Jump to content

Naat Shareif


تجویز کردہ جواب

Zekr In Naats Is not Allowed

So Your Naat Is Removed Sorry 4 tht

ایک درد بھرا پیغام

 

اہل اسلام کے نام

 

شائع کردہ

 

علماء اہل سنت و جماعت لاہور

 

ناشر :

 

شاہِ لاثانی اسلامک یونیورسٹی علی پور سیداں نارووال

 

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

 

بسم اللہ الرحمٰن الرحیم

 

و الصلّوہً و السلام علی رسولہ الکریم

 

محفلِ نعت کے قواعد و ضوابط

 

مفتی ڈاکٹر محمد اشرف آصف جلالی

 

جامعہ جلالیہ رضویہ مظہر الاسلام داروغہ والا لاہور

 

نعت شریف:-

 

خاتم النبیین حضرت محمد مصطفٰی صلٰی اللہ علیہ و سلم کی تعریف و توصیف پر مشتمل اس کلام کو نعت کہا جاتا ہے جو قرآن و سنت کی تعلیمات کے عین مطابق ہو۔

 

شرعی حکم :-

 

رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ و سلم کی تعریف و توصیف صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنھم سے لیکر آج تک ہر دور کے مسلمانوں کا شعار رہا ہے ۔ اس سے قلب و نظر کو اجالے ملتے ہیں، گناہ جھڑتے ہیں اور اللہ تعالٰی کی رحمت کے دروازے کھل جاتے ہیں۔

 

نعت خواں :-

 

رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ و سلم کی تعریف کو آدابِ نعت کے مطابق پڑھنے والے کو نعت خواں کہا جاتا ہے۔

 

آدابِ نعت :-

 

١۔ نعت خواں صحیح العقیدہ مسلمان ہو اور مستند کلام صحتِ تلفظ کے ساتھ پڑھے۔

 

٢۔ نعت خواں کا کردار پاکیزہ ہو ، باریش ہو اور وہ فاسق معلن نہ ہو۔

 

٣۔ نعت خواں کو کم از کم ترجمہ قرآن مجید اور لازمی دینی تعلیم کا علم ہو۔

 

٤۔ نعت خواں اپنے انداز ، لباس اور چال ڈھال میں فیشن زدہ اور گلوکار محسوس نہ ہو۔

 

٥۔ نعت خواں ثناخوانی کے دوران لایعنی حرکتوں سے پرہیز کرے۔

 

٦۔ نعت شریف میں کوئی ایسا جملہ ، لفظ یا اشارہ نہ ہو جس میں اللہ تعالٰی کی شان میں توہین اور رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ و سلم کی شان میں تنقیص کا شائبہ موجود ہو۔

 

٧۔ قرآن مجید ، حضرت جبرائیل علیہ سلام ، جنت اور پیغامِ خوفِ آخرت کی بے ادبی نہ ہو۔

 

٨۔ نعت شریف کو گانوں کی طرز پر پڑھنا اور موجودہ دہکتے ماحول میں دفین بجانا بالکل ناجائز ہے۔

 

٩۔ نعت خوانی میں لفظ اللہ کے غلط تلفظ کی ساتھ ذ کر ، لفظ اللہ کو پس منظر کے طور پر استعمال کرنے اور دوسرے کلام کو اس پر غالب کرنے نیز اس کو میوزک کی دھن کے طور پر پڑھنے سے مکمل اجتناب کیا جائے۔ بصورتِ دیگر لفظ اللہ کی بے ادبی ہوگی۔

 

١٠۔ محفل نعت کو وقت کے لحاظ سے بھی منظم کیا جائے اور اس کے دورانیے کو طوالت سے بچایا جائے تاکہ نماز فجر کی آدائیگی بھی ہوسکے اور پڑوسیوں کے آرام کا بھی خیال رکھا جاسکے۔

 

١١۔ محفلِ نعت کے دورانیے کو مختصر اور جامع بنانے کیلئے نقیبِ محفل کو پابند کیا جائے کہ وہ عالمِ دین یا ثناخواں کے محض اعلان پر اکتفا کرے اگر ہو سکے تو ایک آیت پڑھ کر اس کا ترجمہ کردے۔

 

