Shan E Raza مراسلہ: 11 ستمبر 2011 Report Share مراسلہ: 11 ستمبر 2011 (ترمیم شدہ) Aqeedah ilm e Gaib Dalail Sureh Aaley Imran Chepter number 3 verse number 179 وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى ٱلْغَيْبِ وَلَكِنَّ ٱللَّهَ يَجْتَبِي مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَآءُ اسی آیت کے تحت * تفسير انوار التنزيل واسرار التأويل/ البيضاوي (ت 685 هـ) مصنف و مدقق میں ہے { وَمَا كَانَ ٱللَّهُ لِيُطْلِعَكُمْ عَلَى ٱلْغَيْبِ وَلَكِنَّ ٱللَّهَ يَجْتَبِى مِن رُّسُلِهِ مَن يَشَاء } وما كان الله ليؤتي أحدكم علم الغيب فيطلع على ما في القلوب من كفر وإيمان، ولكن الله يجتبي لرسالته من يشاء فيوحي إليه ويخبره ببعض المغيبات، أو ينصب له ما يدل عليها :Translation: خدا تعالیٰ تم میں سے کسی کو علم غیب نہیں دینے کا کہ مطلع کرے اس کفرو ایمان پر جو کہ دلوں میں ہوتا ہے لیکن اللہ اپنی پیغمبری کے لئے جس کو چا ہتا ہے چن لیتا ہے پس اس کی طرف وحی فرماتا ہے اور بعض غیوب کی ان کو خبر دیتا ہے یا ان کے لئے ایسے دلائل قائم فرماتا ہے کہ جو غیب پر راہبری کریں Online Reference اسی آیت کے تحت * تفسير لباب التأويل في معاني التنزيل/ الخازن (ت 725 هـ) مصنف و مدقق میں ہے { ولكن الله يجتبي من رسله من يشاء } يعني ولكن الله يصطفى ويختار من رسله من يشاء فيطلعه على ما يشاء من غيبه :Translation: لیکن اللہ چن لیتا ہے اپنے رسولوں میں سے جن کو چاہتا ہے پس ان کو خبردار کرتا ہے بعض علم غیب پر Online Reference بعض لوگ (دیوبندی وہابی ) کہتے نظر آتے ہیں کہ آپ کی پیش کردہ دلائل سے اطلاع علی الغیب ،اخبار علی الغیب (یعنی غیب پر اطلاع دینا یا خبر دینا ) تو ثابت ہوتا ہے جو کہ ہم بھی مانتے ہیں اختلاف تو اس میں ہے کہ اس کو علم غیب کہنا جائز ہے یا نہیں ?علم غیب اللہ تعالٰی کا خاصہ ہے اور خاصہ کہتے ہی اسے ہیں جو اپنے غیر میں نہ پایا جائے لہذا اللہ کے علاوہ کسی کے لئے علم غیب ثابت کرنا شرک ہے (معاذاللہ اس کا جواب تو اوپر والی آیات میں ہی گزر گیا تفسیر بیضاوی میں جس غیب کا زکر ہوا اس کو علم غیب کہا گیا ہے مزید جواب حاضر خدمت ہے دیوبندیوں کا یہ کہنا کہ علم غیب اللہ کے ساتھ خاص ہے اگر کوئی اللہ تعالٰی کے علاوہ کسی کے لئے علم غیب مانے تو یہ شرک ہے معاذاللہ بہت سخت حکم ہے آئیے دیکھتے ہیں کہ وہابی ویوبندی مولوں کے اس فتوے کی زد میں کون کون آتا ہے ملاحظہ ہو تفسير جامع البيان في تفسير القرآن/ الطبري (ت 310 هـ) مصنف و مدقق اس میں سورہ کہف سورہ نمبر 18 آیت نمبر 64 میں حضرت خضر علیہ السلام کے بارے میں حضرت ابن عباس سے مروی ہے کہ { إنَّكَ لَنْ تَسْتَطِيعَ مَعَيَ صَبْراً } کے تحت امام ابن جریر اطبری لکھتے ہیں ،وكان رجلاً يعلـم علـم الغيب قد علِّـم ذلك، وہ حضرت خضر علیہ السلام علم غیب جانتے تھے کہ انہوں نے جان لیا Online