Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 12 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 12 ستمبر 2012 حیرت ہے، یہ کون سے نئے دیوبندی آگئے یا ان کا کوئی نیا گروہ ہے کہ یہ اللہ عزٌوجل کے پیارے نبی صلّی اللہ علیہ وسلّم کو حاضر ناظر نہیں مانتے، ان کے بڑے تو مانتے تھے جیسا کہ ارواح ثلاثہ میں قاسم نانوتوی کے حج پر جانے کا واقعہ درج ہے (یہاں صرف آخری سطریں لکھ رہا ہوں) "رخصت کے وقت مولانا نے فرمایا کہ حضرت میرے لیئے دُعا فرمایئے، اِس پر فرمایا کہ بھائی میں تمھارے لیئے کیا دُعا کروں، میں نے اپنی آنکھوں سے تمہیں دونوں جہانوں کے بادشاہ رسول اللہ صلّی اللہ علیہ وسلّم کے سامنے بخاری پڑھتے دیکھا ہے"اب بتایئے کہا " میں نے خود اپنی آنکھوں سے" تو بھائی حاضر تھے جبھی تو دیکھا اور ناظر بھی جبھی تو آپ صلّی اللہ علیہ وسلّم کے سامنے بخاری پڑھ رہے تھے۔یہ پتہ نہیں کہاں سے نئے نئے لوگ نئے عقیدے لے کر آگئے ہیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 12 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 12 ستمبر 2012 ur post # 75 اگر قاضی صاحب نے قالو یا قیل لفظ استعمال کیا ہے تو دیگر فقہا نے تو یہ الفاظ استعمال نہیں کئے اہم نکتہ اپ نے کہا ہے قالو اور قیل ضعیف اور مرجوع ہوتا ہے اپ نے یہ بھی کہا تھا کہ صرف اسکیتکفیرکر رہے ہیں جس کا یہ دعویٰ ہو کہ علم غیب ذاتی موجود ہے تو اگر فقہا کی یہ عبارتیں علم ذاتی سے متعلق ہیں تو معلوم ہوا کہ گویا اپ کے نزدیک ذاتی علم غیب کے قائل کو بھی کافر کہنا ضعیف اور مرجوع ہے۔ ان تکنیکی بحثوں سے ہٹ کر ویسے اگر اپ غور فرمائیں تو یہ فتاوے اپنے مفہوم میں بالکل صاف اور واضح ہیں کہ فقہا نے اس شخص کی تکفیر کی ہے جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو مجلس نکاح میں حاضر و ناظر سمجھ کر گواہ بناتا ہے فقہا کہتے ہیں کہ وہ شخص اس لئے کافر ہے کہ اس شخص نے یہ عقیدہ قائم کر لیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم غیب جانتے ہیں کیونکہ جس کو علم نہ ہو وہ گواہ بھی نہیں بن سکتا اور ملا جیون کہتے ہیں شہادت کے لئے علم شرط ہے اور قائل یہی کہہ رہا ہے کہ تزوجتک بشہادہ اللہ و رسولہ اور یہاں اس مسئلے میں ذاتی یا عطائی کی تو کوئی بحث ہی نہیں اور نہ بعض علم غیب کی بات ہے بلکہ فقہا مطلق اس مجلس نکاح کے حوالے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے عدم علم کو بیان کر رہے ہیں۔ اس کو ایک اور زاویہ سے دیکھیں کہ جن فقہا نے تکفیر کی ہے اور جن فقہا نے عدم تکفیر کی ہے اس بنا پر کے شاید قائل کا عقیدہ یہ ہو کہ عرض اعمال کے تحت یہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کی گئی ہو اور اپ کو اس کا علم ہو گیا ہو تو دونوں صورتوں میں یہ بات بالکل صاف اور واضح ہے یہ سب فقہا اس بات پر متفق ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر جگہ اور ہر وقت حاضر و ناظر نہیں ہیں کیونکہ جنہوں تکفیر کی وہ اسی بنیاد پر کی وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو حاضر و ناظر نہیں سمجھتے اور جنہوں نے عدم تکفیر کی تو اسی بنیاد پر کی شاید قائل کا عقیدہ ہو یہ بات اپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پیش کردی جائے گی۔ ویسے اگر فتاوی عالمگیری کی عبارت کو پورا پڑھ لیا جائے تو واضح ہو جائے گا کہ وہ بھی نبی صلی علیہ وسلم کو حاضر و ناظر تسلیم نہیں کرتے۔ عبارت درج ذیل ہےایک شخص نے کسی عورت سے بغیر گواہوں کے نکاح کیا اور اس نے یہ کہا کہ میں خدا تعالی اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بناتا ہوں یا اس نے یہ کہا کہ خدا تعالی اور اس کے فرشتوں کو گواہ بناتا ہوں تو ایسا شخص کافر ہو جائے گااور اگر اس نے یہ کہا کہ میں دست راست اور دست چپ کہ فرشتہ کو گواہ باتا ہوں تو وہ کافر نہ ہوگا۔ اور فتاوی مسعودی از مولانا مفتی محمد مسعود شاہ صاحبمرتب پروفیسر ڈاکٹر محمد مسعود احمد صاحب میں ایک سوال کے جواب میں ہےواضح ہو کہ یا رسول اللہ کہنا وقت سونے اور نشست اور ہرکار وغیرہ کے ممنوع ہے اوربنیت حاضر و ناظر کہنا موجب شرک کا ہے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Sag e Madinah مراسلہ: 13 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 13 ستمبر 2012 جناب یا توآپ میری پوسٹ کو پڑھتے نہیں یا ویسے ہی بار بار ایک ہی جواب دے رہے ہیں۔ہم نے ذاتی علم غیب کا دعویٰ کیا ہی کب ہے؟اس کے علاوہ اآپ نے عالمگیری اور پرفیسر مسعود صاحب کے حوالے سے جو بات کی ہے اس کا حوالہ درکار ہے۔فقیر اپنے موقف کی تائیید کے لئے ایک حدیث بھی پیش کر رہا ہے۔ حسام الرمین کے سو سال سے اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 13 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 13 ستمبر 2012 توحیدی صاحب آپ کی ہر بات کا جواب دے دیا گیا ہے۔ آپ نے امام شعرانیؒ اور عبدلواہابؒ پر الزام لگایا کہ وہ تو ظاہری انکھوں کے مشاہدہ کا کرما رہے ہیں اس سے آپ کے عقیدہ کا بھی پتہ چل گیا کہ مسلمانوں کا یہ اعتراض درست ہے اب کیا بچا ہے جس کا جواب دیا جائے ۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 13 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 13 ستمبر 2012 جناب یا توآپ میری پوسٹ کو پڑھتے نہیں یا ویسے ہی بار بار ایک ہی جواب دے رہے ہیں۔ہم نے ذاتی علم غیب کا دعویٰ کیا ہی کب ہے؟اس کے علاوہ اآپ نے عالمگیری اور پرفیسر مسعود صاحب کے حوالے سے جو بات کی ہے اس کا حوالہ درکار ہے۔فقیر اپنے موقف کی تائیید کے لئے ایک حدیث بھی پیش کر رہا ہے۔ حسام الرمین کے سو سال سے سگ صاحب۔ اگر ذاتی کا احتمال ہوتا تو فقہا کرام ضرور اس احتمال کی گنجائش نکالتے جب احتمال ہی نہیں تو بات حتم۔ حضور ﷺ کا اپنا وجود ذاتی نہیں تو صفات کہاں سے ذاتی ہوں گی۔ یوں تو کوئی شخص بولے کہ میں حضور ﷺ کو نبی نہیں مانتا تو بھی اس کی تکفیر نہیں کی جائے گی؟ کیوں نکہ اس میں یہ احتمال ہے کہ بیچارے نے شاید ذاتی طور پر نبوت کی نفی کی ہو عطائی کی نہیں۔ غیب کی خبر کو سب کو ہی ہے۔ یہ صرف انبیاء، اولیا ہی کو نہیں یہ تو انبیاء کے منسب میں شامل ہے۔ ہاں علم غیب پر فتویٰ تو آپ لوگوں خود دیکھ چکے ہیں۔ علم غیب کی نفی کر کے تو جنت میں اپنا مقام بنایا جاسکتا ہے لیکن علم غیب کا اثبات کر کے ایسا نہیں کیا جاسکتا۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 13 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 13 ستمبر 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 13 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 13 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) @ sage madina fatawa almigeer, fatawa masoodi aur anwaray shariat kay scan http://img27.imagesh...07/92285185.jpg http://img109.images...31/87181775.jpg[ http://img69.imagesh...38/59393486.jpg Edited 13 ستمبر 2012 by Mustafvi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 13 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 13 ستمبر 2012 سگ مدینہ یور پوسٹ نمبر78 جناب یا توآپ میری پوسٹ کو پڑھتے نہیں یا ویسے ہی بار بار ایک ہی جواب دے رہے ہیں۔ہم نے ذاتی علم غیب کا دعویٰ کیا ہی کب ہے؟اس کے علاوہ اآپ نے عالمگیری اور پرفیسر مسعود صاحب کے حوالے سے جو بات کی ہے اس کا حوالہ درکار ہے۔فقیر اپنے موقف کی تائیید کے لئے ایک حدیث بھی پیش کر رہا ہے۔ اپ نے اپنی پوسٹ 72 میں علم غیب ذاتی کا ذکر کیا تھا جناب من شاید آپ نے میرے جواب کو صحیح طریقے سے پڑھا ہی نہیں۔فقیر کی پوسٹ میں یہ جواب موجود ہے کہ فقہاء صرف اسکیتکفیرکر رہے ہیں جس کا یہ دعویٰ ہو کہ علم غیب ذاتی موجود ہے۔ اور اپ کا یہ دعوی بھی ہے کہ قالو اور قیل ضعیف اور مرجوع ہے تو اس حوالے سے میں نے کہا تھا کہ تو اگر فقہا کی یہ عبارتیں علم ذاتی سے متعلق ہیں تو معلوم ہوا کہ گویا اپ کے نزدیک ذاتی علم غیب کے قائل کو بھی کافر کہنا ضعیف اور مرجوع ہے۔ اور اپ اس بات کو بھی نظر انداز کر رہے ہیں کہ قالو یا قیل سے صرف قاضی خان صاحب نے فتوی دیا ہے باقی فقہا نے یہ الفاظ استعمال ہی نہیں کئے اپ شاید یہ سمجھ رہے ہیں کہ سب فقہا نے قالو یا قیل کے الفاظ یوز کئے تو یہ درست نہیں۔ باقی میں عالمگیری اور فتاوی مسعودی کے سکین دوسری پوسٹ میں پیسٹ کر دیئے ہیں اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Sag e Madinah مراسلہ: 14 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 14 ستمبر 2012 مصطفوی صا حب فقیر نے اپنی پوسٹ نمبر ۷۲ میں لکھا تھا کہ نکاح والے فتوی میں فقہاء نے اس شخص کی تکفیر کی ہے جو کہ علم غیب ذاتی کا قائل ہو۔اور علم غیب ذاتی کے قائل کی تکفیر تمام فقہاء نے کی ہے۔پھر فقیر نے اپنے موقف کی تائید میں فقہاء کی عبارتیں بھی پیش کی ہیں۔ ہم جواب کی ایک توجیح ہوتی ہے اور وہ توجیح صرف اسی جواب کے لیے فٹ ہوتی ہے۔لیکن آپ پھر بی تجاہل عارفانہ سے کام لیں تو اسکا کوئی علاج نہیں۔ ہمارا علم غیب کے متعلق جو عقیدہ ہے اس کے مطابق ہماری اوپر کفر و شرک کا فتویٰ ثابت کرو تو بات بنے۔آپ نے حضرت مسعود صاحب کے والد صاحب کی جو عبارت پیش کی ہے اس میں کیا آپ کو بالذات کو لفظ نطر نہیں آیا یا آپ گول کر گئے؟؟؟ ہم نے اپنےمئوقف کی تائید کے لئے ایک حدیث شریف پیش کی ہے لیکن اس کے باجود آپ ایک ضعیف قول پر اڑے ہوئے ہیں؟یہ رسول دشمنی نہیں تو کیا ہے؟؟ جب حدیثا اور فقہ میں تعارض آجائے تو آپ کیا کرتے ہو؟ لیکن اصل بات کچھ اور ہے۔