١٢۔ نقیبِ محفل خطیبِ محفل نہ بنے اور اگر اس نے ایک آدھ تعارفی جملہ کسی کے بارے میں بولنا ہے تو وہ حقیقت پر مبنی ہو ، بانی محفل یا کسی پیر صاحب ، عالم دین ، قاری قرآن یا ثناخواں کے تعارف میں غلط اور بےجا تعریف نہ کرے۔

 

١٣۔ محافل میں نوٹ نچھاور کرنے کے عمل کو بند کیا جائے۔

 

١٤۔ محفل نعت کے مجوعی تاثر سے شوقِ بندگی پیدا ہو نہ کہ فکرِآخرت سے سرکشی اور بے عملی کی جرات ملے۔

 

١٥۔ ایک ثقہ عالمِ دین کو محفل کی زینت ضرور بنایا جائے جو درسِ قرآن مجید بھی دیں اور محفل کے شرعی تقاضوں کی نگرانی بھی کریں۔

 

١٦۔ شامِ قلندر ایسے پروگراموں کا مسلکِ اولیاء سے کوئی تعلق نہیں ان کی حوصلہ شکنی ضروری ہے۔

 

مقصد محفلِ نعت :-

 

رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ و سلم کی تعریف و توصیف کر کے اللہ تعالٰی کی خوشنودی حاصل کرنا ،

 

عشقِ رسول صلٰی اللہ علیہ و سلم کے سہارے وجدانی کیفیات کے سیلاب میں دربارِ نبوی صلٰی اللہ علیہ و سلم کا قرب پا کر اپنی بیٹری چارج کرکے اندھیروں میں چاندنی کرنا

 

اور

 

شریعتِ مطہرہ کی پابندی اور غلبہِ اسلام کیلئے اَن تھک کوشسیں کرنا۔

 

اے وارثانِ منبر و محراب !

 

اگر پہلے ایسا نہیں تو سنو ! آپ سے دست بستہ درخواست ہے کہ آپ کی گفتگو قرآن و سنت کے دلائل سے مزین ہونی چاہیے ، لغو باتوں بے سرو پا قصوں ، لطیفوں اور فلمی گانوں کی طرز پر اشعار پڑھنے سے اپنے خطبوں کو محفوظ کیجیے ۔ رسول اللہ صلٰی اللہ علیہ و سلم کا وارث ہونے کے لحاظ سے سنجیدہ اور غیرت مند لہجے میں حکیمانہ گفتگو آپ کی شان ہے ۔

 

اے خانقاہوں کے مسند نشینو !

 

آپ سے گزارش ہے اپنے عظیم اسلاف لی جانشینی کا حق ادا کرتے ہوئے اپنے آپ پر اسلام کو مقدم کریں ، احیاء اسلام کیلئے اپنی صلاحیتوں کو وقف کردیں اور اپنی خانقاہوں کو دوبارہ علم و حکمت کا گہوارہ بنائیں۔

 

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

 

ایک اہم فتوٰی

 

سوال۔ کیا فرماتے ہیں علماء دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ١٥ ستمبر ٢٠٠٥ کو مخدومِ امم حضرت داتا گنج بخش ہجویری رحمتہ اللہ تعالٰی علیہ کی جامع مسجد میں بعد از نماز عشاء محفلِ نعت شریف منعقد ہوئی ۔ نعت کمیٹی چونگی امر سدھو نے اس کا انعقاد کیا تھا ۔ اس میں اہم بات یہ تھی کہ ہر نعت شریف کے بعد درس قرآن کا اہتمام کیا گیا تھا تمام دروس بڑے اہم موضوعات پر مثلاً قرآن مجید کتابِ ہدایت ، تقوٰی اور اس کے مراتب ، رسول اکرم صلٰی اللہ علیہ و سلم بحیثیت رحمت اللعالمین صلٰی اللہ علیہ و سلم ، پردہ کی اہمیت ، عریانی فحاشی کی تباہ کاریاں پر ہوئے اور ہزاروں کے اجتماع نے ہمہ تن گوش ہو کر سنے ، بالخصوص پردہ کے موضوع پر درس سن کر اکثر آنکھیں اشکبار تھیں۔ موجودہ حکومتی روشن خیالی کے برعکس آپ نے بڑے بے باک انداز میں کلمہ حق بلند کیا ۔ پہلے درس سے قبل پڑھی گئی نعت شریف جس میں لفظ اللہ کو ایک خاص طریقے سے پڑھا گیا تھا جس سے میوزک جیسی آواز پیدا ہو رہی تھی ، اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ لفظ اللہ ہم تعظیم کیلئے پڑھتے اور ثواب کیلئے اس کا زکر کرتے ہیں یہ تب ہوگا :

