Jump to content

عورت کی دیت پرڈاکٹر طاہر القادری صاحب کا مؤقف


غیاث

تجویز کردہ جواب

[

quote name='Chishti Qadri' timestamp='1299325013' post='69626']

جناب غیاث صاحب!

آپ نے آیات مبارکہ کے متعلق جو نکات بیان فرمائے ہیں،انکے متعلق ہمارے کچھ سوال ہیں،

۱۔کیا ان آیات کا معانی و مفہوم ہمارے اکابرین میں سے کسی نے ایسا پیش کیا ہے جو آپ کر رہے ہیں؟اگر ایسا ہے تو حوالہ درکار ہے؟؟

۲۔تمام امت مسلمہ میں کسی ایک اہلسنت مفسر کا صریح قول پیش کریں جس نے عورت کی دیت کو مرد کے برابر قرار دیا ہو۔

۳۔کیا کسی مسئلہ میں سواد اعظم کی پیروی کی جائےگی جو کہ اجماع کا درجہ رکھتا ہو یا ابن الاصم معتزلی اور انکے گمراہ پیروکاروں کی؟؟

۴۔اگر کسی اہلسنت مفسر و فقیہہ نے عورت کی نصف دیت کے متعلق اجماع سے انکار کیا ہو تو حوالہ دیں۔۔۔

 

آپ کیڑے نہ نکالیں بلکہ قبلہ سعیدی صاحب کی باتوں کا بھی ساتھ ساتھ جواب دیں،تا کہ یہ مسئلہ جلد ہی کسی فیصلہ تک پہنچے۔

 

 

 

کجھ زیادہ اگ لگی اے

 

میں نے جو مؤقف پیش کیا یہ ہر دوطرف کے اکابرین کا مجموعی مؤقف ہے۔

 

بعض مقامات میں الفاظ کا اختلاف ہوسکتا ہے۔

 

میرے بیان کردہ جو نکات جس طرف کے بزرگوں کے خلاف ہوں یا

 

انکے مؤقف کیمطابق نہ ہوں انکی نشاندہی کردیں۔

ہیں؟اگر ایسا ہے تو حوالہ درکار ہے؟؟

 

حوالے کیلیے علامہ عطامحمد بندیالوی صاحب اورغزالی زماں کی کتب ملاحظہ کریں۔

 

باقی باتوں میں صبر سے کام لیں۔

 

ابھی صرف قرآن مجید سے آیت کریمہ پر دو طرفہ مؤقف لگایا تھا۔

 

اسکے بعد احادیث مبارکہ ، اقوال صحابہ ، اقوال ائمہ پھر اجماع وقیاس کی

 

باتیں آئیں گی۔

 

میری گزارش ہے کہ بیجا ٹنگ اڑانے سے باز رہیں اور سعیدی صاحب کو

 

بحث جاری رکھنے دیں۔

 

بار بار اصل کتب اور عربی عبارات سے اس لیے احتراز برت رہاہوں کہ

 

وہ پہلے ہی لگ چکی ہیں۔ جہاں ضرورت ہوگی دوبارہ لکھ لیں گے یا لگا لیں گے۔

 

جتھے جیہڑی گل ہوندی ہووے اوہ ہی سوہنی لگدی۔

لہذا منافق منافقت ذرا چھڈ کے آؤ۔

 

نفس مسئلہ کی وضاحت پہلے ہوتی ہے منافقت کی باری بعد میں آتی ہے۔

Link to comment
Share on other sites

غلام احمد صاحب!!

دماغ آپ استعمال کیجیئے۔۔آئیں بائیں شائیں نہ کیجئے بلکہ میری باتوں کا جواب دیجیئے۔آپ کے شیخ صاحب پر افضلیت کے مسئلہ پر بد میں بات ہوگی،پہلے یہ ٹاپک تو مکمل ہونے دیں۔۔۔اگر غیاث صاحب جواب نہیں دے سکتے تو آپ ہمت کیجئے۔۔

 

 

افضلیت کا مسئلہ ہے ہی کیا جو اتنا ہوا کھڑا کر رکھا ہے۔

 

اس مسئلے کو یہاں کیوں گھسیٹ رہے ہو۔؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

 

خدارا اپنے دماغ کا علاج کراؤ ۔

 

 

آئیں بائیں شائیں کس بات کی اگر کہیں مسئلہ افضلیت میں

 

