Mustafaye مراسلہ: 27 فروری 2011 Report Share مراسلہ: 27 فروری 2011 (ترمیم شدہ) وہابیوں نے قسیدہ بردہ شریف کو شرکیہ قرار دے دیا۔ وہابیوں کا لکھا گیا مضمون ملاحذہ ہو۔ سوال : میں نے قصیدہ بردہ کے بارے میں کئی باتوں کو سنا ہے. کچھ اس کو اچھا اور فائدہ مند کہتے ہیں اور میں نے یہ بھی پڑھا ہے کہ تعریف کی آیات میں شرک ہوسکتا ہے کیوں کہ نبی صلّی الله علیھ وسلّم کی تعریف اللہ کی صفات کے ساتھ کی گئی ہے . میں اس پر آپ کی رائے کے لئے پوچھ رہا ہوں، کیا آپ اسے شرک سمجھتے ہیں کہ اس سے بچا جاۓ؟ :الحمد للہ :اول قصیدہ یا بردہ نبی (صلی اللہ علیہ وسلم) کی تعریف میں لکھی گئی مشہور نظموں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جو سب سے زیادہ مشہور ہے . یہ بوصيري, جس کا نام محمد بن سعید بن حماد سنھاجی تھا کی طرف سے لکھا گیا ہے. جو 608 ھ میں پیدا ہوئے تھے اور 696 ھ میں انتقال کرگئے. :دوم جو نظم زیر بحث ہے اس میں واضح اور کھلا کفر اور بدعت شامل ہے. اہل سنت ولجماعت کے علماء کرام نے اس کا مطالعہ کیا اور اس پر تنقید کی ہے اور اس کی خرابیوں کو واضح کیا ہے کہ کس طرح یہ اہل سنت ولجماعت کے عقائد کے برعکس ہے. :سب سے زیادہ اہم اور ممتاز مصرے جن کی وجہ سے اس نظم پر تنقید کی گئی ہے مندرجہ ذیل ہیں !١- اےمخلوقات میں سب سے اشرف اور بہترين میرے پاس آپ کے سوا رجوع کرنے کے لئے کوئی نہیں - جب کبھی مجھ پر بڑی مصیبت آجاۓ ٢- اگر آپ نے میرا ہاتھ نہ تھاما قیامت کے دن -تو کیا ہی بڑی مصیبت میں پھنس جاؤں گا میں ٣- بلاشبہ آپ اپنے اعلی مقام کی وجہ سے میری مدد کرنے کے قابل ہونگے جب اللہ کریم [بدلہ لینے والوں کے نام لیتا جائے گا. [روز قیامت ٤- یہ دنیا اور آخرت آپ کی کنٹرول کردہ کائنات کا ایک حصہ ہے ، اور آپ کے علم کا ایک حصہ - لوح محفوظ اور قلم کا علم ہے ٥- دور رہو اپنے نبی کی تعریف عیسایوں کی طرح کرنے سے ، پھر (اس کے بعد) جس طرح کی بھی -تعریف چاہو کرو ٦ - اگر وہ معجزات اپنے اصل رتبے کی مناسبت سے -انجام دینے، تو ان کا نام مردہ لوگوں کو واپس زندہ کردیتا ٧ - میرا ان سے ایک خاص تعلّق ہے کیونکہ میں بھی محمد کہلاتا ہوں ان کی طرح ، اور وہ اس تعلّق کا -خیال رکھنے میں کائنات کے مہربان ترین شخص ہیں. :سوم علماء کرام نے نظم کی ان سطروں پر شدید تنقید کی ہے- کیوں کہ یہ ان واضح قرانی آیات کے برعکس ہیں جن میں الله سبحانہ وتعالیٰ فرماتا ہے، -١ اور تم پر جو مصیبت آتی ہے تو وہ تمہارے ہی ہاتھوں کے کیے ہوئے کاموں سے آتی ہے اور وہ (الله) توبہت سے گناہ معاف کر دیتا ہے- اور تم ہمیں زمین میں عاجز کرنے والے نہیں اور سوائے الله کے نہ کوئی تمہارا کارساز ہے اور نہ ہی کوئی مددگار- سورة الشورى آیات ٣٠-٣١ - ٢ "اے نبی! (صلّی الله علیھ وسلّم) اس شخص کو کون بچا سکتا ہے جس پر عذاب کا فیصلہ چسپاں ہو چکا ہو؟ کیا تم اسے بچا سکتے ہو جو آگ میں گر چکا ہے؟" سورة الزمر آیت ١٩ ٣- "اورتجھے کیا معلوم انصاف کا دن کیا ہے- پھر تجھے کیا خبر کہ انصاف کا دن کیا ہے-جس دن کوئی نفس کسی کے لیے کچھ بھی نہ کر سکے گا اور اس دن فیصلے کا اختیار صرف اور صرف الله ہی کے ہاتھ میں ہوگا-" سورة الإنفطار ٨٢: ١٧-١٩ - ٤ کون ہے جو اس کی جناب میں سفارش کرے اس کی اجازت کے بغیر؟" سورة بقرہ ٢: ١٥٥ اور وہ اپنے فیصلے میں کسی (نبی یا ولی) کو شریک نہیں کرتا-" سورة الکہف آیت ٢٦ کہو! سفارش ساری کی ساری الله ہی کے اختیار میں ہے-" سورة الزمر آیت ٤٤ ٥- (اے نبی!) صلّی الله علیھ وسلّم آپ کہہ دیجئے کہ میں تو صرف اپنے رب ہی کو پکارتا ہوں اور اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔ کہہ دیجئے کہ مجھے تمہارے کسی نفع ونقصان کا اختیار نہیں۔ کہہ دیجئے کہ مجھے ہرگز کوئی اللہ سے بچا نہیں سکتا اور میں ہرگز اس کے سوا کوئی جائے پناہ بھی نہیں پا سکتا۔ البتہ میرا کام اللہ کی بات اور اس کے پیغامات (لوگوں کو) پہنچا دینا ہے (اب) جو بھی اللہ اور اس کے رسول کی نہ مانے گا اس کے لئے جہنم کی آگ ہے جس میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گے- سورة الجن ٧٢: ٢٠-٢٤ جب اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (وانذر عیشر تک الاقربین) (یعنی اے رسول! اپنے قریبی رشتہ داروں کو ڈرایئے) ، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کھڑے ہو گئے اور آپ نے فرمایا، کہ اے گروہ قریش تم اپنی جانوں کو بچاو، میں اللہ کے عذاب سے تمہیں کچھ بھی نہیں بچا سکتا، اے بنی عبد مناف! میں تمہیں خدا کے عذاب کچھ بھی نہیں بچا سکتا، اے عباس بن عبدالمطلب میں تمہیں اللہ کے عذاب سے کچھ بھی نہیں بچا سکتا، اور اے صفیہ! رسول اللہ کی پھوپھی، میں تمہیں خدا کے عذاب سے کیسے بچا سکتا ہوں اور اے فاطمہ بنت محمد تم مجھے سے میرا مال جس قدر چاہو لے لو، مگر میں خدا کے عذاب سے تمہیں نہیں بچا سکوں گا-اپنے آپ کو دوزخ سے بچا لو کیونکہ میں تمہارے لئے اللہ سے کسی چیز کا اختیار نہیں رکھتا سوائے اس کے کہ میں تمہارا رشتہ دار ہوں اور بحثیت رشتہ داری کے میں تم سے صلہ رحمی کرتا رہوں گا۔ صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر ١٩١٤، صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر ٥٠١ ٦- (اے نبی!)صلّی الله علیھ وسلّم کہو کہ میں تو خود اپنی ذات کے لئے بھی اختیار نہیں رکھتا نہ کسی نفع (کو حاصل کرنے) کا، اور نہ کسی نقصان (کو ٹالنے) کا، مگر جو اللہ چاہے، اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو میں اپنے لئے بہت کچھ بھلائیاں جمع کر لیتا، اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میرا کام تو بس خبردار کر دینا ہے (لوگوں کو ان کے انجام سے) اور خوشخبری سنانا ہے ایسے لوگوں کو جو ایمان رکھتے ہیں- سورة الأعراف ٧:١٨٨ شیخ سلیمان بن عبد اللہ آل رحمہ اللہ علیھ نے اوپر بیان کی گئی نظم کی سطروں میں سے بعض کے حوالے دے کر کہا :ذرا سوچیے کس قدر شرک موجود ہے ان سطروں میں، مثال کے طور پہ ١- اس نے انکار کر دیا کہ کوئی پناہ موجود ہے جب بھی کوئی آفت آ جاۓ سواے نبی صلّی الله علیھ وسلّم کے- حالاں کہ یہ صرف الله کے متعلق ہی کہا جا سکتا ہے جسکا کوئی شریک نہیں، صرف وہی ہے کہ لوگ جس کے سوا کسی کی پناہ میں نہیں آتے- ٢- اس نے نبی صلّی الله علیھ وسلّم کو پکارا، ان سے دعا کی، اپنی حاجتوں کو رکھا اور بیان کیا کہ اس کے پاس