 

١۔ جب لفط اللہ کا تلفظ صحیح ہوا اگر اس کا تلفظ ہی صحیح نہ ہوا تو اس سے ثواب نہیں ملے گا اور اس کی بے ادبی ہوگی ، اگر تلفظ صحیح نہ ہو کچھ لفظ ادا کیا اور بعض حروف کی جگہ کوئی دیگر آواز شامل کرلی گئی تو یہ لفظ اللہ کی بے ادبی ہوگی ۔

 

٢۔ لفظ اللہ تعالٰی کو پس منظر میں ثانوی حیثیت سے پڑھنا اور کسی دوسری آواز کو اس پر غالب کرنا اور اولیت دینا یہ بھی درست نہیں لفظ اللہ کا جب ورد ہو تو صرف اسی کا ہو اس وقت اس پر غالب کرکے اور کچھ نہ پڑھا جائے ۔

 

٣۔ لفظ اللہ کو ہم بطور ورد و وظیفہ پڑھتے ہیں یہ کوئی میوزک کی دھن نہیں ہے کہ اس کو میوزک کی جگہ اس مقصد کیلئے ویسی آواز بنا کر پڑھا جائے۔

 

بعد مین درس ہوتے رہے ، اسی دوران پھر ایک نعت خواں نے ایسا ہی عمل کیا۔

 

اس کے بعد آخری درس قرآن میں نعت کمیٹی کی طرف سے درس دینے والے عالم ِ دین کو چٹ دی گئی کہ لفظ اللہ والے مسئلے کی دوبارہ وضاحت کریں اتنے میں نعت خوانی کو فلمی کلچر میں ڈھالنے والے ایک مشہور نعت خواں بھی سٹیج پر آچکے تھے ۔ جب درس میں یہ مسئلہ بیان کیا گیا تو اس نعت خواں نے درمیان میں بولنا شروع کردیا زور زور سے کہنے لگا کہ سپیکر بند کرو ، مائیک بند کر دو چنانچہ مائیک بند کر دیا گیا ، وہ عالمِ دین کرسی سے اٹھ کر کھڑے ہوگئے جزباتی انداز میں مائیک کھولنے کو کہا پھر مائیک کھولا گیا انہوں نے پوری جرات کے ساتھ شرعی مسئلہ وضاحت سے بیان کیا بعد میں اس نعت خواں نے مائیک پکڑا اور بڑے متکبرانہ ، مضحکہ خیز انداز میں اہم شرعی مسئلہ پر اور مستند عالمِ دین پر بلادلیل اور بلاوجہ پھبتیاں کستا رہا۔

 

اب صاحبانِ علم و فضل سے دو باتوں کا جواب درکار ہے۔

 

١۔ کیا ان عالمِ دین کا موقف اور فتویٰ صحیح تھا شرع شریف کی روشنی میں جواب دیں۔

 

٢۔ جس نعت خواں نے درسِ قرآن مجید کے درمیان مداخلت کی اور درسِ قرآن کا سپیکر بند کروایا اور غلطی پر ہونے کے باوجود ایک نہایت مستند عالمِ دین کے سامنے شرعی مسئلے اور فتویٰ پر لاف زنی اور بدتمیزی کی اس کا شرعی حکم کیا ہے۔

 

سائل : محمد نعیم طاہر رضوی ( صدر کنز الایمان سوسائٹی لاہور کینٹ )

 

الجواب ۔

 

١۔ ہم ان کے فتویٰ کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور انہوں نے جو تین امور بیان کر کے مسئلہ بیان کیا ہم قرآن و سنت کی تعلیمات کی روشنی میں اس مسئلہ کا یہی شرعی حکم سمجھتے ہیں ، خلاف ورزی سے یقیناً لفظ اللہ کی بے ادبی ہوگی ۔ ہم مجھتے ہیں کہ انہوں نے اس بڑی خرابی کو سرِعام روک کے اپنی شرعی ذمہ داری پوری کی ہے اور نعت خواں حضرات اور سامعین پر احسان کیا ہے ۔ اللہ تعالٰی سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے ۔