شکوک و شبہات ہیں تو سامنے لاؤ۔ اب بار بار یہ طعنے

 

دینے کی ضرورت نہیں۔ اس سے قبل کئی بار تمہیں منع کیا

 

ہے سیدھی بات کرو جہاں جو موضوع ہو اسکو اسی جگہ

 

رکھو۔ اگر اس سائیٹ کی انتظامیہ اتنی سچی اور کھری ہے

 

تو مسئلہ فضیلت پر میری جو پوسٹ ختم کی ہے وہ سامنے

 

لائے۔ ورنہ ہم یہی سمجھیں گے کہ یہاں صرف اہلسنت میں

 

تفریق کیجاتی ہے، اور نفرتوں کا ذریعہ ہے۔

 

آپ کیسے سچائی کے علمبردار ہیں کہ فریق ثانی کا مؤقف

 

فورا غائب کردیتے ہیں۔ اگر کہیں کوئی خلاف عقیدہ بات

 

ہو تو تک بھی بنتی ہے مگر یہاں تو انتہائے تعصب نظر

 

آتا ہے۔ جب کسی پر اعتراض کرنا ہوتو اسکا مؤقف

 

سامنے ہونا چاہیے تاکہ سب کو پتہ ہو کہ یہ مؤقف

 

ہے ۔اسپر اعتراض تھا یا ہے اگر وہ بات واقعی عقیدہ

 

اہلسنت سے متصادم ہو تو اسے ضرور ختم کردیں

 

مگر مکمل تحقیق تو کریں۔

Link to comment
Share on other sites

 

حوالے کیلیے علامہ عطامحمد بندیالوی صاحب اورغزالی زماں کی کتب ملاحظہ کریں۔

قبلہ غزالی زماں اور حضرت عطا محمد بندیالوی کی کتابوں پر جھوٹ باندھنے کی بجائے ان کی کتابوں کا صفحہ نمبر لکھ دیں۔آگ کسے لگی ہے،وہ آپ کی تحریر پڑھ کر قارئین اندازہ کر سکتے ہیں کہ آپ کا انداز تحریر اب کس طرف جا رہا ہے۔۔

 

افضلیت والے مسئلہ پر آپ کے شیخ صاحب پھنس چکے ہیں،انشا اللہ اس ٹاپک پر بات بھی ہو گی لیکن یہاں اس مسئلہ کو زیر بحث نہ لاؤ۔

Link to comment
Share on other sites

bismillah.gif

 

sawal.gif

 

جناب والا

 

ھر بات پر اجماع ھونا لازمی نہیں ھے مگر

 

ھر ایسا اجماع جس کو صدیوں سے اھل سنت

 

تسلیم کرتے آ رھے ھوں اور سوائے گمراہ کے

 

کسی نے اختلاف نہ کیا ھوتو ایسا اجماع ماننا

 

لازمی ھے اور منکر گمراہ ھے۔

 

اور ابتدا میں طاھرالقادری بھی ایسے اجماع کے

 

انکار کو گمراھی مان رھا تھا جیسا کہ چشتی قادری

 

صاحب اُس کی کتاب کا عکس دے چکے ھیں اور

 

جس کا جواب صرف بدزبانی سے دیا گیا ھے۔

Link to comment
Share on other sites

الاصمی طاہری منہاجی صاحب سے گزارش ہے کہ سگ مدینہ صاحب نے جو پوسٹ کی تھی ،اسے ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے،لیکن اس کا جواب دینے کے لئے تو آپ کے پاس ٹائم ہوتا ہے لیکن قبلہ سعیدی صاحب کی پوسٹس کو ہاتھ لگانے سے شاید آپ لوگوں کی جان جاتی ہے؟؟؟

آپ نے سگ مدینہ صاحب کے جواب میں جو پوسٹس کی تھیں اس میں بھی آپ نے سیدی امام اعظم رضی اللہ عنہ پر بہتان باندھا ہے،جس کا جواب انشا اللہ آپ لوگوں کو وقت پر دیا جائے گا ،لیکن ابھی ہمارےبہت سے سوالات آپ کے جوابات کے منتظر ہیں۔۔۔۔۔

Link to comment
Share on other sites

الاصمی طاہری منہاجی صاحب سے گزارش ہے کہ سگ مدینہ صاحب نے جو پوسٹ کی تھی ،اسے ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے،لیکن اس کا جواب دینے کے لئے تو آپ کے پاس ٹائم ہوتا ہے لیکن قبلہ سعیدی صاحب کی پوسٹس کو ہاتھ لگانے سے شاید آپ لوگوں کی جان جاتی ہے؟؟؟