Reference Link اسی طرح ملاحظہ ہو تفسير روح البيان في تفسير القرآن/ اسماعيل حقي (ت 1127 هـ) مصنف و مدقق وعلمناه من لدنا علما کے تحت لکھا ہے کہ خاصا هو علم الغيوب والاخبار عنها باذنه تعالى على ما ذهب اليه ابن عباس رضى الله عنهما ا ترجمہ : حضرت خضر علیہ السلام کو جو لدنی علم سکھایا گیا وہ علم غیب ہے اور اس غیب کے متعلق خبر دینا ہے خدا کے حکم سے جیسا کہ اس طرف ابن عباس رضی اللہ عنہما گئے ہیں ۔ Online Reference Link مزید ملاحظہ ہو تفسير انوار التنزيل واسرار التأويل/ البيضاوي (ت 685 هـ) مصنف و مدقق سورہ کہف کی آیت 65 کے تحت لکھا ہے { وَعَلَّمْنَاهُ مِن لَّدُنَّا عِلْمًا } مما يختص بنا ولا يعلم إلا بتوفيقنا وهو علم الغيوب. ترجمہ: ہم نے ان کو اپنا علم لدنی عطا کیا ،حضرت خضر کو وہ علم سکھائے جو ہمارے ساتھ خاص ہیں بغیر ہمارے بتائے کوئی نہیں جانتا اور وہ علم غیب ہے۔ Online Reference Link اب امام ابن کثیر کا حوالہ ملاحظہ ہو جن کی تفسیر دیوبندی وہابی حضرات کے نزدیک بہت ہی مستند مانی جاتی ہے تفسير تفسير القرآن الكريم/ ابن كثير (ت 774 هـ) مصنف و مدقق قال: إنك لن تستطيع معي صبراً، وكان رجلاً يعلم علم الغيب، قد علم ذلك، یہاں امام ابن کثیر بھی ابن عباس رضی اللہ عنہما والی روایت لائے جس کو امام ابن جریر نے اپنی تفسیر میں پیش کیا اور امام اسمعیل حقی علیہ رحمہ نے جس کو اپنی تفسیر میں ذکر کیا اس کا ترجمہ پیچھے گزر چکا اس لیئے یہاں ترجمہ نہیں کیا گیا Online Reference Link محترم قارئین کرام آپ نے ملاحظہ کیا یہ جید مفسرین اپنی تفسیر میں حضرت خضر علیہ السلام کے لئے علم غیب مان رہے ہیں۔اور ایک آج کے بد بخت منافق صفت لوگ کہتے ہیں کہ جو حضور سرور کائنات فخر موجودات صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے علم غیب مانے گا وہ مشرک ہو جائے گا لا حول و لا قو ۃ الا باللہ کیا یہ جید مفسرین اپنی تفاسیر میں شرک کر گئے اور امت مسلمہ کے لئے شرک کا دروازہ کھول گئے ?معاذاللہ یاد رہے کے مندرجہ بالا حوالاجات میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے کی گئی روایت سے استدلال کیا گیا ہے۔ یوں تو انٹر نیٹ پر علم غیب پر بہت مواد مل جاتا ہے مگر ایک اعتراض پڑھا تھا کیہں اس لئے سوچا اس کا جواب دے دوں ،اللہ نے چاہا تو مزید علم غیب کے عقیدہ پر جو آتا ہوا بیان کروں گا دعا کا طالب شان رضا قادری Edited 11 ستمبر 2011 by Shan E Raza 1 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
SunniDefender مراسلہ: 11 ستمبر 2011 Report Share مراسلہ: 11 ستمبر 2011 Boaht achi sharing hy bhai Shukeria اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Shan E Raza مراسلہ: 17 فروری 2012 Author Report Share مراسلہ: 17 فروری 2012 JAZAKALLAH pasand farmaney ka shukriya اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