آپ نے یہ کہا کہ قاضی خان نے قال یا قیل کہا اور پھر اگر یہی الفاظ فتویٰ کفر پر آجائیں تو کیا یہ بھی قول ضعیف ہو جائے گا تو اس کے جواب میں فقیر عرض کرے گا کہ ہم دیو بندیوں وہابیوں کی کتابوں سے بہت سی ایسی عبارتیں دکھا سکتے ہیں جہاں ایسے تجاہل سے کام لیا گیا ہے۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 14 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 14 ستمبر 2012 مصطفوی صا حب فقیر نے اپنی پوسٹ نمبر ۷۲ میں لکھا تھا کہ نکاح والے فتوی میں فقہاء نے اس شخص کی تکفیر کی ہے جو کہ علم غیب ذاتی کا قائل ہو۔اور علم غیب ذاتی کے قائل کی تکفیر تمام فقہاء نے کی ہے۔پھر فقیر نے اپنے موقف کی تائید میں فقہاء کی عبارتیں بھی پیش کی ہیں۔ ہم جواب کی ایک توجیح ہوتی ہے اور وہ توجیح صرف اسی جواب کے لیے فٹ ہوتی ہے۔لیکن آپ پھر بی تجاہل عارفانہ سے کام لیں تو اسکا کوئی علاج نہیں۔ ہمارا علم غیب کے متعلق جو عقیدہ ہے اس کے مطابق ہماری اوپر کفر و شرک کا فتویٰ ثابت کرو تو بات بنے۔آپ نے حضرت مسعود صاحب کے والد صاحب کی جو عبارت پیش کی ہے اس میں کیا آپ کو بالذات کو لفظ نطر نہیں آیا یا آپ گول کر گئے؟؟؟ ہم نے اپنےمئوقف کی تائید کے لئے ایک حدیث شریف پیش کی ہے لیکن اس کے باجود آپ ایک ضعیف قول پر اڑے ہوئے ہیں؟یہ رسول دشمنی نہیں تو کیا ہے؟؟ جب حدیثا اور فقہ میں تعارض آجائے تو آپ کیا کرتے ہو؟ لیکن اصل بات کچھ اور ہے۔آپ نے یہ کہا کہ قاضی خان نے قال یا قیل کہا اور پھر اگر یہی الفاظ فتویٰ کفر پر آجائیں تو کیا یہ بھی قول ضعیف ہو جائے گا تو اس کے جواب میں فقیر عرض کرے گا کہ ہم دیو بندیوں وہابیوں کی کتابوں سے بہت سی ایسی عبارتیں دکھا سکتے ہیں جہاں ایسے تجاہل سے کام لیا گیا ہے۔ جن فقہا نے کفر کا فتوی دیا ہے ان میں سے کسی نے بھی ذاتی یا عطائی کی شرط عائد نہیں کی۔ اگر واقعی فقیا علم غیب ذاتی کی بنیاد پر تکفیر کرتے تو وہ لازما اس طرف اشارہ کرتے کیونکہ وہ ہر مسئلہ میں اس کی جملہ شرائط و قیود حدود کو ملحوظ رکھ کر اور ان کو بیان کر کے فتوی صادر فرماتے ہیں اور اس مقام پر انھوں نے ایسی کوئی شرط بیان نہیں کی اور نہ ہی اس کی طرف ہلکا اشارہ ہی کیا ہے۔ بہرحال اب اپ ان فتاوی کی جو بھی توجیحات کرتے رہیں لیکن یہ حقیقت ہے کہ کفر کے فتاوی موجود ہیں اصل مقصد ان فتاوی پر بحث نہیں تھا بتانا صرف یہ مقصود تھا کہ فقہا، بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو ہر وقت اور ہر جگہ حاضر و ناظر تسلیم نہیں کرتے۔ فتاوی مسعودی کی عبارت بھی بالکل صاف اور واضح ہے اپ پوری عبارت پڑھ لیں وہ صاف کہہ رہے ہیں کہ درود اور وظائف میں یا رسول اللہ کہنا جائز ہے مگر بنیت حاضر و ناظر کے کہنا موجب شرک ہے اور یہ جملہ بھی ملاحظہ کریں کہ یہ صفت حضوری کی بندے میں نہیں ہے۔ اور فتاوی عالمگیری اور انوار شریعت کے حوالوں کو اپ نے چھیڑا ہی نہیں ؟ ان سب حوالوں سے یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ بوقت مجامعت ہر ہر میاں بیوی کے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ غلط ہے۔ باقی اپ نے جو حدیث پیش کی ہے اس کے حوالے سے میں دو چار دنوں میں عرض کر دوں گا انشا،اللہ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 14 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 14 ستمبر 2012 @ sage madina اپ نے جو حدیث پیش کی تھی اس حوالے سے ملاحظہ فرمایئں۔ امام ابن السني رحمه الله (المتوفى364)نے کہا: أَخْبَرَنَا كَهْمَسُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْجَوْهَرِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَبْدِ الْمَجِيدِ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ الْحَرَّانِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ،عَنْ أَبِي جَمِيلٍ الْأَنْصَارِيِّ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَصْبَحَ يَقُولُ : «أَصْبَحْتُ يَا رَبِّ أُشْهِدُكَ، وَأُشْهِدُ مَلَائِكَتَكَ، وَأَنْبِيَاءَكَ وَرُسُلَكَ، وَجَمِيعَ خَلْقِكَ عَلَى شَهَادَتِي عَلَى نَفْسِي أَنِّي أَشْهَدُ أَنَّكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ، وَحْدَكَ لَا شَرِيكَ لَكَ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ، وَأُؤْمِنُ بِكَ، وَأَتَوَكَّلُ عَلَيْكَ» يَقُولُهُنَّ ثَلَاثًا [عمل اليوم والليلة لابن السني ص: 50 رقم 52]۔ یہ روایت ضعیف ہے اس میں کئی علتیں علتین: پہلی علت: ابن السنی رحمہ اللہ کے شیخ كَهْمَسُ بْنُ مَعْمَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْجَوْهَرِيُّ کی توثیق نامعلوم ہے۔ دوسری علت: ابْنُ لَهِيعَةَ مدلس ہیں اورروایت عن سے ہیں ۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے انہیں پانچویں طبقہ میں رکھتے ہوئے کہا: عبد الله بن لهيعة الحضرمي قاضي مصر اختلط في آخر عمره وكثر عنه المناكير في روايته وقال بن حبان كان صالح ولكنه كان يدلس عن الضعفاء[طبقات المدلسين لابن حجر: ص: 54]۔ امام طبرانی کی الاوسط رقم 9356 میں تحدیث کی صراحت ہے لیکن یہ تحدیث ثابت ہی نہیں کیونکہ اس میں امام طبرانی کے استاذ هارون بن كامل ہیں، اور یہ مجہول ہیں ۔ تیسری علت: ابْنُ لَهِيعَةَ سے اگرعبادلہ روایت نہ کریں توان کی روایت ضعیف ہوتی ہے اوریہاں ان سے عبادلہ میں سے کوئی راوی نہیں ہے۔ چوتھی علت: ابْنُ لَهِيعَةَ کا استاذ ابو جَمِيلٍ الْأَنْصَارِيِّ، مجہول ہے۔ نوٹ: اس روایت کے تمام طرق وشواہد بھی ضعیف ہی ہیں ۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 15 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 15 ستمبر 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 15 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 15 ستمبر 2012 جناب توحیدی بھائی۔ اصل مسئلہ جو زیر بحث ہے وہ حاضر و ناظر کا ہے اور اس حوالے سے میں نے فقہا، احناف کے فتاوی ہیش کئے تھے خاص طور پر فتاوی عالمگیری ، فتاوی مسعودی اور انوار شریعت کے حوالے پیش کئے تھے جن سے بالکل واضح ہو جاتا ہے کہ بوقت مجامعت ہر ہر میاں بیوی کے پاس نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر و ناظر ہونے کا عقیدہ غلط ہے۔ باقی رہی ابن عباس رضی کی بات تو اپ مجھ سے زیادہ علم رکھتے ہیں کہ ابن عباس سے ہر طرح کے اقوال ملتے ہیں صحیح بھی اور ضعیف بھی۔ اپ نے ابن کثیر کے حوالے سے ان کا جو قول پیش کیا ہے برائے مہربانی اس کی سند پیش فرما دیں۔ پھر یہاں غیب سے مراد کلی علم غیب بھی نہیں۔ بعض علم غیب یا انبا،الغیب کا تو انکار ہی نہیں۔ دیکھیں اس میںیہ بھی ہے کہ حضرت خضر نے کہا جو میں جانتا ہوں وہ اپ نہیں جانتے اور جو اپ جانتے ہیں وہ میں نہیں جانتا۔ تو ہر ایک کے علم کی حدود ہیں۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 15 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 15 ستمبر 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Raza11 مراسلہ: 15 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 15 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) JANAB AP KE DEOBANDI MOLVI TAHIR ASHRAFI SAB IQRAR KAR RAHE HEN KE RASOOLLAH salalaho aleh wasalam HAZER NAZER HE http://www.youtube.com/watch?v=KyDPGxj2I4o&ytsession=jIOxFouXR8VKNwpoinPXdS-59bmeIXix_E8FjXkdlCoxDbZAupsiC1uC5xvG06toqCwm6okFhtcC0bam-Y7kGUTCn0om86VVyblM5HGFfqutGBXZ1wc1FCIwK1bD1Zx9HUkqsNji9fZfqAmt9KXpzpje9GEB4mfOUErak8h1oMlgFUd9n6DFlCtcgBGiRrAOGKQLjj75jAJRdTxOihfOr6B5_YgasrJLeJPEHdUJLXjGth5dLhPEDg1ltfDpPF5a1uX4i45pWI_5MQiPJP-9XHctKkdfauMfoF5wJAnIXBA ADMINISTRATION SE GUZARESH HE KE VIDEO KO MP3 ME CONVERT KER DEN TAKE KHATOON KI TASVEER HAT JAE OR AKHRI 10:00 KE BAD TAHIR ASHRAFI KA BAYAN DEOBANDI AQEEDE PER WAR HE Edited 15 ستمبر 2012 by Raza11 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 ALLAH اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 @ toheedi bhai ur post # 9 اپ سے گزارش ہے کہ اپ امام شعرانی رح کی عبارت کو دیکھ لیں اور پھر اس کے بعد فتاوی عالمگیری، فتاوی مسعودی اور انوار شریعت کے حوالہ جات بھی ملاحظہ فرما کر خود فیصلہ کر لیں ۔ fatawa almigeery, fatawa masoodi aur anwaray shariat kay scan http://img27.imagesh...07/92285185.jpg http://img109.images...31/87181775.jpg[ http://img69.imagesh...38/59393486.jpg امام شعرانی رح سے بھی غلطی ہو سکتی ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کی کتاب میں کوئی تحریف ہو گئی ہو بہرحال ان کی یہ عبارت غلط اور ناقبل قبول ہے۔ قران پاک میں سورہ مریم 19 کی ابتدائی ایات میں حضرت ذکریا علیہ السلام کا ذکر ہے کہ جب ان کو بڑھاپے میں بیٹے کی خوشخبری دی گئی تو وہ اپنی بیوی کے استقرار حمل کے لئے اللہ تعالی سے نشانی اور علامت طلب کرتے ہیں تاکہ ان کو معلوم ہو سکے کہ کب حمل قرار پاتا ہے۔ اب پیغمبر سے بڑھ کر مرد کامل کون ہو گا؟ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 سعیدی صاحب پوسٹ نمبر 92 اپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر ناظر ہونے کے متعلق جو تاویلات کی ہیں ان کا ان فتاوی سے دور دور تک بھی کوئی تعلق نہیں بنتا۔ اپ فتاوی عالمگیری ، فتاوی مسعودی اور انوار شریعت کی عبارات دوبارہ ملاحظہ کر لیں http://img27.imagesh...07/92285185.jpg http://img109.images...31/87181775.jpg[ http://img69.imagesh...38/59393486.jpg علامہ عبدالرشید الولوالجی متوفی540 لکھتے ہیں ایک شخص نے ایک عورت سے نکاح کیا مگر گواہ موجود نہ تھے،اس شخص نے عورت کو خطاب کرتے ہوئے کہا میں تیرے ساتھ اللہ اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو گواہ بنا کر نکاح کرتا ہوں تو وہ شخص کافر ہو جائے گا اسلئے کہ اس نے اعتقاد کر لیا ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو غیب کا علم ہے کیونکہ جس کو علم نہ ہو وہ گواہ کیسے بن سکتا ہے؟ اور جس کا یہ عقیدہ ہو کہ اپکو علم غیب تھا تویہ کفر ہے۔ اور فتاوی عالمگیری میں تو غیب کا لفظ بھی نہیں اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 ALLAH اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ya Mohammadah مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 JazakALLAH Qibla Saeedi sahab aapka is thread me reply ke liye اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Saeedi مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 ALLAH اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Talvar مراسلہ: 16 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 16 ستمبر 2012 توحیدی صاحب جب امام عبالوہاب کا کول سہو، نسیان،سے محفوظ نہیں تو اس کے اچھروی کی عبارت میں دلیل لانا کیسے ٹھیک ہوسکتا ہے۔ جب کہ اُن کی عبارت میں تو حضور ﷺ کا نام تو دور کی بات کسی نبی کا ذکر ہی نہیں۔ پھر میں نے روئیت علمی کا ذکر بھی کیا کہ روئیت علمی بھی ہو سکتی ہے کہ اللہ عمل سیہ کا علم دے دے لیکن اس سے نا تو عمل مجامعت میں حاضر ناظر ہونے کا کہاں ثبوت ہوسکتا ہے۔ جب شعرانیؒ کی عبارت میں ناتو حضور ﷺ کا ذکر ہے نا حاظر ناظر کا تو اور اس کے ساتھ سہو و انسیان بھی منسلک کر دیں کیوں کے وہ معصوم نہیں تھے لیحاظہ اس عبارت سے استدلال لانا باطل ہوا۔ اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 17 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 17 ستمبر 2012 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Mustafvi مراسلہ: 17 ستمبر 2012 Report Share مراسلہ: 17 ستمبر 2012 (ترمیم شدہ) @ only for toheedi bahi @ toheedi bhai ur post # 91 اپ سے گزارش ہے کہ اپ امام شعرانی رح کی عبارت کو دیکھ لیں اور پھر اس کے بعد فتاوی عالمگیری، فتاوی مسعودی اور انوار شریعت کے حوالہ جات بھی ملاحظہ فرما کر خود فیصلہ کر لیں ۔ fatawa almigeery, fatawa masoodi aur anwaray shariat kay scan http://img27.imagesh...07/92285185.jpg http://img109.images...31/87181775.jpg[ http://img69.imagesh...38/59393486.jpg امام شعرانی رح سے بھی غلطی ہو سکتی ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ ان کی کتاب میں کوئی تحریف ہو گئی ہو بہرحال ان کی یہ عبارت غلط اور ناقبل قبول ہے۔ قران پاک میں سورہ مریم 19 کی ابتدائی ایات میں حضرت ذکریا علیہ السلام کا ذکر ہے کہ جب ان کو بڑھاپے میں بیٹے کی خوشخبری دی گئی تو وہ اپنی بیوی کے استقرار حمل کے لئے اللہ تعالی سے نشانی اور علامت طلب کرتے ہیں تاکہ ان کو معلوم ہو سکے کہ کب حمل قرار پاتا ہے۔ اب پیغمبر سے بڑھ کر مرد کامل کون ہو گا؟ Edited 17 ستمبر 2012 by Mustafvi اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