آپ نے سگ مدینہ صاحب کے جواب میں جو پوسٹس کی تھیں اس میں بھی آپ نے سیدی امام اعظم رضی اللہ عنہ پر بہتان باندھا ہے،جس کا جواب انشا اللہ آپ لوگوں کو وقت پر دیا جائے گا ،لیکن ابھی ہمارےبہت سے سوالات آپ کے جوابات کے منتظر ہیں۔۔۔۔۔

post-4743-0-17495100-1299693776.jpg

Link to comment
Share on other sites

مراسلہ: (ترمیم شدہ)

غلام احمدصاحب ،التیجانی صاحب اور فریق ثانی امام فخر الدین رازی نے تفسیر کبیر میں مسئلہ سابعہ میں عاقلہ کی

 

وضاحت میں بیان فرمایا کہ قرآن کے عموم کو خبر واحد کے ظنی ہونے کی بنا پرتخصیص نہیں کیجا

 

سکتی۔اسی طرح مسئلہ سابعہ میں فرمایا کہ اسبات پر اجماع ہے کہ اس آیت کے حکم میں مرد وعورت دونوںداخل ہیں۔

یہ لنک لگا دیے ہیں اصل عبارات ملاحظہ کرلیں۔

صفحہ 239 مسئلہ ثامنہ

 

التیجانی صاحب آپ کے ذہنی تصورات اس بات پر واضح نہیں۔ جب کفیل ومکفول کی بحث میں آئیں گے اور مالی نفع

و نقصان کی بحث آئے گی توتصور دیت بدل جائیگا۔

 

دیت کے معاملے میں صرف قتل خطاکی دیت میں اختلاف ہے۔ شبہ عمد میں دیت برابر ہے۔ بدل صلح میں

 

فریقین پر منحصر ہے کہ رضامندی سے کیامقرر کرتے ہیں۔

 

آپکا یہ سوال کہ ہر معالے میں عورت کو نصف حیثیت حاصل ہے یہ بات غلط ہے۔ دومرکزی معاملات ایسے

 

ہیں جہاں عورت کو مرد سے واضح طورنصف کا پتہ ملتا ہے۔ ایک گواہی دوسرا وراثت۔

 

گواہی میں آدھا نہیں

 

کہا گیا بلکہ اسمیں دوسری عورت کو یاد دہانی کے لیے حمایت کے طور پرشامل کیا گیااس طرح عورت

 

کے لیے اسکے فطری شرم حیا کیوجہ سےاورعقلی کمی کیوجہ سےآسانی پیداکی گئی۔

اسی طرح وراثت میں نصف حصہ ہونیکی خاص وجہ اسپر خاندان کی کفالت کی ذمہ داری نہ ہونا ہے۔ اگرچہ دور حاضر میں عورتیں خاندان کی کفیل بھی ہیں مگر یہ انکی شرعی ذمہ داری نہیں۔

عورت کی کمی یا کمزوری اسکی ذمہ داریوں کے سبب سے ہے۔ ورنہ ہر معاملے میںنصف ہونے سے تو تمام احکام شریعہ عورت کے لیے نصف کرنے پڑیں گے مگر ایسا نہیں۔ جہاں عورت کو رعایت دی گئٰی وہاں اللہ تعالی نے اپنے علم ومشاہدے اوراپنی پیدا کردہ خصوصیات کے سبب اس کی سہولت کے اسباب بھی مہیا کیے۔ یہ تمام احکام عورت کی بہتری ،فلاح اور ایک جاہل، اجڈ اور گنوار معاشرے میں جہاں اسے کوئی حیثیت ہی حاصل نہ تھی ان حالات میں مرد کے برابر حقوق دیکر کچھ ذمہ داریوں سے مثتثنی قرار دیا۔ ایسا کرنا فطرتا عورت کی بہتری کے لیے ضروری بھی تھا۔

Edited by غیاث
Link to comment
Share on other sites

الاصمی طاھری منھاجی کی تفسیر بالرائے پر تبصرہ

 

اور

 

غیاث کے جھوٹ ، دھوکے، جہالتوں اورخوش کلامیوں

 

کے جواب

 

 

 

