كے خلاف سازش اُسي حكمت عملي كا نتيجه هے ۔ مغربي استعماريت كي تقسيم اور حكومت كرو كي حكمتِ عملي سب سے زياده عراق ميں كامياب نظر آتي هے۔1991 كي ناكام مهم كے بعد امريكي۔برطانوي اتحاد نے عوامي تباهي كے هتھيار كا جھوٹا بهانه بناكر عراق پر دوباره فوج كشي كي۔ بظاهر تو يه فوج كشي صدام حُسين كے خلاف نظر آتي تھي ليكن اس كا حقيقي مقصد كچھ اور تھا۔صدام حُسين كے خاتمے كے بعد يه مقصد اب اهلِ نقدو نظر په ظاهر بھي هونے لگا هے۔ صدام كي پھانسي سے لے كر آج تك كے عراق كے حالات كا جائزه لياجائے تو استعماري هتھكنڈے اور عزائم پوري طرح بے نقاب هوجاتے هيں۔ صدام حُسين كو پھانسي يا سزا اور بهت سارے معاملات ميں دي جاسكتي تھي ليكن بطور خاص شيعوں كے قتلِ عام كو هي مقدمے كا ايشو بنايا گيا۔آخر كردوں كے خلاف صدام حُسين كي زيادتيوں كو كيوں قابلِ سزا نهيں سمجھا گيا۔حالاںكه امريكه اور اُس كے حليف يه الزام لگاتے رهے هيں كه صدام نے كردوں كے خلاف كيميائي هتھيار كا ستعمال كيا تھاجو اپنے آپ ميں ايك سنگين جرم هے اور اس كي سزا نه صرف عراق كے قوانين كي روشني ميں هوسكتي تھي بلكه بين الاقوامي قوانين كي روسے صدام سزا كا مرتكب هوتا۔لهٰذا سب سے اهم سوال يه هے كه آخر شيعوں كے قتلِ عام كو هي كيوں قابلِ سزا سمجھا گيا۔اس سے امريكه نواز عراق كي كٹھ پتلي حكومت كيا مقاصد حاصل كرنا چاهتي تھي۔اور امريكه اس سے كيا Longtermفائده اٹھانا چاهتا هے۔ امريكه ايران كو اسلامي دنيا ميں اپنے ليے سب سے بڑا خطره سمجھتا هے۔اسرائيل جو كه امريكه كے Satelight stateكي حيثيت ركھتا هے، اس خطے ميں ايران كي روزافزوں ترقي سے بهت زياده خوف كا شكار هے۔لهٰذا صيهوني اور استعماري طاقتيں ايران كو افغانستان اور عراق كي طرح تباه كرنا چاهتي هيں۔شايد امريكه اوراسرائيل ايران پر حملے كي تياري بھي كر چكے هيں۔ ليكن اس سے قبل ايران كو مسلم دنيا بطور خاص سني ممالك اور حكومتوں سے دور كر كے Isolateكرنا چاهتے هيں،صدام حُسين كي پھانسي، پھر اُس كا بھيانك منظر ٹيلي ويژن پر دكھانا،اس كے فوراً بعد خفيه كيمرے سے لي هوئي تصوير انٹرنيٹ اور مختلف ذرائع ابلاغ كے ذريعه دنيا تك پهنچانا،اس وقت خصوصي طور پر الصدر زنده باد كا نعره لگانا،صدام كي پھانسي كے وقت فقرے كسنا،اور پھر صدام كا خط جاري كرنا جس ميں امريكه كے ساتھ ايران كو بھي برابر كا دشمن بتايا گيا هے۔يه سب ايسي باتيں هيں جو شيعه سني منافرت پھيلانے كے لئے بهت هي سوچي سمجھي سازش كے تحت اپنائي گئي هيں۔اگر امريكه اور اُس كي مقرر كرده حكومت صدام كو كردوں پر زيادتيوں كے لئے سزا ديتي تو اُس سے امريكه اور اسرائيل وه سياسي فائده نهيں اٹھا سكتے تھے جو انهوں نے اب حاصل كيا هے۔صدام كي پھانسي سے شيعوں اور سنيوں كے درميان ايك زبردست نفرت پيدا هوگئي هے جس كا بهت هي بھيانك اثرپڑسكتا هے۔ اگر شيعه سني اتحاد قائم رهتا تو عراق ميں بھي امريكه اور اُس كے حليفوں كو زياده نقصان اٹھانا پڑتا۔اس ليے عراق كي پوري قومي انر جي كو انهوں نے مسلكي فسادكے ذريعه تقسيم كر ديا هے۔ لهٰذا وه مزاحمت كار جو امريكه كے خلاف برسرِپيكار هوتے آپس ميں دست و گريباں هيں۔ اس طرح امريكه اپني استعماري غنڈه گردي قائم ركھنے ميں بهت حد تك كامياب نظر آرها هے۔ ايران كے خلاف ان كا پروپگنڈه جاري هے۔اسرائيل فوجي مشق بھي كر چكا هے اور قياس كيا جا تا هے كه ايران كے نيوكليائي تنصيبات كو نشانه بنانے كي كوشش كي جائے گي۔ استعماري هتھكنڈوں كو سامنے ركھتے هوئے يه كها جاسكتا هے كه يا تو ايران پر حمله كيا جائے گا يا پھر اسامه بن لادن جو غالباً پهلے هي گرفتار هو چكا هے يا پھر امريكي حملے ميں جاں بحق هوچكا هے سے متعلق كوئي اهم خبر عام كي جائے گي۔ ايسے وقت ميں يه ضروري هے كه استعماري هتھكنڈوں كو سمجھا جائے اوربين الاقوامي يا مقامي سطح پر هوا نه دي جائے۔ 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