 

٢۔ اس نعت خواں کو درسِ قرآن مجید میں مداخلت پر اور مزکورہ حرکت پر اللہ تعالٰی سے مجمع عام میں توبہ کرنی اور معافی مانگنی ہوگی۔

 

( محمد عبدالعلیم سیالوی جامعہ نعیمیہ لاہور )

 

حضرت علامہ مفتی محمد عبدالعلیم سیالوی صاحب

 

( شیخ الحدیث جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور )

 

فہرست مئویدین

 

١۔ مناظرِ اسلام حضرت پیر سید محمد عرفان شاہ مشہدی صاحب

 

( ناظمِ اعلٰی مرکزی جماعت اہلسنت پاکستان )

 

٢۔ حضرت مفتی ڈاکٹر سرفراز احمد نعیمی صاحب

 

( شیخ الحدیث جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور )

 

٣۔ حضرت پیر سید ضیاء الاسلام شاہ گیلانی صاحب

 

( نارووالی شریف گجرات )

 

٤۔ حضرت مفتی محمد عبداللطیف مجددی صاحب

 

( شیخ الحدیث جامعہ نعیمیہ گڑھی شاہو لاہور )

 

٥۔ حضرت علامہ صاحبزادہ محمد رضائے مصطفٰے نقشبندی صاحب

 

( شیخ الحدیث جامعہ رسولیہ شیرازیہ لاہور )

 

٦۔ حضرت علامہ خادم حسین رضوی صاحب

 

( مدرس جامعہ نظامیہ رضویہ لاہور )

 

٧۔ حضرت علامہ پیر شہزاد مجددی صاحب

 

( دار الاخلاص لاہور )

 

٨۔ حضرت مفتی محمد خان قادری صاحب

 

( شیخ الحدیث جامعہ اسلامیہ لاہور )

 

٩۔ حضرت علامہ محمد عابد جلالی صاحب

 

( جامعہ جلالیہ رضویہ مظہر الاسلام لاہور )

 

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

 

 

 

دف موسیقی اور ذکر کے ساتھ نعت پڑھنا اور سننا دونوں حرام ہیں

 

( دار الافتاء بریلی شریف )

 

~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~~

 

 

 

حامداوّ مصلّیا و مسلّما

 

مفتی اصغر علی رضوی

 

( مفتی جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف منڈی بہاوالدین )

 

نعت اور آدابِ نعت اور نعت خواں کے احوال و اوصاف کو مناسب انداز اور موزوں الفاظ سے بیان کیا گیا ہے اور علمائے بریلی کا فتوٰی جسے رضوی خاندان کے نامور سپوت شہزادہ والا شان حضرت مولانا علامہ محمد اختر رضا خان صاحب مدظلہ نے مرتب فرمایا اور دوسرے حضرات نے اس کی تصدیق فرمائی عین حق و صواب اور دلائل سے مزین ہے اس سے انحراف کسی ذی شعور کو ممکن نہیں چاجائے کوئی ذی علم مفتی ۔

 

البتہ نعیم طاہر رضوی کا استفتاء جس میں بیان ہوا کہ عالمِ دین سے مخاصمت کرنے والے نے شرعی مسئلہ کی تبلیغ کو روکنے کی مذموم سعی کرتے ہوئے عالمِ دین کی اہانت کا ارتقاب کیا۔ تو اس صورت میں رضوی صاحب کے استفتاء کے دوسرے حصہ کا جواب فقیر کے نزدیک یہ ہے :

 

کہ مخاصمت کرنے والے کو تجدید اسلام کرنا لازم ہے اور اگر بیوی رکھتا تھا اور اسے آئندہ بھی زوجہ کی حیثیت سے رکھنا چاہے تو تجدید نکاح بھی لازم ہے کیونکہ عالمِ دین کی اہانت بوجہ علم دین کفر ہے۔ فتاوٰی رضویہ میں ہے :

 