میں نے کوئی تفسیر بالرائے نہیں کی ۔ کہیں میں نے کوئی جھوٹ، خیانت،

دھوکے خود کلامی سے کام نہیں لیا۔

قتل خطاکی دیت خلاصہ بحث

 

اس بات سے میں نے بات کا آغاز کیا تھا۔

 

خلاصہ کا مفہوم ہمارے یہاں اور اہل علم کے ہاں معروف ہے کہ کسی لمبی بات کو مختصرا چند لا ئنوں میں بیان کرنے کو کہتے ہیں۔

ذرا کتب میں دیکھ لیں کیا یہی لزوم و جوب کی بحث اور مقدار کی بات نہیں کی گئی۔

مجمل مفصل کی تفصیل بھی پڑھ لیں ۔

اسکے بعد تخصیص کا ذکر کیا تو قواعد تخصیص پر کتابوں میں بحث ہو چکی۔

چوتھی بات بھی میں نے اپنی طرف سے نہیں کہی بلکہ اگر تم نے خطاب سنا ہو اور التیجانی صاحب کی باتوں پر غور کیا ہو تو بات سمجھ آجاتی۔ نیز دیت پر صرف یہ دوکتب اور خطاب میرے پیش نظر نہ تھا بلکہ دیگر کتب اور آراء جو مسجد رحمانیہ میں بیان ہوئیں۔ اور علامہ محمد علی صاحب کی کتاب مؤطا شرح مؤطا امام محمد کی کتب بھی مد نظر تھیں۔

جب ان باتوں کو اصل کتب میں لکھ دیا گیا تو دہرانےکی ضرورت نہ سمجھی۔

تم نے کہا ہمارا مؤقف بھی توڑ مروڑکر پیش کیا اس آیت پر جو تفصیل ہے وہ اصل کتب میں موجود ہے اور انکے لنک بھی موجود ہیں۔ نیز ان بزرگوں پر تمہاری اجارہ داری نہیں کہ ہم انکی بات نہیں کر سکتے۔

اجماع کی بات میں نے ذکر کیا تھا کہ بعد میں ترتیب سے لکھوں گا ابھی صرف آیت پر دو طرفہ رائے بیان کی تھیں۔ مگر دامن صبر کو تھامنا نصیب نہ ہوسکا۔

 

۱۔ دیت کو بے شک دور اسلامی میں نفاذ کے بعد ماننا لازمی ہے، مگرتصور وجود

دیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ اسی کو بیان کیا تھا۔

آیت کے جتنےشان نزول بیان کیے گئےان کا خلاصہ یہ ہے کہ مختلف مواقع پر مخلتف صحابہ کرام نے کچھ مسلمانوں و کافر سمجھ کر قتل کیا ۔ اسکے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی۔ یہاں کچھ سے مراد ہر واقعے کی طرف اشارہ ہے۔

 

 

 

Link to comment
Share on other sites

[quote name='Alteejani' timestamp='1299949667'

جناب تیجانی صاحب !۔۔۔۔

 

یہ بات منصفی کے اصول کے خلاف ھے کہ آپ درمیان میں اپنے

 

ذاتی موضوع لے کر وہ چلائیں۔

 

آپ کا کام یہ تھا کہ آپ ھر فریق کی ایک ایک دلیل کا حساب رکھتے

 

اور فریق ثانی نے کتنی دلیلوں کا صحیح یا غیرصحیح جواب دیا، اُس

 

کا ریکارڈ بناتے۔ پھر کسی بات کے جواب کو ایک فریق بالکل چھو نہ

 

رھا ھو تو اُس سے پوچھتے اورجواب مانگتے۔

 

مگر آپ اپنی باتیں لے کر آئیں گے تو ھمارا موضوع تو گیا۔ ھاں ھمارے

 

موضوع کا مدلل فیصلہ دینے کے بعد آپ بھی اپنی ان کہی باتیں سامنے

 

لائیں تو اُن پر غور بھی ھوگا اور بحث بھی۔ بشرطیکہ اُن سے زیادہ

 

کوئی اھم زیربحث نہ آجائے۔

 

امید ھے یہ ضروری گزارشات جناب پر گراں نہ گزریں گی۔

 

نیازمند

سعیدی

Link to comment
Share on other sites

Guest
مزید جوابات کیلئے یہ ٹاپک بند کر دیا گیا ہے
  • حالیہ دیکھنے والے   0 اراکین

    • کوئی رجسٹرڈ رُکن اس صفحے کو نہیں دیکھ رہا
×
×
  • Create New...