عشرت اقبال وارثی مراسلہ: 16 فروری 2011 Report Share مراسلہ: 16 فروری 2011 (ترمیم شدہ) یہ میری زندگی میں اپنا لکھا ہُوا وہ کلام ہے جو مُجھے منفرد تو لگتا ہی ہے لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ کلام میری بخشش کا بھی ذریعہ بنے گا انشاءَاللہ عزوجل اُمید کرتا ہُوں کہ آپ ہر شعر کو غور سے پڑھیں گے اُسکے بعد ہی اپنی رائے سے نوازیں گے ہِلالِ چاند میں آئے نظر تیرے ناخُن مُرادِ شاد لُٹائے گُوہر تیرے ناخُن ۔ کیا نور بار مُنیر و مہر تیرے ناخُن سَجاؤں کاش میں سر پہ کنور تیرے ناخُن میرے بھی گھر میں اُجالے بکھیر دُو آقا کبھی تُو میرے بھی آجائیں گھر تیرے ناخُن سِکندری کی ہَوس ہو نہ سروری کی اُسے نظر میں جِس کے سمائے بَدر تیرے ناخُن تُمہارے نُور سے نارِ نمر میں ٹھنڈک تھی بُجھے گی نارِ حشر دیکھ کر تیرے ناخُن صدا یہ آئے گی نعلین پہن کر رکھئے کہ بُجھ نہ جائے سقر دیکھ کر تیرے ناخُن سراپا حُسن مجسم بنایا قدموں کو بنائے خُوب سے بھی خُوب تر تیرے ناخن کہاں یہ تاب تھی لکھتا یہ وارثی عشرت کرم تھا آپکا لکھی نثر تیرے ناخُن وَہاں پہ شُوق سے نازُک سی انگلیاں قُرباں یہاں نِثار ہیں مَردانِ سر تیرے ناخُن ۔ اُتارے ہیں جو شَہا وہ عطا مجھے کردو اِنعام ہو میرے اَشعار پر تیرے ناخُن فِرِشتے آیئں زِیارت کو میری تُربت پہ جو میری آنکھ پہ آجایئں گر تیرے ناخُن فلک پہ قُوس و قزح ہے اِنہی کی طلعت سے اندھیری رات میں روشن سحر تیرے ناخُن ہزار بار مُبارک ہو وارثی عشرت تیرا کلام ہے زِیرِ نظر تیرے ناخُن کلام: عشرت اقبال وارثی Edited 16 فروری 2011 by عشرت اقبال وارثی اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