فقہائے کرام توہین عالم را کفر داشتہ اند ، در مجمع الانہرست ۔

 

من قال للعالم عویلم علٰی وجہ الاستخفاف کفر ۔ آنجا اگر تاویل را راہی بود

 

توہین علمِ دین خود کفر خالص است۔

 

فقہائے کرام نے عالم دین کی توہین کو کفر قرار دیا ہے ، مجمع الانہر میں ہے

 

اگر کسی نے توہین کی نیت سےعالم ِ دین کو عویلم ( گٹھیا عالم ) کہا تو یہ کفر ہے۔

 

اگر یہاں تاویل کریں تو علم ِ دین کی توہین خالصتاّ کفر ہے ۔

 

واللہ تعالٰی اعلم ( فتاوٰی رضویہ ، جلد ١٤ ص ٦٤٥ )

 

ایک اور مقام پر ارشاد فرمایا

 

عالمِ دین کی توہین اگر بوجہ علم دین ہے بلاشبہ کفر ہے ۔ کما فی مجمع الانھر ۔وگرنہ اگر بے سبب ظاہر کے ہے تو اس پر خوف کفر ہے ، کما فی الخلاصہ و منح الروض ۔ وگرنہ اشد کبیرہ ہونے میں شک نہیں کہ حدیث پاک میں ہے :

 

ثلاثہ لا یستخف بحق ھم الامنافق بین النفاق ذوا الشیبہ فی الاسلام و ذوا العلم و الامام المقسط

 

تین آدمیوں کی توہین منافق ہی کرے گا۔ مسلمان بوڑھا ، صاحب علم اور عادل حاکم ۔

 

( فتاوٰی رضویہ ، جلد ١٥ ص ١٦٣ )

 

ایک اور جگہ پر روافض پر فتوٰی کفر کی وجوہات بیان کرتے ہوئے عقود الدریہ کے حوالہ سے بیان فرمایا :

 

و منھا انھم یھینون العلم و العلماء

 

کہ روافض پر فتوٰی کفر کی وجوہات میں سے یہ بھی ہے کہ وہ علم اور علماء کی توہین کرتے ہیں۔

 

( فتاوٰی رضویہ ، جلد ١٤ ، ص ٢٩٥ )

 

اور ایک جگہ در مختار کے حوالے سے فرمایا ۔

 

ما یکون کفرا اتفافاّ یبطل العمل و النکاح و اولادہ اولاد زنا و ما فیہ

 

خلاف یومر با لاستغفار و التوبہ و تجدید النکاح۔

 

اور توبہ استغفار کا معنی علامہ شامی نے بیان فرمایا ۔ ای بتجدید الاسلام ۔

 

جہاں باتفاق کفر ہو وہاں عمل و نکاح باطل اور اولاد ، اولاد زنا قرار پائے گی ، اور جس میں اختلاف ہو وہاں توبہ و استغفار کا حکم کیا جائے گا ( یعنی تجدید اسلام کرنا ہوگی ) اور تجدید نکاح بھی ۔ ( فتاوٰی رضویہ ج١٤ ص١٥٩)

 

تو اس صورت میں مخاصمت کرنیوالے پر علم ِ دین اور عالمِ دین کی توہین کے سبب دو وجہ سے لزوم کفر ہے ، لہٰذا اسے تجدید نکاح لازم ہے۔

 

قالہ بلسانہ و امر با الکتابہ

 

مفتی اصغر علی رضوی

 

مفتی مرکزی جامعہ محمدیہ نوریہ رضویہ بھکھی شریف ،

 

ضلع منڈی بہاو الدین ۔ پاکستان

 

١٦ ذی الحج ١٤٢٦

 

Ap Yahan Say Fatawa Download Kar K B Dekh Sakti Hain

http://www.islamimehfil.info/forum/index.p...ic=1196&hl=zekr

Link to comment
Share on other sites

بحث میں حصہ لیں

آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔

Guest
اس ٹاپک پر جواب دیں

×   Pasted as rich text.   Paste as plain text instead

  Only 75 emoji are allowed.

×   Your link has been automatically embedded.   Display as a link instead

×   Your previous content has been restored.   Clear editor

×   You cannot paste images directly. Upload or insert images from URL.

Loading...
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...