Iqbalwarsipk مراسلہ: 4 فروری 2011 Report Share مراسلہ: 4 فروری 2011 آج کل حال ہے یہ قوم کے جوانوں کا کُچھ کو موبائیل کُچھ کو روگ مہ جبینوں کا گھر سے لے جایئں گھر پہ چُھوڑنے بھی خود آیئں کسقدر ہے خیال اِنہیں قوم کی حَسِینُوں کا پہلے اُلفت تھی کِتابوں سے مدرسوں سے اِنہیں اب گُزارہ نیٹ بِن ہوتا نہیں شَبِینُوں کا پہلے یہ کہتا تھا اََبّا مجھکو لاکہ دو قلم اَب یہ رَسیا ہوگیا ہے مائیکل کے گانوں کا پہلے اَبّا آئیڈیل تھے بِہنوں سے بھی پیار تھا اب یہ دیوانہ ہے بِلّوُ شَنوُ شبّوُ رانوں کا پہلے امّاں کے اِشارے پہ چلے آتے تھے یہ اب تو لگتا بند ہی ہے وال اِنکے کانوں کا پہلے گھر کے سامنے سے جو گُزر سکتے نہ تھے اب بذریعہ وہ موبایئل مالک گھر کے خانوں کا پہلے عشرت وارثی پلکیں بِچھا رکھتے تھے جو اب وہ غُراتے ہیں چہرہ دیکھ کہ مہمانوں کا اقتباس Link to comment Share on other sites More sharing options...
تجویز کردہ جواب
بحث میں حصہ لیں
آپ ابھی پوسٹ کرکے بعد میں رجسٹر ہوسکتے ہیں۔ اگر آپ پہلے سے رجسٹرڈ ہیں تو سائن اِن کریں اور اپنے اکاؤنٹ سے پوسٹ کریں۔
نوٹ: آپ کی پوسٹ ناظم کی اجازت کے بعد نظر آئے گی۔