کوئی راستہ نہیں سواے ان سے مدد چاہنے کے، اور ان سے ایسی چیزیں مانگی جو صرف الله ہی سے مانگی جا سکتی ہیں- یہ الله کا شریک مقرّر کرنا ہے اس کی الوہیّت میں- ٣- اس نے نبی صلّی الله علیھ وسلّم کو شفاعت کے لئے پکارا الفاظ یہ ہیں "بلاشبہ آپ اپنے اعلی مقام کی وجہ سے میری مدد کرنے کے قابل ہونگے جب اللہ تعالی کریم بدلہ لینے والوں کے نام لیتا جائے [گا. [روز قیامت یہ وہی چیز ہے جس کے مشرکین مکّہ طلبگار تھے ان لوگوں سے جنھیں وہ پوجا کرتے تھے اللہ کے سامنے ان کے اونچے اختیارات تسلیم کر کے، اور یہ شرک ہے. مزید براں، شفاعت اللہ کی اجازت کے بغیر ہرگز نہیں مل سکتی، تو یہ ایک غیرمعقول حرکت ہے کہ کسی اور سے مانگی جاۓ- وہ الله ہی ہے جوسفارش کا حکم اور اجازت دیتا ہے سفارش کرنے والے کو، کوئی سفارش کرنے -والا کسی کے لئے خود سے سفارش نہیں کر سکتا ٤- اس نے کہا: " میرا ان سے ایک خاص تعلّق ہے کیونکہ میں بھی محمد کہلاتا ہوں ان کی طرح ، اور وہ اس تعلّق کا خیال رکھنے "میں کائنات کے مہربان ترین شخص ہیں اس قسم کا کوئی خاص تعلق نہیں ہےجسکا نام محمّد ہو اس شخص کے اور نبی صلّی الله علیھ وسلّم کے درمیان سواے اس . ....... کے کہ وہ نبی صلّی الله علیھ وسلّم کا فرمانبردار ہو- نہ کہ صرف محمّد نام رکھ لیا جاۓ اور حال یہ ہو کہ شرک میں مبتلا ہو یوں کہا جاۓ گا کہ آخر کیونکر آپ نبی صلّی الله علیھ وسلّم سے سفارش مانگ سکتے ہیں؟ اور پھر نظر رحمت کا سوال کرتے ہیں؟ اگر آپ یہ مانتے ہیں کے سفارش صرف اور صرف الله کی اجازت کے بعد ہی مل سکتی ہے؟ تو پھر آپ کس طرح نبی صلّی الله علیھ وسلّم کوسفارش کے لئے پکار سکتے ہیں؟ آپ سفارش کے لئے اس ذات کو کیوں نہیں پکارتے جس کے اختیار میں ہر طرح کی سفارش آتی ہے، وہ جو اقتدار اعلی کا مالک ہے آسمانوں اور زمین کو قابو میں کیے ہوے ہے- جس کے آگے کوئی سفارش نہیں . ..............چلتی مگر اس کے حکم کے بعد- اس حوالے سے آپ کا الله کے سوا کسی اور سے سفارش مانگنا باطل ہوا [تيسير العزيز الحميد في شرح كتاب التوحيد " (1/187-189)]. :شیخ محمد بن عبد الوہاب رحمت الله علیہ فرماتے ہیں کیا کوئی شخص بیک وقت اس شاعری (قصیدہ بردہ) کے ان مصروں پر اور ساتھ ہی الله کے ان لفظوں پر ایمان لا سکتا ہے؟؟: "اورتجھے کیا معلوم انصاف کا دن کیا ہے- پھر تجھے کیا خبر کہ انصاف کا دن کیا ہے-جس دن کوئی نفس کسی کے لیے کچھ بھی نہ کر سکے گا اور اس دن فیصلے کا اختیار صرف اور صرف الله ہی کے ہاتھ میں ہوگا-" (سورة الإنفطار ٨٢: ١٧-١٩) اور نبی صلّی الله علیھ وسلّم کے الفاظ : "اے فاطمہ بنت محمد تم مجھے سے میرا مال جس قدر چاہو لے لو، مگر میں خدا کے عذاب سے تمہیں نہیں بچا سکوں گا-" نہیں! قسم الله کی نہیں! قسم الله کی نہیں! قسم الله کی (ہرگز) نہیں (ایمان لا سکتا!) سواے اس کے کہ وہ یوں ایمان لاۓ کہ موسیٰ (علیھ اسلام) حق پر تھے اور فرعون بھی حق پر تھا بیک وقت. یا محمّد کریم صلّی الله علیھ وسلّم صراط مستقیم پر تھے اور ساتھ ہی ابو جہل بھی راہ ہدایت کی پیروی کرتا تھا- نہیں! الله کی قسم یہ برابر نہیں ہیں اور ہرگز ایک نہیں ہو . "..............سکتے یہاں تک کے کوے کے سر پہ سفیدی آجاۓ [" تفسير سورة الفاتحة " من " مؤلفات الشيخ محمد بن عبد الوهاب " (5/13)] شیخ عبدالعزیز ابن باز رحمہ الله علیھ سے پوچھا گیا "میں نے ایک حدیث پڑھی کے "جسکا نام محمّد ہو اسے نہ مارو اور نہ ہی اسکی توہین کرو!" یہ کتنی صحیح ہے؟" انہوں نے جواب دیا کے یہ حدیث موضوع (من گھڑت) ہے اور نبی علیھ اسلام پر یہ جھوٹ منسوب کیا گیا ہے- اسکی سنّت میں کوئی اصل نہیں- یہی حال اس روایت کا ہے کے "جو کوئی بھی محمّد کہلاتا ہے اس کا نبی صلّی الله علیھ وسلّم سے ایک خاص تعلّق ہے اور اس کی سعادت سے جلد ہی وہ اسے جنّت میں داخل کریں گے-" اور جو کوئی بھی محمّد کہلاتا ہے اس کو فلاں فلاں برکتیں حاصل ہونگی-" اس طرح کی تمام روایات کی کوئی سند نہیں- اگر کسی بات کا کوئی نفع ہے وہ محمّد صلّی الله علیھ وسلّم کی اتبع ہے نہ کہ صرف محمّد نام رکھ لیا جاۓ - شاعر اس نظم میں نبی علیھ اسلام کو اقتدار اعلیٰ کا مالک اور دنیا اور آخرت پر کنٹرول رکھنے والا باور کرا رہا ہے- وہ نبی علیھ سلام کے متعلق بیان کر رہا ہے کے آپ علیھ سلام کو علم غیب ہے اور لوح محفوظ اور قلم کا علم آپ علیھ سلام کے علم کا ایک حصّہ ہے- یہ ایک کھلا کفر اور حد سے بڑھ کر غلو (زیادتی) ہے- ہم الله سے دعا کرتے ہیں کے وہ ہمیں اس سے عافیت و سلامتی میں رکھے -............ اگر کوئی شخص مر گیا اس پر ایمان رکھتے ہوے اور توبہ نہیں کی تو وہ بدترین قسم کے کفر اور گمراہی کی موت مرا- ہر مسلمان کو یہ کرنا چاہے کے اس طرح کے غلو سے خبردار رہے اور بردہ اور اس کے شاعر سے دھوکہ نہ کھاۓ- اور الله ہی وہ واحد ہستی ہے جس سے ہم (مسلمین) مدد مانگتے ہیں اور ہر طرح کی قوت اور طاقت صرف الله ہی کے پاس ہے- [" فتاوى الشيخ ابن باز " ( 6 / 370 ، 371 )] علما نے اس سے بھی زیادہ کہا ہے- اور اس نظم میں اور بھی کئی باتیں ہیں جن پر تنقید کی جا سکتی ہے لیکن ہم نے ان میں سے کچھ ہی باتوں کا انتخاب کیا ہے اور یہ کافی ہے اس نقطے کو بیان کرنے کے لئے کہ ہمیں اس قصیدہ سے خبردار رہنا چاہیے اور اس بات کا احساس کرنا چاہیے کہ اس میں شدید غلو، کفر اور ارتداد موجود ہے- اس نظم پر تنقید کے متعلق مزید معلومات کے لئے ان کتب کو دیکھیے: ينظر كتاب " العقيدة السلفية في مسيرتها التاريخية " للشيخ عبد الرحمن المغراوي "القسم الخامس" ( ص 139 – 154 ) ، ومقال " قوادح عقدية في بردة البوصيري " للشيخ عبد العزيز بن محمد آل عبد اللطيف ، هنا Edited 27 فروری 2011 by Mustafaye اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Usman.Hussaini مراسلہ: 28 فروری 2011 Report Share مراسلہ: 28 فروری 2011 ye Wahabio k koon se badtareen jahil hain,jinhu ny ye Fatwa de kar shaitan ko khush Kiya hay اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Toheedi Bhai مراسلہ: 1 مارچ 2011 Report Share مراسلہ: 1 مارچ 2011 اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
Ghulam.e.Ahmed مراسلہ: 14 مارچ 2011 Report Share مراسلہ: 14 مارچ 2011 Toheedi Bhai ALLAH aap ki umr daraaz farmaey - aameen اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